View Single Post
  #1  
Old Monday, May 17, 2010
Masood Ahmed2010 Masood Ahmed2010 is offline
Member
 
Join Date: Dec 2009
Location: Sindh
Posts: 27
Thanks: 5
Thanked 41 Times in 18 Posts
Masood Ahmed2010 is on a distinguished road
Cool Real picture of education in Pakistan


پسند اپنی اپنی، نصیب اپنا اپنا

وسعت اللہ خان

بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد

ابنِ انشا نے بچوں کے لیے ٹیکسٹ بک بورڈ سے منظور شدہ اردو کی پہلی کتاب کے مقابلے میں شاہکار ’اردو کی آخری کتاب‘ لکھی۔اس میں ایک سوال یہ بھی تھا کہ پیارے بچو تم ان پڑھ رہ کر اکبرِ اعظم بننا پسند کروگے یا پڑھ لکھ کر اس کے نورتن ؟
فائل فوٹو

پاکستان کے چالیس فیصد بچے سکول کا منہ نہیں دیکھتے

ابنِ انشا کو قطعاً اندازہ نہیں ہوگا کہ ان کے بعد کے پاکستان میں اردو کی آخری کتاب کو سنجیدگی سے حرف بحرف لیا جائےگا۔’کھیلوگے کودو گے بنو گے نواب۔ پڑھو گے لکھو گے تو ہوگے خراب۔‘

اسی لیے پاکستان کے چالیس فیصد بچے سکول کا منہ نہیں دیکھتے۔ویسے بھی ایسے سکول کا کیا منہ دیکھنا جو صرف کاغذ پر ہو مگر اسکے اساتذہ کو تنخواہ برابر مل رہی ہو۔

پاکستان کے ایک قومی روزنامہ ڈان میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق ملک کے لگ بھگ دو لاکھ بیس ہزار سکولوں میں سے میں ایسے کراماتی سکولوں کی تعداد تیس ہزار کے لگ بھگ ہے جنہوں نے سلیمانی ٹوپی اوڑھ رکھی ہے۔ بیس ہزار درختوں کے نیچے قائم ہیں۔چالیس فیصد میں پانی نہیں اور ساٹھ فیصد میں بجلی نہیں۔

گویا غریب کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ وہ ہاتھ جھاڑ کر نکل لے۔ تعلیم کبھی بنیادی حقوق میں شامل تھی آج کل لگژری میں شامل ہے۔ رھ گئی مڈل کلاس اور مراعات یافتہ اقلیت۔تو مڈل کلاس کو ڈگری کی اس لیے ضرورت نہیں کہ وہ جہاں خرگوش کی طرح زقندیں بھر کر پہنچنا چاہتی ہے۔وہاں پہلے ہی کوئی نہ کوئی کچھوا پہنچا ہوا ہے۔اور جس کچھوے کی اتنی پہنچ ہو کہ اس کے پاس ڈگری ہو نہ ہو، جعلی ہوکہ اصلی کیا فرق پڑتا ہے ؟

یہی سبب ہے کہ جو کریم آف دی کریم سی ایس ایس عرف مقابلے کے سرکاری امتحان میں بیٹھتی ہے اس میں سے لگ بھگ ساٹھ فیصد امیدوار نہیں جانتے کہ پاکستان کی سرحدیں کتنے ممالک سے ملتی ہیں۔اور اس میں سے جو کریم نکل کر بیوروکریسی کا حصہ بنتی ہے تو اسےکوئی بھی جمشید حمید دستی جب چاہے زلیل و رسوا کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

انیس سو سینتالیس سے آج تک یہ ملک چودہ سے زائد تعلیمی پالیساں دیکھ چکا ہے۔تب ہی تو جنوبی ایشیا کا سب سے ناخواندہ ملک ہے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق سیکریٹری کنور محمد دلشاد کا اندازہ ہے کہ اس وقت قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ایک سو اڑتالیس ارکان کے پاس جعلی ڈگری ہوسکتی ہے۔لیکن صرف چھیالیس کے مقدمات زیرِ سماعت ہیں۔اور ان میں وہ بھی شامل ہیں جو اسمبلی میں تعلیم کی زبوں حالی پر تقریر کرتے ہوئے آٹھ آٹھ آنسو روتے ہیں۔

انیس سو سینتالیس سے آج تک یہ ملک چودہ سے زائد تعلیمی پالیساں دیکھ چکا ہے۔تب ہی تو جنوبی ایشیا کا سب سے ناخواندہ ملک ہے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق سیکریٹری کنور محمد دلشاد کا اندازہ ہے کہ اس وقت قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ایک سو اڑتالیس ارکان کے پاس جعلی ڈگری ہوسکتی ہے۔لیکن صرف چھیالیس کے مقدمات زیرِ سماعت ہیں۔اور ان میں وہ بھی شامل ہیں جو اسمبلی میں تعلیم کی زبوں حالی پر تقریر کرتے ہوئے آٹھ آٹھ آنسو روتے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے پاس اس معاملے کا ازخود نوٹس لینے کا اختیار نہیں ہے۔لیکن جو اعلیٰ عدالتیں ان دنوں ہر تیسری شے کا ازخود نوٹس لے رہی ہیں انہیں بھی ایک سو اڑتالیس ارکان کی چھان بین میں کوئی دلچسپی نہیں لگتی۔بلکہ یہ تک ہو رہا ہے کہ ایک عدالت نے ایک امیدوار کو جعلی ڈگری رکھنے کے جرم میں نااہل قرار دے دیا تو دوسری عدالت نے بالکل اسی طرح کے کیس میں دوسرے امیدوار کو اہل قرار دے دیا۔

جس طرح کا نظامِ تعلیم اور نظامِ اخلاقیات فیشن میں ہے اس میں ایسے ہی ہونا چاہیے۔کچھ قومیں اپنے بچوں کو برگد کی طرح پالتی ہیں تاکہ بڑے ہو کر سایہ دار بنیں۔کچھ قومیں اپنے بچوں کو یہ دلیل دے کر ببول کی طرح پالتی ہیں کہ برگد کی طرح ببول بھی تو ایک درخت ہی ہے۔

پسند اپنی اپنی ، نصیب اپنا اپنا۔


Source: BBC Urdu
__________________
Too long! Your signature violates the rule. -- Forum Management

Last edited by Surmount; Tuesday, May 18, 2010 at 12:31 PM. Reason: Instead of referring to other sites, material should be posted itself.
Reply With Quote