Thursday, April 25, 2024
07:55 PM (GMT +5)

Go Back   CSS Forums > Off Topic Section > Off Topic Lounge

Reply Share Thread: Submit Thread to Facebook Facebook     Submit Thread to Twitter Twitter     Submit Thread to Google+ Google+    
 
LinkBack Thread Tools Search this Thread
  #1  
Old Thursday, May 21, 2015
Cute Badshah's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Jul 2010
Posts: 571
Thanks: 105
Thanked 387 Times in 249 Posts
Cute Badshah has a spectacular aura aboutCute Badshah has a spectacular aura about
Default حب الوطنی کیا ہوتی ہے؟

بڑا عجیب زمانہ آ گیا ہے ‘ لوگ ایم اے کرتے ہیں‘ ایم ایس سی کرتے ہیں ‘ ڈاکٹر ی کرتے ہیں ‘ انجینئر نگ کرتے ہیں ‘ دیوانہ وار ڈگریاں حاصل کرتے ہیں مگر کبھی کسی نے یہ نہیں سوچا کہ عام پاکستانیوں کے لئے حب الوطنی کا بھی کوئی چھوٹا موٹا ڈپلومہ ہونا چاہئے جسے حاصل کرنے کے بعد وہ سکہ بند محب وطن کہلا سکیں۔میں چونکہ ایک محب وطن شخص ہوں (گوکہ ابھی ڈپلومہ ہولڈر نہیں ہوا) اور خدائی فوجدار بھی ہوں اس لئے حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہو کر میں نے چند ایسے اصول وضع کر دئیے ہیں جن پر کسی بھی پاکستانی کی حب الوطنی کو پرکھا جا سکتا ہے ‘ جو شہری اس معیار پر پورا اترے صرف اسی کوحب الوطنی کا ڈپلومہ دیا جائے ‘ انہی شہریوں کو ملک میں رہنے کی اجازت ہو ‘ باقی ماندہ کو اٹھا کر بحیرہ عرب میں پھینک دیا جائے ‘ آخر سمندر کس دن کام آئے گا ۔تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کے لئے اس فدوی کی خدمات حاضر ہیں !
حب الوطنی کی پہلی شرط یہ ہے کہ آپ پاکستان پر ہونے والی ہر تنقید کو شک کی نگاہ سے دیکھیں اور اس میں چھپی ہوئی سازش کا کھوج لگا کر بھارت ۔امریکہ۔ روس۔اسرائیل گٹھ جوڑ کو بے نقاب کریں‘ مت بھولیں کہ پاکستان کے خلاف امریکہ اور روس بھی اتحادی ہیں ۔بظاہر مشکل نظر آنے والا کام یہ بے حد آسان ہے ‘کرنا فقط یہ ہے کہ جہاں آپ کو لگے کہ کسی بھی وجہ سے پاکستان کی دنیا میں بدنامی ہو رہی ہے تو سمجھ لیں کہ یہ ایک گرینڈ صہیونی سازش ہے جس کا مقصد بھارت ۔امریکہ ۔اسرائیل۔ روس گٹھ جوڑ کے تحت دنیاکے سامنے ہمارے ملک کامسخ شدہ چہرہ پیش کرنا ہے۔ اب بھلا بتائیے پاکستان میں عورتوں کے چہروں پر تیزاب پھینکنے کو فلم کا موضوع بنانا صہیونی ایجنڈے پر عمل پیرا ہونا نہیں تو اور کیا ہے ‘ نو کروڑ عورتوں میں سے چند ہزار پر تیزاب کی چھینٹ پڑ ہی جاتی ہے تو کون سی قیامت آ جاتی ہے ‘منہ لپیٹ کر پھریں تو یہ بھی نہ ہو۔اور سنئے‘کہتے ہیں پاکستان میں اقلیتوں کو تحفظ حاصل نہیں‘یہ بھی ملک کو بدنام کرنے کی مہم کا حصہ ہے‘ اٹھارہ کروڑ کی آبادی میں اگر تین فیصدبھی اقلیتیں ہوں تو چوّن لاکھ بنتے ہیں ‘ کیاان سب کو زندہ جلا دیا گیا ہے ‘مانا کہ اکا دکا واقعات میں لوگوں کو زندہ جلایا گیا ہے پر یہ فیصلہ صادر کر دینا کہ پاکستان میں اقلیتیں محفوظ نہیں سراسر ملک دشمنی میں آتا ہے‘ایسے لوگوںحب الوطنی کا سرٹیفکیٹ دینے کا میں بالکل قائل نہیں۔ اور صاحب یہ کہاں کی حب الوطنی ہوئی کہ اس بات کی نشاندہی کی جائے کہ بلوچستان میں عوام کو برسوں تک ان کے حقوق سے محروم رکھا گیا ‘ایسی بات کرنے والوں کے لئے میرے پاس سوائے اس کے اور کوئی الفاظ نہیں کہ ایسا تو کوئی ’’را‘‘ کا ایجنٹ ہی کہہ سکتا ہے اور ہاں ایسے لوگوں کو حب الوطنی کی سند کیسے جاری کی جا سکتی ہے جو کراچی میں ایک بوائے کٹ عورت کو گولی مارنے پر آسمان سر پر اٹھا لیں، اس مغرب زدہ کلاس کو تو ملک کو بدنام کرنے کا بہانہ چاہئے ‘شرم حیا تو انہیں پہلے بھی چھو کر نہیں گزری تھی اب عقل سے بھی پیدل ہو گئے ہیں‘ دو کروڑ کے شہر میں لوگ اگر مریں گے نہیں تو آبادی کیسے قابو میں رہے گی! اور یہ کیا بے تکا مطالبہ ہوا کہ قتل کی تحقیقات کر کے قاتل کو گرفتار کیا جائے ‘ پانچ برس ہونے کو آئے لندن میں عمران فاروق نامی ایک شخص کا قتل ہوا تھا، اسکاٹ لینڈ یارڈ ابھی تک ٹکریں مار رہی ہے پر قاتل نہیں پکڑا گیا ‘اور یہاں جمعہ جمعہ آٹھ دن نہیں ہوئے کہ اس برگر کلاس نے طوفان کھڑا کر رکھا ہے کہ قاتل پکڑو ‘ ایسے لوگوں کو تو حب الوطنی کے پرچے میں صفر ملنا چاہئے۔
محب وطن شخص کی دوسری نشانی یہ ہے کہ وہ ہمیشہ پاک بھارت میچ کے بعد (اگر پاکستان میچ ہار جائے ) اپنا ٹی وی توڑ دیتا ہے ‘ ٹی وی توڑنا چونکہ مشکل کام ہے اس لئے عوام کی آسانی کے لئے اس شرط میں نرمی کی جا سکتی ہے‘ تاہم جو لوگ میچ ہارنے کے بعد یہ کہتے ہوئے پائے جائیں کہ کھیل کو کھیل ہی سمجھنا چاہئے اور بھارت کی ٹیم اچھی تھی اس لئے جیت گئی وہ یقیناً حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ کے حقدار نہیں ہو سکتے ۔کچھ غداران وطن تو یہ بھی کہتے ہیں کہ ہم بھارت سے کھیل کو جنگ سمجھتے ہیں اور جنگ کو کھیل،ایسے ہی ملک دشمنوں کے لئے میںنے بحیرہ عرب تجویز کیا تھا۔یہاں دو باتوں کی وضاحت ضروری ہے‘ پہلی‘ بھارتی فلمیں دیکھنا، بھارتی اداکاروں کی صحت یابی اور طویل عمری کی دعائیں مانگنا‘ ا ن کی نیم برہنہ اداکارائوںسے شادی کی تمنا کرنا‘ شادی بیاہ کے موقع پر بھارتی گانوں پر رقص کرنا یا بھارتی ٹی وی ڈرامے دیکھنے کا حب الوطنی سے کوئی سروکار نہیں ‘ کیونکہ اگر یہ معیار مقرر کیا گیا تو تقریباًآدھی آبادی کو بحیرہ عرب میں پھینکنا پڑے گا۔ دوسری بات یہ کہ اگر ہمارا مرد اداکار بھارتی فلموں میں اداکاری کرے تو ہم اسے شیر کا بچہ کہیںگے اور اگراداکارہ بھارت جائے گی تو حب الوطنی کا تقاضا ہے کہ اسے فاحشہ کا لقب دیا جائے !
حب الوطنی کا ایک تقاضا یہ بھی ہے کہ ریاست کے بیانئے کو بلاچوں چراں تسلیم کیا جائے ‘ مثلاً 15دسمبر 1971کو اگر ریاست یہ کہے کہ حتمی فتح تک جنگ جاری رہے گی تو اسے سچ سمجھا جائے ‘16دسمبر کو ہتھیار پھینکنے کے بعد اگر ریاست یہ بیانیہ مارکیٹ میں لائے کہ سب غیر ملکی سازش تھی تاکہ اسلام کے قلعے میں دراڑیں ڈالی جا سکیں تو اسے بھی سر جھکا کر تسلیم کیا جائے ‘ نو ّے کی دہائی میں جلال آباد فتح کرنے کی اسکیم پر ریاست کو داد دی جائے اور اس کی مخالفت کرنے والوں کو ملک دشمن سمجھا جائے ‘جب ریاست کہے کہ گڈ اور بیڈ میں تفریق کرنی چاہئے تو اس بات کو اچھے بچوں کی طرح مان لینا چاہئے اور جب یہ دعویٰ سامنے آئے کہ آج سے گڈ اور بیڈ کی تفریق ختم تو اس بات کو حقیقت سمجھا جائے‘اس میں شک کرنے والے کا ڈپلومہ حب الوطنی منسوخ کر دیا جائے !
حب الوطنی کی باقی نشانیاں متفرق قسم کی ہیں کیونکہ یہ مختلف طبقات کے لئے ہیں ۔مثلا ًمیرے نزدیک وہ تمام کاروباری حضرات بے حد محب وطن ہیں جو ہر آنے والے آمر کے استقبال میں مال روڈ پر بینر لگاتے ہیں اور اسے سلام پیش کرتے ہیں کہ یہی وہ وقت ہوتا ہے جب وطن سے اپنی سچی محبت کا ثبوت دیا جائے ۔ٹیکس نہ دینا‘ اپنے ملازم کی کم سے کم اجرت مقرر نہ کرنا ‘ پاکستان کی مصنوعات پر امپورٹڈ اشیا ء کو ترجیح دینا معمولی باتیں ہیں ‘ حب الوطنی کے بڑے تناظر میں ان کی کوئی اہمیت نہیں ‘ ایسے کاروباری کو ترجیحی بنیادوں پر حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ جاری کرنا چاہئے۔ بعض سرکاری ملازمین بھی حب الوطنی میں کسی سے کم نہیں ‘ انہوں نے تو اپنی وطن دوستی ثابت کرنے کے لئے بھی ایک power point presentationتیارکی ہوتی ہے ‘ملک کا درد انہیں اس قدر ہوتا ہے کہ دفتر سے نکلتے وقت پنکھا ‘ لائٹیں ‘اے سی ‘سب اپنے ہاتھ سے بند کر کے جاتے ہیں ‘ اس کے باوجود نہ جانے کیا بات ہے عوام انہیں کچھ زیادہ پسند نہیں کرتے ‘ لیکن عوام کی بڑی تعداد چونکہ جہلا پر مشتمل ہے اس لئے ان کی پروا نہیں کرنی چاہئے‘ ویسے بھی سرکاری افسر دوران ملازمت جیسا بھی ہو‘ ریٹائرمنٹ کے بعد ضرور محب وطن ہو جاتا ہے۔
نوٹ:حب الوطنی کی سندیں جاری کرنے کا اختیار صرف ایک ادارے کو حاصل ہوگا۔



یاسر پیرزادہ

http://beta.jang.com.pk/akhbar/%D8%A...-%DA%A9%DB%92/
__________________
Left is Right
Reply With Quote
Reply


Posting Rules
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts

BB code is On
Smilies are On
[IMG] code is On
HTML code is Off
Trackbacks are On
Pingbacks are On
Refbacks are On


Similar Threads
Thread Thread Starter Forum Replies Last Post
Ahmad Shah Patras Bukhari(PMS) Farrah Zafar Urdu Literature 15 Saturday, November 18, 2017 06:35 PM
Mirza Ghalib: Fikr o Fun siddiqui88 Urdu Literature 9 Thursday, June 07, 2012 09:53 AM
Urdu Essay For PMS Amna PCS / PMS 8 Sunday, May 06, 2012 06:28 PM
Raja Gidh ka pas manzar Bano Qudsiya k alfaz mein Farrah Zafar Urdu Literature 18 Friday, April 01, 2011 12:26 PM


CSS Forum on Facebook Follow CSS Forum on Twitter

Disclaimer: All messages made available as part of this discussion group (including any bulletin boards and chat rooms) and any opinions, advice, statements or other information contained in any messages posted or transmitted by any third party are the responsibility of the author of that message and not of CSSForum.com.pk (unless CSSForum.com.pk is specifically identified as the author of the message). The fact that a particular message is posted on or transmitted using this web site does not mean that CSSForum has endorsed that message in any way or verified the accuracy, completeness or usefulness of any message. We encourage visitors to the forum to report any objectionable message in site feedback. This forum is not monitored 24/7.

Sponsors: ArgusVision   vBulletin, Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.