سب قیامت کے ہی آثار ہیں ملکوں ملکوں
سلام
سید اقبال رضوی شارب
کچھ نہ کچھ حق کے طرفدار ہیں ملکوں ملکوں
شکر ہے شہ کی عزادار ہیں ملکوں ملکوں
بے حیائی کا تلاطم ہے کہ الله توبہ
سب قیامت کے ہی آثار ہیں ملکوں ملکوں
چھوڑ کر دامن عترت یہ جہادی مسلم
نسل انسانی پہ اک بار ہیں ملکوں ملکوں
حق میں انسان کے روکے ہیں جو باطل کا جنوں
کربلا ترے ہی زوّار ہیں ملکوں ملکوں
مذہب حق پہ فدا ہوتے ہیں قریہ قریہ
دین کے ایسے بھی جرّار ہیں ملکوں ملکوں
زینب کبرا کی قائم یہ مجالس شارب
مقصد دین کا اخبار ہیں ملکوں ملکوں
|