
Tuesday, June 12, 2012
|
 |
Makhzan-e-Urdu Adab
|
|
Join Date: May 2010
Location: امید نگری
Posts: 2,362
Thanks: 2,346
Thanked 4,047 Times in 1,576 Posts
|
|
2010
میں اجنبی ، میں بے نشاں
میں پابہ گل
نہ رفعت مقام ہے ، نہ شہرت دوام ہے
یہ لوح دل ، یہ لوح دل
نہ اس پہ کوئ نقش ہے، نہ اس پہ کوئ نام ہے
مجید امجد
مجید امجد کا شمار ان شاعروں میں ہوتا ہے جن کی ذاتی زندگی ناہموار رہی اور اسی وجہ سے ان کی شاعری میں یاسیت کا احساس جھلکتا ہے ۔ سائیکل پر سفر کرنے والا اور اپنی زندگی میں اپنی شاعری کی قدر نہ دیکھنے والا یہ شاعر بلاشبہ صف اول کے شعراء میں شامل ہے ۔
یہ مصرعے مجید امجد کی نظم آٹو گراف سے لیے گئے ہیں ۔ نظم میں وہ ایک کھلاڑی کی مقبولیت کا تذکرہ کرتا ہے کہ لڑکیاں اس اسے آٹوگراف لینے کو بےتاب ہوئ جاتی ہیں ۔ ڈھلکتے آنچلوں اور مسکراتی آنکھوں کے ساتھ وہ کھلاڑی کو گھیرے کھڑی ہوتی ہیں ۔ اور اس منظر کو الفاظ میں مقید کرنے کے بعد شاعر اپنا موازنہ اس کھلاڑی سے کرتا ہے ۔
شائد یہ شاعر کے لاشعور میں چھپی شہرت کی خواہش تھی جو کھلاڑی کی مقبولیت دیکھ کر اسے بے چین کرنے لگی ۔ اس موقعے پی شاعر کو اپنی ناقدری کا شدت سے احساس ہوا اور وہ کہنے لگا ، کہ وہ تو محض اک انجان شخص ہے ، اس کا دنیاۓ شہرت میں کوئ نام نہیں ۔ کوئ اس کا پتا نہیں جانتا ۔ اس کا مقام مٹی کے برابر ہے ۔
پھر وہ مزید یوں گویا ہوتا ہے کہ اس دنیا میں اس کا اونچا مرتبہ نہیں ۔ نہ ہی ایسی شہرت اس کا نصیب ہے جو دائمی ہو ، ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ہو ۔ یعنی شاعر گمنام ہے ، اس کے مرنے کے بعد اس کا نام بھی فنا ہو جاۓ گا۔
آخری مصرعے میں شاعر دل کی بات کرتا ہے ۔ نازک خواہشات ہر لطیف احساسات رکھنے والے کے دل کو گدگداتی ہیں ۔ شاعر حسرت و یاس کی تصویر بنے کہتا ہے کہ میرے دل کی تختی ہہ کسی کا نام نہیں لکھا ہوا ۔ اور نہ ہی اس پہ ماضی کا کوئ نقش ہے۔ جیسا کہ کسی نے کیا خوب کہا ہے ،
میرا دل کورا کاغذ ، کورا ہی رہ گیا
ان مصرعوں کے پیچھےشاعر کا درد اور ناآسودہ تمنائیں بلک رہی ہیں ۔ گمنامی کی زندگی ایک عظیم شاعر کے لئے بلاشبہ اذیت کا باعث تھی۔
__________________
Love is my Shield,Truth is my Sword,Brain is my Crown,Smile is my Treasure and I'm a Queen;
Quitters never win and Winners never quit..!!!
|