View Single Post
  #9  
Old Friday, August 19, 2011
Taimoor Gondal's Avatar
Taimoor Gondal Taimoor Gondal is offline
Senior Member
Medal of Appreciation: Awarded to appreciate member's contribution on forum. (Academic and professional achievements do not make you eligible for this medal) - Issue reason: Diligent Service Medal: Awarded upon completion of 5 years of dedicated services and contribution to the community. - Issue reason:
 
Join Date: Jul 2010
Location: Mandi Bahauddin
Posts: 1,583
Thanks: 1,658
Thanked 2,188 Times in 1,060 Posts
Taimoor Gondal has a brilliant futureTaimoor Gondal has a brilliant futureTaimoor Gondal has a brilliant futureTaimoor Gondal has a brilliant futureTaimoor Gondal has a brilliant futureTaimoor Gondal has a brilliant futureTaimoor Gondal has a brilliant futureTaimoor Gondal has a brilliant futureTaimoor Gondal has a brilliant futureTaimoor Gondal has a brilliant futureTaimoor Gondal has a brilliant future
Default ايم اے پاس بلّی

آج صبح کی نماز بهی ويسے ہی گزر گئی اور يہ کوئی نئی بات نہيں ہے
- ميرے ساته اکثر وبيشتر ايسے ہو جاتا ہے کہ آنکه تو کهل جاتی ہے ليکن اڻُهنے ميں تاخير ہو جاتی ہے اور پهر وه وقت بڑا بوجهل بن کر وجود پر گزرتا ہے- ميں ليڻا ہوا تها- ميں نے کہا اور کوئی کام نہيں چلو کل کا اخبار ہی ديکه ليں- ميں نے ہيڈ ليمپ آن کيا، بتیّ جلائی اور اخبار ديکهنے لگ پڑا اور آپ جانتے ہيں اخبار ميں کتنی خوفناک خبريں ہوتی ہيں، وه برداشت نہيں ہوتيں- مثلا يہ کہ سرحد کے پار سے تيس گاڑياں مزيد چوری ہوگئی ہيں-دو بيڻوں نے کاغذات پر انگوڻهے لگوا کر باپ کو قتل کر کے اُس کی لاش گندے نالے ميں پهينک دی تاوان کے لئے بچّہ اغوا کرنے والے نے بچّے کو کسی ايسی جگہ پر رکها کہ
وه والدين کی ياد ميں تين دن تک روتا ہوا انتقال کر گيا وغيره

ايسی خبريں پڑهتے ہوئے دل پر بوجه پڑتا ہے
- ظاہر ہے سب کے دل پر پڑتا ہو گا- ميں يہ سب کچه پڑه کر بہت زياده پريشان ہو گيا اور ميں سوچنے لگا کہ ڻهيک ہے خود کشی حرام ہے، ليکن ايسے موقعے پر اس کی اجازت ہونی چاہئے يا مجه سے پہلے جو لوگ اس دنيا سے چلے گئے ہيں، وه کتنے اچهے تهے- خوش قسمت تهے کہ انُہوں نے يہ ساری چيزيں نہيں ديکهی تهيں- ميں يہ دردناک باتيں سوچ ہی رہا تها کہ اچانک دو اڑهائی کلو کا ايک گولہ ميرے پيٹ پر آن گرا اور ميں ہڑبڑا گيا- اخبار ميرے ہاته سے چهوٹ گيا- ميں نے غور سے ديکها تو ميری پياری بلیّ "کنبر" وه فرش سے اُچهلی اور اُچهل کر ميرے پيٹ پر آن گری تهی اور جب ميں نے گهبراہٹ ميں اُس کی طرف ديکها، تو وه چلتی چلتی سينے پر پہنچ گئی- اسُ نے پيار سے ميرے منہ کے قريب اپنا منہ لاکر مياؤں کی، چيخ ماری اور کہا کہبيوقوف آدمی! ليڻے ہوئے ہو، يہ تو ميرے دوده کا ڻائم ہے اور تم مجهے اس وقت دوده ديا کرتے ہو ميں تهوڑی دير کے لئے اسُے پيار کرتا رہا اور وه ويسے ہی ميرے سينے کے اوپر آنکهيں بند کر کے مراقبے ميں چلی گئی- جبکنبرمراقبے ميں گئی تو ميں سوچنے لگا کہ جس طرح اس کنبر کو اعتماد ہے مجه پر، ميرے وجود پر اور ميری ذات پر، کيا مجه کو ميرےلله پر نہيں ہو سکتا؟ يعنی يہ مجه سے
کتنی
"
Superior"
ہے، برتر ہے اور کتنی ارفع واعلٰی ہے کہ اس کو پتہہے کہ مجهے گهر بهی ملے گا، حفاظت بهی ملے گی،
Care ، بهی ملے گی

Protection
بهی ملے گی اور ميں آرام سے زندگی بسر کروں گی، ليکن ميرے اندر يہ چيز اس طرح سے موجزن نہيں ہے، جيسے ميری بلّی کے اندر موجود ہے- ميرا يقين کيوں ڈگماگاتا ہے خیر! ميں اڻُها اور باورچی خانے ميں گيا- وہاں ميری بيڻی نے اسُ کو ايک تهالی ميں دوده ديا- اور وه تهالی سے دوده لپرنے لگی- ميں دير تک سوچتا
رہا
- بہت سارے خوف ابهی تک ميرے ساته چمڻے ہوئے تهے- خوف انسان کو آخری دم تک نہيں چهوڑتا اور يہ بڑی ظالم چيز ہے- ميں نے اس کا اپنے طور
پر ايک طريق نکالا ہوا ہے
- ميں سوچتا رہتا ہوں اور جو ميرے دل کا خوف ہوتا
ہے،اسے ميں ايک بڑے اچهے، خوبصورت کاغذ پر لکهتا ہوں
- ايک نئے مارکر کے ساته کہاے لله! ميرے دل کے اندر جو خوف ہے کہ مجه سے اُس مقام تک نہيں پہنچا جائے گا، جس مقام تک پہنچنے کے لئے تو نے ہميں رائے دی ہے، پهر ميں يہ لائن بڑی دفعہ لکهتا ہوں- کوئی ذاتی خوف، بچّے کے پاس نہ ہونے کا خوف يا بچّی کی شادی نہ ہونے کا، ميں اسے پہلے ايک کلر ميں لکهتا ہوں، پهر کئی اور کلرز ميں لکهتا ہوں اور جب ميں اسے بار بار پڑهتا ہوں اور بالکل اس کا وظیفہ کرتا ہوں تو عجيب بات ہے کہ آہستہ آہستہ ميرے ذہن سے وه خوف کم ہونے لگتا ہے اور جب وه کم ہونے لگتا ہے، تو پهر ميں اسُ کاغذ کو پهاڑ کر ردّی کی ڻوکری ميں ڈال ديتا ہوں، ہر روز ميرے خوف اور ميرے ڈر، جو ہيں وه نئی نئی Shape
اختيار کر کے آگے ہی آگے چلتے رہتے ہیں ميری ايک تمناّ،آرزو اور بہت بڑی Desire
يہ ہے کہ ميں لله پر پورے کا پورا اعتماد کروں، ويسا نہيں جيسا ہم عام طور پر کيا کرتے ہيںاچها جی! لله جو بهی کرائے ڻهيک ہے- لله نے جيسا چاہا جی انشاءلله ويسے ہی ہوگا- لله کو جو منظور ہوا وہی ہوگا-“ يہ تو لله کے ساته تعلق کی بات نہيں ہے- لله کے ساته تعلق تو ايسے ہونا چاہئے کہ آدمی اپنے کمرے کے اندر پلنگ کے بازو پر بيڻها ہوا اسُ کے ساته باتيں کر رہا ہو اور اپنی مشکلات بيان کر رہا ہو، اپنی زبان ميں، اپنے انداز ميں کہ اے خدا! مجهے يہ مشکل درپيش ہے- لله کے ساته تعلق تو اُس وقت ہوتا ہے جب آپ ايک بہت بڑے کُهلے ميدان ميں، جہاں
بچّے کرکٹ کهيل رہے ہوں، اسُ کے کارنر يا کونے ميں بنچ پر بيڻهے ہوئے انُ کو ديکه رہے ہيں اور لله کے ساته آپ کا تعلق چل رہا ہے، اتنا ہی وسيع جتنا بڑا ميدان آپ کے سامنے ہےاور اتنی ہی قربت کے ساته جتنا بچّوں کا واسطہ
اپنے کهيل سے ہے- لله کے ساته تعلق تو ايسے ہوتا ہے جب آپ حضرات يا خواتين بازار جاتے ہيں سودا لينے اور اُس کے بعد آپ بس کے انتظار ميں بس سڻينڈ پر بيڻه جاتے ہيں، تو اسُ وقت آپ لله سےکہيں کہ اے لله! شازيہ نے بی اے کر ليا ہے، اب اُس کے رشتے کی تلاش ہے، اب يہ بوجه تيرا ہی ہے، تو جانے- يہ تعلق جو ہے يہ مختلف مدارج ميں ہوتا ہوا چلتے رہنا چاہئے- يہ جو ہم خدا سے تعلق کے محاورے بول جاتے ہيں کہ اچها جی جو لله چاہے کرے گا- لله کی مرضی!! کبهی کبهی وقت نکال کر لله کے ساته کوئی نہ کوئی تعلق ضرور پيدا کرنا چاہئے، جيسے پالتو بلیّ کو گهر کے افراد ساته ہوتا ہے کہ ميری ساری ذمّے دارياں انہوں نے اڻُهائی ہوئی ہيں اور ميں مزے سے زندگی بسر کر رہی ہوں- کبهی نہ کبهی تو ہمارا بهی دل چاہتا ہے مزے سے زندگی بسر کرنے کا، ہم بهی تو اس بات کے آرزو مند ہوں گے
کہ ہم بهی مزے سے زندگی بسر کريں اور اپنے لله کے اوپر سارا بوجه ڈال
ديں
ہم نے تو بہت سارا بوجه خود اپنے کندهے پر اُڻها رکها ہے
- ہم اتنے سيانے ہوجاتے ہيں جيسے ميں کئی دفعہ اپنے دل ميں کہتا ہوں کہ نہيں يہ تو ميرے
کرنے کا کام ہے، اسے ميں لله کے حوالے نہيں کر س ت کا، کيونکہ ميں ہی اس کی باريکيوں کو سمجهتا ہوں اور ميں نے ہی ابهی
Statistics
کا مضمون پاس کيا ہے اور يہ نيا علم ہے- اسے ميں ہی جانتا ہوں- ليکن يہ قسمت والوں کا خاصہ ہوتا ہے کہ وه اپنا سارا بوجه اسُ (لله) کے حوالے کر ديتے ہيں اور
اسُ کے ساته چلتے رہتے ہيں
- ايک دفعہ ہمارے ہاں ايک نمُائش ہوئی تهی، بڑی دير کی بات ہے، ميرا بچّہ اسُ وقت بہت چهوڻا تها- اسُ نمائش ميں بہت ساری چيزيں تهيں- خاص طور پر کهلونوں کے سڻال تهے اور چائنہ جو نيا نيا ابهر رہا تها، اسُ کے بنے ہوئے بڑے کهلونے ادُهر موجود تهے- ميرے سارے بچّے اسی کهلونوں کے سڻال پر ہی جا کر جمع ہو گئے- ظاہر ہے ميں اور اُن کی ماں بهی وہاں انُ کے ساته تهے- وہاں پر چائنہ کا بنايا ہوا ايک پهول، بہت اچها اور خوبصورت پهول، جو کپڑے اور مصالحے کا بنا ہوا تها اور سڻال والے کا دعویٰ تها کہ يہ پهول رات کے وقت روشنی ديتا ہے، يعنی اندهيرے ميں رکهو تو روشن ہو جاتا ہے- ميرے چهوڻے بيڻے نے کہا کہ ابو يہ پهول لے ليتے ہيں- وه اسُ پهول کے بارے ميں بڑا متجسس تها- ميں نے کہا ڻهيک ہے، لے ليتے ہيں- وه اتنا قيمتی بهی نہيں تها- ہم نے پهول لے ليا- اب وه (ميرا بيڻا) بيچارا سارا دن اسی آرزو اور انتظار ميں رہا کہ کب رات آتی ہے اور کب ميں اس کو روشن ديکهوں گا
رات کو وه اپنے کمرے ميں وه پهول لے گيا اور بيچارا آدهی رات تک بيڻها رہا،
ليکن اسُ ميں سے کوئی روشنی نہيں آئی تهی
- صبح جب ميں اڻُها تو وه ميرے
بستر کے پاس کهڑا
پهُس پهُسرو رہا تها اور پهول اسُ کے ہاته ميں تها اور
کہ رہا تها کہ ابو اس ميں کوئی روشنی نہيں تهی، يہ تو ويسا ہی کالے کا کالا ہے
- يہ تو ہمارے ساته دهوکہ ہو گيا- ميں نے کہا، نہيں ! تم ابهی تهوڑا انتظار کرو اور صبر کی کيفيت پيدا کرو- اگر اسُ سڻال والے نے دعویٰ کيا ہے تو اس ميں سے کچه ہو گا- ميں نے اسُ سے وه پهول لے ليا اور اسُے اپنے کوڻهے(گهر کی چهت) پر لے جا کر (وہاں کڑی دهوپ تهی) دهوپ ميں رکه ديا- مجهے پتہ تها کہ اس مين جونسا چمکنے والا مصالحہ انہوں نے لگايا تها، وه جب تک سورج کی کرنيں جذب نہيں کرے گا، اُس وقت تک اُس ميں روشنی نہيں آئے گی- بالکل ويسے ہی جيسے گهڑياں ہوتی تهيں کہ وه دن کو روشنی ميں رہتی تهيں، تو رات کو پهر جگمگاتی تهيں- جب شام پڑی تو ميں نے اپنے بيڻے سے کہا کہ اب تم اس پهول کو لے جاؤ- جب رات گہری اندهيری ہو گئی تو جيسا ميں نے اُسے بتايا تها کہ اس کے اوپر کالا کپڑا رکهنا اور فلاں فلاں وقت ميں اسے ديکهنا ( ميں نے اُسے اس انداز ميں سمجهايا جيسے جادوگر کرتے ہيں)- اُس نے ايسے ہی کيا اور خوشی کا نعره اور چيخ ماری- اُس کا سارا کمره جگمگ روشن جو ہو گيا تها- اسُ نے اپنی ماں کو اور چهوڻے بهائيوں کو بلايا اور وه جگمگاتا ہوا پهول دکهانے لگا- ہمارے گهر ميں ايک جشن کا سا سماں ہو گيا

__________________
Success is never achieved by the size of our brain but it is always achieved by the quality of our thoughts.
Reply With Quote
The Following User Says Thank You to Taimoor Gondal For This Useful Post:
Arain007 (Saturday, August 20, 2011)