Special Collection Of Faiz
اے خاک نشینوں اٹھ بیٹھو، وہ وقت قریب آ پہنچا ہے،
جب تخت گراۓ جائیں گے، جب تاج اچھالے جائیں گے.
اب ٹوٹ گریں گی زنجیریں، اب زندانوں کی خیر نہیں،
جو دریا جھوم کے اٹھے ہیں، تنکوں سے نہ ٹالے جائیں گے.
کٹتے بھی چلو بڑھتے بھی چلو، بازو بھی بہت ہیں سر بھی بہت،
چلتے بھی چلو کہ اب ڈیرے، منزل ہی پہ ڈالے جائیں گے
-----------------------------------------
ترا جمال نگاہوں میں لے کے اُٹھا ہوں
نکھر گئی ہے فضا تیرے پیرہن کی سی
نسیم تیرے شبستاں سے ہو کے آئی ہے
مری سحر میں مہک ہے ترے بدن کی سی
------------------------------------------
کب ٹھہرے گا درد اے دل، کب رات بسر ہو گی
سنتے تھے وہ آئیں گے، سنتے تھے سحر ہو گی
کب جان لہو ہو گی، کب اشک گہر ہو گا
کس دن تری شنوائی اے دیدہ تر ہو گی
کب مہکے گی فصلِ گل، کب بہکے گا میخانہ
کب صبحِ سخن ہو گی، کب شامِ نظر ہو گی
واعظ ہے نہ زاہد ہے، ناصح ہے نہ قاتل ہے
اب شہر میں یاروں کی کس طرح بسر ہو گی
کب تک ابھی رہ دیکھیں اے قامتِ جانانہ
کب حشر معیّن ہے تجھ کو تو خبر ہو گی
-----------------------------------------
یہ جفائے غم کا چارہ، وہ نَجات دل کا عالم
ترا حُسن دستِ عیسیٰ، تری یاد رُوئے مریم
دل و جاں فدائے راہے کبھی آ کے دیکھ ہمدم
سرِ کوئے دل فگاراں شبِ آرزو کا عالم
تری دِید سے سوا ہے ترے شوق میں بہاراں
وہ چمن جہاں گِری ہے تری گیسوؤں کی شبنم
یہ عجب قیامتیں ہیں تری رہگزر میں گزراں
نہ ہُوا کہ مَر مِٹیں ہم، نہ ہُوا کہ جی اُٹھیں ہم
لو سُنی گئی ہماری، یُوں پھِرے ہیں دن کہ پھر سے
وہی گوشہ قفس ہے، وہی فصلِ گُل کا ماتم
__________________
Tainu Kafar Kafar aanday,,,,tou aho aho aakh (Bullhay Shah)
|