View Single Post
  #1  
Old Monday, January 21, 2019
alphabravo alphabravo is offline
Senior Member
 
Join Date: Sep 2011
Posts: 244
Thanks: 1
Thanked 75 Times in 55 Posts
alphabravo is on a distinguished road
Default گناہوں میں سکوں پانے لگا ہوں

غزل

(سید اقبال رضوی شارب )

نئی قدروں پہ اترانے لگا ہوں
اثاثِ کہنہ دفنانے لگا ہوں

جدر سے سر کو ٹکرانے لگا ہوں
محبت کا ثمر پانے لگا ہوں

کہاں کا زہد کیسی پارسائی
گناہوں میں سکوں پانے لگا ہوں

رواداری کہیں گم ہو گئی ہے
میں اپنوں پر ستم ڈھانے لگا ہوں

مرے اسلام میں الحاد جائز
اذاں مندر سے دلوانے لگا ہوں

کچھ اس رفتار سے بگڑا زمانہ
میں" آئندہ" سے گھبرانے لگا ہوں

یہ سچ وچ کیا ہے دیوانے کی بڑ ہے
میں اب جھوٹی قسم کھانے لگا ہوں

کوئی منظر نہیں رکھتا کشش اب
ہر اک منظر سے اکتانے لگا ہوں

یہ کیسے موڑ پر چھوڑا ہے اس نے
کہ اب خود پر ترس کھانے لگا ہوں

دھنسا جاتا ہے کس پستی میں شارب
یہ اشعاروں میں بتلانے لگا ہوں
Reply With Quote
The Following User Says Thank You to alphabravo For This Useful Post:
ahmadalilahore (Wednesday, October 07, 2020)