View Single Post
  #8  
Old Friday, March 23, 2012
siddiqui88's Avatar
siddiqui88 siddiqui88 is offline
43rd CTP (OMG)
CSP Medal: Awarded to those Members of the forum who are serving CSP Officers - Issue reason: CE 2014 - Merit 163
 
Join Date: Aug 2010
Posts: 286
Thanks: 304
Thanked 414 Times in 182 Posts
siddiqui88 is just really nicesiddiqui88 is just really nicesiddiqui88 is just really nicesiddiqui88 is just really nice
Default


انجمن کے قیام کا پسِ منظر

۴۶۸۱ءمیں سر رشتہ تعلیم پنجاب کے ڈائریکٹر میجر فلر تھے۔ میجر صاحب اردو کے بڑے شائق تھے۔ انہوں نے پنجاب کے تعلیمی اداروں میں اردو کی تدریس کے لئے خصوصی اقدامات کئے۔ انھی دنوں کرنل ہالرائیڈ محکمہ تعلیم کے سیکریڑی تھے۔اب یہ حسنِ اتفاق کہ شرقی علوم کے نامور انگریز ماہر ڈاکٹر لائٹر بھی لاہور آگئے۔ ڈاکٹر لائٹر اردو، فارسی، عربی کے عالم تھے۔ انہوں اردو سے خاص دلچسپی تھی۔انہوں نے میجر فلر اور کرنل ہالرائیڈ کو مشورہ دیا کہ اردو کو ترقی دینے اور اردو میں مختلف نوعیت کے مفید مضامین شائع کرانے کے لیے ایک انجمن قائم کی جائے۔


انجمن کاقیام

ڈاکٹر لائٹر کی تجویز پر اسی سال کرنل ہالرائیڈ اور میجر فلر نے ایک انجمن قائم کی تھی جس کا پورا نام انجمنِ اشاعتِ مطالب پنجاب تجویز کیا گیا۔ بعد میں یہ انجمن اپنے مختصر نام انجمنِ پنجاب کے نام سے مشہور ہوئی۔


انجمن کے مقاصد

انجمن کے بنیادی مقاصد مندرجہ ذیل ہیں۔

(۱) اردو زبان و ادب کی ترقی اور اسے رواں اور سہل بنانا۔

(۲) اردو شاعری کو مفید اور بامقصد بنانا

(۳) اردو میں مفید اور بامقصد تحریر کی تصنیف


انجمنِ پنجاب اور مولانا محمد حسین آزاد

جس زمانے میں مولانا محمد حسین آزاد لاہور پہنچے اور محکمہ تعلیم میں پندرہ روپے ماہوار کے ملازم ہوئے۔ اُس وقت انجمن کے قیام کی کاغذی کارروائیاں ہورہی تھیں۔ کرنل ہالرائیڈ مولانا محمد حسین آزاد سے بہت متاثر تھے۔ انھوں نے آزاد کو اس انجمن میں شمولیت کی دعوت دی۔ مولانا چند برسوں میں ترقی کرتے ہوئے حکومتِ پنجاب کے اخبار پنجاب میگزین کے ایڈیٹر ہوچکے تھے۔ انھوں نے اُس دعوت کو قبول کرلیا۔ مولانا آزاد کی شمولیت کے بعد انجمن سرگرمیوں کا باقاعدہ آغاز ہوا۔


مولانا حالی اور انجمنِ پنجاب

۶۶۸۱ءمیں مولانا الطاف حسین حالی بھی لاہور آچکے تھے۔ مولانا حالی نے بھی انجمن کی سرگرمیوں میں آزاد کے شانہ بشانہ حصہ لیا۔


انجمن کے مشاعرے

۴۷۸۱ءمیں انجمنِ پنجاب کے زیرِ اہتمام جدید طرز کے شاعروں کا آغاز ہوا ۔جس میں مولانا آزاد نے جدید شاعری پر ایک مقالہ پڑھا۔ نیز شام کی آمد اوررات کی کیفیت پر ایک طویل نظم پڑھی۔ ان شاعروں میں مولانا الطاف حسین حالی نے بھی متعدد یادگار نظمیں پڑھیں۔ آزاد کی مشہور نظمیں مثنوی ابرکرم، برکھارت اور صبح اُمید وغیرہ اسی دور کی یادگار ہیں جب کہ مولانا حالی نے برکھارُت، چپ کی داد، حبِ وطن، امید اور رحم و ازماف جیسی نظمیں لکھیں۔ اس طرح اردو شاعری کا دورِ جدید شروع ہوا۔ اگر چہ مشاعروں کا یہ سلسلہ صرف گیارہ برس جاری رہا اور بعض اختلافات کی بناء پر منقطع ہوگیا مگر اس مختصر عرصے میں شاعروں کو نیا راستہ مل گیا۔


انجمن کی نثری خدمات

انجمن کے زیر اہتمام مختلف نثر نگاروں نے متعدد اہم اور مفید موضوعات پر اردو میں مضامین لکھے۔ جو حکومتِ پنجاب کے سرکاری رسائل و جرائد بالخصوص اتالیق پنجاب اور پنجاب میگرین میں شائع ہونے کے علاوہ کتابی صورتوں میں بھی مرتب کئے گئے۔ کرنل ہالرائیڈ کی فرمائش پر مولانا محمد حسین آزاد نے اردو کی کتابیں قوائد اردو، قصص ہند اور نصیحت کے کرن پھول وغیرہ تصنیف کیں۔ مولانا محمد حسین آزاد نے بچوں کے لئے جو درسی کتب تحریر کی ہیں ان کی نظیر مولانا اسمعیل میرھٹی کے علاوہ اور کسی مصنف یا ماہرِ تعلیم کی تصانیف میں ہیں ملتی۔ انجمن سے وابستگی کے دوران مولانا حالی نے اردو نثر میں ایک مذہبی رسالہ لکھا۔ اس کے علاوہ دیگر بکثرت مضامین تحریر کئے۔
Reply With Quote
The Following 4 Users Say Thank You to siddiqui88 For This Useful Post:
Farrah Zafar (Friday, April 06, 2012), Hamidullah Gul (Friday, March 23, 2012), kainateeq (Wednesday, September 03, 2014)