View Single Post
  #1  
Old Sunday, February 07, 2021
alphabravo alphabravo is offline
Senior Member
 
Join Date: Sep 2011
Posts: 244
Thanks: 1
Thanked 75 Times in 55 Posts
alphabravo is on a distinguished road
Default ghazal : کچھ نہیں پاؤگے ابلیس کو سجدہ کر کے*

غزل

(سید اقبال رضوی شارب )

ہاتھ کیا آئیگا خود اپنے کو رسوا کر کے
کچھ نہیں پاؤگے ابلیس کو سجدہ کر کے

دل کے گلزار کو اک آن میں صحرا کر کے
وہ مجھے چھوڑ گیا آنکھوں میں دریا کر کے

بس یہی بات ہے جینے کا سہارا اب تو
وہ بھی اک کربِ مسلسل میں ہے ایسا کر کے

جو پڑوسی ہیں ہمارے وہ ہمی سے نالاں
میرے اطوار نے چھوڑا مجھے تنہا کر کے

جھوٹ ہی جھوٹ سے روشن ہے زمانہ اب تو
بیٹھ جاتا ہوں سرِ شام اندھیرا کر کے

اس نے ماحول بنا رکھا ہے یوں ظلم زدہ
لب نہ کھولے کوئی حق بات کی چرچا کر کے

آپ سے ہم سے چھپا تو نہیں سب جانتے ہے
پہنچا ایوان حکومت میں وہ کیا کیا کر کے

کیوں ستم ڈھائے زمانے کے بھلا ان سب پر
جو تھے فرزند نبی زینتِ بطحا کر کے

اب بھی کچھ دیر نہیں راہِ ندامت پکڑو
مثلِ حُر بخش دیے جاؤگے توبہ کر کے

بادلِ ظلم کو چھٹنا ہے سو چھٹ جائے گا
ہاں مگر یوں نہ ہو اخلاق کو عنقا کر کے

یہ بھی اک پھانس ہمیشہ کی ہے دل میں شارب
اس نے کچھ بھی نہ کہا مجھ سے کنارہ کر کے
Reply With Quote