جفا سے اپنی پشیماں نہ ہو، ہوا سو ہوا
تری بلا سے مرے جی پہ جو ہوا سو ہوا
سبب جو میری شہادت کا یار سے پوچھا
کہا کہ اب تو اسے گاڑ دو، ہوا سو ہوا
یہ دردِ عشق ہے میرا نہیں علاج طبیب
ہزار کوئی دوائیں کرو، ہوا سو ہوا
بھلے برے کی ترے عشق میں اڑا دی شرم
ہمارے حق میں کوئی کچھ کہو، ہوا سو ہوا
نہ پائی خاک بھی تاباں کی ہم نے پھر ظالم
وہ ایک دم ہی ترے رو برو ہوا سو ہوا