View Single Post
  #3  
Old Wednesday, June 06, 2012
Farrah Zafar's Avatar
Farrah Zafar Farrah Zafar is offline
Makhzan-e-Urdu Adab
Medal of Appreciation: Awarded to appreciate member's contribution on forum. (Academic and professional achievements do not make you eligible for this medal) - Issue reason: Diligent Service Medal: Awarded upon completion of 5 years of dedicated services and contribution to the community. - Issue reason:
 
Join Date: May 2010
Location: امید نگری
Posts: 2,362
Thanks: 2,346
Thanked 4,047 Times in 1,576 Posts
Farrah Zafar has much to be proud ofFarrah Zafar has much to be proud ofFarrah Zafar has much to be proud ofFarrah Zafar has much to be proud ofFarrah Zafar has much to be proud ofFarrah Zafar has much to be proud ofFarrah Zafar has much to be proud ofFarrah Zafar has much to be proud ofFarrah Zafar has much to be proud ofFarrah Zafar has much to be proud of
Default

2011

ضبط کا عہد بھی ہے ، شوق کا پیماں بھی ہے

عہد و پیماں سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے

درد اتنا ہے کہ ہر رگ میں ہے محشر برپا

اور سکوں ایسا کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے


فیض احمد فیض




ضبط کا عہد بھی ہے ، شوق کا پیماں بھی ہے

عہد و پیماں سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے

فیض کا شمار نہ صرف نامور شعراء میں ہوتا ہے بلکہ ان شعراء میں بھی جنہوں نے اپنی انفرادیت کو قائم و دائم رکھا اور اپنی شاعری پر کسی اور کی چھاپ نہیں پڑنے دی ۔ ان کے ہاں غم دنیا کی حیثیت غم محبوب کے برابر ہی ہے ۔ دکھ اور بے بسی ان کے لہجے میں ہلکورے لیتی دکھائ دیتی ہے ۔ ان کا درد سطحی نہیں ، وہ محض ہجر کی آگ میں نہیں جلتے بلکہ دنیا کی تکالیف پر کڑھتے اور بے بسی کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں ۔

پہلے شعر میں شاعر کہتا ہے کہ میں عشق کی وادی کا وہ مسافر نہیں جو مصائب کی شدت سے گھبرا جاتا ہے ، راہ کو پر خار دیکھ کر جس کے قدم لرزنے لگتے ہیں ۔ میں ان میں سے نہیں جو کہتے ہیں ،

مجھے اپنے ضبط پہ ناز تھا ، سر بزم رات یہ کیا ہوا؟
میری آنکھ کیسے چھلک اٹھی ، مجھے رنج ہے یہ برا ہوا

گویا شاعر یہ و اضح کر دینا چاہتا ہے کہ وہ اپنے آنسوؤں اور دکھوں کی شدت پر قابو پانا جانتا ہے ۔ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ شاعر اپنے محبوب کو یہ باور کروا رہا ہے کہ اس نے خود سے وعدہ کیا ہوا ہے کہ وہ غموں کی شدت سے گھبراۓ گا نہیں ۔ پھر مزید وہ کہتا ہے کہ اس نے عشق پہ قائم رہنے کا وعدہ بھی کر رکھا ہے ۔ یہاں شوق سے مراد عشق ،انسیت یا الفت لیا جا سکتا ہے ۔

پہلے مصرعے سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ شاعر کا مقصد تمہید باندھنا ہے ۔اصل بات کی طرف وہ اک دم نہیں بڑھنا چاہتا ۔ غالباً وہ محبوب کو اس بات کی یقین دہانی کروانا چاہتا ہے کہ اس میں بزدلی یا پست ہمتی نہیں ۔

دوسرے مصرعے میں شاعر آہستگی سے مدعا بیان کرتا ہے ۔ وہ کہتا ہے ، گو کہ وہ پیچھے ہٹنے والوں میں سے نہیں پھر بھی نہ جانے کیوں اس کا دل چاہتا ہے کہ وہ عہدوپیماں کے اس پار جاۓ ۔ گویا کہ وہ ضبط کی حدوں سے گزرنا چاہتا ہے ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شاعر بزدلی کی بنا پہ نہیں بلکہ اکتاہٹ کی وجہ سے عشق کی وادی اور صبر کی ڈوری کو چھوڑنا چاہتا ہے ۔ شائد وہ اپنے آپ کو آزمانے کے لئے ایک انوکھی طرز کا اظہار کر رہا ہے۔


جاری ہے ۔ ۔ ۔

__________________
Love is my Shield,Truth is my Sword,Brain is my Crown,Smile is my Treasure and I'm a Queen;
Quitters never win and Winners never quit..!!!
Reply With Quote