جو اصل انکی پا گیا وہی تو کامیاب ہے
سید اقبال رضوی شارب
لگاؤ نارہ حیدری کہ جشن بو تراب ہے
یہ محفلِ غدیر ہے ثواب ہی ثواب ہے
فدک غدیر کربلا یہ دین کے وہ موڑ ہیں
جو اصل انکی پا گیا وہی تو کامیاب ہے
چھپاؤ مت غدیر کو دباؤ مت غدیر کو
أنس پہ جو عذاب تھا کھلی ہوی کتاب ہے
علي ہیں مَولا جب رسول که چکے غدیر میں
تو اوج پر پہنچ گیا جو دین کا نصاب ہے
علی کے مشوروں پہ گر تو زندگی تمام کر
تو بعدِ مرگ سہل سب حساب اور کتاب ہے
ہے سنّتِ رسول بھی اور سنّتِ خدا بھی ہے
شارِب تری زباں پہ جو یہ مدح بو تراب ہے
|