ہم نہیں مانتے - جالب کی نظر
ھم نہیں مانتے، تیرے دستور کو
کیسے سورج کہیں ایک بے نور کو
قصرِ سلطان میں ھے چراغاں بہت
یاں ہوا کا ھے ڈر شمعِ رنجور کو
دل جلاتے ہیں درجے یہ انسان کے
میری کٹیا سے لے جاؤ شعور کو
اے یذیدو، ظلم کی کرو انتہا
باندھ دو میرے گھر میں اس عاشور کو
تخت پہ غاصبوں کو گوارا نہ کر
اپنے ہاتھوں سے بھرنا ھے ناسور کو
ھے وطن عشق سے، اور وطن سے ہیں ھم
چل بنائیں دلہن، مشرقی حُورکو
__________________
You cannot hate a person when you know him
|