ہر فتح ترے نام ہے ہر غزوہ ترا ہے
آہ مولا علیؑ
سید اقبال رضوی شاربؔ
مسجد میں علیؑ شیرِ خدا قتل ہوا ہے
اسلام کی تاریخ کا یہ بابِ سیہ ہے
ہر فتح ترے نام ہے ہر غزوہ ترا ہے
تجھ سا کوئی کرّار نہ دیکھا نہ سنا ہے
ہے کب کوئی آقا کا صحابی علیؑ جیسا
سمجھو تو یہ قرآں میں خدا بول رہا ہے
حکمت ہو شُجاعت ہو سخاوت کہ عبادت
اولیٰ مرے مولا کا ہی نقشِ کفِ پا ہے
روتے ہیں سبھی سبطِ نبی قنبر و میثم
مومن کے کلیجوں پہ بڑا ظلم ہوا ہے
جز خالق اکبر تھا رسالت کا جو شاہد
معبود کے سجدے میں اسے مارا گیا ہے
جبریلؑ بھی ششدر ہیں کہ استاد کو انکے
کیا خوب صلہ قومِ مسلماں نے دیا ہے
گریہ جو مصائب پہ ترے کرتا ہے شاربؔ
کیوں کر نہ کرے عشق علیؑ خوں میں بسا ہے
|