زباں پہ لاؤں نہ کیونکر انھیں دعا کے لئے
سلام
از سید اقبال رضوی شارب
زباں پہ لاؤں نہ کیونکر انھیں دعا کے لئے
جو نام پختہ ضمانت ہیں ہر عطا کے لئے
بھنور میں نوح نے آدم نے خلد میں رہکر
حوالہ جنکا خدا کو دیا بقا کے لئے
امام وقت کے غاصب سے حسن ظن بھی نہ رکھ
یہ جرم کافی ہے دوزخ میں تیری جا کے لئے
گھرانہ جنکا حدیثِ کساء کے سا ئے میں ہو
دیارِ شام تڑپتی رہیں ردا کے لئے
اٹھا کے لاش اکہتّر بھی شکر کا سجدہ
نہ اٹّھا ہاتھ پر امت کی بد دعا کے لئے
عزائے شہ ہے متاعِ سکونِ دل شارب
بہت مفید ہے مومن کی ارتقا کے لئے
Last edited by alphabravo; Saturday, June 18, 2016 at 01:59 PM.
Reason: in the title letters are not clear
|