اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے
اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے
جو ربِ دوعالم کا محبوب یگانہ ہے
کل جس نے ہمیں پُل سے خود پار لگانا ہے
زہرہ کا وہ بابا ہے ، سبطین کا نانا ہے
اس ہاشمی دولہا پر کونین کو میں واروں
جو حسن و شمائل میں یکتائے زمانہ ہے
عزت سے نہ مر جائیں کیوں نام محمد پر
ہم نے کسی دن یوں بھی دنیا سے تو جانا ہے
ہوں شاہِ مدینہ کی میں پشت پناہی میں
کیا اس کی مجھے پروا دشمن جو زمانہ ہے
سو بار اگر توبہ ٹوٹی بھی تو کیا حیرت
بخشش کی روایت میں توبہ تو بہانہ ہے
محرومِ کرم اس کو رکھئے نہ سرِ محشر
جیسا ہے "نصیر" آخر سائل تو پرانا ہے
از سید نصیر الدین نصیر رحمۃ اللہ علیہ
[/size]
|