View Single Post
  #1  
Old Tuesday, January 11, 2011
sara soomro's Avatar
sara soomro sara soomro is offline
Senior Member
 
Join Date: Jan 2008
Location: pakistan
Posts: 808
Thanks: 232
Thanked 1,099 Times in 496 Posts
sara soomro has a spectacular aura aboutsara soomro has a spectacular aura about
Default سرکار صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے دس

تاجدار مدینہ، سرور قلب و سینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے مبارک ہاتھوں کی انگلیاں تناسب کے ساتھ لانبی، ہتھیلیاں کشادہ، پُر گوشت اور گداز تھیں۔ (شمائل ترمذی)

حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز ظہر ادا کی، پھر آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم گھر تشریف لے جانے کیلئے نکلے تو میں بھی ساتھ تھا۔ راستے میں چھوٹے چھوٹے بچے حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو ملنے کیلئے آگے بڑھے۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم (شفقت کے ساتھ) ان میں سے ہر ایک کے دونوں رخساروں پر ہاتھ پھیرتے تھے اور میرے رخساروں پر بھی ہاتھ پھیرا تو میں نے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے مبارک ہاتھوں کی ٹھنڈک اور خوشبو اس طرح پائی جیسے ابھی ابھی عطار کی ڈبیہ سے ہاتھ نکالا ہو۔ (مسلم، مشکوٰۃ)

امام بخاری اور مسلم حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا میں نے کوئی ایسا ریشم و کمخواب نہیں چھوا جو رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی مبارک ہتھیلیوں سے زیادہ نرم ہو اور کبھی ایسا مشک و عنبر نہیں سونگھا جس کی خوشبو جسم انور کی خوشبو سے اعلٰی ہو۔ (خصائص الکبرٰی)

جس شخص سے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم مصافحہ فرماتے وہ دن بھر اپنے ہاتھ میں خوشبو پاتا اور جس بچہ کے سر پر آپ اپنا دست مبارک رکھ دیتے وہ خوشبو میں دوسرے بچوں سے ممتاز ہوتا۔

حضرت وائل بن حجر رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ جب میں رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم سے مصافحہ کرتا تھا، یا میرا بدن آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے بدن سے مس کرتا تو میں اس کا اثر بعد ازاں اپنے ہاتھ میں پاتا اور میرا ہاتھ کستوری سے زیادہ خوشبودار ہوتا۔

حضرت یزید بن اسود رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے اپنا مبارک ہاتھ میری طرف بڑھایا، کیا دیکھتا ہوں کہ وہ برف سے ٹھنڈا اور کستوری سے زیادہ خوشبودار ہے۔ (مواہب لدنیہ)

حضور نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا ہاتھ وہ مبارک ہاتھ تھا کہ ایک مشتِ خاک کفار پر پھینک دی اور ان کو شکست ہوئی۔ یہ وہی دستِ کرم تھا کہ کبھی کوئی سائل آپ کے دروازے سے محروم نہیں پھرا۔ یہ وہی دستِ شفاء تھا کہ جس کے محض چھونے سے وہ بیماریاں جاتی رہیں کہ جن کے علاج سے اطباء عاجز ہیں۔

اسی مبارک ہاتھ میں سنگ ریزوں نے کلمہ شہادت پڑھا۔ (خصائص الکبرٰی جلد ثانی)

اسی مبارک ہاتھ کے اشارے سے فتح مکہ کی انگلی کے اشارے سے چاند دو پارہ ہوگیا۔ (دلائل حافظ ابو نعیم جلد ثانی)

اسی مبارک ہاتھ کی انگلیوں سے متعدد دفعہ چشمہ کی طرح پانی جاری ہوا۔ (صحیح بخاری)

تاجدارِ رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے دستِ مبارک کی مذید برکات کی چند مثالیں یہ بھی ہیں۔

1۔ حضرت ابیض بن جمال کے چہرے پر داد تھا جس سے چہرے کا رنگ بدل گیا تھا۔ ایک روز پیارے آقا صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ان کو بلایا اور ان کے چہرے پر اپنا دست شفاء پھیرا، شام نہ ہونے پائی کہ دادکا کوئی نشان نہ رہا۔

2۔ حضرت شرجیل جعفی کی ہتھیلی میں ایک گلٹی سی تھی جس کے سبب سے وہ تلوار کا قبضہ دار گھوڑے کی باگ نہیں پکڑ سکتے تھے۔ انہوں نے تاجدارِ انبیاء صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ بیکس پناہ میں شکایت کی۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے اپنی ہتھیلی سے اس گلٹی کو رگڑا، پس اس کا نشان تک نہ رہا۔

3۔ ایک عورت اپنے لڑکے کو خدمت اقدس میں لیکر حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ اس کو جنون ہے۔ تاجدارِ مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے اس کے سینے پر ہاتھ پھیرا، لڑکے کو قے ہوئی اور اس میں سے ایک کالا کتے کا پلا نکلا اور فوراً آرام ہوگیا۔ (دارمی)

4۔ حضرت عبداللہ بن عتیک جب ابو رافع یہودی کو قتل کرکے اس کے گھر سے نکلے تو زینے سے گر کر ان کی ساق ٹوٹ گئی۔ انہوں نے اپنے عمامہ سے باندھ لہ اور جب تاجدار مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پاؤں پھیلاؤ۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے پاؤں پھیلایا، حضور سرور کائنات صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے اس پر اپنا دستِ شفاء پھیرا، اسی وقت ایسی تندرست ہوئی کہ گویا کبھی وہ ٹوٹی نہ تھی۔

5۔ حضرت عائد بن سعید جسری رضی اللہ تعالٰی عنہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم آپ میرے چہرے پر اپنا مبارک ہاتھ پھیر دیجئے اور دعائے برکت فرمائیے۔ حضور تاجدارِ انبیاء صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ایسا ہی کیا، اس وقت سے حضرت عائد کا چہرہ تروتازہ اور نورانی رہا کرتا تھا۔


6۔ تاجدارِ انبیاء صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عبدالرحمان و عبداللہ پسران عبد کیلئے دعائے برکت فرمائی اور دونوں کے سروں پر اپنا مبارک ہاتھ پھیرا۔ وہ دونوں سرمنڈایا کرتے تو جس جگہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے مبارک ہاتھ رکھا تھا اس پر باقی حصے سے پہلے بال اُگ آتے۔

7۔ جب حضرت عبدالرحمان بن زید بن خطاب قری عدوی پیدا ہوئے تو نہایت ہی کوتاہ قد تھے۔ ان کے نانا حضرت ابو لبابہ ان کو رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی خدمت بابرکت میں لے گئے۔ حضور تاجدار مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے تحنیک کے بعد ان کے سر پر اپنا دستِ مبارک پھیرا اور دعائے برکت فرمائی۔ اس کا اثر یہ ہوا کہ حضرت عبدالرحمان جب کسی قوم میں ہوتے تو قد میں سب سے بلند نظر آتے۔

8۔ تاجدار انبیاء صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے قیس بن زید بن حباب جذامی کے سر پر اپنا دستِ مبارک پھیرا اور دعائے برکت فرمائی۔ حضرت قیس نے سو برس کی عمر میں وفات پائی، ان کے سر کے بال سفید ہو گئے تھے مگر رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے دستِ مبارک کے بال سیاہ ہی رہے۔

9۔ جب رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے مدینے کی طرف ہجرت فرمائی تو راستے میں ایک غلام چرواہے سے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے دودھ طلب کیا۔ اس نے جواب دیا کہ میرے پاس کوئی دودھ دہنے والی بکری نہیں۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ایک بکری پکڑلی اور اس کے تھن پر اپنا دستِ مبارک پھیرا۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اس کا دودھ دوہا اور دونوں نے پیا۔ غلام نے حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ آپ کون ہیں ؟ حضور تاجدارِ انبیاء نے فرمایا میں خدا کا رسول ہوں۔ یہ سن کر وہ ایمان لے آیا۔ اسی طرح تاجدارِ رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ام معبد کی بکری کے تھن پر اپنا دستِ مبارک پھیرا اور اس نے دودھ دیا۔

10۔ حضرت مدلوک فزاری کا بیان ہے کہ میرا آقا مجھے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے گیا، میں اسلام لایا تو حضور شہنشاہ مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے مجھے دعائے برکت دی اور میرے سر پر اپنا دستِ مبارک پھیرا۔ میرے سرکار وہ حصہ جسے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے دستِ مبارک نے مس کیا تھا، سیاہ ہی رہا باقی تمام تر سفید ہوگیا۔

11۔ حضرت یزید بن قنافہ طائی رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ وہ اقرع (گنجے) تھے۔ تاجدار کون و مکاں صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا، اسی وقت بال اگ آئے، اسی لئے ان کا لقب بلب (بسیارمو) ہوگیا۔ ابن دریدہ کا قول ہے کہ وہ افرع تھے۔ تاجدارِ انبیاء صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے دستِ مبارک کی برکت سے افرع (مرد تمام مو) ہوگئے۔

12۔ یسار بن ازیہر جینی ذکر کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے میرے سر پر اپنا دستِ مبارک پھیرا، مجھے دو چادریں پہنا دیں اور ایک تلوار عطا فرمائی۔ حضرت یسار کی صاحبزادی عمرہ کا بیان ہے کہ میرے باپ کے سر میں سفید بال نہ آئے یہاں تک کہ انہوں نے وفات پائی۔

13۔ حضرت ابو زید بن اخطب انصاری خزرجی کے سر اور چہرے پر رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے اپنا مبارک ہاتھ پھیرا۔ سو سال سے زائد ان کی عمر ہوگئی مگر سر اور داڑھی میں کوئی سفید بال نہ تھا۔

14۔ حضرت ابو غزوان حالتِ کفر میں رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کہ تمہارا کیا نام ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ ابو غزوان۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ان کیلئے سات بکریوں کا دودھ دوہا اور وہ سب پی گئے۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ان کو دعوت اسلام دی، وہ مسلمان ہوگئے پھر آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ان کے سینے پر ہاتھ مبارک پھیر دیا۔ دوسرے روز صبح کے وقت صرف ایک بکری دوہی گئی وہ اس کا بھی تمام دودھ نہ پی سکے۔

15۔ حضرت سہل بن رافع دو صاع کھجوریں بطور زکوٰۃ اور اپنی لڑکی عمیرہ کو لیکر رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی خدمت بابرکت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم میرے حق میں اور میری لڑکی کے حق میں دعائے خیر فرمائیں۔ اس لڑکی کے سر پر اپنا مبارک ہاتھ پھیر دیں۔ عمیرہ کا قول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے اپنا ہاتھ مبارک مجھ پر رکھا، میں خدا کی قسم کھاتی ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے مبارک ہاتھ کی ٹھنڈک بعد میں میرے کلیجے پر رہی۔

16۔ حضرت سائب بن یزید کا آزاد کردہ غلام عطاء بیان کرتا ہے کہ میں نے حضرت سائب کو دیکھا کہ ان کی داڑھی کے بال سفید تھے، مگر سر کے بال سیاہ تھے۔ میں نے پوچھا آقا ! آپ کے سر کے بال سفید کیوں نہیں ہوتے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ، ایک روز میں لڑکوں کے ساتھ کھیل رہا تھا حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے لڑکوں کو سلام کیا، ان میں سے میں نے سلام کا جواب دیا۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بلایا اور اپنا مبارک ہاتھ میرے سر پر رکھ کر فرمایا، “اللہ تجھ میں برکت دے“ پس حضور تاجدار مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے دستِ مبارک کی جگہ پر سفید بال کبھی نہ آئیں گے۔

17۔ تاجدار انبیاء میٹھے میٹھے مصطفٰی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے حضرت خدیمہ بن عاصم عقلی کے چہرے پر اپنا دست مبارک پھیرا۔ ان کے چہرے پر بڑھاپے کے آثار نمودار نہ ہوئے یہاں تک کہ وفات پائی۔

18۔ حضرت عبادہ بن سعد بن عثمان زرقی کے سر پر تاجدار کون و مکاں طبیب دو جہاں صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے اپنا دستِ مبارک پھیرا اور دعاء فرمائی۔ انہوں نے اَسی سال کی عمر میں وفات پائی اور کوئی بال سفید نہ ہوا۔

19۔ حضرت بشر (یا بشیر) بن عقربہ جہنی کا بیان ہے کہ میرے والد مجھ کو رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں لے گئے۔ حضور تاجدار صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کہ یہ کون ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ یہ میرا بیٹا بحیر ہے۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ نزدیک آؤ، میں آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے دائیں ہاتھ بیٹھ گیا۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے میرے سر پر اپنا دستِ مبارک پھیرا اور مجھ سے پوچھا کہ تمہارا نام کیا ہے ؟ میں نے عرض کی کہ یارسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم ! میرا نام بحیر ہے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں تمہارا نما بشیر ہے، میری زبان میں لکنت تھی آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے میرے منہ میں اپنا لعاب دہن ڈال دیا۔ لکنت جاتی رہی، میرے سر کے تمام بال سفید ہوگئے مگر جن بالوں پر حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا دستِ مبارک پھیرا تھا وہ سیاہ ہی رہے۔

20۔ حضرت محمد بن انس بن فضالہ انصاری اوسی ذکر کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم مدینے میں تشریف لائے تو میں دو ہفتے کا تھا۔ مجھے حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں لے گئے، آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے میرے سر پر دستَ مبارک پھیرا، دعائے برکت فرمائی اور ارشاد فرمایا کہ اس کا نام میرے نام پر رکھو مگر میری کنیت نہ رکھو۔ ان کے صاحبزادے یونس کا قول ہے کہ میرے والد بوڑھے ہوگئے، ان کے تمام بال سفید ہوگئے مگر سر کے بال جن پر دستِ مبارک پھیرا تھا سفید نہ ہوئے۔
[/color][/COLOR]
__________________
Kami kis shae ki hai tere khazaane me mere Allah
Jhukaa ke sar jo maangun teri rehmat mil hi jaaegi...
Reply With Quote
The Following 3 Users Say Thank You to sara soomro For This Useful Post:
evez (Tuesday, January 11, 2011), qayym (Tuesday, January 11, 2011), Umer (Tuesday, January 11, 2011)