چراغ_کشتہ سے قندیل کر رہا ہے مجھے
وہ دست_غیب جو تبدیل کر رہا ہے مجھے
یہ میرے مٹتے ہوئے لفظ جو دمک اٹھے ہیں
ضرور وہ کہیں ترتیل کر رہا ہے مجھے
میں جاگتے میں کہیں بن رہا ہوں از_سر_نو
وہ اپنے خواب میں تشکیل کر رہا ہے مجھے
حریم_ناز اور اک عمر بعد میں لیکن
یہ اختصار جو تفصیل کر رہا ہے مجھے
بدن پہ تازہ نشاں بن رہے ہیں جیسے کوئی
مرے غیاب میں تحویل کر رہا ہے مجھے
بدل رہے ہیں مرے خد_و_خال ترکؔ ابھی
مسلسل آئینہ تاویل کر رہا ہے مجھے
Last edited by Sabir Basheer; Monday, April 21, 2014 at 08:21 PM.
Reason: Enlargement of fonts.
|