View Single Post
  #1  
Old Thursday, April 14, 2016
alphabravo alphabravo is offline
Senior Member
 
Join Date: Sep 2011
Posts: 245
Thanks: 1
Thanked 75 Times in 55 Posts
alphabravo is on a distinguished road
Default کیسے کہہ دوں کہ وہ ششماہا یقیناً تھا صغیر

منقبت
سید اقبال رضوی شارب
جانے کتنوں کے مقدّر میں تو پتھر نکلا
شکرِ معبود کہ رہبر مرا حیدر نکلا

جب بھی امواجِ حوادث نے بکھیرا مجھکو
ڈوب کر بحر مودّت میں تونگر نکلا

کیسے کہہ دوں کہ وہ ششماہا یقیناً تھا صغیر
جو اکیلا کئی لشکر کے برابر نکلا

غرقِ ظلمت جو مسلماں ہوا بعدِ مرسل
تا دمِ حال اندھیروں سے نہ باہر نکلا

جن کو اعلان غدیری سے نہ تھا کوئی ملال
ان میں سلمان کوئی کوئی ابو زر نکلا

دست ہو آنکھ ہو چہرہ ہو کہ شمشیر خدا
شخص واحد سبھی اوصاف کا مظہر نکلا

رات بھر قتل کی سازش ہی میں جاگے کفّار
ہوش گم ہو گئے بستر پہ جو حیدر نکلا

ہے دعا لوگ پسِ مرگ کہیں اے شارب
تیری تقدیر میں تو حر کا مقدّر نکلا
Reply With Quote