#1
|
||||
|
||||
Lambi hai gham ki shaam magar shaam hi to hai
ہم پر تمہاری چاہ کا الزام ہی تو ہے
دشنام تو نہیں ہے، یہ اکرام ہی تو ہے کرتے ہیں جس پہ طعن کوئی جرم تو نہیں شوقِ فضول و الفتِ ناکام ہی تو ہے دل مدّعی کے حرفِ ملامت سے شاد ہے اے جانِ جاں یہ حرف ترا نام ہی تو ہے دل نا امید تو نہیں، ناکام ہی تو ہے لبمی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے دستِ فلک میں گردشِ تقدیر تو نہیں دستِ فلک میں گردشِ ایّام ہی تو ہے آخر تو ایک روز کرے گی نظر وفا وہ یارِ خوش خصال سرِ بام ہی تو ہے بھیگی ہے رات فیض غزل ابتدا کرو وقتِ سرود، درد کا ہنگام ہی تو ہے فیض |
The Following 18 Users Say Thank You to Call for Change For This Useful Post: | ||
Aamish Bhatti (Monday, March 19, 2012), Ainee zulfiqar (Tuesday, March 20, 2012), Aliya Sial (Thursday, January 03, 2013), BALOCHISTAN (Saturday, April 13, 2013), bl chughtai (Tuesday, May 22, 2012), Cute Badshah (Thursday, March 08, 2012), mudasr (Monday, March 19, 2012), Muhammad T S Awan (Wednesday, March 21, 2012), redmax (Sunday, July 01, 2012), Sara Arshad (Thursday, July 12, 2012), sehrish-- (Monday, May 14, 2012), Stunner (Saturday, March 17, 2012), Taimoor Gondal (Saturday, March 10, 2012), Tassawur (Tuesday, March 13, 2012), transition (Friday, February 01, 2013), unsolved_Mystery (Monday, March 19, 2012), Urma Waqar (Saturday, April 20, 2013), zuhaib ahmed (Thursday, March 08, 2012) |
#2
|
||||
|
||||
کبھی کبھی تو جذبِ عشق مات کھا کے رہ گیا
کہ تجھ سے مل کے بھی ترا خیال آ کے رہ گیا جدائیوں کے مرحلے بھی حُسن سے تہی نہ تھے کبھی کبھی تو شوق آئنے دکھا کے رہ گیا کسے خبر کہ عشق پر قیامتیں گزر گئیں زمانہ اس نگاہ کا فریب کھا کے رہ گیا یہ کیا مقامِ شوق ہے، نہ آس ہے کہ یاس ہے یہ کیا ہوا کہ لب پہ تیرا نام آ کے رہ گیا کوئ بھی ہم سفر نہ تھا شریکِ منزلِ جنوں بہت ہوا تو رفتگاں کا دھیان آ کے رہ گیا چراغِ شامِ آرزو بھی جھلملا کے رہ گۓ ترا خیال راستے سُجھا سُجھا کے رہ گیا چمک چمک کے رہ گئیں نجوم و گل کی منزلیں میں درد کی کہانیاں سُنا سُنا کے رہ گیا ترے وصال کی امید اشک بن کے بہہ گئ خوشی کا چاند شام ہی سے جھلملا کے رہ گیا وہی اداس روز و شب، وہی فسوں، وہی ہوا ترے وصال کا زمانہ یاد آ کے رہ گیا (ناصر کاظمی)
__________________
Sangdil Riwajoon ki ya Imart-e-Kohna Toot bhi Tou Skti hay Yeh Aseer Sehzadi Choot bhi tou Skti hay |
The Following 10 Users Say Thank You to Call for Change For This Useful Post: | ||
Ainee zulfiqar (Tuesday, March 20, 2012), Aliya Sial (Thursday, January 03, 2013), Arain007 (Saturday, March 10, 2012), bl chughtai (Tuesday, May 22, 2012), Hamidullah Gul (Friday, March 09, 2012), mudasr (Monday, March 19, 2012), Muhammad T S Awan (Wednesday, March 21, 2012), Rashid Sattar (Tuesday, March 20, 2012), Taimoor Gondal (Saturday, March 10, 2012), Urma Waqar (Sunday, December 16, 2012) |
#3
|
||||
|
||||
برکھا برسی، آنگن اُتری اِک البیلی شام
ایسی شام کے آتے ہی یاد آئے تیرا نام کتنے پیارے پوَن جھروکے کتنے پیارے گیت ان گیتوں کے سنتے ہی یاد آئے من کا مِیت ساون کی پُر کیف ہوائیں جب جب رنگ لُٹائیں ایسے میں کچھ بیتی باتیں یاد مجھے آ جائیں پچھلی رُت اور اس رُت کا ہے یوں تو ایک مزاج پچھلے ساون پاس تھا کوئی، دور ہے لیکن آج سنا ہے وقت بدل جاتا ہے، بھر جاتے ہیں گھاؤ شاید اگلے ساون میں تم اتنا یاد نہ آؤ
__________________
Sangdil Riwajoon ki ya Imart-e-Kohna Toot bhi Tou Skti hay Yeh Aseer Sehzadi Choot bhi tou Skti hay |
The Following 8 Users Say Thank You to Call for Change For This Useful Post: | ||
Aliya Sial (Thursday, January 03, 2013), Arain007 (Saturday, March 10, 2012), Muhammad T S Awan (Wednesday, March 21, 2012), Razzi (Saturday, March 10, 2012), Samina Malik (Tuesday, March 20, 2012), Sociologist PU (Saturday, October 06, 2012), Taimoor Gondal (Saturday, March 10, 2012), Tassawur (Tuesday, March 13, 2012) |
#4
|
||||
|
||||
شرحِ فراق ، مدحِ لبِ مشکبو کریں
غربت کدے میں کس سے تری گفتگو کریں یار آشنا نہیں کوئی ، ٹکرائیں کس سے جام کس دل رُبا کے نام پہ خالی سَبُو کریں سینے پہ ہاتھ ہے ، نہ نظر کو تلاشِ بام دل ساتھ دے تو آج غمِ آرزو کریں کب تک سنے گی رات ، کہاں تک سنائیں ہم شکوے گِلے سب آج ترے رُو بُرو کریں ہمدم حدیثِ کوئے ملامت سُنائیو دل کو لہو کریں کہ گریباں رفو کریں آشفتہ سر ہیں ، محتسبو، منہ نہ آئیو سر بیچ دیں تو فکرِ دل و جاں عدو کریں تر دامنی پہ شیخ ہماری نہ جائیو" دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں‘‘ دستِ تہِ سنگ
__________________
Sangdil Riwajoon ki ya Imart-e-Kohna Toot bhi Tou Skti hay Yeh Aseer Sehzadi Choot bhi tou Skti hay |
The Following 4 Users Say Thank You to Call for Change For This Useful Post: | ||
Ainee zulfiqar (Tuesday, March 20, 2012), Aliya Sial (Thursday, January 03, 2013), bl chughtai (Tuesday, May 22, 2012), Urma Waqar (Saturday, April 20, 2013) |
#5
|
||||
|
||||
دیوانہ بنانا ہے تو دیوانہ بنا دے
ورنہ کہیں تقدیر تماشا نہ بنا دے اے دیکھنے والو مجھے ہنس ہنس کہ نہ دیکھو تم کو بھی محبت کہیں مجھ سا نہ بنا دے میں ڈھونڈ رہا ہوں میری وہ شمع کہاں ہے جو بزم کی ہر چیز کو دیوانہ بنا دے آخر کوئی صورت بھی تو ہو خانہء دل کی کعبہ نہیں بنتاہے تو بت خانہ بنا دے بہزاد ہر ایک جام پہ ایک سجدہء مستی ہر ذرے کو سنگِ درِ جاناں نہ بنا دے
__________________
Sangdil Riwajoon ki ya Imart-e-Kohna Toot bhi Tou Skti hay Yeh Aseer Sehzadi Choot bhi tou Skti hay |
The Following 4 Users Say Thank You to Call for Change For This Useful Post: | ||
Ainee zulfiqar (Tuesday, March 20, 2012), azure (Monday, March 19, 2012), bl chughtai (Tuesday, May 22, 2012), Stunner (Monday, March 19, 2012) |
#6
|
||||
|
||||
مرے ہمسفر ! تری نذر ہیں مری عمر بھر کی یہ دولتیں
مرے شعر ، میری صداقتیں ، مری دھڑکنیں ، مری چاہتیں تجھے جذب کرلوں لہو میں میں کہ فراق کا نہ رہے خطر تری دھڑکنوں میں اتار دوں میں یہ خواب خواب رفاقتیں یہ ردائے جاں تجھے سونپ دوں کہ نہ دھوپ تجھ کو کڑی لگے تجھے دکھ نہ دیں مرے جیتے جی سرِ دشت غم کی تمازتیں مری صبح تیری صدا سے ہو ، مری شام تیری ضیا سے ہو یہی طرز پرسشِ دل رکھیں تری خوشبوں کی سفارتیں کوئی ایسی بزم بہار ہو میں جہاں یقین دلا سکوں کہ ترا ہی نام ہے فصلِ گل ، کہ تجھی سے ہیں یہ کرامتیں ترا قرض ہیں مرے روز و شب ، مرے پاس اپنا تو کچھ نہیں مری روح ، میری متاعِ فن ، مرے سانس تیری امانتیں
__________________
Sangdil Riwajoon ki ya Imart-e-Kohna Toot bhi Tou Skti hay Yeh Aseer Sehzadi Choot bhi tou Skti hay |
The Following 4 Users Say Thank You to Call for Change For This Useful Post: | ||
Aliya Sial (Thursday, January 03, 2013), Arain007 (Tuesday, March 20, 2012), bl chughtai (Tuesday, May 22, 2012), Shumaila Ajmal (Thursday, September 06, 2012) |
#7
|
||||
|
||||
عمر یوں مجھ سے گریزاں ہے کہ ہر گام پہ میں
اس کے دامن سے لپٹتا ہوں مناتا ہوں اسے واسطہ دیتا ہوں محرومی و ناکامی کا داستاں آبلہ پائی کی سناتا ہوں اسے خواب ادھورے ہیں جو دُہراتا ہوں ان خوابوں کو زخم پنہاں ہیں جو وہ زخم دکھاتا ہوں اسے اس سے کہتا ہوں تمنّا کے لب و لہجے میں اے مری جان مری لیلیِ تابندہ جبیں سنتا ہوں تو ہے پری پیکر و فرخندہ جمال سنتا ہوں تو ہے مہ و مہر سے بھی بڑھ کے حسیں یوں نہ ہو مجھ سے گریزاں کہ ابھی تک میں نے جاننا تجھ کو کجا پاس سے دیکھا بھی نہیں صبح اُٹھ جاتا ہوں جب مرغ اذاں دیتے ہیں اور روٹی کے تعاقب میں نکل جاتا ہوں شام کو ڈھور پلٹتے ہیں چراگاہوں سے جب شب گزاری کے لیے میں بھی پلٹ آتا ہوں یوں نہ ہو مجھ سے گریزاں مرا سرمایہ ابھی خواب ہی خواب ہیں خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں ملتوی کرتا رہا کل پہ تری دید کو میں اور کرتا رہا اپنے لیے ہموار زمیں آج لیتا ہوں جواں سوختہ راتوں کا حساب جن کو چھوڑ آیا ہوں ماضی کے دھندلکے میں کہیں صرف نقصان نظر آتا ہے اس سودے میں قطرہ قطرہ جو کریں جمع تو دریا بن جائے ذرّہ ذرّہ جو بہم کرتا تو صحرا ہوتا اپنی نادانی سے انجام سے غافل ہو کر میں نے دن رات کیے جمع خسارہ بیٹھا جاننا تجھ کو کجا پاس سے دیکھا بھی نہیں اے مری جان مری لیلیِ تابندہ جبیں یوں نہ ہو مجھ سے گریزاں مرا سرمایہ ابھی خواب ہی خواب ہیں خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں
__________________
Sangdil Riwajoon ki ya Imart-e-Kohna Toot bhi Tou Skti hay Yeh Aseer Sehzadi Choot bhi tou Skti hay |
The Following 3 Users Say Thank You to Call for Change For This Useful Post: | ||
Aliya Sial (Thursday, January 03, 2013), Arain007 (Sunday, March 25, 2012), bl chughtai (Tuesday, May 22, 2012) |
#8
|
||||
|
||||
روش روش ہے وہی انتظار کا موسم
نہیں ہے کوئی بھی موسم، بہار کا موسم گراں ہے دل پہ غمِ روزگار کا موسم ہے آزمائشِ حسنِ نگار کا موسم خوشا نظارۂ رخسارِ یار کی ساعت خوشا قرارِ دلِ بے قرار کا موسم حدیثِ بادہ و ساقی نہیں تو کس مصرف خرامِ ابرِ سرِ کوہسار کا موسم نصیبِ صحبتِ یاراں نہیں تو کیا کیجے یہ رقص سایہء سرو و چنار کا موسم یہ دل کے داغ تو دکھتے تھی یوں بھی پر کم کم کچھ اب کے اور ہے ہجرانِ یار کا موسم یہی جنوں کا، یہی طوق و دار کا موسم یہی ہے جبر، یہی اختیار کا موسم قفس ہے بس میں تمہارے، تمہارے بس میں نہیں چمن میں آتشِ گل کے نکھار کا موسم صبا کی مست خرامی تہِ کمند نہیں اسیرِ دام نہیں ہے بہار کا موسم بلا سے ہم نے نہ دیکھا تو اور دیکھیں گے فروغِ گلشن و صوتِ ہزار کا موسم فیض احمد فیض
__________________
Sangdil Riwajoon ki ya Imart-e-Kohna Toot bhi Tou Skti hay Yeh Aseer Sehzadi Choot bhi tou Skti hay |
The Following User Says Thank You to Call for Change For This Useful Post: | ||
bl chughtai (Tuesday, May 22, 2012) |
#9
|
||||
|
||||
تہ بہ تہ دل کی کدورت
میری آنکھوں میں امنڈ آئی توکچھ چارہ نہ تھا چارہ گر کی مان لی اور میں نے گرد آلود آنکھوں کو لہو سے دھو لیا میں نے گرد آلود آنکھوں کو لہو سے دھو لیا اور اب ہر شکل و صورت عالمِ موجود کی ہر ایک شے میری آنکھوں کے لہو سے اس طرح ہم رنگ ہے خورشید کا کندن لہو مہتاب کی چاندی لہو صبحوں کا ہنسنا بھی لہو راتوں کا رونا بھی لہو ہر شجر مینارِ خوں، ہر پھول خونیں دیدہ ہے ہر نظر اک تارِ خوں، ہر عکس خوں مالیدہ ہے موجِ خوں جب تک رواں رہتی ہے اس کا سرخ رنگ جذبہء شوقِ شہادت ،درد،غیظ و غم کا رنگ اور تھم جائے تو کجلا کر فقط نفرت کا، شب کا،موت کا، ہر اک رنگ کے ماتم کا رنگ چارہ گر ایسا نہ ہونے دے کہیں سے لا کوئی سیلابِ اشک آبِ وضو جس میں دُھل جائیں تو شاید دھُل سکے میری آنکھوں ،میری گرد آلود آنکھوں کا لہو فیض
__________________
Sangdil Riwajoon ki ya Imart-e-Kohna Toot bhi Tou Skti hay Yeh Aseer Sehzadi Choot bhi tou Skti hay |
The Following User Says Thank You to Call for Change For This Useful Post: | ||
bl chughtai (Tuesday, May 22, 2012) |
#10
|
||||
|
||||
کب ٹھہرے گا درد اے دل ، کب رات بسر ہوگی
سنتے تھے وہ آئیں گے ، سنتے تھے سحر ہوگی کب جان لہو ہوگی ، کب اشک گہر ہوگا کس دن تری شنوائی اے دیدۂ تر ہوگی کب مہکے گی فصلِ گل ، کب بہکے گا میخانہ کب صبحِ سخن ہوگی ، کب شامِ نظر ہوگی واعظ ہے نہ زاہد ہے ، ناصح ہے نہ قاتل ہے اب شہر میں یاروں کی کس طرح بسر ہوگی کب تک ابھی رہ دیکھیں اے قامتِ جانانہ کب حشر معیّن ہے تجھ کو تو خبر ہوگی فیض احمد فیض
__________________
Sangdil Riwajoon ki ya Imart-e-Kohna Toot bhi Tou Skti hay Yeh Aseer Sehzadi Choot bhi tou Skti hay |
The Following 4 Users Say Thank You to Call for Change For This Useful Post: | ||
bl chughtai (Tuesday, May 22, 2012), brillientminds (Monday, May 14, 2012), sehrish-- (Monday, May 14, 2012), Urma Waqar (Sunday, December 16, 2012) |
|
|
Similar Threads | ||||
Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
A Tribute to Umera Ahmed | Argus | Poetry & Literature | 63 | Sunday, February 10, 2019 03:19 AM |
Tune dekha hai kabhi ek nazar shaam ke baad | Faryal Shah | Urdu Poetry | 1 | Friday, September 05, 2008 10:28 PM |
Kabhi gham yun bhi hota hai | Last Island | Urdu Poetry | 0 | Friday, May 23, 2008 08:56 PM |
shaam e gham jab bikhar gaiee hoo gee | Sureshlasi | Urdu Poetry | 0 | Thursday, August 09, 2007 05:25 PM |
Magar maan jaati | Last Island | Urdu Poetry | 0 | Saturday, August 04, 2007 07:10 AM |