Wednesday, April 24, 2024
01:16 AM (GMT +5)

Go Back   CSS Forums > Off Topic Section > Islam

Islam Invite to the Way of your Lord with wisdom and fair preaching, and argue with them in a way that is better. Truly, your Lord knows best who has gone astray from His Path, and He is the Best Aware of those who are guided." Holy Qur'an 16:125

Reply Share Thread: Submit Thread to Facebook Facebook     Submit Thread to Twitter Twitter     Submit Thread to Google+ Google+    
 
LinkBack Thread Tools Search this Thread
  #11  
Old Sunday, December 30, 2012
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default شیخ سعدی

شیخ سعدی بیان کرتےہیں اُنہیں بچپن میں عبادت کا بہت شوق تھا.میں اپنےوالد محترم کےساتھ ساری ساری رات جاگ کر ٖقرآن پاک کی تلاوت اور نماز میں مشغول رہتاتھا.ایک رات میں اور والد محترم حسب معمول عبادت میں مشغول تھےہمارےپاس ہی کچھ لوگ غافل پڑےفرش پہ سو رہےتھے،میں نےاُن کی یہ حالت دیکھی تواپنےوالد صاحب سے کہا کہ ان لوگوں کی حالت پہ افسوس ہے ان سے اتنا بھی نہ ہو سکا کہ اُ ٹھ کےتہجد کی نفلیں ہی ادا کر لیتے.
والد محترم نے میری یہ بات سُنی تو فرمایا: کہ بیٹا دوسروں کو کم درجہ خیال کرنے اور بُرائی کرنےسے بہتر تھا کہ تو بھی پڑ کے سو جاتا.
(حکایات گلستان سعدی)
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
The Following User Says Thank You to Red Flower For This Useful Post:
mudasr (Sunday, December 30, 2012)
  #12  
Old Tuesday, January 01, 2013
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default نیل کے ساحل

نیل کے ساحل


فرعونوں نے مصر پر تین ہزار تین سو سال تک حکومت کی تھی‘ تاریخ میں 33 فرعون گزرے ہیں‘ ہر فرعون کو تقریبا سو سال تک اقتدار ملا تھا‘ حضرت موسیٰ کے ساتھ آخری فرعون کا مقابلہ ہوا‘ یہ پانی میں ڈوبا اور اس کے ساتھ ہی فرعونوں کا اقتدار بھی ڈوب گیا‘ فرعون ختم ہو گئے اور ریت نے ان کے محلات کو ڈھانپ لیا‘ یہ ریت کے چھوٹے بڑے ٹیلے بن گئے‘ ان ٹیلوں کے ارد گرد لکسر کا شہر آباد ہو گیا‘ ان ٹیلوں میں سے کسی ایک ٹیلے
پر ایک چھوٹی سی مسجد بنا دی گئی‘ 1900 کے شروع میں کھدائی شروع ہوئی‘ فرعون کا محل ریت سے برآمد ہوا تو پتہ چلا یہ مسجد فرعون کے خصوصی دربار کے اوپر بن گئی تھی‘ یہ مسجد آج تک قائم ہے‘ اوپر مسجد اور نیچے فرعون کا دربار ہے‘ کل شام سورج اپنی شعائیں سمیٹ رہا تھا‘ ہم فرعون کے سنگی ستونوں کے درمیان کھڑے تھے‘ سورج کی سرخ شعائیں نیل کے پانیوں میں غسل کر رہی تھیں‘ شام لکسر کے افق پر آہستہ آہستہ پر پھیلا رہی تھی‘ میں پانچ ہزار سال پرانے محل کی کھڑکی میں کھڑا ہو گیا‘ میرے دیکھتے ہی دیکھتے سورج کی سرخی نیل کے پانیوں میں گھل گئی اور اس کے ساتھ ہی فرعون کا محل اذان کی آواز سے گونج اٹھا‘ میں نے زندگی میں ہزاروں اذانیں سنی ہیں لیکن فرعون کے محل میں اذان کی آواز کا اپنا ہی سرور تھا‘ موزن کی آواز کا اتار چڑھاؤ محل کی دیواروں سے ٹکرا رہا تھا اور دیواروں پر لکھی تحریروں کو پیغام دے رہا تھا دنیا کے ہر فرعون کو زوال ہے لیکن الله کا پیغام دائمی ہے‘ اس دنیا میں اشھد ان لا الہٰ الله کے سوا ہر چیز فانی ہے‘ مجھے اذان کی اس آواز میں فرعون کا مجسمہ اداس دکھائی دیا‘ مجھے محسوس ہوا جیسے وہ اپنی فرعونیت پر شرمندہ ہو، جیسے وہ اپنے گزرے تکبر پر نوحہ کناں ہو.
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
The Following User Says Thank You to Red Flower For This Useful Post:
Faisaljd (Monday, June 03, 2013)
  #13  
Old Wednesday, January 02, 2013
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default سیدنا ثمامہ بن اثال رضی الله عنه

بنو حنیفہ کے سردار سیدنا ثمامہ بن اثال رضی الله عنه جب ايمان لائے تو عمرہ ادا کرنے مکہ گئے. وہاں ایک شخص نے انہیں کہا، کیا تو بے دین ہو گیا ہے؟
فرمایا:
بلکل نہیں، الله کی قسم میں تو رسول الله صلى الله عليه وسلم پرایمان لے آیا ہوں، اور سنو یمامہ سے تمہارے پاس ابھ گندم کا ایک دانہ بھی نہیں پہنچے گا. یہاں تک کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم تمہیں اناج دینے کی اجازت دے دیں.
صحیح بخاری 4372
نوٹ: یمامہ ب
نو حنیفہ کا علاقہ تھا جو ذرخیز ہونے کی وجہ سے مکہ والوں کے لیے اناج کا اہم ذریعہ تھا.
سب جانتے ہیں آج تیل کا اہم ذریعہ عرب ممالک ہیں. لیکن کیا ہم میں کوئی صحابہ (رضوان الله عليهم اجمعين) کی سیرت پر چلنے والا کوئی ایک بھی موجود نہیں...
ہم صرف کھوکھلے احتجاج کر سکتے ہیں کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھا سکتے. اپنے اپنے گریبان میں جھانکیں اور اصلاح کریں شاید کہ بوند بوند طوفان بن جائے...
الله ہمیں اپنی اصلاح کرنے اور صحیح عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے.
آمین.
جزاک الله.
بارک الله
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
  #14  
Old Saturday, January 12, 2013
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default دومسافر

دومسافر
------------------
رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا؛
ایک شخص مکھی کی وجہ سے جہنم میں چلا گیا اور ایک جنت میں چلاگیا،
لوگ بڑے حیران ہوئے کہ مکھی کی وجہ سے بھی کوئی جنت اور جہنم کی راہ پاسکتا ہے۔

عرض کرنےلگے اے اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم،،،،،،؟؟؟
پیارے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا؛ دو شخص سفر میں جا رہے تھے اور چلتے چلتے وہ ایک ایسی جگہ پہنچے جہاں ایک بت پرست قوم رہتی تھی۔ اور وہ بت پرست قوم تب تک کسی مسافر کوآگے نہیں جانے دیتی تھی۔جب تک وہ ان کے بتوں پر کوئی چڑھاوا نہ چڑھا دیتے،
جب یہ دونوں مسافر پہنچے تو ان دونوں کو روک لیاگیا، اس قوم کے لوگوں نے ان سے کہا تم بھی ہمارے بت پر کوئی چڑھاوا چڑھاو،

انھوں نے یہ کہا صورتحال دیکھ کر ہمارے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے، ہم خالی ہاتھ ہیں نہ ہمارے ہاتھ کوئی درہم ہیں نہ دینار ہے، اور نہ ہی کچھ کھانے پینے کا سامان ہم اس بت پر کوئی چڑھاوا نہیں چڑھا سکتے،

بت پرست قوم نے کہا یہ نہیں ہوسکتا کہ تم اس بت پر بغیر کچھ ديےگزرجاؤ۔ اگر تم ایسے مفلس ہو تو ایک ایک مکھی پکڑو اور اس کو ہمارے ہمارے بت کے نام پر مار دو،
پہلے مسافر نے کہا یہ کونسی مشکل بات ہے۔ فورًا ایک مکھی پکڑی اور اسے بت کے نام پر مار دیا،اور اپنی جان بچالی۔ لیکن اس آدمی کو اﷲ نے جہنم میں پھینک دیا کیونکہ وہ مکھی اﷲ کی مخلوق تھی اور غیراﷲ کے لیے مار دی گئی تھی۔

اب دوسرے مسافر کی باری آتی ہے، تو اس نے کہا میں کبھی بھی ایسا نہیں کرسکتا کہ اﷲ کی مخلوق کو کسی اور کے نام پر ماروں، چاہے میری جان ہی کیوں نہ چلی جائے۔ اس مسافر کو ان لوگوں نے مار ڈالا، اور اسے جنت مل گئی۔

صرف اس بنا پر کہ اس نے جان دینا گوراہ کر لیا، لیکن اﷲ کے علاوہ کسی اور کے نام پر کوئی چڑھاوا نہیں چڑھایا۔m

﴿مسند احمد،کتاب الزھد۳۳رقم۷۵﴾
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
  #15  
Old Saturday, February 02, 2013
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default

بادشاہ، باز اور بڑھیا

ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ کسی ملک کا ایک بادشاہ تھا۔ اس نے ایک نہایت خوبصورت باز پال رکھا تھا جس سے وہ شکار کا کام لیتا تھا۔ باز اس کا وفادار اور اس کے اشاروں پر چلنے والا تھا۔ ایک دن وہ گم ہوگیا۔ تلاش کے باوجود بھی نہ ملا۔ بادشاہ نے ملک بھر میں ڈھنڈورا پٹوا دیا۔ باز کی تلاش شروع ہوگئی۔

اُدھر باز ایک بُڑھیا کی جھونپڑی میں چلا گیا۔ بُڑھیا ناسمجھ اور جاہل تھی۔ اس نے باز کو دیکھا تو کہا، تو کِن ناسمجھ لوگوں کے ہتھے چڑھ گیا ہے؟ جنھوں نے تیرے پروں کی تراش خراش کی نہ تیرے ناخن کاٹے اور نہ تیری ٹیڑھی چونچ کو سیدھا کیا۔ سو اس نے باز کی چونچ، پروں اور ناخن کو کاٹ دیا اور اسے بالکل بے کار کردیا۔ بادشاہ کے کارندے باز کو ڈھونڈتے ہوئے بُڑھیا کی جھونپڑی تک پہنچے اور باز کو لے کر بادشاہ کی خدمت میں پیش کرکے سارا ماجرا بیان کیا۔
بادشاہ باز سے کہنے لگا تیرا یہی علاج تھا جو بُڑھیا نے کردیا۔ تو نے اپنے مالک سے جو تیری ہر ضرورت کو بہتر سمجھتا اور تیرا خیال رکھتا تھا دغا کی اور ایسی جگہ گیا جہاں نہ تو کوئی تیری ضرورت کو سمجھتا تھا اور نہ تیرا خیال رکھ سکتا تھا۔ پس ذلت تو تیرا مقدر ہونی ہی تھی سو وہ ہوئی۔

سبق: باز سے مراد انسان اور بڑھیا سے مراد دنیا۔
جاہل بُڑھیا یہ کمینی دنیا ہے اور جو اس کی طرف مائل ہوا ذلیل اور بیوقوف ہے اور بادشاہ سے مراد حق تعالیٰ کی ذات ہے۔اب مطلب واضح ہے کہ اگر انسان (خصوصاً مسلمان) اللہ تعالیٰ سے دغا کرے اور اس کو چھوڑ کر جو اس سے ۷۰ مائوں سے زیادہ پیار کرتا ہے، دنیا کی طرف مائل ہو جو کہ جاہل بُڑھیا کے مانند ہے، تو دنیا اور آخرت میں ذلت اور رسوائی اس کا مقدر ٹھہرے گی اور انسان اپنے مقام و مرتبہ سے جو کہ اللہ نے اسے اشرف المخلوقات اور اپنا خلیفہ بنا کر بخشا ہے، گر جائے گا
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
  #16  
Old Sunday, February 03, 2013
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default


مردہ لوگوں کی بستی


حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایک بستی سے گزرے جس میں سب لوگوں کو مردہ پایا اور وہ گلیوں میں مونہوں کے بل گرے پڑے تھے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس سے بہت متعجب ہوئے اور فرمایا اے حواریو! یہ سب لوگ (اللہ کے)عذاب اورغضب کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں اگر یہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی میں مرتے تو ایک دوسرے کو دفن کرتے۔ انہوں نے عرض کیا اے روح اللہ! ہم چاہتے ہیں کہ ان کے قضیہ اور قصہ کو معلوم کریں۔ تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے اس کے متعلق دعا فرمائی تو ان کی طرف اللہ تعالیٰ نے وحی فرمائی کہ جب رات کا وقت ہو تو ان کو بلانا، یہ تمہیں جواب دیں گے۔
جب رات آئی تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایک بلند جگہ پر چڑھ گئے اور پکارا۔ اے بستی والو! تو ان میں سے ایک شخص نے ان کو جواب دیا، لبیک یا روح اللہ۔ فرمایا تمہارا کیا قضیہ ہے؟ عرض کیا اے روح اللہ! رات کو ہم عافیت سے سوئے تھے لیکن صبح کو ہلاکت میں جاگرے، فرمایا ایسا کیوں ہوا؟ عرض کیا، ہماری دنیا سے محبت کی وجہ سے ، بدکاروں کی فرمانبرداری کی وجہ سے۔ حضرت عیسٰی علیہ السلام نے فرمایا دنیا سے تمہاری محبت کیسی تھی؟ کہا جس طرح سے بچے کو ماں سے ہوتی ہے، جب وہ سامنے آئی ہم خوش ہوئے، جب چلی گئی ہم غمگین ہوئے اور رونے لگے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا ، اے فلانے تیرے ساتھیوں کو کیا ہوا، وہ کیوں نہیں جواب دیتے؟ کہا ان کو طاقتور سخت فرشتوں کے ہاتھوں دوزخ کی لگام پڑی ہوئی ہے۔ فرمایا، پھر تو نے مجھے کیسے جواب دیا تو بھی تو ان میں سے ہے؟کہا ہوں تو میں ان میں لیکن ان میں سے نہیں ہوں، جب ان پر عذاب آیا تو ان کے ساتھ مجھ پر بھی آپڑا، میں اس وقت دوزخ کے کنارے پر لٹکایا گیا ہوں، مجھے پتہ نہیں مجھے اس سے نجات ملے گی یا اس میں جھونک دیا جائوں گا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس سے محفوظ فرمائے۔

(حلیہ ابو نعیم61/4، بحرالدموع، آنسوئوں کا سمندر63)
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
  #17  
Old Sunday, February 03, 2013
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default

ہم بھی انتظار کرتے رہیں گے؟

ایک متمول کاروباری شخص اپنی نئی جیگوار کار پر سوار سڑک پر رواں دواں تھا کہ دائیں طرف سے ایک بڑا سا پتھر اُسکی کار کو آ ٹکرایا۔
اُس شخص نے کار روک کر ایک طرف کھڑی کی اور تیزی سے نیچے اُتر کر کار کو پہنچنے والے نقصان کو دیکھنا چاہا، اور ساتھ ہی یہ بھی کہ پتھر مارا کس نے تھا!!
پتھر لگنے والی سمت میں اُسکی نظر گلی کی نکڑ پر کھڑے ایک لڑکے پر پڑی جس کے چہرے پر خوف اور تشویش عیاں تھی۔
آدمی بھاگ کر لڑکے کی طرف لپکا اور اُسکی گردن کو مضبوطی سے دبوچ کر دیوار پر لگاتے ہوئے پوچھا؛ اے جاہل لڑکے، تو نے میری کار کو پتھر کیوں مارا ہے؟ جانتے ہو تجھے اور تیرے باپ کو اِسکی بہت بڑی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔
لڑکے نے بھرائی ہوئی آنکھوں سے اُس آدمی کو دیکھتے ہوئے بولا؛ جناب میں نے جو کُچھ کیا ہے اُسکا مجھے افسوس ہے۔ مگر میرے پاس اسکے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں تھا۔ میں کافی دیر سے یہاں پر کھڑا ہو کر گزرنے والے لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کرانے کی کوشش کر رہا ہوں مگر کوئی بھی رُک کر میری مدد کرنے کو تیار نہیں۔ لڑکے نے آدمی کو گلی کے وسط میں گرے پڑے ایک بچے کی طرف اِشارہ کرتے ہوئے بتایا؛ وہ میرا بھائی ہے جو فالج کی وجہ سے معذور اور چلنے پھرنے سے قاصر ہے۔ میں اِسے پہیوں والی کُرسی پر بِٹھا کر لا رہا تھا کہ سڑک پر پڑے ایک چھوٹے گڑھے میں پہیہ اٹکنے سے کُرسی کا توازن بگڑا ا ور وہ نیچے گر گیا۔ میں نے کوشش تو بہت کی ہے مگر اتنا چھوٹا ہوں کہ اُسے نہیں اُٹھا سکا۔ میں آپکی منت کرتا ہوں کہ اُسے اُٹھانے میں میری مدد کیجیئے ۔ میرے بھائی کو گرے ہوئے کافی دیر ہو گئی ہے اِسلئے اب تو مجھے ڈر بھی لگ رہا ہے۔۔۔ اِس کے بعد آپ کار کو پتھر مارنے کے جُرم میں میرے ساتھ جو سلوک کرنا چاہیں گے میں حاضر ہونگا۔ آدمی اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکا، فورا اُس معذور لڑکے کی طرف لپکا، اُسے اُٹھا کر کرسی پر بٹھایا، جیب میں سے اپنا رومال نکال کر لڑکے کا منہ صاف کیا، اور پھر اُسی رومال کو پھاڑ کر ، لڑکے کو گڑھے میں گر کر لگنے والوں چوٹوں پر پٹی کی۔۔
اسکے بعد لڑکے نے آدمی سے پوچھا؛ جی جناب، آپ اپنی کار کے نقصان کے بدلہ میں میرے ساتھ کیا سلوک کرنا چاہتے ہیں؟
آدمی نے مختصر سا جواب دیا؛ کچھ بھی نہیں بیٹے، مجھے کار پر لگنے والی چوٹ کا کوئی افسوس نہیں ہے۔
آدمی اُدھر سے چلا تو گیا مگر کار کی مرمت کیلئے کسی ورکشاپ کی طرف نہیں، کار پر لگا ہوا نشان تو اُس نے اِس واقعہ کی یادگار کے طور پر ویسے ہی رہنے دیا تھا، اِس انتظار کے ساتھ کہ شاید کوئی اور مجبور انسان اُس کی توجہ حاصل کرنے کیلئے اُسے ایک پتھر ہی مار دے۔۔۔

کیا ہم بھی کسی کی مدد کرنے کے لیے کسی پتھر کا انتظار کر رہے ہیں
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
  #18  
Old Monday, March 04, 2013
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default

حرام گوشت اور پانچ سو اشرفیاں


حضرت عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ کا معمول تھا---- ایک سال جہاد کرتے اور ایک سال حج کرتے----- وہ فرماتے ہیں --- ایک سال جب میرا حج بیت اللہ کا سال تھا---- میں پانچ سو اشرفیاں لیکر حج کے ارادہ سے چلا---- اور کوفہ میں جہاں اونٹوں کی خرید و فروخت ہوتی تھی پہنچا---- تاکہ اونٹ خریدوں تو دیکھا----- کہ کوڑے کے ڈھیر پر ایک خچر مرا پڑا ھے----- اور ایک عورت چُھری سے اس کے گوشت کا ٹکڑا کاٹ کر پلیٹ میں ڈال کر روانہ ہو رہی ھے---- مجھے خیال آیا کہ مردار گوشت کیا کرے گی ---؟ کہیں ایسا نہ ہو کہ کسی کو لاعلمی میں کھلا دے ..... میں اس کے پیچھے ہو لیا ۔۔ عورت جب گھر پہنچی تو اس کی لڑکیوں نے گوشت کو آگ پر بھوننا شروع کردیا----

میں نے دروازے پر دستک دی کہ اللہ کی بندی اس کو گوشت کو اللہ کے واسطے نہ کھا---

تو مصیبت زدہ عورت نے جواب دیا---- تو کون ھے؟------ ہم تین دن سے فاقہ میں ہیں ---- میرا شوہر وفات پا چکا ھے---- میں سید زادی ہوں اور میری چار لڑکیاں جوان ہیں ---- ذریعہ معاش بالکل نہیں --- آج بھوک کے مارے یہ حالت ھے---- تین دن کے فاقے کے بعد جان بچانے کے لے حرام کھانے کی اجازت ہے ، اس لئے اضطراری طور پر یہ کام کر رہی ہوں ----

مجھے بڑی ندامت ہوئ ---- عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ نے کہا کہ---- یہ پانچ سو اشرفیاں قبول کرلے ----- اور اپنی ضرورت پوری کر---- عورت نے جھولی پھیلادی ---- میں نے ساری رقم اس کی گود میں ڈال دی ----- اس نے دعاخیر دی ------اور میں اپنے گھر واپس لوٹ آیا

جب حجاج اکرام فریضہ حج اداکرنے کے بعد واپس لوٹے--- میں نے انہیں مبارک باد دی ---- انہوں نے بھی مجھے مبارک باد دی ---- اور کہا فلاں فلاں جگہ تم سے ہماری ملاقات ہوئ اللہ تمہارا حج قبول کرے -----

میں حیران و ششدرتھا الٰہی یہ کیا ماجراھے-------؟

میں نے رات کو خواب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ------ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا---- عبداللہ! تعجب کی کیابات ھے----؟ تونے میری اولاد میں سے ایک مصیبت زدہ کی مدد کی میں نے اللہ سے دعا کی تیری طرف سے ایک فرشتہ مقرر کردے--- جو ہر سال تیری طرف سے حج کرتا رہے ، تو اللہ نے میری دعا پر ایک فرشتہ مقرر کر دیا جو ہر سال تیری طرف سے حج کرتا رہے گا--
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
  #19  
Old Friday, March 08, 2013
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default

پھر نہ جانے کب تک دوا جاتی رہی

ایک دن حکیم نیئر (جو اپنے وقت کے بہت بڑے حکیم تھے) کے مطب میں ایک مفلوکالحال اور نادار قسم کا انسان آیااور نہایت عاجزی سے کہنے لگا حکیم صاحب! میری لڑکی بیمار ہے آپ اللہ کے لیے اسے چل کر دیکھ لیں۔ اس فقرے کے ادا کرتے کرتے اس کی پتلیاں آنسؤوں میں ڈوب گئیں۔ وہ بیکو کمپنی کا ایک مزدور تھا جو حکیم صاحب کے مطب سے چار فرلانگ کے فاصلے پر رہتا تھا۔
حکیم نیر واسطی نے ایک نظر اس کی طرف دیکھا اور خاموشی سے اٹھ کر اس کے ساتھ ہولیے۔ لوگ حیران تھے کہ یہ تو بڑے بڑے امرا کے یہاں اس طرح نہیں جاتے اور پھر اس وقت جب مطب مریضوں سے بھرا ہوا ہے۔
حکیم صاحب اس کے کوارٹر میں گئے، میں ان کے ساتھ تھا، دیکھا کہ ایک کمزور مگر جوان لڑکی ایک جھلنگے کے چوکھٹے میں ڈوبی ہوئی لیٹی ہے اور ٹانگوں پر پرانے اخباری کاغذ ڈھکے ہوئے ہیں۔
حکیم صاحب نے پوچھا یہ اس کی ٹانگوں پر اخبار کیوں ڈالے ہوئے ہیں، پھر خفگی سے کہا ہٹاؤ انہیں۔
لڑکی کے باپ نے جھکی ہوئی آنکھوں سے جواب دیا حکیم جی! بے پردگی کے خیال سے کاغذ ڈھک دیے ہیں، بچی کا پاجامہ کئی جگہ سے پھٹاہوا ہے۔
حکیم صاحب تو یہ سن کر سناٹے میں آگئے، کھڑے کھڑے آنسؤوں سے گلہ بھر گیا اور ہونٹ کانپنے لگے۔ بمشکل ضبط کیا اور نبض دیکھ کر کچھ اور سوالات کیے جو لڑکی کی بیماری سے متعلق تھے۔ اس کے فورا" بعد لڑکی کے باپ کو ساتھ لے کر مطب گئے اور اپنے دوا ساز سے جلد دوا تیار کرنے کے لیے تاکید کرکے اپنے زنان خانے میں گئے اور دوا کے تیار ہونے تک اپنی بیگم کے دو نئے جوڑے، ایک چادراور بیس روپے دیتے ہوئے مزدورسے کہا دیکھو یہ کپڑے اس بچی کو پہناؤ، چادر اُڑھاؤ اوراس معمولی سی رقم سے کھانے پینے کا سامان لا کر گھر میں رکھو، بلاناغہ دوا خانے سے آکر دوا لے جانا، اور بھی کسی چیز کی ضرورت ہو تو بتانا۔
پھر نہ جانے کب تک دوا جاتی رہی۔

(احسان دانش کی کتاب "جہان دانش" سے اقتباس)
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
The Following User Says Thank You to Red Flower For This Useful Post:
Muhammad T S Awan (Friday, March 08, 2013)
  #20  
Old Friday, March 29, 2013
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default

انوکھی سزا


کہتے ہیں کہ ایک امریکی ریاست میں ایک بوڑھے شخص کو ایک روٹی چوری کرنے کے الزام میں گرفتار کرنے کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا،اس نے بجائے انکار کے اعتراف کیا کہ اُس نے چوری کی ہے اور جواز یہ دیا کہ وہ بھوکا تھا اور قریب تھا کہ وہ مر جاتا !
جج کہنے لگا '' تم اعتراف کر رہے ہو کہ تم چور ہو ،میں تمہیں دس ڈالر جرمانے کی سزا سُناتا ہوں اور میں جانتا ہوں کہ تمہارے پاس یہ رقم نہیں اسی لیے تو تم نے روٹی چوری کی ہے ،لہٰذا میں تمہاری طرف سے یہ جرمانہ اپنی جیب سے ادا کرتا ہوں ''
مجمع پر سناٹا چھا جاتا ہے،اور لوگ دیکھتے ہیں کہ جج اپنی جیب سے دس ڈالر نکالتا ہے اور اس بوڑھے شخص کی طرف سے یہ رقم قومی خزانے میں جمع کرنے کا حکم دیتا ہے
پھر جج کھڑا ہوتا ہے اور حاضرین کو مخاطب کر کے کہتا ہے '' میں تمام حاضرین کو دس دس ڈالر جرمانے کی سزا سُناتا ہوں اس لیے کہ تم ایسے ملک میں رہتے ہو جہاں ایک غریب کو پیٹ بھرنے کے لیے روٹی چوری کرنا پڑی ''
اُس مجلس میں 480 ڈالر اکھٹے ہوئے اور جج نے وہ رقم بوڑھے '' مجرم '' کو دے دی۔
کہتے ہیں کہ یہ قصہ حقیقت پر مبنی ہے ۔ترقی یافتہ ممالک میں غریب لوگوں کی مملکت کی طرف سے کفالت اسی واقعے کی مرہون منت ہے ( سیدنا عمر رضی اللہ عنہ چودہ سو سال پہلے ہی یہ کام کر گئے کہ پیدا ہوتے ہی بچے کا وظیفہ جاری کرنے کے حکم دے دیا)

غور کیجئے : کبھی کبھی ایک شخص کی سوچ پوری قوم کو بدل دیتی ہے
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
Reply


Posting Rules
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts

BB code is On
Smilies are On
[IMG] code is On
HTML code is Off
Trackbacks are On
Pingbacks are On
Refbacks are On


Similar Threads
Thread Thread Starter Forum Replies Last Post
Ahmad Shah Patras Bukhari(PMS) Farrah Zafar Urdu Literature 15 Saturday, November 18, 2017 06:35 PM
Majeed Amjad: Fikr o Funn siddiqui88 Urdu Literature 2 Thursday, June 19, 2014 08:35 PM
Islam Main Mehngai Ka Ilaaj (اسلام میں مہنگائی کا علاج) Fassi Islamiat 0 Sunday, June 03, 2012 01:38 PM
Urdu Essay For PMS Amna PCS / PMS 8 Sunday, May 06, 2012 06:28 PM


CSS Forum on Facebook Follow CSS Forum on Twitter

Disclaimer: All messages made available as part of this discussion group (including any bulletin boards and chat rooms) and any opinions, advice, statements or other information contained in any messages posted or transmitted by any third party are the responsibility of the author of that message and not of CSSForum.com.pk (unless CSSForum.com.pk is specifically identified as the author of the message). The fact that a particular message is posted on or transmitted using this web site does not mean that CSSForum has endorsed that message in any way or verified the accuracy, completeness or usefulness of any message. We encourage visitors to the forum to report any objectionable message in site feedback. This forum is not monitored 24/7.

Sponsors: ArgusVision   vBulletin, Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.