Monday, May 19, 2014
|
|
Senior Member
|
|
Join Date: Mar 2009
Location: Bahawalpur
Posts: 1,150
Thanks: 2,659
Thanked 1,356 Times in 719 Posts
|
|
Raffoo-gar...
رفوگر ____ !
دھیان سے
یہ زخم خنجر کے نہیں
ادھڑے ہوئے وعدوں کی رسوائی کے ہیں
اِنھیں چھُونا نہیں
اِن کی تہوں میں جھانک کر
دردِ مسلسل کے دھڑکنے کو پرکھنے کی ضرورت بھی نہیں ہے
دل ہے آخر
اور پھر زخموں سے چھلنی ہے
کہیں سے لاؤ اُس کے لمس کا اطلس
کہیں سے لاؤ اُس کا عکسِ مہ تابی
رفوگر!
اُس کے کُنجِ لب سے کوئی مسکراہٹ کا ذرا سا شائبہ،
اک واہمہ
اُس کی گلابی انگلیوں کا رَس…مگر… بس
اب نہیں … اب کچھ نہیں … بے فائدہ ہے
کچے پکّے عشق کے مدِّ مقابل
تیسرے درجے کا کینسر
رفوگر!
زخم رہنے دو، یہ جیسے ہیں اِنھیں ویسا ہی رہنے دو
مگر…بہنے نہ دو
ایسا کرو
لوہے کی تاروں سے اِنھیں آہستگی کے ساتھ سِی دو
اور ملاقاتی کوئی آئے
تو باہر لکھ کے لٹکا دو
کہ چھوٹی عمر میں
اتنے بڑے اور بوڑھے زخموں والے پیشنٹ دیکھنا
اچھا نہیں ہوتا !!!
__________________
There is a crack in everything. That's how the light gets in.
|