Tuesday, March 19, 2024
01:22 PM (GMT +5)

Go Back   CSS Forums > Off Topic Section > Islam

Islam Invite to the Way of your Lord with wisdom and fair preaching, and argue with them in a way that is better. Truly, your Lord knows best who has gone astray from His Path, and He is the Best Aware of those who are guided." Holy Qur'an 16:125

Reply Share Thread: Submit Thread to Facebook Facebook     Submit Thread to Twitter Twitter     Submit Thread to Google+ Google+    
 
LinkBack Thread Tools Search this Thread
  #1  
Old Tuesday, May 01, 2012
Astute Accountant's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Mar 2007
Location: ǺČĆŐŨŃŤÁŇŦŚ’ ÃVĒŇŬÊ
Posts: 595
Thanks: 198
Thanked 633 Times in 344 Posts
Astute Accountant has a spectacular aura aboutAstute Accountant has a spectacular aura about
Default حضرت رابعہ بصری

حضرت رابعہ بصری

مرخین حضرت رابعہ بصری کی پیدائش کے بارے میں دو رائے دیتے ہیں. کچھ 95 ہجری اور اکثر 97 ہجری سے اتفاق کرتے ہیں. رابعہ بصری ایک متقی اور متوکل بزرگ حضرت شیخ اسماعیل رحمۃاللہ علیہ کے گھر میں پیدا ہونے والی چوتھی بیٹی تھیں. عربی زبان میں رابعہ کا مطلب چوتھی ہے.

جب آپ کی ولادت ہوئی تو گھرمیں فاقوں کی نوبت تھی لہزا بی بی صاحبہ نے کہا پڑوس سے کچھ قرض لے لیں تا کہ یہ کڑوا وقت کٹ جائے. شیخ صاحب آدھی رات کو پڑوسی کے دروازے پر بادلِ نا خواستہ دستک دینے گئے کیونکہ غیر اللہ سے سوال کرنا ان کی غیرت ایمانی کو گوارہ نہ تھا. پڑوسی نیند میں تھا. کسی نے دروازہ کھٹکھانے کی آواز سنی نہ دروازہ کھولا. خالی ہاتھ گھر لوٹے تو بی بی صاحبہ بہت پریشان ہوئی. شیخ صاحب رحمۃاللہ علیہ بھی اسی پریشانی کے عالم میں سو گئے. خواب میں سرورِ کائنات حضرت محمّد صلی اللہ علیہ وسلّم تشریف لائے. بیٹی کی ولادت پر مبارک باد دی اور فرمایا اسمٰعیل! پریشان نہ ہو تیری یہ بچی عارفہ کاملہ ہو گی. اگر مالی پریشانی ہے تو صبح حاکم بصرہ عیسٰی زردان کے پاس جانا. میری طرف سے ایک خط لکھ لینا کہ تم مجھ پر ہر روز سو مرتبہ اور ہر جمعرات کو چار سو مرتبہ درود بھیجتے ہو. اس جمعرات کو تحفہ دینا بھول گئے ہو. اس لئے چار سو دینار کفارہ حاملِ رقعہِ ھزا کو دے دو.

صبح جب شیخ صاحب خط لے کر حاکم بصرہ عیسٰی کے پاس گئے تو اس نے دوڑ لگائی دروازے پر پہنچا. شیخ صاحب کا نہایت مودبانہ انداز میں شکریہ ادا کیا کہ آپ کی وجہ سے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلّم نے مجھے یاد فرمایا. اسی خوشی میں ہزار دینار غرباءمیں تقسیم کئے اور چار سو دینار شیخ صاحب کو دئیے.

چار پانچ سال کی عمر میں ہی والدین کا سایہ سر سے اٹھ گیا. جب آٹھ برس کی عمر کو پہنچیں تو بصرہ سخت قحط کا شکار ہو گیااور کسی شقی القلب نے پکڑ کر آپ رحمۃ اللہ علیہ کو بصرہ کے ایک متمول شخص عتیق کے ہاتھوں بیچ دیا. چار پانچ سال تک آپ انکی خدمت کرتی رہی. باقی تینوں بہنیں کہاں گئیں آپ رحمۃ اللہ علیہ کو انکی کوئی خبر نہیں تھی.

انکا حاکم بہت ظالم تھا بہت بھوکا پیاسا رکھتا تھا اور سخت کام بھی لیتا. ایک روز آپ کسی کام سے جا رہی تھیں کہ کوئی نا محرم سامنے آ گیا.آپ اسے دیکھ کر بھاگیں، بھاگتے ہوئے ٹھوکر کھا کے گر گئیں اور ان کا ہاتھ ٹوٹ گیا. ربِّ کریم سے رو رو کر عرض کیا” میں غریب، یتیم اور قیدی ہوں، اب ہاتھ بھی ٹوٹ گیا، اس کا مجھے کچھ غم نہیں مگر میں چاہتی ہوں کہ ساری امانتیں، ہاتھ، پاؤں، عزت،جان وغیرہ جو تیری میرے پاس ہیں انھیں اسی طرح لوٹا دوں کہ تو مجھ سے راضی ہو جائے. پتا نہیں تو مجھ سے راضی بھی ہے یا نہیں، اگر تو راضی ہے تو سارے دکھ میرے لئے راحتیں ہیں، اگر تو راضی نہیں تو پھر یہ سب میرے اعمال کی شامتیں ہیں”.

سیدہ رابعہ بصری کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن ہر دکھ کو صبرواستقامت سے برداشت کیا. بس ایک پل میں ہی کایا پلٹ گئی، آزادی مل گئی، جو مالک بنا ہوا تھا غلامی کے لئے آمادہ ہو گیا، خدا کے سوا ن کا کوئی سہارا نہ تھا. تاجر عتیق کی غلامی سے آزاد ہونے کے بعد سیدہ رابعہ بصرہ سے ایک بڑے علمی مرکز کوفہ چلی گئیں جہاں اس وقت کے بڑے بڑے علماء موجود رہتے تھے. وہاں آپ نے بہت کم وقت میں قرآن حفظ کر لیا. بڑے بڑے علماء آپ رحمۃاللہ علیہ سے بہت عقیدت رکھتے تھے.

حضرت رابعہ بصری کے ایمان و استقلال کی جو کیفیت تھی اس کو ایک تحریر میں بیان کرنا مشکل ہے. اب ان کے گرد فرشتوں کی موجودگی کا ادراک حاصل کریں. ایک دفعہ آپ رحمتہ اللہ علیہ دوران نماز سو گئیں، اتنے میں ایک چور آ گیا اور چادر اٹھا کر چل دیا مگر اسے دروازہ نظر نہ آیا، اس نے گھبرا کر چادر رکھ دی تو دروازہ نظر آ گیا. تین دفعہ ایسا ہی ہوا. چور کو آواز آئی اب بھی نہ باز آئے تو دائمی اندھے ہو جاؤ گے. اس گھر کی مالکہ ہماری دوست ہے، اس نے اپنے آپ کو ہماری حفاظت میں دے رکھا ہے، ایک دوست سو رہا ہے تو دوسرا جاگ رہا ہے.

ایک دفعہ ایک بزرگ ملاقات اور کھانے کی خواہش سےحاضر ہوئے. سیّدہ رابعہ بصری نے گوشت ہنڈیا میں ڈال کر چولہے پر چڑھایا ہوا تھا لیکن آگ نہیں جلائی، زہدوتقوٰی کی گفتگو میں نہ بزرگ کو بھوک رہی اور نہ سیّدہ رابعہ کو آگ جلانے کا خیال آیا، دیکھا تو ہنڈیا میں لزیز کھانا پکا ہوا تھا.

سب تعریفیں اللہ جل شانہ کیلئے ہیں جس کے سوا کوئی معبود نہیں، کوئی مالک نہیں، جو سب خزانوں، سب طاقتوں کا مالک ہے، جو ہمیشہ سے ہے ہمیشہ رہے گا، جس کا کوئی شریک کوئی ہمسر نہیں. باقی ہر شے فانی ہے. عدم سے وجود اور وجود سے عدم، یہی انسان کا اور ہر مخلوق کا مقدر ہے. اسی اصل تقدیر کے مطابق سیّدہ رابعہ طاہرہ عارفہ کاملہ بصریہ نے جس دوست کی رضا کے لئے زندگی گزار دی، اسی نے185 ہجری میں ملاقات کے لئے بلا لیا.
__________________
I don't give anyone a reason to HATE ME. They create their own drama out of PURE JEALOUSY...!!!
Reply With Quote
The Following 2 Users Say Thank You to Astute Accountant For This Useful Post:
Noor_2009 (Tuesday, May 01, 2012), Taimoor Gondal (Tuesday, May 01, 2012)
Reply

Thread Tools Search this Thread
Search this Thread:

Advanced Search

Posting Rules
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts

BB code is On
Smilies are On
[IMG] code is On
HTML code is Off
Trackbacks are On
Pingbacks are On
Refbacks are On


Similar Threads
Thread Thread Starter Forum Replies Last Post
Islamiat Paper 2011 DEADLYDOCTOR CSS 2011 Papers 90 Friday, November 06, 2020 05:51 PM
Urdu Essay For PMS Amna PCS / PMS 8 Sunday, May 06, 2012 06:28 PM
سرکار صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے دس sara soomro Islam 0 Tuesday, January 11, 2011 01:37 PM
Status of Beard in Sharia...!! Silent Spectator Islam 0 Saturday, December 18, 2010 11:15 PM
شب معراج دیدار حق تعالیٰ sara soomro Islam 0 Thursday, June 24, 2010 11:20 AM


CSS Forum on Facebook Follow CSS Forum on Twitter

Disclaimer: All messages made available as part of this discussion group (including any bulletin boards and chat rooms) and any opinions, advice, statements or other information contained in any messages posted or transmitted by any third party are the responsibility of the author of that message and not of CSSForum.com.pk (unless CSSForum.com.pk is specifically identified as the author of the message). The fact that a particular message is posted on or transmitted using this web site does not mean that CSSForum has endorsed that message in any way or verified the accuracy, completeness or usefulness of any message. We encourage visitors to the forum to report any objectionable message in site feedback. This forum is not monitored 24/7.

Sponsors: ArgusVision   vBulletin, Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.