View Single Post
  #29  
Old Sunday, January 23, 2011
Xeric's Avatar
Xeric Xeric is offline
Provincial Civil Service
Medal of Appreciation: Awarded to appreciate member's contribution on forum. (Academic and professional achievements do not make you eligible for this medal) - Issue reason: PMS / PCS Award: Serving PMS / PCS (BS 17) officers are eligible only. - Issue reason: Diligent Service Medal: Awarded upon completion of 5 years of dedicated services and contribution to the community. - Issue reason:
 
Join Date: Aug 2007
Posts: 2,639
Thanks: 430
Thanked 2,335 Times in 569 Posts
Xeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdom
Default

صرف اور صرف پاکستان



جشن آزادی کے حوالے سے گوجرانوالہ میں ڈی آئی جی ذوالفقار چیمہ نے ایک منفرد ترین تقریب کی۔ اس مہینے میں پورا ملک ایک خاص جذبے سے سرشار ہوتا ہے۔ سب سے شاندار سرگرمی نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام ہوتی ہے۔ لگتا ہے کہ صرف یہی ادارہ ہی پاکستان اور نظریہ پاکستان کا ترجمان اور نگہبان ہے۔ یہاں ہر تقریب پاکستان کے حوالے سے ہوتی ہے۔ ہر روز یہاں 14 اگست کا سماں ہوتا ہے۔ پاکستان ایسا ملک ہے جو روز بنتا ہے۔ جناب مجید نظامی کی سرپرستی میں نظریہ پاکستان ٹرسٹ ایک تحریک کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ پاکستان میں تحریک پاکستان کی خوشبو بکھرتی رہتی ہے۔

ذوالفقار چیمہ نے گوجرانوالہ کو قائداعظم کا شہر بنا دیا ہے۔ ابھی 14 اگست میں کچھ دن رہتے ہیں کہ پولیس والوں نے سڑکوں پر سبز ہلالی پرچم لہراتے ہوئے موٹرسائیکلوں پر مارچ شروع کر دیا ہے۔ یہ منظر بہت شاندار تھا۔ اس سے سارا شہر خوبصورت لگ رہا تھا۔ پولیس والے پاکستان زندہ باد کی زندہ تصویر کی طرح تھے۔ چیمہ صاحب پورے شہر کی محبوب ترین شخصیت ہیں۔ اس شخص نے موقعہ دیا ہے کہ ہم پولیس والوں کی تعریف کر سکیں۔ پولیس کے لئے لوگوں کا تاثر کچھ اچھا نہیں مگر چیمہ صاحب نے اس ادارے کا کردار ہی تبدیل کر دیا ہے۔ وہ اب تک دو دفعہ پہلے بھی یہ تقریب کر چکے ہیں جس میں لوگوں کا لوٹا ہوا مال واپس کیا جا سکتا ہے۔ مجھے آج معلوم ہوا کہ ایسے بھی ہوتا ہے۔ اس معاملے کو کھلے عام لوگوں کے سامنے ایک جلسہ عام میں کرنا بہت حیرت انگیز واقعہ ہے پھر اس واقعے کو جشن آزادی کے ساتھ جوڑ دینا بھی ایک خوشگوار حیرت کا باعث ہے۔

تقریب میں سٹیج پر بیٹھے ہوئے خوبصورت نوجوان ملک ظہیر سے ملاقات ہوئی۔ وہ چیمہ صاحب کو بہت محبوب رکھتا ہے۔ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا قائم مقام صدر ہے۔ دل میں آیا کہ ایسے نوجوان قائداعظم کے پاکستان کے شہروں کی نمائندگی کریں۔ وہ شہباز شریف کا دیوانہ ہے۔ اسے مسلم لیگ ن کی طرف سے ٹکٹ ملے تو وہ مقبولیت کے نئے ریکارڈ بنائے گا۔ اس تقریب میں سچے پاکستانیوں کی موجودگی عجب آسودگی کا باعث تھی۔ گوجرانوالہ کا فاروق عالم انصاری قومی سطح کا کالم نگار ہے وہ حاضرین میں بیٹھے تھے مگر چیمہ صاحب نے انہیں بلاکر لوٹی ہوئی رقم اصل مالکوں کو دلوائی۔ اس نے بتایا کہ بتایا کہ آج سے کئی برس پہلے میرے مرحوم والد کی موجودگی میں گھر سے دس بارہ لاکھ کا ڈاکہ پڑا تھا آج تک ایک پیسہ نہیں ملا۔ ممکن ہے کہ چیمہ صاحب اس معاملے میں بھی کوئی معرکہ آرائی کر دکھائیں۔ سٹیج پر موجود ن لیگ کی باقاعدہ منتخب ایم پی اے شاذیہ اشفاق کہہ رہی تھی کہ شہر کے کسی آدمی کو تکلیف پہنچے تو وہ چیمہ صاحب تک پہنچنا چاہتا ہے جیسے ان سے ملاقات کے بعد ساری تکلیفیں دور ہو جائیں گی اور تکلیفیں دور ہو بھی رہی ہیں۔ پولیس کے محکمے میں ایسے لوگ غنیمت ہیں۔ ورنہ لوگ پولیس میں ’’مال غنیمت‘‘ اکٹھا کرنے کیلئے آتے ہیں۔ ہم چیمہ صاحب کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے پولیس کی تعریف کرنے کا موقعہ دیا۔ یہاں لوگوں نے پولیس کی گاڑیوں پر پھول نچھاور کئے۔ اب لوگوں نے سوچنا شروع کر دیا ہے کہ پولیس والے چاہیں تو وہ ان سے محبت کرنے لگیں گے۔

ذوالفقار چیمہ کے بڑے بھائی جسٹس (ر) افتخار چیمہ ایم این اے ہیں ان کی تعریف چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے بھی کی ہے۔ ڈاکٹر نثار چیمہ ای ڈی او ہیلتھ ہیں۔ وہ مریض کے بھیس میں مریضوں کے حالات معلوم کرتے رہتے ہیں اور خلق خدا کی دعائیں لیتے ہیں۔ اچھا شخص جہاں ہو گا وہ بھلائی کی بات کرے گا۔ گوجرانوالہ مسلم لیگ ن کا شہر ہے مگر وہ دو دھڑوں میں بری طرح الجھا ہوا ہے۔ ایسے میں یہاں چیمہ برادرز بھی نہ ہوتے تو کیا ہوتا۔
یہاں پوزیشن لینے والے بچوں کی پذیرائی کی گئی۔ یہ پولیس والوں کا کام نہیں مگر چیمہ صاحب پاکستان کی محبت میں بے قرار ہیں۔ پولیس کے جوانوں اور افسروں کو بہترین کارکردگی پر انعام دیئے گئے۔ ایس پی اویس صاحب کو ایک لاکھ روپیہ ملا۔ علی محسن اور اطہر وحید بھی اچھے پولیس افسر ہیں۔

12 اگست کو مجھے بلایا گیا کہ جشن آزادی کے حوالے سے ایک تقریب ہے۔ یہاں سب سے پہلے ذوالفقار چیمہ نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ آج سوا تین کروڑ روپے ان لوگوں کو پیش کئے جائیں گے جن کے گھروں میں چوری ہوئی اور جن سے مال و دولت ڈاکو چھین کر لے گئے۔ وہ سب لوگ سٹیج پر آئے اور اپنے پیسے وصول کرتے رہے جیسے انہیں انعام دیا جا رہا ہو۔ میں نے ایک بوڑھے آدمی کو آٹھ لاکھ روپے دیئے تو وہ اتنا ممنون ہوا جیسے میں نے اپنی جیب سے یہ خطیر رقم اسے عنایت کی ہو۔ ورنہ چوری ڈاکے کی رقم کب واپسی ملتی ہے۔ میری بہن کا پرس اچھرہ بازار میں غائب ہو گیا جس میں کل 30 ہزار روپے تھے۔ اس وقت کے ڈی آئی جی طارق سلیم ڈوگر کے ساتھ تعلق کے باوجود ایک پیسہ واپس نہیں ملا۔ میں نے چیمہ صاحب سے کہا کہ میری بھی ایک چیز پچھلے ساٹھ برسوں سے گم ہو گئی ہے۔ وہ مجھے واپس دلوا دیں۔ وہ ہے آزادی اور آزادی کی آرزو۔ یہ گمشدہ آزادی چیمہ صاحب کی گفتگو میں بھی تھی۔ وہ قائداعظمؒ کا ذکر کرتے ہوئے بھیگے دل سے کہہ رہے تھے کہ انہوں نے جنگ کے بغیر ایک دن بھی جیل نہ جا کے پاکستان بنایا ان کے پاکستان کی قدر کرو۔ پاکستان نہ بنتا تو میں ہندو ڈی آئی جی کا اردلی ہوتا۔ اس وقت وہ قائداعظمؒ کے اردلی لگ رہے تھے اور یہ شان انہیں پاکستان اور پاکستانیوں سے محبت نے دی ہے۔ نحیف ونزار شخص کے وجود میں بجلیاں وجد کرتی تھیں۔ دبلا پتلا شخص کیسا کوہسار صفت تھا کہ آج اس کے ذکر سے ہی دشمنوں پر لرزہ طاری ہو جاتا ہے۔ چیمہ صاحب نے زندگی کا مقصد ہی قائداعظمؒ کے پاکستان کی تعمیروترقی بنایا۔ انہوں نے کہا ’’صرف اور صرف پاکستان‘‘۔ یہ نعرہ پاکستان کے ظالم آمر اور بھگوڑے صدر جنرل پرویز مشرف کے اس نعرے کے مقابلے میں زندہ اور سچا ہے۔ ’’سب سے پہلے پاکستان‘‘۔ اس کی ترجیحات میں سب سے پہلے پاکستان کو بدنام اور برباد کرنا تھا مگر یہ ملک دلوں میں آباد ہو رہا ہے۔ ماہ رمضان کی شب قدر میں بننے والا یہ ملک رہتی دنیا تک آباد رہے گا کہ شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے کتنی ایسی راتیں آ رہی ہیں اور پھر اجالے کی طرح اُجلی خواہش جو ہر دل میں روشن ہے

Nawaiwaqt eNewspaper - A house of quality news content | Urdu News | Pakistan News | Nawaiwaqt | Nawaiwaqt Group | A house of quality news contents
__________________
No matter how fast i run or how far i go it wont escape me, pain, misery, emptiness.
Reply With Quote