View Single Post
  #1  
Old Saturday, December 14, 2019
alphabravo alphabravo is offline
Senior Member
 
Join Date: Sep 2011
Posts: 245
Thanks: 1
Thanked 75 Times in 55 Posts
alphabravo is on a distinguished road
Default Ghazal : Jadar se sir ko takaran e laga hun (revised)

غزل
(سید اقبال رضوی شارب )

نئی قدروں پہ اترانے لگا ہوں
اثاثِ کہنہ دفنانے لگا ہوں

جدر سے سر کو ٹکرانے لگا ہوں
محبت کا ثمر پانے لگا ہوں

کہاں کا زہد کیسی پارسائی
گناہوں میں سکوں پانے لگا ہوں

رواداری کہیں گم ہو گئی ہے
میں اپنوں پر ستم ڈھانے لگا ہوں

مرے اسلام میں الحاد جائز
اذاں مندر سے دلوانے لگا ہوں

کچھ اس رفتار سے بگڑا زمانہ
میں" آئندہ" سے گھبرانے لگا ہوں

کوئی منظر نہیں رکھتا کشش اب
ہر اک منظر سے اکتانے لگا ہوں

یہ سچ وچ کیا ہے دیوانے کی بڑ ہے
سو اب جھوٹی قسم کھانے لگا ہوں

اک ایسے موڑ پر چھوڑا ہے اس نے
کہ اب خود پر ترس کھانے لگا ہوں

ہے انساں کون سی پستی میں شارب
اسے آئینہ دکھلا نے لگا ہوں
Reply With Quote