Ahl-e-dil ne issay dhoondha, mehsoos kiya
[b][size="5"][center]غمِ ہجراں کی ترے پاس دوا ہے کہ نہیں
جاں بلب ہے ترا بیمار ، سنا ہے کہ نہیں وہ جو آیا تھا، تو دل لے کے گیا ہے کہ نہیں جھانک لے سینے میں کم بخت ذرا ، ہے کہ نہیں مخمصے میں تری آہٹ نے مجھے ڈال دیا یہ مرے دل کے دھڑکنے کی صدا ہے کہ نہیں سامنے آنا ، گزر جانا ، تغافل کرنا کیا یہ دنیا میں قیامت کی سزا ہے کہ نہیں اہل دل نے اُسے ڈُھونڈا ، اُسے محسوس کیا سوچتے ہی رہے کچھ لوگ ، خدا ہے ، کہ نہیں تم تو ناحق مری باتوں کا برا مان گئے میں نے جو کچھ بھی کہا تم سے ، بجا ہے کہ نہیں؟ آبرو جائے نہ اشکوں کی روانی سے نصیر سوچتا ہوں ، یہ محبت میں روا ہے کہ نہیں [/center][/size][/b] |
01:42 AM (GMT +5) |
vBulletin, Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.