وہ دلنواز تو ہے لیکن نظر شناس نہیں
میرا علاج میرے چارہ گر کے پاس نہیں
تڑپ رہے ہیں ذبان پر کئی سوال مگر
میرے لیے کوئی شانِ التماس نہیں
تیرے جلوُ میں بھی دل کانپ کانپ اٹھتا ہے
میرے مزاج کو آسودگی بھی راس نہیں
کبھی کبھی جو تیرے قرب میں گزارے تھے
اب ان دنوں کا تصوّر بھی میرے پاس نہیں
گزر رہے ہیں عجب مقام سے دیدہ و دل
سحر کی آس تو ہے ذندگی کی آس نہیں
مجھے یہ ڈر ہے تیری آرذو نہ مٹ جائے
بہت دنوں سے طبعیت میرے اداس نہیں !
__________________
Sangdil Riwajoon ki ya Imart-e-Kohna Toot bhi Tou Skti hay
Yeh Aseer Sehzadi Choot bhi tou Skti hay
|