View Single Post
  #10  
Old Tuesday, April 22, 2014
Sabir Basheer's Avatar
Sabir Basheer Sabir Basheer is offline
Senior Member
Defence Award: Awarded to serving ISI, FIA Officers - Issue reason:
 
Join Date: Mar 2010
Location: Pakistan
Posts: 698
Thanks: 363
Thanked 548 Times in 293 Posts
Sabir Basheer is a jewel in the roughSabir Basheer is a jewel in the roughSabir Basheer is a jewel in the rough
Default

Quote:
Originally Posted by SADIA SHAFIQ View Post
ہماری سوچ کا محور اکثر دنیا ہو تی ہے ۔ دنیا میں لوگ بہت خوش ہیں اور کیوں خوش ہیں ۔ اسکو میری بد دعا لگی اسکے ساتھ برا ہوا ۔ ہم برا ہونے پر خوش اور کسی کے اچھا ہونے پر نا خوش ہو تے ہیں ۔ ہمارے ہونٹ کی جنبش میں مناجات بھی مطلب کی ہوتی ۔ اللہ سائیں اچھا کرنا ۔ بلکہ اس بندے سے زیادہ دینا۔ مجھے ترقی دینا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس بات سے مجھے سفرِ خضر یاد آتا ہے ۔ روانگی سے قبل انہوں نے منع کیا سوال نہ کرنا اور یہ ساتھ جانے کی شرط تھی ۔ جب حضرت موسیٰ (ع) نے پوچھا مالک کائنات سے کہ اللہ اس دنیا میں مجھ سے زیادہ کسی کے پاس علم نہیں ۔ پروردگار ِ عالم نے کہا۔۔ ایک ایسا بندہ ہے جو تجھ سے زیادہ علم رکھتا ہے۔ اسے تجھ پر فو قیت ہے ۔ پوچھا کون ہے وہ ؟ جواب ملا کہ وہ خضر (ع) ہیں ۔

موسیٰ (ع) سمندر پر آپ کے ساتھ تھے ۔ جس کشتی پر سوار تھتے اسکے کچھ حصوں کو توڑ دیا۔ حضرت موسیٰ ؑ حیران ہوۓ سوال کیا ۔ آپ ؑ کو خضر ؑ نے ٹوک دیا ۔ کہ سوال منع کیا تھا ۔اب کہ سوال کیا تو سفر آپ ؑ کے ساتھ نہ ہو گا۔پھر جب آپ ساحل پر آۓ تو ایک بچہ کو مار ڈالا۔ اب تو حضرت مو سیٰ حیران ہوۓ ۔۔ لب رک نہ سکے کہ سوال ہونٹ پر در آی۔۔ پوچھا یہ کیا کیا۔ حضرت خضر ؑ نے کہا میں نے منع کیا تھا سوال نہ کرنا۔ مجھے اجازت دیں ۔ اب آپ کی اور میری راہ علیحدہ ۔۔۔ مگر حضرت موسیٰ ؑ نے منت سما جت کی ۔ مجھے آخری موقع دیں ۔اب کہ سوال کیا تو مجھ سے آپ علیحدہ ہوجائیں بے شک ۔۔

حضرت خضر ؑ مان گئے۔ جہاں پر یہ دونوں ہستیاں تھیں وہ ایک گاؤں تھا وہاں ایک گھر میں رہائش پذیر تھے ۔ خضر ؑ نے اس گھر کی دیوار کو مسمار کر دیا ۔ حضرت موسیؑ پھر سوال کرنے پر مجبور ہو گئے ۔ پوچھا یہ کیا آپ نے ۔۔ مکان کی دیوار کیوں ڈھا دی۔

اب کی بار حضرت خضر ؑ نے کہا کہ اب میرا تمہارا سفر ختم۔ میں نے تم سے کہا تھا کہ سوال نہ کرنا ۔ جاتے جاتے وہ سوالات کا جواب دے گئے ۔ کہا جس کشتی کو خراب کیا تھا وہ بہت حسیں اور اکمل تھی ۔ ساحل کے پار ایک بادشاہ ہے اسے جو اچھی کشتی لگتی ہے وہ اس پر قابض پو جاتا ہے ۔ اس کشتی میں نقص کی وجہ سے وہ اسے اپنی ملکیت نہیں بناۓ گا ۔ اور غریب کا بھلا ہو جاۓ گا۔ جس بچے کو میں نے قتل کیا اس نے
بڑا ہو کر ماں باپ کے لئے ملامت و تذلیل کا باعث بننا تھا ۔ اسکے بدلے اللہ تعالیٰ ان کو نیک اولاد عطا کرے گا۔ جس مکان کی دیوار کو میں نے ڈھایا تھا ۔اسکے نیچے خزانہ دفن ہے جو یتیم بچوں کا ہے اور اب وہ بچے بالغ ہو گئے ۔ وہ سونا دیوار کے نیچے دفن رہا ۔ کیوںکہ حریص رشتہ دار ان کا سونا غضب کر لیتے تھے ۔ دیوار کے ڈھانے سے انکو انکا حق مل گیا۔

حضرت موسی ؑ جو نبی دلال ہیں ، لاڈلے نبی تسلیم کیا کہ خضرؑ کا علم ان سے زیادہ ہے ۔ اور رخصت ہوۓ ۔ اس سارے واقعے میں ''سوال '' حکمت ہے ۔ ہم سوال کہیں یا شکوہ کہ لیں ۔۔ مالک سے سوال کرتے اللہ میں کیوں سول سروس میں کامیاب نہیں ہوا۔ اسکا مطلب یہ نہیں کہ اس تم میں کمی ہے بس اللہ کی مرضی اور ہے اور اس پوشیدہ بھلا ہے جو وہ ہی جانتا ہے اسکے سوا کوئی نہیں ۔ اللہ تعالی بندہ کو ڈھیل دیتا ہے کسی حد تک کہ وہ شکوہ یا سوال کرے ۔ جب وہ حدود پار کردے تو اسکے ساتھ چل نہیں سکتا ۔ ہم کیتے ہیں اللہ اس کا بیٹا لائق ہے میرا نالائق یا کہ میرے ہم نوا مجھ سے اچھا پیش کیوں نہیں آتے میں بھلا چاہتا ہوں ۔ نو سال کا بچہ عالمی ریکارڈ بناتا ہے ۔ مگر 20 -22 سال میں وہ ریکارڈ نہیں با سکے ۔ایسا کیوں ۔ عاشق بناتا ہے اللہ خاص خاص کو ،،، اور معشوق تو اس سے بھی زیادہ چنیدہ ہوتے ہیں ۔ ہم فٹ سے کہتے پیں اللہ میں معشوق کیوں نہیں ۔َ کیوں بڑا خطرناک ہوتا ہے ۔ سوال پہ سوال وہ خاموش ، وہ ساتھ نہیں چھوڑتا چاہے ہمارا یار شیطان ہی کیوں نہ ہو۔۔




کبھی کسی نے اللہ سے کہا اللہ مجھے نبی اکرم ﷺ کا امتی بنایا کسی اور نبی کا بنا دیتے ۔ کوئی نہٰن کہے گا ۔ ہم کو اللہ خاص بناتا ہے امتی بنا کر اور آدم کی خصلت ہے کہ وہ خود کو عام نہیں ہونے دیتا ۔خوب سے خوب تر کا جنون ہوتا ہے ۔ ہم بازار جاتے ہیں لینا اک سوٹ یا شرٹ ہوتی ہے یا پرفیوم ۔۔ پورا شہر یا ملک اور کوئی تو باہر کے ممالک بھی چھان مارتے ہیں پھر جا کر انہیں کچھ پسند آتا ہے ۔ اللہ نے ہمیں پسند کیا ہے ہیارے محمد ﷺ مجتبیٰ مرتضیٰ کا امتی ہونا ۔ اللہ نے چھانٹی کی ہے ہماری ۔ساری امتوں میں سے چنا ہے ۔ خاص خاص بندوں کو نبیﷺ کی امت میں ڈالتا گیا۔ پم چنے ہوۓ ، گنے ہوۓ لوگ ہیں ۔ اللہ کی پسند ہیں ۔ جتنا شکر کرین تو کم ہیں ۔

اگر شکایت کرنے پر آئیں تو ہم نمرود و فرعوں اور شداد کی مثال لیتے ہیں ۔ شداد نے آسمان اور زمیں کے درمیاں معلق جنت بنائی ۔ جو دنیا کے عجوبوں میں سے تھی ۔ اور جنت اپنی نذیر آپ تھی ۔ مگر شداد اس جنت میں پاؤں نہ رکھ سکا کہ اجل نے آتھاما۔ سارا زمانے کا سب سے کامیاب شخص خود اپنی کامیابی نہ دیکھ سکا۔

اللہ تبارک وتعالیٰ نے پوچھا موت کے اجل سے کہ تمہیں جاں قبض کرتے ہوۓ کبھی رحم آیا ۔ موت کے اجل نے جواب دیا ہاں ایک دفعہ جب طوفان نے لشتی کو گھیرا ہو تھا ۔ آپ کا حکم تھا سب کی جان لے لو مگر ایک بچہ جو ماں کی گود میں تھا اسکی رہنے دو مجھے تب ماں کی جان قبض کرتے ہوۓ دکھ ہوا تھا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا کہ تم جانتے ہو میں نے اسکے ساتھ کیا معاملہ کیا

موت کے اجل نے کہا کہ نہیں میں نہیں جانتا ۔ فرمایا میں نے سمندر کی موجوں کو کہا اسکو ماں کی مامتا دو لوری دو ، ہوا کو کہا اسکا جھولا بن جاؤ ، سورج کو کہا اسکو روشنی دو ، درختوں کو کہا اسکو سایہ دو ، پھلوں کا کہا اسکو توانا کرو ۔۔۔۔ تم جانتے ہو وہ کون تھا۔۔۔ وہ نمرود تھا جس نے بڑے ہو کر خدائی کا دعوا کیا تھا ۔

مجھے رہ رہ کر قرانِ پاک کی نشانی /آیت یاد آرہی ہے جسکو سورہ رحمان میں بار بار دیرایا گیا ہے ۔ /فبا ای۔۔۔۔۔ اور تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ۔ سوال کرنا بھی اسکی نعمت کو جھٹلانا ہے ۔ ہم بہت خاص ہیں اللہ کے۔۔ وہ اپنے لاڈلے بندوں کو ڈھیل دیتا ہے ۔ہم پھر بھی شریک کرتے ہیں اسکو ۔ وہ ہمیں سب کچھ دیتا ہے مگر ایک مطالبہ کرتا ہے کہ مومن ہو جا ، محبت کا مومن بن جا ، محبت سیکھ ۔۔۔ بس تو محبت کرنا سیکھ اسکے بعد وہ جو آسمانوں ہر مقیم کبھی تری دعا رد نہیں کرے گا۔عاشق ایک تو حکمتوں کو جانتا ہے نہ بھی جانے تو ہوتا تو وہ دیوانہ ہے ۔ اسکا ہوش رہتا ہے اسے بس ۔ ذات باری تعالیٰ کے بعد وہ سب بھول جاتا ہے ۔ یہاں تک کہ جو ''میں'' ہوتی ہے / انا کہ لوں خاک تلے روند دیتا ہے


از نور ؔ


Avoid moulding the Qur'anic ayaat. Do read the story of Musa (A.S.) and Khizar (A.S.) again in Sura Kahf.
__________________
If you tremble with indignation at every injustice then you are a comrade of mine.(Che Guevara)
Reply With Quote