رجب میں شب بیداری اور قیام
ماہ رجب کی پہلی، پندرہویں اور ستائیسویں شب میں بیدار ہونا اور عبادات میں مشغول ہونا چاہئے۔ نیز رجب کی پہلی جمعرات (نوچندی) کا روزہ رکھیں اور پہلی شب جمعہ میں قیام کریں۔ حضور اکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا، پہلی شب جمعہ کو فرشتے "لیلۃ الرغائب" (مقاصد کی رات) کہتے ہیں، جب اس رات کی اول تہائی گزر جاتی ہے تو تمام آسمانوں اور زمینوں میں کوئی فرشتہ ایسا باقی نہیں رہتا جو کعبہ یا اطراف کعبہ میں جمع نہ ہو جائے، اس وقت اللہ تعالیٰ تمام ملائکہ کو اپنے دیدار سے نوازتا ہے اور فرماتا ہے مجھ سے مانگو جو چاہو، فرشتے عرض کرتے ہیں اے رب! عرض یہ ہے کہ تو رجب کے روزہ داروں کو بخش دے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں انھیں بخش دیا۔
ماہ رجب کی راتوں میں بالخصوص پہلی رات کی دعائیں:۔
اِلٰھِیْ تَعَرَّضَ لَکَ فِیْ ھٰذِہِ الَّیْلَۃَ الْمُتَعَرِّضُوْنَ وَ قَصْدَکَ الْقَاصِدُوْنَ وَاَھْلُ فَضْلِکَ وَ مَعْرُوْفِکَ الطَّالِبُوْنَ وَلَکَ فِیْ ھٰذِہِ الَّیْلَۃِ نَفَحَاتُ وَ جَوَائِزُ وَ عَطَایَا وَ مَوَاھِبَ تَمُنُّ بِھَا عَلٰی مَنْ تَشَائُ مِنْ عِبَادِکَ وَتَمْنَعُھَا مِمَّنْ لَّمْ تَسْبِقُ لَہ، الْعِنَایَۃُ مِنْکَ وَھَا اَنَا عَبْدُکَ الْفَقِیْرِ اِلَیْکَ الْمُوَمِّلُ فَضْلُ وَ مَعْرُوْفِکَ فَاِنَّ کُنْتَ یَا مَوْلَایَ تَفْضَلْتَ فِیْ ھٰذِہِ الَّیْلَۃِ عَلٰی اَحَدٍ مِّنْ خَلْقِکَ وَجَدْتُ عَلَیْہِ بِعَائِدَۃٍ مِّنْ عَطْفِکَ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ وَجُدْ عَلَیَّ بِفَضْلِکَ وَ مَعْرُوْفِکَ یَا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ۔
یا الٰہی! اس رات میں بڑھنے والے تیرے حضور میں بڑھے اور تیری طرف قصد کرنے والوں نے قصد کیا، اور طالبوں نے تیری بخشش اور تیرے احسان کی امید رکھی، اس رات میں تیری طرف سے مہربانیاں، عطیے اور بخششیں ہیں تو ہی ان پر احسان کرتا ہے جن کو چاہتا ہے اور جن پر تیری عنایت نہ ہوگی ان سے روک لے گا( میں تیرا محتاج بندہ ہوں، تیرے فضل و کرم کا امیدوار ہوں، میرے مولا! اس رات اگر تو کسی مخلوق پر فضل کرے اور اپنی عنایت سے کسی کو نوازے تو سب سے پہلے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کی آل پر رحمت نازل فرما اور اپنے فضل و احسان سے مجھ پر نوازش فرما! یا رب العالمین) روایت ہے کہ حضرت علی حیدر کرار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دستور تھا کہ آپ سال میں چار راتیں ہر کام سے خالی کر کے عبادت کے لئے مخصوص فرمایا کرتے تھے۔ رجب کی پہلی رات، عیدالفطر کی رات، عیدالاضحی کی رات اور شعبان کی پندرہویں شب۔ پھر ان راتوں میں یہ دعا پڑھتے تھے۔
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ مَصَابِیْحَ الْحِکْمَۃِ وَمَوَالِیَ النِّعْمَۃِ وَ مَعَادِنِ الْعِصْمَۃِ وَاعْصِمْنِیْ بِھِمْ مِّنْ کُلِّ سُوْئٍ وَّلَا تَاْخُذْنِیْ عَلٰی غَرَّۃٍ وَّلَا عَلٰی غَفْلَۃٍ وَّلَا تَجْعَدْ عَوَاقِبَ اَمْرِیْ حَسْرَۃً وَّ نَدَامَۃً وَّارْضَ عَنِّیْ فَاِنَّ مَغْفِرَتِکَ لِلظَّالِمِیْنَ وَاَنَا مِنَ الظَّالِمِیْنَ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ مَالَا یَضُرُّکَ واَعْطِنِیْ مَالَا یَنْفَعْنِیْ فَاِنَّکَ الْوَسِیْعَۃُ رَحْمَۃَ الْبَدِیْعَۃُ حِکْمَۃُ فَاعْطِنِیْ السَّعَۃَ وَالدَّعَۃَ وَالْاَمِنُ وَالصِّحَۃُ وَالشُّکْرُ وَالْمُعَافَاۃِ وَالتَّقْوٰی وَالصَّبْرَ وَ الصِّدْقَ وَعَلَیْکَ وَعَلٰی اَوْلِیَائِکَ اَعْطِنِیْ الْیُسْرَ مَعَ الْعُسْرِ وَالْاَمْنَ بِذَالِکَ اَھْلِیْ وَوَلَدِیْ وَاِخْوَانِیْ فِیْکَ وَمِنْ وِّالْدَانِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ
(ترجمہ) یا اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کی آل پر درود اور رحمت بھیج، یہ لوگ حکمت و دانائی کے چراغ ہیں، نعمتوں کے مالک ہیں، عصمت و پاکی کی کانیں ہیں، مجھے بھی ان کے ساتھ ہر بدی سے محفوظ رکھ، غرور اور تکبر کے سبب مجھے نہ پکڑ، میرے انجام کو حسرت و ندامت والا نہ بنا۔ تو مجھ سے راضی ہوجا، بے شک تیری مغفرت ظالموں کے لئے ہے اور میں ظالموں میں سے ہوں۔ الہٰی مجھے وہ چیز عطا فرما جو تجھے ایذا نہیں دیتی، اور مجھے وہ چیز بخش دے جو مجھے فائدہ دینے والی ہے، تیری رحمت وسیع ہے، تیری حکمت نادر ہے اور عجیب ہے، مجھے راحت اور کشادگی عطا فرما، امن و تندرستی دے، نعمت پر شکر کی توفیق دے، عافیت اور پرہیز گاری اور صبر عطا فرما ، اپنے اور اپنے دوستوں کے نزدیک مجھے راست اور لطف و عنایت فرما، سختی کے بعد آسانی دے، میرے اہل میرے فرزندوں اور میرے بھائیوں پر جو تیری راہ پر چلنے والے ہیں اور مسلمانوں کے بیٹوں اور بیٹیوں پر مسلمان مرد اور عورتوں پر اپنی رحمت عام فرما دے اور سب کو اپنی رحمت میں شامل فرما۔ آمین
رجب کے نفلی روزے اور جنت کے آٹھوں دروازے
سرکار غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کردہ طویل حدیث نقل کرتے ہیں، کہ رجب کے روزوں کا ثواب اس طرح ہوگا۔
ایک روزے کا ثواب: اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور فردوس اعلیٰ۔
دو روزوں کا ثواب: دو گنا اجر۔ ہر اجر کا وزن دنیا کے پہاڑوں کے برابر۔
تین روزوں کا ثواب: گہری خندق کے ذریعے جہنم ایک سال مسافت جتنی دور ہوگی۔
چار روزوں کا ثواب: امراض جذام، برص اور جنون سے محفوظ اور فتنہ دجال سے محفوظ۔
پانچ روزوں کا ثواب: عذاب قبر سے محفوظ۔
چھ روزوں کا ثواب: حشر میں چہرہ چودھویں کے چاند کی مانند۔
سات روزوں کا ثواب: دوزخ کے سات دروازے بند۔
آٹھ روزوں کا ثواب: جنت کے آٹھوں دروازے کھلیں گے۔
نو روزوں کا ثواب: کلمہ شہادت پڑھتے ہوئے قبر سے اٹھنا اور منہ جنت کی طرف۔
دس روزوں کا ثواب: پل صراط کے ہر میل پر آرام دہ بستر فراہم ہوگا۔
گیارہ روزوں کا ثواب: حشر کے دن عام لوگوں میں سب سے افضل ہوگا۔
بارہ روزوں کا ثواب: اللہ تعالیٰ روز حشر دو جوڑے پہنائے گا جس کا ایک جوڑا ہی کل متاع دنیا سے افضل اور قیمتی ہوگا۔
تیرہ روزوں کا ثواب: روز حشر سایہ عرش میں خوان نعمت (انواع و اقسام) تناول کرے گا۔
چودہ روزوں کا ثواب: روز حشر اللہ تعالیٰ کی خاص عطا، جو بصارت، سماعت، وہم و خیال سے ورائ ہوگی۔
پندرہ روزوں کا ثواب: روز حشر موقف امان میں، مقرب فرشتے یا نبی یارسول مبارک باد دیں گے۔
سولہ روزوں کا ثواب: دیدار الہٰی اور ہمکلام ہونے والوں کی پہلی صف میں شمولیت
سترہ روزوں کا ثواب: اللہ تعالیٰ پل صراط کے ہر میل پر آرامگاہ فراہم فرمائے گا۔
اٹھارہ رزوں کا ثواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قبہ میں قیام نصیب ہوگا۔
انیس روزوں کا ثواب: حضرت آدم اور حضرت ابراہیم علیہما السلام کے محلات کے روبرو ایسے محل میں قیام، جہاں اس کے سلام نیاز و عقیدت کا جواب دونوں نبی علیہما السلام دیں گے۔
بیس روزوں کا ثواب: آسمان سے ند،ا مغفرت کا مژدہ۔
رجب میں کار خیر اور صدقہ و خیرات
٭حضرت عقبہ رحمۃ اللہ علیہ بن سلامہ بن قیس نے مرفوعا روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے ماہ رجب میں صدقہ دیا تو اللہ تعالیٰ اس کو جہنم سے اتنا دور کر دے گا جتنا کوا ہوا میں پرواز کر کے اپنے آشیانہ سے اس قدر دور ہو جائے کہ اڑتے اڑتے بوڑھا ہو کر مر جائے (بیان کیا جاتا ہے کہ کوے کی عمر پانچ سو سال ہوتی ہے
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے کہا حضور علیہ الصلوۃ والسلام ارشاد فرماتے ہیں، جس نے رجب میں کچھ بھی خیرات کی اس نے گویا ہزار دینار خیرات کئے اللہ تعالیٰ اس کے بدن کے ہر بال کے برابر نیکی لکھے گا اور ہزار درجہ بلند فرما کر ہزار گناہ مٹا دے گا۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ بِرَحْمَتِکَ الَّتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْئٍ اَنْ تَغْفِرَلِیْ
الہٰی میں تجھ سے تیری رحمت کے صدقے میں جو تمام چیزوں پر محیط ہے، تجھ سے مغفرت کا طلب گار ہوں۔
حضرت خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے ایک مرسل روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و الہ و صحبہ وسلم نے فرمایا " بے شک رجب عظمت کا مہینہ ہے اس میں نیکیاں دگنی کی جاتی ہیں جس نے اس کے ایک دن کا روزہ رکھا وہ سال بھر کے روزے کے برابر ہے"
امام بیہقی علیہ الرحمہ نے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کیا اور کہا کہ اس کا مرفوع ہونا منکر ہے " رجب بڑا مہینہ ہے اللہ تعالیٰ اس میں نیکیاں دوچند کر دیتا ہے پس جس نے رجب میں ایک دن کا روزہ رکھا گویا اس نے سال بھر روزہ رکھا اور جس نے اس میں سات دن روزے رکھے تو اس سے جہنم کے ساتوں دروازے بند کر دیئے جائیں گے اور جس نے اس کے آٹھ دن روزے رکھے تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے اور جس نے اس کے دس دن روزے رکھے تو وہ اللہ تعالیٰ سے جو مانگے گا ضرور عطا فرمائے گا اور جس نے اس کے پندرہ دن کے روزے رکھے تو آسمان سے منادی پکارے گا تیرے گذشتہ تمام گناہ بخش دیئے گئے اب ازسر نو عمل کر، جس نے زیادہ عمل کیے اسے زیادہ ثواب دیا جائے گا۔
Last edited by Andrew Dufresne; Sunday, June 20, 2010 at 02:43 PM.
|