#31
|
|||
|
|||
we should raise voice against age limit .what should i do in this regard ?plz suggest the steps to take which pave the way for corrigendum for age relaxation .plz guys help and reply
|
#32
|
|||
|
|||
you begin it. we totly support u
|
#33
|
|||
|
|||
زرداری صاحب اسے کہتے ہیں اینٹ سے اینٹب بجانا
سندھ حکومت کی نااہلی اور بددیانتی سے توسبھی بخوبی واقف ہیں اور بدنام زمانہ صوبائی حکومت کے کارنامے بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ پی پی پی حکومت کا بے روزگار نوجوانوں کو روزگار دینے کے طریقہ کار بھی سب کے علم میں ہے۔ باقی صوبوں میں اور وفاق میں شاید چھوٹی موٹی سفارش سے نوکری مل بھی جاتی ہوپر سندھ حکومت تو ماشااللہ سے اسامیوں کا اعلان بھی کرے توسندھ کے نوجوان خود ہی سمجھ جاتے کہ یا تو نوکری برائے فروخت ہے یا پہلے ہی کسی کو دے دی گئی ہے۔ اس سب کے باوجود صوبہ کے اکثر نوجوانوں نے ہمت نا ہاری اور اپنی امیدوں کو سنبھالے رکھا۔ اسی دوران صوبائی پبلک سروس کمیشن نے کمبائنڈکامپیٹیٹو ایگزامینیشن کا اعلان کیا جس پر صوبہ بھی کے اکثریت نوجوانوں نے بھرپور امیدوں کے ساتھ درخواستیں دیں اوربلآخر اس میں بھی بڑے پیمانوں پر گھپلے کھل کرسامنے آگئے۔بڑھتی ہوئی بے چینی اور پہلے سے ہی بدنام سندھ حکومت نے مزید بدنامی سے بچنے کے لئے کمیشن میں نام نہاد تقرریاں اور تبدیلیاں کیں۔ اور پھر حالات ایسے ہوگئے کہ جیسے لگا سندھ حکومت کے کسی ادارے میں بھی کوئی بھی اسامی بکنے کے لئے بھی خالی نہیں۔ جیسے گزشتہ آٹھ سالوں میں گریڈ1سے گریڈ17تک کی اسامیاں فروخت ہوتی رہیں۔اس قدر کرپشن کی مثال شاید دنیا میں کہیں ڈھونڈنے سے بھی نا ملے کہ نائب قاصد سے لیکر افسر تک کی نوکری فروخت کی جاتی ہو۔سہی کہتے ہیں کہ پیسے سے کیا نہیں خریدا جاسکتا؟ یہاں تک کہ اس سب سلسلے میں بھرتیوں کے قوائدوضوبط کا بھی کوئی خیال نہیں کیا گیا۔لگتا یوں ہے کہ بادشاہت کے دور میں رہتے ہیں۔ جسے بادشاہ چاہے نواز دے۔ پولیس،ریوینیو اوربلدیات جوکہ صوبہ کے کرپٹ ترین اداروں میں شامل ہیں ان میں بھرتی کے لئے کلرک سے لیکر اسسٹنٹ کمشنر،سپاہی سے لیکرڈی ایس پی اور ٹی ایم او وغیرہ سب ہی برائے فروخت دستیاب ہیں۔ اب یہ آپ کی اوقات پر مبنی ہے کہ آپ کتنے پیسے دیکرکونسی پوسٹ خرید سکتے ہیں۔خیر ابھی صوبائی جمہوریت کی تکمیل میں مزید کچھ سال باقی ہیں سو اینٹ سے اینٹ بجانا ابھی بھی باقی ہے۔ شاید یہ جملہ عوام کے لئے کہا گیا تھا اور شاید یوں کہنا بھی غلط نہیں ہوگا کہ ابھی دل نہیں بھرا۔ اب نام نہاد شفافیت ظاہرکرنے کے لئے سندھ پبلک سروس کمیشن نے نئی اسامیوں کا اعلان کیا ہے۔ ان میں انسپیکٹر انوسٹی گیشن کی بھی 200اسامیوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ پر یہ انسپکٹر کچھ خاص اہمیت کا حامل ہے کیونکہ باقی اداروں میں اس اسامی یا اس کے مساوی گریڈ کی اسامی کے لئے فقط گریجوئیشن درکار ہوتی ہے جیسے انسپکٹر ایف آئی اے،کسٹم،اینٹی نارکوٹکس وغیرہ پر یہاں جومعیار مقرر کیا گیا ہے وہ عام فہم والے انسان کی سمجھ سے بالاتر ہے۔سمجھ نہیں آتا کہ باقی اداروں کی طرح کا معیارکیوں نہیں رکھا گیا؟ یا جلدی فروخت کرنے کے لئے کم امیدواروں کو دعوت دی جارہی ہے۔اس حوالے سے صوبہ بھر کے نوجوانوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ امیدوار جوکہ پہلے ہی مایوسی کا شکار ہیں ناراضگی اور غصہ کا اظہار کررہے ہیں۔ درکار تعلیم اور تجربے کے مطابق عمر کی کم سے کم حد21سال رکھی گئی ہے اور تعلیم ایل ایل بی مطلوب ہے جبکہ اسکے ساتھ پانچھ سال کا تجربہ بھی درکار ہے۔ یہ سراسرامیدواروں سے مذاق کرنے جیسا ہے۔ امیدواروں نے حکومت سندھ اور سندھ پبلک سروس کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ اسامی کے معیار کو تبدیل کرکے باقی قانون نافذکرنے والے اداروں کے معیار کے مطابق گریجوئیشن کی حد تک مقرر کیا جائے۔انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ سندھ حکومت اپے رویے کو تبدیل کرکے نوجوانوں کو میرٹ کی بنیاد پر روزگار فراہم کرے گی۔ھ حکومت کی نااہلی اور بددیانتی سے توسبھی بخوبی واقف ہیں اور بدنام زمانہ صوبائی حکومت کے کارنامے بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ پی پی پی حکومت کا بے روزگار نوجوانوں کو روزگار دینے کے طریقہ کار بھی سب کے علم میں ہے۔ باقی صوبوں میں اور وفاق میں شاید چھوٹی موٹی سفارش سے نوکری مل بھی جاتی ہوپر سندھ حکومت تو ماشااللہ سے اسامیوں کا اعلان بھی کرے توسندھ کے نوجوان خود ہی سمجھ جاتے کہ یا تو نوکری برائے فروخت ہے یا پہلے ہی کسی کو دے دی گئی ہے۔ اس سب کے باوجود صوبہ کے اکثر نوجوانوں نے ہمت نا ہاری اور اپنی امیدوں کو سنبھالے رکھا۔ اسی دوران صوبائی پبلک سروس کمیشن نے کمبائنڈکامپیٹیٹو ایگزامینیشن کا اعلان کیا جس پر صوبہ بھی کے اکثریت نوجوانوں نے بھرپور امیدوں کے ساتھ درخواستیں دیں اوربلآخر اس میں بھی بڑے پیمانوں پر گھپلے کھل کرسامنے آگئے۔بڑھتی ہوئی بے چینی اور پہلے سے ہی بدنام سندھ حکومت نے مزید بدنامی سے بچنے کے لئے کمیشن میں نام نہاد تقرریاں اور تبدیلیاں کیں۔ اور پھر حالات ایسے ہوگئے کہ جیسے لگا سندھ حکومت کے کسی ادارے میں بھی کوئی بھی اسامی بکنے کے لئے بھی خالی نہیں۔ جیسے گزشتہ آٹھ سالوں میں گریڈ1سے گریڈ17تک کی اسامیاں فروخت ہوتی رہیں۔اس قدر کرپشن کی مثال شاید دنیا میں کہیں ڈھونڈنے سے بھی نا ملے کہ نائب قاصد سے لیکر افسر تک کی نوکری فروخت کی جاتی ہو۔سہی کہتے ہیں کہ پیسے سے کیا نہیں خریدا جاسکتا؟ یہاں تک کہ اس سب سلسلے میں بھرتیوں کے قوائدوضوبط کا بھی کوئی خیال نہیں کیا گیا۔لگتا یوں ہے کہ بادشاہت کے دور میں رہتے ہیں۔ جسے بادشاہ چاہے نواز دے۔ پولیس،ریوینیو اوربلدیات جوکہ صوبہ کے کرپٹ ترین اداروں میں شامل ہیں ان میں بھرتی کے لئے کلرک سے لیکر اسسٹنٹ کمشنر،سپاہی سے لیکرڈی ایس پی اور ٹی ایم او وغیرہ سب ہی برائے فروخت دستیاب ہیں۔ اب یہ آپ کی اوقات پر مبنی ہے کہ آپ کتنے پیسے دیکرکونسی پوسٹ خرید سکتے ہیں۔خیر ابھی صوبائی جمہوریت کی تکمیل میں مزید کچھ سال باقی ہیں سو اینٹ سے اینٹ بجانا ابھی بھی باقی ہے۔ شاید یہ جملہ عوام کے لئے کہا گیا تھا اور شاید یوں کہنا بھی غلط نہیں ہوگا کہ ابھی دل نہیں بھرا۔ اب نام نہاد شفافیت ظاہرکرنے کے لئے سندھ پبلک سروس کمیشن نے نئی اسامیوں کا اعلان کیا ہے۔ ان میں انسپیکٹر انوسٹی گیشن کی بھی 200اسامیوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ پر یہ انسپکٹر کچھ خاص اہمیت کا حامل ہے کیونکہ باقی اداروں میں اس اسامی یا اس کے مساوی گریڈ کی اسامی کے لئے فقط گریجوئیشن درکار ہوتی ہے جیسے انسپکٹر ایف آئی اے،کسٹم،اینٹی نارکوٹکس وغیرہ پر یہاں جومعیار مقرر کیا گیا ہے وہ عام فہم والے انسان کی سمجھ سے بالاتر ہے۔سمجھ نہیں آتا کہ باقی اداروں کی طرح کا معیارکیوں نہیں رکھا گیا؟ یا جلدی فروخت کرنے کے لئے کم امیدواروں کو دعوت دی جارہی ہے۔اس حوالے سے صوبہ بھر کے نوجوانوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ امیدوار جوکہ پہلے ہی مایوسی کا شکار ہیں ناراضگی اور غصہ کا اظہار کررہے ہیں۔ درکار تعلیم اور تجربے کے مطابق عمر کی کم سے کم حد21سال رکھی گئی ہے اور تعلیم ایل ایل بی مطلوب ہے جبکہ اسکے ساتھ پانچھ سال کا تجربہ بھی درکار ہے۔ یہ سراسرامیدواروں سے مذاق کرنے جیسا ہے۔ امیدواروں نے حکومت سندھ اور سندھ پبلک سروس کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ اسامی کے معیار کو تبدیل کرکے باقی قانون نافذکرنے والے اداروں کے معیار کے مطابق گریجوئیشن کی حد تک مقرر کیا جائے۔انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ سندھ حکومت اپے رویے کو تبدیل کرکے نوجوانوں کو میرٹ کی بنیاد پر روزگار فراہم کرے گی۔ Fahim Ali Chandio I also published it in my own paper, Daily Pak Karachi (sindhi newspaper) Please keep forwarding it in social media. start a campaign also. And write letters to the editors of national newspapers. Regards.
__________________
Zamin pe chal na saka, aasman se bhi gaya, Kata ke par ko parinda uraan se bhi gaya... |
The Following 4 Users Say Thank You to Fahim Chandio For This Useful Post: | ||
Ahmed Solangi (Thursday, June 09, 2016), Amicable (Friday, June 10, 2016), Holistic (Sunday, June 19, 2016), the game (Thursday, June 09, 2016) |
#34
|
|||
|
|||
Appreciable..
Hope for the best.
__________________
Patience ultimately leads to success. |
#35
|
|||
|
|||
dear any knows syllabus of inspector investigation and inspector laws
__________________
Har shakhs ka dost us ke aqal he or us ka dushman jahil pan he "IMAM ALI RAZA A.S" |
#36
|
||||
|
||||
It is not yet uploaded wait until the closing date thereafter SPSC will upload it
__________________
"The trouble is, you think you have time" |
#37
|
|||
|
|||
Information Regards Inspector Investigation
I need to know about the Course Material Regards HOME DEPARTMENT Inspector Investigation as well as a specific Books for preparation
|
#38
|
||||
|
||||
SPSC has always remained notorious in selling jobs and designing odd eliginility criteria.
Why LLB for this job? Even premier investigation agencies such as NAB and FIA didnt ask for it even for the slot of AD bps 17.
__________________
And your Lord is going to give you, and you will be satisfied (Quran) |
#39
|
|||
|
|||
Any progess regarding syllabus?
|
#40
|
|||
|
|||
Guys, any update regarding syllabus and test pattern???
__________________
Only I can change my life. No one can do it for me. - Carol Burnett |
|
|
Similar Threads | ||||
Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
Nab result of psychological test / interview call ???? | MYG2010 | National Accountability Bureau (NAB) | 4251 | Saturday, March 11, 2017 03:14 PM |
Syllabi for Consolidated Advertisement No.01/2014 Of FPSC 2014 | Bablii | Anti Narcotics Force (ANF) | 3 | Wednesday, February 26, 2014 03:25 PM |
Assistant Directors (BS-17), Anti Narcotics Force.(2012) | courageneverdies | Anti Narcotics Force (ANF) | 360 | Friday, December 28, 2012 12:11 PM |
KPK PSC Announced a Lot of jobs | Qacc | KPK PSC Others Examinations | 13 | Saturday, October 20, 2012 03:06 PM |