ghazal :خرد نہ سمجھے اسے پر جنوں سمجھتا ہے
غزل
(سید اقبال رضوی شارب )
وہ ہم خیال نہیں پھر بھی ساتھ چلتا ہے
یہی تضاد تو جیون میں رنگ بھرتا ہے
میں اسکی رائے سے کچھ اتنا مطمئن بھی نہیں
مگر یہ خوش ہوں کہ سکّہ اسی کا چلتا ہے
میں اک چراغ تھا طوفاں سے دوستی کر لی
خرد نہ سمجھے اسے پر جنوں سمجھتا ہے
یزید مورچہ جیتا تھا جنگ ہارا تھا
یہ سچ رگوں میں مرے انقلاب بھرتا ہے
اس اک غریب سے اتنے سوال مت پوچھو
جو حالِ زار بھی کہتے ھوئے ہچکتا ہے
وہ اشتہار میں سب کچھ ہی پا گیا لیکن
غریبِ شہر تو تل تل کے اب بھی مرتا ہے
یقیں ہے اسکو صلہ خوب پاؤںگا اب تو
وہ جاں بھی لیتا ہے اور مشتہر بھی کرتا ہے
زمیں کے ناز اٹھائیگا کون اے شارب
کسان اب تو نراشا کے بن میں رہتا ہے
|