View Single Post
  #50  
Old Wednesday, August 25, 2010
Xeric's Avatar
Xeric Xeric is offline
Provincial Civil Service
Medal of Appreciation: Awarded to appreciate member's contribution on forum. (Academic and professional achievements do not make you eligible for this medal) - Issue reason: PMS / PCS Award: Serving PMS / PCS (BS 17) officers are eligible only. - Issue reason: Diligent Service Medal: Awarded upon completion of 5 years of dedicated services and contribution to the community. - Issue reason:
 
Join Date: Aug 2007
Posts: 2,639
Thanks: 430
Thanked 2,335 Times in 569 Posts
Xeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdom
Default




سیالکوٹ میں پولیس اور مقامی آبادی کی موجودگی میں دو نو جوان بھائیوں کو تشد د کر کے قتل کرنے کے واقعہ کی تحقیقات کرنے والے عدالتی کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ کاظم علی ملک نے منگل کو میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ اُنھوں نے تمام ضرور ی شواہد اکٹھے کر لیے ہیں جن کے بنیاد پر وہ آئندہ دو روز میں اپنی رپورٹ مرتب کرنے کے بعد عدالت عظمیٰ میں پیش کردیں گے۔

عدالت عظمٰی نے سیالکوٹ میں دو نو عمر بھائیوں کے سفاکانہ قتل کے واقعے کی تحقیق جسٹس ریٹائرڈ کاظم ملک سے کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔ کاظم ملک نے بتایا کہ اُنھیں جو ذمہ داری سونپی گئی تھی وہ اُنھوں نے پوری کر دی ہے۔ ان کے بقول ”میں نے کامیابی سے قانونی، قابل قبول، قائل کردینے والے ثبوت اکھٹے کر لیے ہیں جو میری نظر میں حقائق پر مبنی رپورٹ مرتب کرنے کے لیے کافی ہیں۔“

اُنھوں نے اپنی رپورٹ کے بارے میں کچھ کہنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کے مجاز نہیں ہیں۔ البتہ انھوں نے کہا کہ وہ سچ تک پہنچ گئے ہیں اور ان کی رپورٹ سے یہ طے ہو جائے گا کہ ”مظلوم کون ہے اور ظالم کون ہے“۔

کاظم ملک نے بتایا کہ اُن کی رپورٹ کے دو پہلوہوں گے ،ایک حصہ قتل کے حقائق پر مبنی ہوگا جب کہ دوسرے حصے میں وہ عدالت عظمیٰ کے سامنے اپنی شفارشات پیش کریں گے کہ ان کی نظر میں کیا اقدامات کیے جانے چاہیئیں۔ سیالکوٹ میں اس دہرے قتل کے لیے پنجاب پولیس کے سربراہ نے بھی تحقیقات کے لیے ٹیم تشکیل دے رکھی ہے۔

دو نوجوانوں بھائیوں حافظ مغیث اور حافظ منیب کو 15 اگست کو سیالکوٹ کے گاؤں بٹر میں ڈکیتی کے الزام میں سرعام تشد د کر کے ہلاک کیا گیا تھا اور اس واقعے کی ویڈیو نجی ٹیلی ویژن چینلوں پر دکھائے جانے کے بعد انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیموں اور مختلف طبقہ فکر سے منسلک لوگوں نے اس کی شدید مذمت کی۔

ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان کے چیئر مین ڈاکٹر مہدی حسن کا کہنا تھا کہ انتظامیہ اور لوگوں کے ایک بڑے ہجوم کے سامنے قتل کا یہ واقعہ لمحہ فکریہ ہے
۔
__________________
No matter how fast i run or how far i go it wont escape me, pain, misery, emptiness.
Reply With Quote
The Following 2 Users Say Thank You to Xeric For This Useful Post:
Maroof Hussain Chishty (Wednesday, August 25, 2010), Waqar Abro (Wednesday, August 25, 2010)