تیری خوشبو کا ھنر کھولیں گے
آج ھم ساتواں دَر کھولیں گے
کون سا اسم پڑھے بادِ صبا
پھول کب د یدۂ تر کھولیں گے
عشق کا بھید سرِ بام کبھی
آپ پر با رِ دگر کھولیں گے
اتنی تاریک مسافت میں کہاں
ھم یہ اسبابِ سفر کھولیں گے
عشق والےبھی کبھی وحشت میں
قصۂ دردِ جگر کھولیں گے
آخرِ شب کی دعا سے پہلے
خواب کی بات مگر کھولیں گے
ایسی بے مہر فضا کیسے
لوگ سچایٔ کا دَر کھولیں گے
نوشی گیلانی
__________________
read in order to live...........!
|