مرسل بھی پھر ترا ہو خدا بھی ترا رہے
منقبت
( سید اقبال رضوی شارب)
اللہ مرے نصیب میں فکرِ رسا رہے
دل میں ہمیشہ الفتِ صلّے عَلَى رہے
خلقت پہ کیوں نہ اسکا اجارہ بنا رہے
ہاتھوں میں جس کے زلفِ رسولِ خدا رہے
ہر قاتلانِ آلِ عبا پر ہیں لعنتیں
ہارون ہو یا پھر وہ *ابو سابغہ رہے
یارب یہی دعا ہے کہ ہر آن دہر میں
مجھکو خیالِ مرضیِ مشکل کشا ر ہے
کوتاہی کچھ نہ ہو کبھی حقِّ امام میں
لازم جو ہم پہ اجر ہے وہ سب ادا رہے
خلقِ عظیم ہیں مرے آقا تو کیوں نہ پھر
ہم سب کے بھی خلوص کا پرچم اٹھا رہے
کاندھوں پہ بت شکن کبھی حسنین پشت پر
چشمِ تصوّراں میں یہ منظر سجا رہے
شارب تلاش حق ہے تو حیدر کے در پہ جا
مرسل بھی پھر ترا ہو خدا بھی ترا رہے
ابو سابغہ : Abu Saabigha yaani Shimr ( Qatil-e Imam Husain ki kunniyat thi)
|