تری امید -- ترا انتظار جب سے ہے ..
نہ شب کو دن سے شکایت --نہ دن کو شب سے هے ..
کسی کا درد هو کرتے ہیں تیرے نام رقم ..
گلہ هے جو بهی کسی سے ترے سبب سے ہے ..
ہوا هے جب سے دل _ ناصبور بے قابو ..
کلام تجهسے نظر کو بڑے ادب سے هے ...
------------------------------------------------
ساری دنیا سے دور ہو جاےء ...
جو ذرا تیرے پاس ہو بیٹهے ...
------------------------------------------------
سب قتل ہوکے تیرے مقابل سے آئے ہیں
ہم لوگ سرخرو ہیں کہ منزل سے آئے ہیں
شمعِ نظر، خیال کے انجم ، جگر کے داغ
جتنے چراغ ہیں، تری محفل سے آئے ہیں
اٹھ کر تو آ گئے ہیں تری بزم سے مگر
کچھ دل ہی جانتا ہے کہ کس دل سے آئے ہیں
ہر اک قدم اجل تھا، ہر اک گام زندگی
ہم گھوم پھر کے کوچۂ قاتل سے آئے ہیں
بادِ خزاں کا شکر کرو، فیض جس کے ہاتھ
نامے کہاں بہار شمائل سے آئے ہیں
------------------------------------------
__________________
Tainu Kafar Kafar aanday,,,,tou aho aho aakh (Bullhay Shah)
|