View Single Post
  #655  
Old Tuesday, April 24, 2018
Naveed Ahmed1 Naveed Ahmed1 is offline
Junior Member
 
Join Date: Apr 2012
Posts: 25
Thanks: 0
Thanked 2 Times in 2 Posts
Naveed Ahmed1 is on a distinguished road
Default

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے الیکشن کمیشن کی جانب سے سرکاری بھرتیوں پر پابندی سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کس قانون اور اختیار کے تحت الیکشن کمیشن نے بھرتیوں پر پابندی لگائی؟، اسمبلیاں تحلیل ہونے سے پہلے کیا ایسا حکم دیا جاسکتا ہے؟، کیا اس طرح کا فیصلہ حکومت کے امور کو متاثر نہیں کرے گا؟۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن ایکٹ 217 اور آرٹیکل 218 کے تحت شفاف انتخابات کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے اور پابندی کے اختیارات حاصل ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن میں تاخیرنہیں ہونی چاہیے، آئندہ انتخابات وقت پر ہونے چاہیے، بھرتیوں کی شکایت ہائی کورٹس میں بھی دائر ہوتی ہیں، ہائی کورٹس سے کہہ دیتے ہیں ایسے مقدمات کو جلد نمٹائیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے نوکریاں الیکشن سے پہلے نہ دی جائیں، مگر ایسی پابندی کی وضاحت ہونی چاہیے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت الیکشن کمیشن کی جانب سے بھرتیوں پر پابندی لگائی گئی اور بعض اہم ترین اداروں میں سربراہان کی تقرریوں کا عمل چل رہا ہے، کیا الیکشن کمیشن کی پابندی کا اطلاق ان اداروں پر بھی ہوگا۔اس موقع پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بعض بھرتیوں پر اجازت مانگی تھی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پہلے بتائیں الیکشن کمیشن کے پاس پابندی کا اختیار کہاں سے آیا اور بھرتیوں پر پابندی کا اختیار کس قانون میں ہے۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ آرٹیکل218کے تحت شفاف انتخابات کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے اور الیکشن ایکٹ 217 بھی الیکشن کمیشن کو اختیارات دیتا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے سے پہلے کیا ایسا حکم دیا جاسکتا ہے، کیا اس طرح کا فیصلہ حکومت کے امور کو متاثر نہیں کریگا اور کیا الیکشن کمیشن کے ایسے اختیار سے متعلق کوئی عدالتی فیصلہ موجود ہے۔


عدالت نے سرکاری بھرتیوں پر الیکشن کمیشن کی پابندی کے حوالے سے حکومت سے جواب طلب کرلیا ہے
Reply With Quote