CSS Forums

CSS Forums (http://www.cssforum.com.pk/)
-   Islamiat (http://www.cssforum.com.pk/css-compulsory-subjects/islamiat/)
-   -   The Life of Holy Prophet (SAW) (http://www.cssforum.com.pk/css-compulsory-subjects/islamiat/59588-life-holy-prophet-saw.html)

Asi01 Sunday, January 29, 2012 10:35 PM

The Life of Holy Prophet (SAW)
 
[size="5"]رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلِہ وسلم کی سیرت مُبارک[/size]

[size="5"][b]رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے اِخلاق مُبارک کی چند جھلکیاں ، دیکھیے اور انہیں اپنائیے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سب سے زیادہ انصاف کرنے والے ، عِفت والے ، باکِردار ، بات کے سچے اور پکے ، اور امانت دار تھے ، نبوت سے پہلے اہل مکہ اُنہیں ''' امانت دار ''' کے لقب سے جانتے تھے ، اور نبوت کے بعد بھی اِن صِفات کا اِقرار اُن صلی اللہ علیہ وسلم اور اللہ کے دِین کے دُشمن بھی کرتے تھے ،

علی رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ ''''' ابو جھل نے ایک دِن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا ہم تُمہاری تکذیب نہیں کرتے لیکن جو تُم لے کر آئے ہو اُس کی تکذیب کرتے ہیں
تو اللہ تعالیٰ نے اُن (کی اِس بات کے جواب ) میں یہ آیت نازل فرمائی ( قَد نَعلَمُ إِنَّہُ لَیَحزُنُکَ الَّذِی یَقُولُونَ فَإِنَّہُم لاَ یُکَذِّبُونَکَ وَلَکِنَّ الظَّالِمِینَ بِآیَاتِ اللّہِ یَجحَدُونَ ) ( یقینا ہم جانتے ہیں کہ اُن کی یہ بات آپ کو دُکھی کرتی ہے ،لہذا (آپ دُکھی نہ ہوں ) کہ وہ لوگ آپ کو نہیں جُھٹلا رہے بلکہ وہ ظالم اللہ کی آیات کا اِنکار کر رہے ہیں) سورت الانعام/آیت ٣٣ ،

جب ہرقل نے ابو سُفیان سے پوچھا کہ ''' کیا تُم لوگ مُحمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کو اُس کی اِس (نبوت والی ) بات سے پہلے جُھوٹا کہتے تھے ؟''' تو ابو سُفیان نے کہا ''' نہیں ''
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سب سے بڑھ کر تواضع و اِنکساری والے تھے ، اور سب سے زیادہ غرور و تکبر سے دُور رہنے والے تھے ، اپنے لیے کھڑے ہونے سے منع فرمایا کرتے تھے جیسے کہ بادشاہوں کے لیے کھڑا ہوا جاتا ہے ، غریبوں کی عیادت کے لیے تشریف لے جایا کرتے ، اُن کو اپنے پاس بٹھاتے ، مُحبت اور توجہ سے ہر ایک بات سُنتے ، حتیٰ کہ زرخرید غُلاموں کی بات بھی قُبُول فرماتے اور اُنہیں اپنی محفل میں دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم کی طرح ہی بِٹھاتے ، اپنے سارے کام خود کر لینے میں کوئی عار محسوس نہ فرماتے ، اِیمان والوں کی والدہ محترمہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں اُس طرح کام کیا کرتے تھے جِس طرح تُم لوگ کرتے ہو ، وہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا جوتا مُرمت فرماتے ، اپنا کپڑا سیتے ، اپنے برتن میں پانی بھرتے ، وہ صلی اللہ علیہ وسلم اِنسانوں میں سے ایک اِنسان تھے اپنے کپڑوں کی صفائی کرتے اور اپنی بکری کا دُودھ نکالتے اور اپنے کام خود کرتے )
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سب سے بڑھ وعدہ اور عہد پورا کرنے والے ، رشتہ داریوں کو جوڑے رکھنے اور نبھانے والے ، اور سب لوگوں کے لیے محبت ، رحم اور مہربانی کرنے والے تھے ، بہترین طور پر معاملات نبھانے والے اور ادب کرنے والے ، سب سے بڑھ کر خوش اخلاق تھے ، اور بد اِخلاقی سے سب سے زیادہ دُور رہنے والے تھے ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نہ بے حیائی کرنے والے تھے اور نہ ہی بے حیائی کی بات کرنے والے اور نہ ہی لعنت کرنے والے ، اور نہ ہی بازاروں میں گھومنے والے ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے کبھی بُرائی کا جواب بُرائی سے نہ دِیا بلکہ بُرا کرنے والے سے درگزر فرماتے اور معاف فرما دیتے ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے کبھی اپنے خادموں ، یا خادمات کو دانٹا نہیں اور نہ مارا ، اور نہ ہی اپنے کھانے پینے اور پہننے اوڑھنے میں خود کو اُن پر فوقیت دی ، اور نہ کبھی اُن کو کِسی کام کے نہ کرنے کا سبب پوچھا اور نہ ہی کِسی کام کے کرنے کی وجہ دریافت فرمائی ، بلکہ کبھی کِسی کے کام پر اُف تک بھی نہ کہا ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم غُلاموں ، خادموں ، غریبوں کی عیادت کے لیے تشریف لے جاتے اُن پر نماز جنازہ پڑہاتے ، اُن کے دفن میں شامل ہوتے ، کبھی کِسی غریب کو اُس کی غُربت یا کِسی (معاشی ، معاشرتی درجہ بندی کی وجہ سے )کمزور کو اُس کی کمزوری کی عجہ سے حقیر جانا ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کام کرتے اور خود کو کبھی ایک حکمران یا پیر و مُرشد کی حیثیت میں نہ رکھتے ، اِس کی کئی مثالیں اُن صلی اللہ علیہ وسلم کی مُبارک و پاکیزہ زندگی میں ملتی ہیں ، جیسا کہ مسجدِ قُباء اور مسجدِ نبوی بناتے ہوئے ، جِہاد خندق کے لیے خندق کھودتے ہوئے ، اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے ساتھ مل کر کام کیا ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم لوگوں کو اپنے پیچھے نہ چلنے دیتے ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم اپنے صحابہ کی خبرر کھتے ، اُن کے حال احوال معلوم کرتے رہتے ، اگر کوئی نظر نہ آتا تو اُس کے بارے میں دریافت فرماتے ، اچھی بات کو اچھا قرار دیتے اور غلط کو غلط ، کبھی حق دار کے حق سے غافل نہ ہوتے اور نہ ہی اُسے دوسرے کے پاس جانے دیتے ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم مجلسوں میں اپنے لیے جگہیں مخصوص نہ فرماتے ، اور نہ ہی کوئی بلند مقام اختیار کرتے ، جب کِسی مجلس میں تشریف لاتے تو جہاں جگہ ملتی وہیں تشریف فرما ہو جاتے ، اور اپنے صحابہ کو بھی ایسا کرنے کا حُکم فرماتے اور اپنی مجلس میں آنے والے ہر ایک کو اس طرح بِٹھاتے کہ کِسی کے دِل میں یہ خیال نہ آئے کہ اُن صلی اللہ علیہ وسلم نے کِسی دوسرے کو زیادہ عِزت و بزرگی دی ہے ، اگر کوئی اُن صلی اللہ علیہ وسلم کو کِسی وجہ سے بِٹھا لیتا یا کھڑا کر لیتا تو اُس کے ساتھ اُس کی دِل جَوئی میں اُس وقت تک بیٹھے یا کھڑے رہتے جب تک وہ خود ہی اُن صلی اللہ علیہ وسلم سے رُخصت نہ ہو جائے ،

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کبھی کِسی سائل کو اُس کا سوال ہورے کیے بغیر واپس نہ کرتے اور اگر دینے کے لیے کچھ نہ ہوتا تو اُس کی بہت اچی طرح سے دل جمعی کر کے اپنے پاس سے سے رُخصت فرماتے ،

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم خوش اِخلاقی سے ملنے والے ، نرمی اور مُحبت سے پیش آنے والے تھے ، نہ ہی تُرش رَو تھے ، نہ ہی بد کلام تھے ، نہ ہی سخت مزاج ، نہ ہی بلا سبب کِسی کی تعریف کرنے والے ، جو کام نہ کرنے والا ہوتا اُس کی طرف توجہ نہ فرماتے ، جو کام اُن سے متعلق نہ ہواُس میں دخل اندازی نہ فرماتے ، کوئی کام دِکھاوے کے لیے نہیں کرتے تھے، ہر کام درمیانہ روی سے کرتے ،

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم ہمیشہ خوش خبری سنانے والے تھے ، عِزت و احترام ومُحبت سے بات فرماتے تھے، کبھی کِسی کو بُرا نہ کہا ، کبھی کِسی کو بے پردگی ، راز افشائی نہیں کی ، کبھی حق بات کے عِلاوہ کچھ نہ فرمایا ، جب وہ کلام فرماتے تو اُن کی محفل میں موجود صحابہ رضی اللہ عنہم بالکل خاموش ہو جاتے اوراِس طرح ساکت ہو جاتے گویا کہ اُن کے سروں پر پرندے بیٹھے ہیں ، اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کلام مُبارک روکتے تو صحابہ میں سے جِسے ضرورت ہوتے بات کرتا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات انتہائی جامع ہوتی ، اُس میں کوئی بے جا حرف تک بھی نہ ہوتا اور نہ ہی کِسی کمی کا احساس ہوتا ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی ہنسی دِلوں کو موہ لینے والی مُسکراہٹ ہوتی ، مُنہُ و حلق پھاڑ کر قہقہہ لگانا کبھی اُن صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی مُنہ یا حلق پھاڑ قہقہہ لگاتے ہوئے نہیں دیکھا ، سُنا گیا ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی آنکھیں ، دُکھ کی حالت میں اشک بار وتِین لیکن کبھی ماتم و افسوس ، شکوہ و شکایت والے الفاظ اُن کی زُبان مُبارک پر نہیں آئے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی ذات اللہ کے بعد ہر ایک لحاظ سے ، مُبارک ، مقدس، اور بہترین تھی ، نہ اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے پہلے کوئی ویسا تھااور نہ ہی اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے بعد کوئی ہونے والا ہے ،

اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی صفات کی کوئی مثال نہ تھی نہ ہو سکتی ہے ، کہ اُن کی ہر ایک صِفت اپنی مکمل ترین اور خوبصورت ترین صورت میں تھی ، اللہ تعالیٰ نے اُن کو اِسی طرح تخلیق فرمایا تھا اور اِس کا اعلان فرمایا ( وَإِنِّکَ لعَلیٰ خُلقٌ عَظِیم
ور بے شک آپ عظیم اخلاق والے ہیں ) اور جِس اخلاق کی عظمت کی اللہ تعالیٰ گواہی دیں اُس سے بڑھ کے کوئی اخلاق نہیں ہو سکتا ،
اللہ ہمیں تیرے محبوب رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے اخلاق سے سجنے کی توفیق عطا فرما ۔آمین۔۔۔

اللَّہُمَ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَأَزوَاجِہِ وَذُرِّیَّتِہِ کما صَلَّیتَ علی آلِ إبراہیم وَبَارِک
علی مُحَمَّدٍ وَأَزوَاجِہِ وَذُرِّیَّتِہِ کما بَارَکتَ علی آلِ إبراہیم إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ[/b][/size]


04:55 PM (GMT +5)

vBulletin, Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.