View Single Post
  #9  
Old Friday, June 15, 2012
Farrah Zafar's Avatar
Farrah Zafar Farrah Zafar is offline
Makhzan-e-Urdu Adab
Medal of Appreciation: Awarded to appreciate member's contribution on forum. (Academic and professional achievements do not make you eligible for this medal) - Issue reason: Diligent Service Medal: Awarded upon completion of 5 years of dedicated services and contribution to the community. - Issue reason:
 
Join Date: May 2010
Location: امید نگری
Posts: 2,362
Thanks: 2,346
Thanked 4,047 Times in 1,576 Posts
Farrah Zafar has much to be proud ofFarrah Zafar has much to be proud ofFarrah Zafar has much to be proud ofFarrah Zafar has much to be proud ofFarrah Zafar has much to be proud ofFarrah Zafar has much to be proud ofFarrah Zafar has much to be proud ofFarrah Zafar has much to be proud ofFarrah Zafar has much to be proud ofFarrah Zafar has much to be proud of
Default


اماں کیسی کہ موجٍ خوں ابھی سر سے نہیں گزری
گزر جاۓ تو شائد بازوۓ قاتل ٹھہر جاۓ


شاعر اپنی بے بسی کا رونا رو رہا ہے کہ ابھی اسے اپنے دکھوں سے پناہ کیسے ملے؟ کہ ابھی تو ظلم کی انتہا نہیں ہوئ ۔ موج خوں کی طرف اشارہ کرنے کا مقصد یہ احساس دلانا ہے کہ ابھی ظلم و ستم نے اس کی جان نہیں لی ۔ ابھی وہ زندہ ہے۔ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شاعر کا اشارہ اپنے محبوب کی جانب ہے ، جس کا ستم اس وقت تک نہیں تھمے گا جب تک کہ شاعر کا خون نہیں بہتا ۔

بقول مسرور انور

اک ستم اور میری جاں ، ابھی جاں باقی ہے
دل میں اب تک تیری الفت کا نشاں باقی ہے

۔گویا شاعر کا محبوب سنگدلی میں اپنی مثال نہیں رکھتا ۔ جور و جفا اسے بے حد مرغوب ہیں ۔ اور شاعر اپنے محبوب کی فطرت سے بخوبی واقف ہے جب ہی وہ خود اعتراف کر رہا ہے کہ ابھی وہ ساعت نہیں آئ کہ محبوب اس پر ترس کھاۓ ۔

اگلے مصرعے میں شاعر کہتا ہے کہ جب اس کے جسم سے خون کا فوارا پھوٹے گا تب ہی اس کے محبوب کا وار کرنے والا بازو دم لے گا اور ظلم کا سلسلہ تھمے گا۔

بقول بسمل عظیم آبادی

سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
دیکھنا ہے زور کتنا بازوۓ قاتل میں ہے

اس شعر کو یوں بھی لیا جا سکتا ہے کہ شاعر کا اشارہ حکمرانوں کی جانب ہے ۔ ان کے ظلم و ستم نے عوام کو بے بسی و لا چاری کی اس انتہا تک پہنچا دیا ہے کہ اب وہ فقط اپنی موت کا انتظار کر رہے ہیں ۔

یہ شعر شاعر کے دل کی آواز لگتا ہے کیونکہ اس میں درد اور بے بسی واضح طور پر جھلکتی نظر آتی ہے
۔
__________________
Love is my Shield,Truth is my Sword,Brain is my Crown,Smile is my Treasure and I'm a Queen;
Quitters never win and Winners never quit..!!!
Reply With Quote
The Following 2 Users Say Thank You to Farrah Zafar For This Useful Post:
Matee ur Rehman (Wednesday, May 22, 2013), Waleed92 (Thursday, December 01, 2016)