View Single Post
  #8  
Old Friday, August 19, 2011
Dazling Dazling is offline
Junior Member
 
Join Date: Nov 2010
Location: Sindh
Posts: 26
Thanks: 18
Thanked 1 Time in 1 Post
Dazling is on a distinguished road
Default

Quote:
Originally Posted by Taimoor Gondal View Post
ميں نے کہا، جب آپ ستر بہتر روپے روز بنا ليتے ہيں تو پهر ان روپوں کا کيا کرتےہيں؟ کہنے لگا، ميں جا کر
"رضيہ" کو دے ديتا ہوں۔ ميں نے کہا، رضيہ کون ہے؟ کہنے لگا، ميری بيوی ہے۔ميں نے کہا کہ شرم کرو اتنی محنت سے پيسے کماتے ہو اور سارے کے سارے اُسے دے ديتے ہو۔ کہنے لگا، جی اسی کے لئے کماتے ہيں۔ ( لله کہتا ہے نا قرآنِ پاک ميں کہ الَرّجَالُ قوُامُون عَلیٰ النسِّاء يہ جو مرد ہيں، يہ عورت کے
Provider
ہيں )۔ ميں نے اُس سے کہا، اچها تو بيچ ميں سے کچه نہيں رکهتے؟ کہنے لگا، نہيں جی! مجهے کبهی ضرورت نہيں پڑی۔ ميں نے کہا، اس وقت رضيہ کہاں ہے؟ ( وه
inside
خوبصورت آدمی تها اس ليے مجهے اسُ ميں دلچسپی پيدا ہوئی) کہنے لگا، رضيہ کہيں بازار وغيره گئی ہو گی۔ اس کی دو سہيلياں ہيں اور وه تينوں صبح سويرے نکل جاتی ہيں بازار۔ اسُ نے بتايا کہ وه کبهی کبهی گلوکوز لگواتی ہيں، اُن کو شوق ہے ( اس طرح مجهے تو بعد ميں پتا چلا کہ اندرونِ شہر کی عورتيں گلوکوز لگوانا پسند کرتی ہيں، گلوکوز لگوانا انہيں اچهی سی چيز لگتی ہے کہ اس کے لگوانے سے جسم کو تقويت ملے گی)۔ ميں نے کہا، اچها تم خوش ہو اُس کے ساته؟ کہنے لگا، ہاں جی! ہم اپنے لله کے ساته بڑے راضی ہيں۔ ميری تو لله کے ساته ہی آشنائی ہے۔ ميں تو کسی اور آدمی کو جانتا نہيں۔ اس پر ميں چونکا اور ڻهڻکا۔ اسُ کی باتوں سے يہ ظاہر ہوتا تها کہ ايک بڑا آدمی ہے لاہور کا۔ ميں نے اگر کوئی حاکم ديکها ہے تو وه "سلطان سنگهاڑا فروش" ہے۔ اُس کو کسی چيز کی پروا نہيں تهی۔ کوئی واردات، واقعہ اُس کے اوپر اثر انداز نہيں ہوتا تها۔

ميں اسُ سے جب بهی ملتا رہا کوئی شکايت اسُ کی زبان پر نہيں ہوتی تهی۔ اب تو تين سال سے جانے وه کہاں غائب ہے۔ مجهے نظر نہيں آيا، ليکن ميں اسُ کے حضور ميں حاضری ديتا ہی رہا۔ اسُ کا درجہ چونکہ اس اعتبار سے بلند تها کہ اسُ کی دوستی ايک بزرگ ترين ہستی سے تهی۔ ميں ذرا اپنی گفتار اور باتوں ميں تهوڑا سا با ادب ہو گيا۔ ميں نے اسُ سے کہا، يار سلطان
! کيا تم لله کے ساته گفتگو بهی کرتے ہو؟ کہنے لگا، ہم تو شام کو جاتے، صبح کو آتےہوئے، منڈی سے سودا خريدتے ہوئے اسُ کے ساته ہی رہتے ہيں اور اسُی کے ساته گفتگو کرتے ہيں۔ ميں نے کہا، کون سی زبان ميں؟ وه کہنے لگا، "اوه پنجابی وی جاندا اے، اردو جاندا اے، سندهی جو وی بولی بوليں او سب جاندا اے!" ميں نے کہا تو نے مجهے بتايا تها ايک دن کہ گياره برس ہوگئے تمہاری شادی کو اور تمہارا کوئی بچّہ نہيں ہے؟ کہنے لگا، بچّہ کوئی نہيں ميں اور رضيہ اکيلے ہيں۔ ميں نے کہا، لله سے کہو کہ لله تجهے ايک بچّہ دے۔ کہنے لگا، ، نہيں جی! يہ تو ايک بڑی شرم کی بات ہے۔ بزرگوں سے ايسی بات کيا کرنی، بُرا سا لگتا ہے۔ وه خداوند تعالٰی کو ايک بزرگ ترين چيز سمجه کر کہ رہا تهاکہ جی! بڑوں کے ساته ايسی بات نہيں کرنی۔ ميں يہ کہتا فضول سا لگوں گا کہ لله مجهے بچّہ دے۔ ميں نے کہا کہ کيا ايسے ہو سکتا ہے کہ ہماری بهی اسُ کے ساته دوستی ہو جائے؟ کہنے لگا، اگر آپ چاہيں تو ہو سکتا ہے۔ اگر آپ نہ چاہيں تو نہيں ہو سکتا۔ ميں نے جيسا کہ ميں پہلے عرض کر رہا تها، اپنے سارے برسوں کا ميں نے جائزه ليا، سارے دنوں کا، ميں نے کبهی يہ نہيں چاہا۔ ميرا يہی خيال تها کہ ميں عبادت کروں گا اور عبادت ہی اس کا راز ہے اور عبادت کو ہی لپيٹ کر رکه دوں گا اپنے مصلّے کے اوپر اور دن رات اسی طرح عبادت کرتا رہوں گا۔ ليکن وه جو ميرا منتہائے مقصود ہے، وه جو ميرا محبوب ہے، اُس کی طرف جانے کی کبهی کوشش نہيں کی۔ ميں يہی سمجهتا رہا اور آج تک يہی سمجهتا رہا ہوں کہ عبادت ہی يہ سارا راز اور سارا بهيد ہے، حلانکہ عبادت سے ماورا (ميں يہ جو بات عرض کر رہا ہوں، آپ کو سمجهانے کے لئے کر رہا ہوں) عبادت سے پرے ہٹ کر ايک آرزو کی بهی تلاش ہے کہ ميں اپنے لله کے ساته جس کی کوئی ايک ہستی ہے نہ نظر ميں آنے والی، اس کے ساتهی کوئی رابطہ قائم کروں، جيسا سلطان نے کيا تها۔ جيسے اسُ کے علاوه چار پانچ بندے اور بهی ہيں ميری نظر ميں۔ ميں نے اس بات سے اندازاه لگايا کہ اتنا خوش آدمی ميں نے زندگی ميں کوئی نہيں ديکها۔ جتنے بهی لله کے ساته تعلق رکهنے والے لوگ تهے، وه انتہائی خوش تهے۔
ء کی جنگ ميں اس (سلطان) کے پاس گيا، لوگ گهبرائے بهی ہوئے 1965

تهے، جذباتی بهی تهے۔ وه ڻهيک تها، ويسے ہی، بالکل اسی انداز ميں جيس پہلے ملا کرتا تها۔ ميں نے اُس سے کہا تم مجهے کوئی ايسی بات بتاؤ جس سے ميرے دل ميں چلو کم از کم يہ خواہش ہی پيدا ہوجائے، خدا سے دوستی کی اور ميں کم از کم اس پليٹ فارم سے اُتر کر دو نمبر کے پليٹ فارم پر آ جاؤں۔ پهر ميں وہاں سے سيڑهياں چڑه کر کہيں اور چلا جاؤں۔ ميری نگاه اوپر ہوجائے، تو کہنے لگا
( حالانکہ انَ پڑه آدمی تها، اب لوگ مجه سے بابوں کا ايڈريس پوچهتے ہيں، ميں انہيں کيسے بتاؤں کہ ايک سلطان سنگهاڑے والا دِلّی دروزے کے باہر جہاں تانگے کهڑے ہوتے ہيں، ان کے پيچهے کهڑا ہے، جو بہت عظيم "بابا" ہے اور نظر آنے والوں کوشايد نظر آتا ہوگا، مجهے پورے کا پورا تو نظر نہيں آتا ) بها جی! بات يہ ہے کہ جب ہم منہ اوپر اُڻهاتے ہيں تو ہم کو آسمان اور ستارے نظر آتے ہيں۔ لله کے جلوے دکهائی ديتے ہيں۔ کہنے لگا، آپ کبهی مری گئے ہيں؟ ميں نے کہا، ہاں ميں کئی بار مری گيا ہوں۔ کہنے لگا، جب آدمی مری جاتا ہے نا پہاڑی پر تو پهر حال کا نظاره لينے کے
لئے وه نيچے بهی ديکهتا ہے اور اوپر بهی۔ پهر اسُ کا سفر
Complete

ہوتا ہے۔ خالی ايک طرف منہ کرنے سے نہيں ہوتا۔ جب آپ نيچے کو اور اوپر کو ملاتے ہيں، تو پهر ساری وسعت اس ميں آتی ہے۔ اُس نے کہا کہ يہ ايک راز ہے جب آدمی يہ سمجهنے لگ جائے کہ ميں وسعت کے اندر داخل ہو رہا ہوں
( وه پنجابی ميں بات کرتا تها، اسُ کے الفاظ تو اور طرح کے ہوتے تهے) پهر اُس کو قربت کا احساس ہوتا ہے۔ ليکن حوصلہ کر کے وہی کہنا پڑتا ہے، جيسا کہ بابا جی کہتے تهے کہ "اے لله! تو ميرے پاس آجا مجه ميں تو اتنی ہمّت نہيں کہ ميں آ سکوں" اور وه يقينا آتا ہے۔ بقول سلطان سنگهاڑے والے کے کہ اس کے لئے کہيں جانا نہيں پڑتا، اس لئے کہ وه تو پہلے سے ہی آپ کے پاس موجود ہے اور آپ کی شہ رگ کے پاس کرسی ڈال کر بيڻها ہوا ہے۔ آپ اُسے دعوت ہی نہيں ديتے۔ ميں نے اُس سے کہا کہ اس کا مجهے کوئی راز بتا، مجهے کچه ايسی بات بتا کہ جس سے ميرے دل کے اندر کچه محسوس ہو۔ کہنے لگا، جی! آپ کے دل کے اندر کيا ميں تو سارے پاکستان کے، لاہور کے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ جب وه باہر نکلا کريں پورا لباس پہن کر نکلا کريں۔ ميں نے کہا، سارے ہی پورا لباس پہنتے
ہيں۔ کہنے لگا، يہ ديکه تانگے ميں چار بندے بيڻهے ہوئے ہيں۔ پورا لباس نہيں پہنا ہوا۔ ميں نے کہا، ه ی بابو گزرا ہے تهری پيس سوٹ پہنا ہوا ہے اس نے ڻائی بهی لگائی ہوئی ہے۔ کہنے لگا، نہيں جی آدمی جب کم از کم باہر نکلے تو جس طرح لڑکياں ميک اپ کرتی ہيں، خاص طور پر باہر نکلنے کے لئے، تو اس طرح آدمی کو بهی اپنے لباس کے اوپر خصوصی توجہ دينی چاہئے۔ ميں يہی سمجه ا ت رہا کہ وه کوئی اخلاقی بات کرنا چاہتا ہے لباس کے بارے ميں، جيسے ہم آپ لوگ کرتے ہيں۔ کہنے لگا، لوگ سارے کپڑے پہن تو ليتے ہيں، ليکن اپنے چہرے پر مسکراہٹ نہيں رکهتے اور ايسے ہی آجاتے ہيں لڑائی کرتے ہوئے اور لڑائی کرتے ہوئے ہی چلے جاتے ہيں۔ تو جب تک آپ چہرے پر مسکراہٹ نہيں سجائيں گے، لباس مکمل نہيں ہوگا۔ يہ جو تانگے پر بيڻهے ہوئے ہيں چار آدمی، کہنے لگا يہ تو برہنہ جا رہے ہيں۔ مسکراہٹ لله کی شکر گزاری ہے اور جب آدمی لله کی شکر گزاری سے نکل جاتا ہے، تو پهر وه کہيں کا نہيں رہتا۔ ميں کہا، يار
! ہم تو بہت عبادت گزار لوگ ہيں۔ باقاعدگی سے نماز پڑهتے ہيں، روزے رکهتے ہيں۔ اس پر وه کہنے لگا،جی! ميں لال قدسی ميں رہتا ہوں، وہاں بابا وريام ہيں۔ وه رات کو بات (لمبی کہانی سنايا کرتے ہيں۔ انہوں نے ہميں ايک کہانی سنائی کہ پيرانِ پير کے شہر بغداد ميں ايک بنده تها جو کسی پر عاشق تها۔ اسُ کے لئے تڑپتا تها، روتا تها، چيخيں مارتا تها اور زمين پر سر پڻختا تها۔ ليکن اسُ کا محبوب اسُے نہيں ملتا تها۔ اسُ شخص نے ايک بار خدا سے دعا کی کہ اے لله! ايک بار مجهے ميرے محبوب کے درشن تو کرا دے۔لله تعالٰی کو اُس پر رحم آگيا اور اُس کا محبوب ايک مقرره مقام پر، جہاں بهی کہا گيا تها، پہنچ گيا۔ دونوں جب ملے تو عاشق چڻهيوں کا ايک بڑا بنڈل لے آيا۔ يہ وه خط تهے، جو وه اپنے محبوب کے ہجر ميں لکهتا رہا تها۔ اُس نے وه کهول کر اپنے محبوب کو سنانے شروع کر دئيے۔ پہلا خط سنايا اور
اہنے ہجر کے دکهڑے بيان کئے۔ اس طرح دوسرا خط پهر تيسرا خط اور جب وه گيارہويں خط پر پہنچا تو اُس کے محبوب نے اُسے ايک تهپڑ رسيد کيا اور کہا

گدهے کے بچّے! ميں تيرے سامنے موجود ہوں، اپنے پورے وجود کے ساته اور تو مجهے چڻهياں سنا رہا ہے۔ يہ کيا بات ہوئی" سلطان کہنے لگا، بها جی! عبادت ايسی ہوتی ہے۔آدمی چڻهياں سناتا رہتا ہے، محبوب اسُ کے گهر ميں ہوتا ہے، اُس سے بات نہيں کرتا۔ جب تک اُس سے بات نہيں کرے گا، چڻهياں سنانے سے کوئی فائده نہيں۔ ميں يہ عرض کر رہا تها کہ ايسے لوگ بڑے مزے ميں رہتے ہيں۔ ميں بڑا سخت حاسد ہوں ان کا، ميں چاہتا ہوں کہ کچه کئے بغير، کوشش، Struggle
کئے بغير مجهے بهی ايسا مقام مل جائے، مثلا جی چاہتا ہے کہ ميرا بهی پرائز بانڈ نکل آئے ساڑهے تين کروڑ والا۔ ليکن اس سے پہلے ميں يہ بهی چاہتا ہوں کہ چاہے وه پرائز بانڈ نکلے نہ نکلے ( ايمانداری کی بات کرتا ہوں) مجهے وه عياشی ميسر آجائے، جو ميں نے پانچ آدميوں کے چہرے پر اُن کی روحوں پر ديکهی تهی، کيونکہ اُن کی دوستی ايک بہت اونچے مقام پر تهی۔

لله آپ کو آسانياں عطا فرمائے اور آسانياں تقسيم کرنے کا شرف عطا فرمائے۔

***********************
realy nyc
__________________
A mind not to be chang'd by place or time. The mind is its own place , and in its self. Can make a heaven of hell , a hell of heaven.
Reply With Quote