محبت اور مادیت
دنیا میں سب سے لازوال جذبہ محبت ہے۔مگر اس کو
پائمال نفرت کی حد سے کیا گیا ہے۔کدورت، انتقام، غصہ، حسد اور جلن سب محبت کا سر چشمہ ہے۔ محبت کی بیماری گھٹی میں ملتی ہے ۔ کہیں یہ موروثی وبا کی ما نند مٹی کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیتی ہے۔مات ہو با زی میں تو شہ ما ت بن جا تی ہے۔ اس کا اسیر دیوانہ ' رشتوں سے بیگانہ اور حوث کا پروانہ بن جاتا ہے۔ لوگ محبت پر شاعری کرتے ہیں ' محبوب کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملا دیتے ہیں۔ در پردہ ' دلوں میں مخفی مقا صد مکڑی کے جال کی مانند پر فریب ہوتے ہیں ؛ دھوکہ کھا نے والا بادشاہ وقت ہی کیوں نہ ہو بچ نہیں پاتا جب تک برباد نہ ہو جاۓ۔
شیکیسپئر نے محبت کے موزوں پر درجنوں ڈرامے تشکیل کیۓ۔ کنگ لیئر اس کی واضح مثال ہے۔محبت پہلے اعتبار کرواتی ہے پھر اس کاقتل۔۔۔
مقتول مرنے کے بعد بھی جان نہیں پاتا ۔ اور جان بھی جاۓ تو اس معصوم سی پہیلی کے جواب پر ششدر و پریشاں ہو جاتا ہے۔درحقیقیت محبت کی بقاء تمام برائیوں کی انتہا ہے۔ معتزرین نقتہ اٹھا ئیں گے کہ محبت مالک بندوں سے کرتا ہے اور کائنات میں محبوب ترین ہستی تومحمدﷺ
کی ذات ہے۔محبت نور سے ہو تو جل کر بھی جہاں منور ہے۔روح میں نور کا بصیرا محب کو جلا کے کندن بنا دیتا ہے۔ یہاں پر الفاظ کا زیاں نہیں ہوتا۔ شیلے اسطرح کی محبت کو ایک مقصد کی طرح چاہتا تھا ۔اس لیۓ کہا جاتا ہے کہ محبت میں زباں کی کیا اہمیت۔۔۔۔ کنگ لیئر اگر کارڈیلا کی محبت کا یقین کر لیتا بجاۓ محبت کی مادیت جو باقی دو بیٹییؤوں نے بصورت الفاظ اظہار کی ، اپنی شان نہ سمجھتا تو وہ کبھی پاگل نہ ہوتا۔نہ ہی بے بسی کی موت مرتا۔ محبت یا خود پسندی تھی جو اس نے صاف گو بیٹی کا یقین نہ کیا۔اپنے مجسم سے محبت اس کا ٹریجک فلا بنا۔
جان ڈن نے محبت کو مادیت کے اتنے قریب کر دیا کہ وہ خدا کی محبت میں بھی مٹی تلاش کرتا تھا۔اس میں اتنی حد پار کر دی کہ دائرہ احترام سے نکل گیا۔محبت میں چور ہو کر اس نے ڈیوائن پوئٹری تشکیل دی۔
اسکی خدا سے محبت بماند مٹی کے تعلقات کی سی تھے جو عالم ہجر میں بربادی کی طرف کا راستہ ہے۔ احساس محبت ہے جو چھونے سے ہی عیاں ہو پاۓ۔ نہ کے ان دیکھا احساس جو روح میں سرائیت ہو کر دل کو باغباں بنا
دیتا ہے۔دنیا نے آج محبت کا کاروبار شروع کر دیا ہے
3 October 2013 at 00:32
__________________
"Wa tu izzu man-ta shaa, wa tu zillu man-ta shaa"
|