Thursday, April 25, 2024
11:55 PM (GMT +5)

Go Back   CSS Forums > General > Discussion

Discussion Discuss current affairs and issues helpful in CSS only.

Reply Share Thread: Submit Thread to Facebook Facebook     Submit Thread to Twitter Twitter     Submit Thread to Google+ Google+    
 
LinkBack Thread Tools Search this Thread
  #1  
Old Thursday, October 26, 2006
fatima3k's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Sep 2006
Posts: 160
Thanks: 11
Thanked 20 Times in 10 Posts
fatima3k is on a distinguished road
Default Non Muslim Girls In Veil

this is an interesting report in bbc


http://www.bbc.co.uk/urdu/india/stor..._veil_sq.shtml
__________________
SIGNATURE LOADING.....
Reply With Quote
  #2  
Old Thursday, October 26, 2006
farooq_haider22's Avatar
Member
 
Join Date: Sep 2006
Location: peacland
Posts: 54
Thanks: 2
Thanked 3 Times in 3 Posts
farooq_haider22 is on a distinguished road
Default

ریحانہ بستی والا
بی بی سی اردو ڈاٹ کام ، ممبئی





ہم نے جسم کی نمائش کے بجائے ستر پوشی کی ہے: ٹیچرز
ممبئی میں ایک ایسا اسلامی اسکول بھی ہے جہاں غیر مسلم خواتین ٹیچرز بھی برقعہ پہنتی ہیں۔ وہ اسی حجاب کے ساتھ صبح سے شام تک سکول میں رہتی ہیں، کلاسیں لیتی ہیں اور اب انہیں پردے کی اتنی عادی ہو چکی ہے کہ مرد اسٹاف کی آواز سنتے ہی مشینی انداز میں ان کا ہاتھ نقاب کی طرف جاتا ہے اور چہرہ پردہ سے ڈھک جاتا ہے۔
وسطی ممبئی میں مجگاؤں کے علاقہ میں واقع ’الجمیتعہ الفکریہ اسلامک انگلش سکول‘ میں انتالیس برقعہ پوش ٹیچرز میں سے یہ پہچاننا مشکل تھا کہ کون غیر مسلم ہیں۔ شالنی پاٹل (نام تبدیل ) نے نقاب اٹھا کر تعارف کرایا تو پتہ چلا کہ وہ غیر مسلم ہیں۔ شالنی ہنستے ہوئے کہتی ہیں کہ برقعہ انہوں نے اپنی دوست حمیدہ کے ساتھ جا کر مسلم علاقہ سے خریدا ہے۔ ’شروع میں اسے پہننے میں تکلیف ہوئی کیونکہ سمجھ میں ہی نہیں آتا تھا کہ کیسے پہنا جائے، پھر ساتھیوں نے مدد کی اور اب تو عادت ہو گئی ہے۔‘

شالنی مراٹھی خاندان سے ہیں۔ وہ سکول میں سائنس اور انگریزی پڑھاتی ہیں۔ جب اسکول میں ملازمت کے لیئے انٹرویو کے دوران کہا گیا کہ انہیں ڈریس کوڈ کے طور پر برقعہ پہننا پڑے گا تو وہ خود کو تیار نہیں کر پائیں۔ گھر جا کر والدین سے مشورہ کیا۔ والدین نے سکول انتظامیہ سے بات کی اور جب احساس ہوا کہ یہاں برقعہ صرف ڈریس کوڈ کے طور پر پہننا ہے اور بقیہ سکولوں کی طرح ہی یہاں طلباء کو پڑھانا ہے تو والدین راضی ہو گئے۔

ہیما نے اس سکول میں کام کرنا اس لئے پسند کیا کہ یہاں انہیں اچھی تنخواہ کی پیشکش ہوئی۔ رفتہ رفتہ انہیں یہاں کا ماحول پسند آنے لگا۔ ’یہاں لوگ بہت محبت کے ساتھ پیش آتے ہیں، مجھے کبھی یہ احساس ہی نہیں ہوا کہ میں ان سے الگ ہوں۔‘


بہت محفوظ
اس طرح میں غیرمردوں کی نظروں سے محفوظ رہتی ہوں ورنہ ان کی گھورتی نگاہیں اکثر تکلیف دیتی تھیں اور پھر غصہ آتا تھا لیکن آپ ان کا کچھ بگاڑ بھی نہیں سکتے۔ میں برقعہ میں خود کو بہت محفوظ سمجھتی ہوں۔


شالنی
شالنی یہاں دو سال سے پڑھا رہی ہیں اور اب انہیں برقعہ پہننا اچھا لگتا ہے۔’اس طرح میں غیرمردوں کی نظروں سے محفوظ رہتی ہوں ورنہ ان کی گھورتی نگاہیں اکثر تکلیف دیتی تھیں اور پھر غصہ آتا تھا لیکن آپ ان کا کچھ بگاڑ بھی نہیں سکتے۔ میں برقعہ میں خود کو بہت محفوظ سمجھتی ہوں۔‘

یہی احساس ہیما مئیکر میں بھی جاگا ہے۔ لیکن انہیں ایک بات ضرور پریشان کرتی ہے کہ ان کے رشتہ داروں کو یہ پتہ نہیں ہے کہ وہ برقعہ لیتی ہیں اور ان کے گھر والے بھی یہ نہیں چاہتے کہ کسی کو اس بات کی بھنک بھی ہو۔ گھر سے وہ سب اپنے لباس میں آتی ہیں سکول کے گیٹ پر پہنچنے سے قبل ہی وہ اپنا سر ڈھانک لیتی ہیں اور پھر سکول میں ٹیچرز روم میں پہنچ کر برقعہ پہن لیتی ہیں۔

برقع پہن کر رہنے میں تکلیف نہیں ہوتی کیونکہ پورا سکول ایئرکنڈیشنڈ ہے

ہیما مراٹھی اور ہندی کی ٹیچر ہیں جبکہ سچترا لائبریرین ہیں۔ کیا انہیں یہ ماحول پسند ہے؟ اس سوال کے جواب میں شالنی اور ہیما نے کہا کہ اس سے پہلے انہیں لگتا تھا کہ برقعہ پوش لڑکیاں غریب گھرانوں کی ان پڑھ اور پرانے خیالات کی لڑکیاں ہوتی ہیں لیکن یہاں آکر انہیں لگا کہ یہ ایک غلط فہمی تھی۔

شالنی کو مسلمانوں کا ایک ساتھ مل کر کھانا ایک دوسرے کے لئے محبت کا جذبہ بہت پسند ہے۔ ’میں ان بچوں سے اور اسٹاف ممبران سے بہت کچھ سیکھ رہی ہوں۔ میں کبھی مشترکہ خاندان میں نہیں رہی لیکن اب لگتا ہے کہ ساتھ رہنے میں بہت سے سکھ ملتے ہیں۔ میں پہلے اپنے والدین کو پلٹ کر جواب دیا کرتی تھی لیکن اب ان کا احترام کرنا سیکھ گئی ہوں۔‘

کیا پردہ شالنی، ہیما اور ان کی دیگر غیرمسلم ساتھیوں کے لئیے شادی میں رکاوٹ نیں بنے گا؟ اس پر شالنی نے فوراً کہا ’ہمسفر سمجھدار ہو تو ہی زندگی خوشگوار ہوتی ہے۔ اسے سمجھنا چاہیئے کہ ہم نے جسم کی نمائش کے بجائے ستر پوشی کی ہے اور یہ اچھی بات ہے۔ اس میں مذہب کہیں بھی آڑے نہیں آتا ہے۔‘

’دن بھر برقعہ پہن کر رہنے میں تکلیف نہیں ہوتی کیونکہ پورا سکول ایئرکنڈیشنڈ ہے اس لئے گرمی نہیں ہوتی اور اب تو اس کی عادت ہو گئی ہے۔‘

اسکول کی سپروائزر شیریں کہتی ہیں کہ وہ سٹاف کا بہت خیال رکھتی ہیں۔ اسکول چونکہ پورے دن رہتا ہے اس لئے انہیں کھانا بھی یہیں ملتا ہے۔ وہ اس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ جو ٹیچرز گوشت نہیں کھاتے ان کے لیئے خصوصی طور پر سبزیاں بنتی ہیں۔ ’ہم انہیں یہ احساس نہیں ہونے دیتے کہ وہ یہاں الگ ہیں۔‘

گیارہ جولائی کو جوٹرین دھماکے ہوئے تھے تب یہ تمام غیر مسلم ٹیچرز تین دن تک اسکول میں ہی تھیں اور ان کے والدین نے انہیں سب سے زیادہ محفوظ سمجھا۔


پریشان ہیں
سب باتوں کے باوجود سب اس بات سے پریشان ہیں کہ کہیں کسی روز ان کے رشتہ داروں کو یہ پتہ نہیں چل جائے کہ وہ برقعہ پہنتی ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ انہوں نے بار بار کہا کہ ان کے اصل نام شائع نہ کیے جائیں۔



ان سب باتوں کے باوجود سب اس بات سے پریشان ہیں کہ کہیں کسی روز ان کے رشتہ داروں کو یہ پتہ نہیں چل جائے کہ وہ برقعہ پہنتی ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ انہوں نے بار بار کہا کہ ان کے اصل نام شائع نہ کیے جائیں۔

’الجمعیتہ الفکریہ اسلامک اسکول‘ انگلش میڈیم ہے جہاں بین الاقوامی معیار پر یعنی کیمبرج اور ریاستی بورڈ کے طرز پر تعلیم دی جاتی ہے۔ لیکن یہ اسکول ان انگریزی اور انٹرنشینل سٹینڈرڈ اسکولوں سے دو لحاظ سے مختلف ہے۔ یہاں کورس میں عربی ، اردو ، فارسی اور حفظ قرآن کی کلاسز بھی ہوتی ہیں اور دوسرے یہ کہ خواتین ٹیچرز کے ڈریس کوڈ میں برقعہ بھی شامل ہے۔


سہیل کہتے ہیں کہ انہیں غیر مسلم ٹیچرز رکھنے کی وجہ سے کچھ مخالفت بھی برداشت کرنا پڑی لیکن وہ اس کے آگے نہیں جھکے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لڑکیاں انٹرویو کے لئے آئی تھیں ان میں انہوں نے ان کی صلاحیت کی بناء پر ان کا انتخاب کیا جس وجہ سے انہیں کوئی شرمندگی نہیں ہے۔



ٹیچرز کے لئے ڈریس کوڈ کے طور پر برقعہ ہی کیوں ؟ اس کے جواب میں سکول کے بانی سہیل شیخ کا کہنا تھا ’ہمارے بچے کانوینٹ سکولوں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں، اس لیئے ہمیں یہ خیال آیا کہ اسی طرز پر اگر اسلامی سکول شروع کیا جائے تو بہتر ہوگا۔ اور پھر جب اسکول میں بچیوں کو برقعہ پہنایا جاتا ہے تو پھر ان کے سامنے ٹیچرز بے پردہ کیسے رہ سکتی ہیں کیونکہ بہرحال ٹیچرز ہی طلباء کے رول ماڈل ہوتے ہیں۔‘

سہیل کہتے ہیں کہ انہیں غیر مسلم ٹیچرز رکھنے کی وجہ سے کچھ مخالفت بھی برداشت کرنا پڑی لیکن وہ اس کے آگے نہیں جھکے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لڑکیاں انٹرویو کے لئے آئی تھیں ان میں انہوں نے ان کی صلاحیت کی بناء پر ان کا انتخاب کیا جس وجہ سے انہیں کوئی شرمندگی نہیں ہے۔



may u read it.........
thanks for ur information.
__________________
aM i RigHt?
Reply With Quote
  #3  
Old Friday, October 27, 2006
Islamabadian
Guest
 
Posts: n/a
Default

Islam is somethng like conveying peace to others.Its never like somethng conveying dooms day....Its but like conveying peace n peace.
Just get down of ur fundametal knighthood n c what Islam does for u.
Those who have taken Islam to islamophobia are the persons to get tried of this offence....Buddy,believe me,Islam is but aspirant of ur life n labour.
regards
Reply With Quote
Reply


Posting Rules
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts

BB code is On
Smilies are On
[IMG] code is On
HTML code is Off
Trackbacks are On
Pingbacks are On
Refbacks are On


Similar Threads
Thread Thread Starter Forum Replies Last Post
Pakistan Affairs Sureshlasi Pakistan Affairs 39 Thursday, January 07, 2021 02:43 AM
People beware ! Hurriah Islam 17 Monday, January 13, 2020 09:40 AM
Islamic Information safdarmehmood Islamiat 4 Thursday, June 28, 2018 08:09 AM
250 Signs Of The End Times... Chilli Islam 0 Thursday, May 04, 2006 09:36 PM
Muslim Ummah at the Threshold of 21st Century Samurai Islamiat Notes 2 Wednesday, February 22, 2006 09:27 PM


CSS Forum on Facebook Follow CSS Forum on Twitter

Disclaimer: All messages made available as part of this discussion group (including any bulletin boards and chat rooms) and any opinions, advice, statements or other information contained in any messages posted or transmitted by any third party are the responsibility of the author of that message and not of CSSForum.com.pk (unless CSSForum.com.pk is specifically identified as the author of the message). The fact that a particular message is posted on or transmitted using this web site does not mean that CSSForum has endorsed that message in any way or verified the accuracy, completeness or usefulness of any message. We encourage visitors to the forum to report any objectionable message in site feedback. This forum is not monitored 24/7.

Sponsors: ArgusVision   vBulletin, Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.