فورٹ ولیم کالج کی ادبی خدمات
اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ انگریزوں نے یہ کالج سیاسی مصلحتوں کے تحت قائم کیا تھا۔ تاکہ انگریز یہاں کی زبان سیکھ کر رسم و رواج سے واقف ہو کر اہل ہند پر مضبوطی سے حکومت کر سکیں۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ فورٹ ولیم کالج شمالی ہند کا وہ پہلا ادبی اور تعلیمی ادارہ ہے جہاں اجتماعی حیثیت سے ایک واضح مقصد اور منظم ضابطہ کے تحت ایسا کام ہوا جس سے اردو زبان و ادب کی بڑ ی خدمت ہوئی۔
اس کالج کے ماتحت جو علمی و ادبی تخلیقات ہوئیں جہاں وہ ایک طرف علمی و ادبی حیثیت سے بڑی اہمیت رکھتی ہیں تو دوسری طرف ان کی اہمیت و افادیت اس بناءپر بھی ہے کہ ان تخلیقات نے اردو زبان و ادب کے مستقبل کی تعمیر و تشکیل میں بڑا حصہ لیا۔خصوصاً ان تخلیقات نے اردو نثر اور روش کو ایک نئی راہ پر ڈالا۔
فورٹ ولیم کالج کے قیام سے قبل اردو زبان کا نثری ذخیرہ بہت محدودتھا۔ اردو نثر میں جو چند کتابیں لکھی گئی تھیں ان کی زبان مشکل ، ثقیل اوربوجھل تھی۔ رشتہ معنی کی تلاش جوئے شیر لانے سے کسی طرح کم نہ تھی۔ فارسی اثرات کے زیراثر اسلوب نگارش تکلف اور تصنع سے بھر پور تھا۔ ہر لکھنے والا اپنی قابلیت جتانے اور اپنے علم و فضل کے اظہار کے لئے موٹے موٹے اور مشکل الفاظ ڈھونڈ کر لاتا تھا۔ لیکن فورٹ کالج کی سب سے بڑی خدمت یہ ہے کہ اس نے اردو نثر کو اس پر تکلف انداز تحریر کے خارزار سے نکالنے کی کامیاب کوشش کی۔ سادگی ، روانی ، بول چال اور انداز ، معاشرے کی عکاسی وغیرہ اس کالج کے مصنفین کی تحریروں کا نمایاں وصف ہے۔
فورٹ ولیم کالج کی بدولت تصنیف و تالیف کے ساتھ ساتھ ترجمے کی اہمیت بھی واضح ہوئی ۔ منظم طور پر ترجموں کی مساعی سے اردو نثر میں ترجموں کی روایت کا آغاز ہوا اور انیسویں اور بیسویں صدی میں اردو نثر میں ترجمہ کرنے کی جتنی تحریکیں شروع ہوئیں ان کے پس پردہ فورٹ ولیم کا اثر کار فرما رہا۔
فورٹ ولیم کالج کی بدولت تصنیف و تالیف کے کام میں موضوع کی افادیت اور اہمیت کے علاوہ اسلوب بیان کو بڑی اہمیت حاصل ہوئی ۔ یہ محسوس کیا گیا جس قدر موضوع اہمیت کا حامل ہے اسی قدر اسلوب بیان ، اسلوب بیان کی سادگی، سلاست اور زبان کا اردو روزمرہ کے مطابق ہونا ضروری ہے۔ تاکہ قاری بات کو صحیح طور پر سمجھ سکے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ مطالب کو سادہ ، آسان اور عام فہم زبان میں بیان کیاجائے ۔
فورٹ ولیم کالج کے مصنفین کی مساعی کی بدولت اردو زبان بھی ایک بلند سطح پر پہنچی ۔ فورٹ ولیم کالج کی اردو تصانیف سے قبل اردو زبان یا تو پر تکلف داستان سرائی تک محدود تھی یا پھر اسے مذہبی اور اخلاقی تبلیغ کی زبان تصور کیا جاتا تھا۔ لیکن فورٹ ولیم کالج میں لکھی جانے والی کتابوں نے یہ ثابت کر دیا کہ اردو زبان میں اتنی وسعت اور صلاحیت ہے کہ اس میں تاریخ ، جغرافیہ ، سائنس ، داستان ، تذکرے ، غرضیکہ ہر موضوع اور مضمون کو آسانی سے بیان کے جا سکتا ہے۔
http://ur.wikipedia.org/wiki/فورٹ_ولیم_کالج