CSS Forums

CSS Forums (http://www.cssforum.com.pk/)
-   Urdu Literature (http://www.cssforum.com.pk/css-optional-subjects/group-v/urdu-literature/)
-   -   Ashfaq Ahmed ki lazawal tehreerain (http://www.cssforum.com.pk/css-optional-subjects/group-v/urdu-literature/52940-ashfaq-ahmed-ki-lazawal-tehreerain.html)

Taimoor Gondal Thursday, August 18, 2011 03:34 PM

Ashfaq Ahmed ki lazawal tehreerain
 
[b][font=timesnewroman,bold][size=6][color=#0000ff][font=timesnewroman,bold][size=6][color=#0000ff][font=timesnewroman,bold][size=6][color=#0000ff][right]زندگی[/right]
[/color][/size][/font][/color][/size][/font][/color][/size][/font][font=timesnewroman,bold][size=5][font=timesnewroman,bold][size=5][right]پيدائش[/size][/font][/size][/font][font=times new roman][size=5][font=times new roman][size=5]: [/b][/size][/font][/size][/font][font=arial black][size=5][font=arial black][size=5]1925[/right]
[/size][/font][/size][/font][b][font=timesnewroman,bold][size=5][font=timesnewroman,bold][size=5][right]انتقال[/size][/font][/size][/font][font=times new roman][size=5][font=times new roman][size=5]:[/size][/font][/size][/font][font=timesnewroman,bold][size=5][font=timesnewroman,bold][size=5]ستمبر [/b][/size][/font][/size][/font][font=arial black][size=5][font=arial black][size=5]2004 [/size][/font][/size][/font][b][font=timesnewroman,bold][size=5][font=timesnewroman,bold][size=5]ء
[size=4]اشفاق احمداردو افسانہ نگار۔ ڈرامہ نگار ۔ نثر نگار ۔لاہور ميں پيدا ہوئے اور گورنمنٹ کالج لاہور سے ايم اے کيا، اڻلی کی روم يونيورسڻی اور گرے نوبلے يونيورسڻی فرانس سے اطالوی اور فرانسيسی زبان ميں ڈپلومے کيے، اور نيويارک يونيورسڻی سے براڈکاسڻنگ کی خصوصی تربيت حاصل کی۔ انہوں نے ديال سنگه کالج لاہور ميں دو سال تک اردو کے ليکچرر کے طور پر کام کيا اور بعد ميں روم يونيور ڻ سی ميں اردو کے استاد مقرر ہوگۓ۔وطن واپس آکر انہوں نے ادبی مجلہ داستان گو جاری کيا جو اردو کے آفسٹ طباعت ميں چهپنے والے ابتدائی رسالوں ميں شمار کيا جاتا ہے۔ انہوں نے دو سال ہفت روزه ليل و نہار کی ادارت بهی کی۔[/size]
[size=4]وه انيس سو سڑسڻه ميں مرکزی اردو بورڈ کے ڈائري ڻ کر مقرر ہوئے جو بعد ميں اردو سائنس بورڈ ميں تبديل ہوگيا۔ وه انيس سو نواسی تک اس ادارے سے وابستہ رہے۔ وه صدر جنرل ضياءالحق کےدور ميں وفاقی وزارت تعليم کے مشير بهی مقرر کيے گۓ۔اشفاق احمد ان نامور اديبوں ميں شامل ہيں جو قيام پاکستان کے فورا بعد ادبی افق پر نماياں ہوئے اور انيس سو ترپن ميں ان کا افسانہ گڈريا ان کی شہرت کا باعث بنا۔ انہوں نے اردو ميں پنجابی الفاظ کا تخليقی طور پر استعمال کيا اور ايک خوبصورت شگفتہ نثر ايجاد کی جو ان ہی کا وصف سمجهی جاتی ہے۔ اردو ادب ميں کہانی لکهنے کے فن پر اشفاق احمد کو جتنا عبور تها وه کم لوگوں کے حصہ ميں آيا۔[/size]
[size=4]ايک محبت سو افسانے اور اجلے پهول ان کے ابتدائی افسانوں کے مجموعے ہيں۔ بعد ميں سفردر سفر [/size][/size][/font][/size][/font][size=4][font=times new roman][font=times new roman]([/font][/font][font=timesnewroman,bold][font=timesnewroman,bold]سفرنامہ[/font][/font][font=times new roman][font=times new roman]) [/font][/font][font=timesnewroman,bold][font=timesnewroman,bold]، کهيل تماشا [/font][/font][font=times new roman][font=times new roman]([/font][/font][font=timesnewroman,bold][font=timesnewroman,bold]ناول[/font][/font][font=times new roman][font=times new roman]) [/font][/font][font=timesnewroman,bold][font=timesnewroman,bold]، ايک محبت سو ڈرامے [/font][/font][font=times new roman][font=times new roman]([/font][/font][font=timesnewroman,bold][font=timesnewroman,bold]ڈرامے[/font][/font][font=times new roman][font=times new roman]) [/font][/font][font=timesnewroman,bold][font=timesnewroman,bold]اور توتا کہانی [/font][/font][font=times new roman][font=times new roman]([/font][/font][font=timesnewroman,bold][font=timesnewroman,bold]ڈرامے[/font][/font][font=times new roman][font=times new roman]) [/font][/font][/size][font=timesnewroman,bold][size=5][font=timesnewroman,bold][size=5][size=4]ان کی نماياں تصانيف ہيں۔ انيس سو پينسڻه سے انہوں نے ريڈيو پاکستان لاہور پر ايک ہفتہ وار فيچر پروگرام تلقين شاه کے نام سے کرنا شروع کيا جو اپنی مخصوص طرز مزاح اور دومعنی گفتگو کے باعث مقبول عام ہوا اور تيس سال سے زياده چلتا رہا۔ ساڻه کی دہائی ميں اشفاق احمد نے دهوپ اور سائے نام سے ايک نئی طرح کی[/size]
[size=4]فيچر فلم ب ا نئی جس کے گيت مشہور شاعر منير نيازی نے لکهے اور طفيل نيازی نے اس کی موسيقی ترتيب دی تهی اور اداکار قوی خان اس ميں پہلی مرتبہ ہيرو کے طور پر آئے تهے۔ اس فلم کا مشہور گانا تها اس پاس نہ کئی گاؤں نہ دريا اور بدريا چهائی ہے۔ تاہم فلم باکس آفس پر ناکامياب ہوگئی۔ ستر کی دہائی کے شروع ميں اشفاق احمد نے معاشرتی اور رومانی موضوعات پر ايک محبت سو افسانے کے نام سے ايک ڈرامہ سيريز لکهی اور اسی کی دہائی ميں ان کی سيريز توتا کہانی اور من چلے کا سودا نشر ہوئی۔ توتا کہانی اور من چلے کا سودا ميں وه تصوف کی طرف مائل ہوگۓ اور ان پر خاصی تنقيد کی گئی۔ اشفاق احمد اپنے ڈراموں ميں پلاٹ سے زياده مکالمے پر زور ديتے تهے اور ان کے کردار طويل گفتگو کرتے تهے۔ کچه عرصہ سے وه پاکستان ڻيلی وژن پر زاويے کے نام سے ايک پروگرام کرتے رہے جس ميں وه اپنے مخصوص انداز ميں قصے اور کہانياں سناتے تهے۔ جگر کی رسولی کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا۔[/size][/right]
[/b][/size][/font][/size][/font]

Taimoor Gondal Thursday, August 18, 2011 03:45 PM

بابا کی تعريف
 
[b][right][font=timesnewroman,bold][size=5][font=timesnewroman,bold][size=5]بابا وه شخص ہوتا ہے جو دوسرے انسان کو آسانی عطا کرے۔ يہ اس کی تعريف ہے۔ آپ کے ذہن ميں يہ آتا ہو گا کہ بابا ايک بهاری فقير ہے۔ اس نے سبز رنگ کا کرتا پہنا ہوا ہے۔ گلے ميں منکوں کی مالا ہے۔ ہاته ميں اس کے لوگوں کو سزا دينے کا تازيانہ پکڑا ہوا ہے، اور آنکهوں ميں سرخ رنگ کا سرمہ ڈالا ہے۔ بس اتنی سی بات تهی۔ ايک تهری پيس سوٹ پہنے ہوئے اعلٰی درجے کی سرخ رنگ کی ڻائی لگائی ہے۔ بيچ ميں سونے کا پن لگائے ہوئے ايک بہت اعلٰی درجے کا بابا ہوتا ہے۔ اس ميں جنس کی بهی قيد نہيں ہے۔ مرد عورت، بچہ، بوڑها، ادهيڑ نوجوان يہ سب لوگ کبهی نہ کبهی اپنے وقت ميں بابے ہوتے ہيں، اور ہو گزرتے ہيں۔ لمحاتی طور پر ايک دفعہ کچه آسانی عطا کرنے کا کام کيا۔ اور کچه مستقلاً اختيار کر ليتے ہيں اس شيوے کو۔ اور ہم ان
کا بڑا احترام کرتے ہيں۔ ميری زندگی ميں بابے آئے ہيں اور ميں حيران ہوتا تها کہ يہ لوگوں کو آسانی عطا کرنے کا فن کس خوبی سے کس سليقے سے جانتے ہيں۔

ميری يہ حسرت ہی رہی۔ ميں اس عمر کو پہنچ گيا۔ ميں اپنی طرف سے کسی کو نہ آسانی عطا کر سکا، نہ دے سکا اور مجهے ڈر لگتا ہے کہ نہ ہی آئنده کبهی اس کی توقع ہے۔

جب ہم تهرڈايئر ميں تهے تو کرپال سنگه ہمارا ساتهی تها۔ ہم اس کو کرپالاسنگه کہتے تهے۔ بيچاره ايسا ہی آدمی تها جيسے ايک پنجابی فوک گانے والا ہوتا ہے۔ لال رنگ کا لباس پہن کے بہت ڻيڑها ہو کے گايا کرتا ہے۔ ايک روز ہم لاہور کے بازار انارکلی ميں جا رہے تهے تو سڻيشنری کی دکانوں کے آگے ايک فقير تها۔ اس نے کہا بابا لله کے نام پر کچه دے تو ميں نے کوئی توجہ نہيں دی۔ پهر اس نے کرپال سنگه کو مخاطب کر کے کہا کہ اے بابا سائيں کچه دے۔ تو کہنے لگا کہ بهاجی اس وقت کچه ہے نہيں، اور اس کے پاس
واقعی نہيں تها۔ تو فقير نے بجائے اس سے کچه لينے کے بهاگ کر اس کو اپنے بازوؤں ميں لے ليا اور گهٹ کے چبهی [/size][/font][/size][/font][font=times new roman][size=5][font=times new roman][size=5]([/size][/font][/size][/font][font=timesnewroman,bold][size=5][font=timesnewroman,bold][size=5]معانقہ[/size][/font][/size][/font][font=times new roman][size=5][font=times new roman][size=5]) [/size][/font][/size][/font][font=timesnewroman,bold][size=5][font=timesnewroman,bold][size=5]ڈال لی۔ کہنے لگا، ساری دنيا کے خزانے مجه کو ديئے، سب کچه تو نے لڻا ديا۔ تيرے پاس سب کچه ہے۔ تو نے مجهے بهاجی کہہ ديا۔ ميں ترسا ہوا تها اس لفظ سے۔ مجهے آج کسی نے بها جی نہيں کہا۔ اب اس کے بعد کسی چيز کی ضرورت باقی نہيں رہی۔[/size][/font][/size][/font]
[font=timesnewroman,bold][size=5][font=timesnewroman,bold][size=5]
ان دنوں ہم سارے ہوسڻل کے لڑکے چوری چهپے سينما ديکهنے جاتے تهے۔ تو لاہور بهاڻی کے باہر ايک تهيڻر تها اس ميں فلميں لگتی تهيں۔ ميں ارواند، غلام مصطفٰی، کرپال يہ سب۔ ہم گئے سينما ديکهنے، رات کو لوڻے تو انار کلی ميں بڑی يخ بستہ سردی تهی، يعنی وه کرسمس کے قريب کے ايام تهے سردی بہت تهی۔ سردی کے اس عالم ميں کہرا بهی چهايا ہوا تها۔ ايک دکان کے تختے پر پهڻا جو ہوتا ہے، ايک دردناک آواز آ رہی تهی ايک بڑهيا کی۔ وه رو رہی تهی اور کراه رہی تهی، اور بار بار يہ کہے جا رہی تهی کہ ارے ميری بہوجهے بهگوان سميڻے تو مر جائے نی، مجهے ڈال گئی، وه بہو اور بيڻا اس کو گهر سے نکال کے ايک دکان کے پهڻے پر چهوڑ گئے تهے۔ وه دکان تهی جگت سنگه کواترا کی جو بعد ميں بہت معروف ہوئے۔ ان کی ايک عزيزه تهی امرتا پرتيم، جو بہت اچهی شاعره بنی۔ وه خير اس کو اس دکان پر پهينک گئے تهے۔ وہاں پر وه ل ڻ یی چيخ و پکار کر رہی تهی۔ ہم سب نے کهڑے ہو کر تقرير شروع کی کہ ديکهو کتنا ظالم سماج ہے، کتنے ظالم لوگ ہيں۔ اس غريب بڑهيا بيچاری کو يہاں سردی ميں ڈال گئے۔ اس کا آخری وقت ہے۔ وہاں اروند نے بڑی تقرير کی کہ جب تک انگريز ہمارے اوپر حکمران رہے گا، اور ملک کو سوراج نہيں ملے گا ايسے غريبوں کی ايسی حالت رہے گی۔ پهر وه کہتے حکومت کو کچه کرنا چاہيے۔ پهر کہتے ہيں۔ اناته آشرم [/size][/font][/size][/font][font=times new roman][size=5][font=times new roman][size=5]([/size][/font][/size][/font][font=timesnewroman,bold][size=5][font=timesnewroman,bold][size=5]کفالت خانے، مقيم خانے[/size][/font][/size][/font][font=times new roman][size=5][font=times new roman][size=5]) [/size][/font][/size][/font][font=timesnewroman,bold][size=5][font=timesnewroman,bold][size=5]جو ہيں وه کچه نہيں کرتے۔ ہم يہاں کيا کريں۔ تو وه کرپال سنگه وہاں سے غائب ہو گيا۔ ہم
نے کہا، پيچهے ره گيا يا پتا نہيں کہاں ره گيا ہے۔ تو ابهی ہم تقريريں کر رہے تهے۔ اس بڑهيا کے پاس کهڑے ہو کے کہ وه بايئسکل کے اوپر آيا بالکل پسينہ پسينہ سرديوں ميں، فق ہوا، سانس اوپر نيچے ليتا آگيا۔ اس کے ہوسڻل کے کمرے ميں چارپائی کے آگے ايک پرانا کمبل ہوتا تها جو اس کے والد کبهی گهوڑے پر ديا کرتے ہوں گے۔ وه ساہيوال کے بيدی تهے۔ تو وه بچها کے نا اس کے اوپر بيڻه کر پڑهتے وڑهتے تهے۔ بدبودار گهوڑے کو کمبل جسے وه اپنی چارپائی سے کهينچ کر لے آيا بايئسکل پر، اور لا کر اس نے بڑهيا کے اوپر ڈال ديا، اور وه اس کو دعائيں ديتی رہی۔ اس کو نہيں آتا تها وه طريقه کہ کس طرح تقرير کی جاتی ہے۔ فنِ تقرير سے ناواقف تها۔ بابا نور والے کہا کرتے تهے انسان کا کام ہے دوسروں کو آسانی دينا۔[/right]
[/size][/font][/size][/font][font=arial black][size=6][color=#ff0000][font=arial black][size=6][color=#ff0000][font=arial black][size=6][color=#ff0000][right]****************************[/right]
[/b][/color][/size][/font][/color][/size][/font][/color][/size][/font][right][/right]

Taimoor Gondal Thursday, August 18, 2011 04:01 PM

ميں کون ہوں ؟
 
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][RIGHT][SIZE=4]بہت دير کا وعده تها جو جلد پورا ہونا چاہئے تها ، ليکن تاخير اس لئے ہو گئی [/SIZE][SIZE=4]کہ شايد مجه پر بهی کچه اثر ميرے پڑوسی ملک کا ہے کہ اس نے کشميريوں [/SIZE][SIZE=4]کے ساته بڑی دير سے وعده کر رکها تها کہ ہم وہاں رائے شماری کرائيں گے۔ [/SIZE][SIZE=4]ليکن آج تک وه اسے پورا نہ کر سکے۔ حالانکہ وه وعده يو اين او کے فورم [/SIZE][SIZE=4]ميں کيا گيا تها، ليکن ميری نيت ان کی طرح خراب نہيں تهی۔ ميں اس دير کے [/SIZE][SIZE=4]وعدے کے بارے ميں يہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ انسانی وجود کی پرکه، جانچ [/SIZE][SIZE=4]اور اس کی آنکه ديگر تمام جانداروں سے مختلف بهی ہے اور مشکل بهی۔ [/SIZE][SIZE=4]جتنے دوسرے جاندار ہيں ان کو بڑی آسانی کے ساته جانچا اور پرکها جا سکتا [/SIZE][SIZE=4]ہے ليکن انسان واحد مخلوق ہے جس کے بارے ميں کوئی حتمی فيصلہ نہ تو [/SIZE][SIZE=4]باہر کا کوئی شخص کر سکتا ہے اور نہ خود اس کی اپنی ذات کر سکتی ہے۔ [/SIZE][SIZE=4]انسانی جسم کو ماپنے، تولنے کے لئے جيسے فوجيوں کی ضرورت ہوتی ہے [/SIZE][SIZE=4]تو وه آپ کا قد ماپيں گے، وزن کريں گے، جسم کی سختی کو ملاحظہ کريں [/SIZE][SIZE=4]گے، بينائی ديکهيں گے يعنی باہر کا جو سارا انسان ہے، اس کو جانچيں اور [/SIZE][SIZE=4]پرکهيں گے اور پهر انہوں نے جو بهی اصول اور ضابطے قائم کئے ہيں، اس [/SIZE][SIZE=4]کے مطابق چلتے رہيں گے۔ ليکن اس کے ساته ہی اندر کی مشينری کو [/SIZE][SIZE=4]جانچنے کے لئے بهی انہوں نے پيمانے بنائے ہيں۔ [/SIZE]
[SIZE=4]اگر آپ خدانخوستہ کسی [/SIZE][SIZE=4]عارضے ميں مبتلا ہيں تو اس کو کيسے جانچيں گے؟[/SIZE]
[SIZE=4]ڈاکڻر اپنا اسڻيتهو سکوپ سينے پر رکه کر دل کی دهڑکنيں اور گڑ گڑاہڻيں سنتا [/SIZE][SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]ہے، تهرما ميڻر استعمال کرتا ہے، ايکسرے، الڻرا ساؤنڈ اور سی ڻی سکين، يہ [/SIZE][SIZE=4]سب چيزيں انسان کے اندر کی بيماريوں کا پتا ديتی ہيں۔ پهر اس کے بعد تيسری [/SIZE][SIZE=4]چيز انسان کی دماغی اور نفسياتی صورتحال کا جائزه لينا ہوتا ہے۔ نفسيات دان [/SIZE][SIZE=4]اس کو جانچتے ہيں۔ انہوں نے کچه تصويری خاکے اور معمے بنائے ہوتے [/SIZE][SIZE=4]ہيں۔ ايک مشين بنا رکهی ہے، جو آدمی کے سچ يا جهوٹ بولنے کی کيفيت [/SIZE][SIZE=4]بتاتی ہے۔ کچه ايسی مشينيں بهی ہيں، جو شعاعيں ڈال کر پتُلی کے سکڑنے [/SIZE][SIZE=4]اور پهيلنے سے اندازه لگاتی هيں کہ اس شخص کا اندازِ تکلم اور اندازِ زيست [/SIZE][SIZE=4]کيسا ہے؟[/SIZE]
[SIZE=4]نفسيات کے ايک معروف ڻيسٹ ميں ايک بڑے سے سفيد کاغذ پر سياہی گرا دی[/SIZE]
[SIZE=4]جاتی ہے اور اس کاغذ کی تہہ لگا ديتے ہيں۔ جب اس کو کهولا جاتا ہے تو اس[/SIZE]
[SIZE=4]پر کوئی تصوير سی چڑيا، طوطا يا تتلی بنی ہوئی ہوتی ہے اور پوچها جا ا ت ہے[/SIZE]
[SIZE=4]کہ آپ کو يہ کيا چيز نظر آتی ہے؟ اور پهر ديکهنے والا اس کو جيسا محسوس[/SIZE]
[SIZE=4]کرتا ہے، بتلاتا ہے، کوئی اسے خوبصورت چڑيا سے تعبير کر کے کہتا ہے[/SIZE]
[SIZE=4]اسے ايک چڑيا نظر آ رہی ہے، جو گاتی ہوئی اڑی جا رہی ہے۔[/SIZE]
[SIZE=4]ايک اور مزاج کا بنده آتا ہے اور کہتا ہے کہ اس ميں ايک بڑهيا هے، جو ڈنڈا[/SIZE]
[SIZE=4]پکڑے بيڻهی ہے اور اس کی شکل ميرے جيسی ہے۔ اس طرح سے ديکهنے[/SIZE]
[SIZE=4]والے کی ذہنی کيفيت کا اندازه لگايا جاتا ہے۔ جانوروں کو بهی اسی معيار پر[/SIZE]
[SIZE=4]پرکها جا سکتا ہے۔ قصائی جس طرح بکرے کو ديکه کر بيمار يا تندرست کا پتا[/SIZE]
[SIZE=4]چلا ليتا ہے۔ بهينس کو ديکه کر بهی اندازه لگايا جاتا ہے کہ يہ اچهی بهينس[/SIZE]
[SIZE=4]ہے يا نہيں۔ گهوڑوں کو بهی چيک کر ليا جاتا ہے۔ جانوروں کا چيک کرنا اس[/SIZE]
[SIZE=4]لئے بهی آسان ہے کہ اگر ہم جانور کے ساته کسی خاص قسم کا برتاؤ کريں[/SIZE]
[SIZE=4]گے، تو وه بهی جواب ميں ويسا ہی برتاؤ کرے گا۔ ليکن انسان کے بارے ميں[/SIZE]
[SIZE=4]يہ فيصلہ نہيں کيا جا سکتا۔ ممکن ہے کہ آپ ايک آدمی کو زور کا تهپڑ ماريں[/SIZE]
[SIZE=4]اور وه پستول نکال کر آپ کو گولی مار دے۔ ممکن ہے کسی کو ايک تهپڑ[/SIZE]
[SIZE=4]ماريں اور وه جهک کر آپ کو سلام کرے يا ہاته بانده کر کهڑا ہو جائے۔ اس[/SIZE]
[SIZE=4]لئے انسان کے حوالے سے کچه طے نہيں کيا جا سکتا۔ اس کو جانچنا ہمارے[/SIZE]
[SIZE=4]صوفيائے کرام اور [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]بابے [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]جن کا ميں اکثر ذکر کرتا ہوں، ان کے لئے ہميشہ[/SIZE]
[SIZE=4]ايک مسئلہ رہا ہے کہ انسان اندر سے کيا ہے؟ اور جب تک وه اپنے آپ کو نہ[/SIZE]
[SIZE=4]جان سکے، اس وقت تک وه دوسروں کے بارے ميں کيا فيصلہ کر سکتا ہے۔[/SIZE]
[SIZE=4]آپ کے جتنے بهی ايم اين اے اور ايم پی اے ہيں، يہ ہمارے بارے ميں بيڻه کر[/SIZE]
[SIZE=4]فيصلے کرتے ہيں، ليکن وه خود يہ نہيں جانتے کہ وه کون ہيں؟ يہ ايسے[/SIZE]
[SIZE=4]تيراک ہيں جو ہم کو بچانے کی کوشش کرتے ہيں، ليکن ان کو خود تيرنا نہيں[/SIZE]
[SIZE=4]آتا۔ سيکها ہی نہيں انہوں نے۔ جو گہری نظر رکهنے والے لوگ ہيں وه جاننا[/SIZE]
[SIZE=4]چاہتے ہيں۔ انسان کا سب سے بڑا مسئلہ کبهی اگر آپ نے غور کيا ہو يا نہ کيا[/SIZE]
[SIZE=4]ہو، ليکن آپ کے شعور سے يہ آواز آتی ہی رہتی ہے کہ [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميں کون ہوں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اور[/RIGHT]
[/FONT][/FONT][/SIZE][RIGHT][SIZE=4][FONT=Times New Roman]"[/FONT][FONT=Times New Roman]ميں کہاں ہوں“ [/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4]اور اس سارے معاملے اور کائنات ميں کہاں فٹ ہوں، اس کے[/SIZE][/FONT]
[SIZE=4]لئے ہمارے بابوں نے غور کرنے اور سوچنے کے بعد اور بڑے لمبے وقت اور[/SIZE]
[SIZE=4]وقفے سے گزرنے کے بعد اپنی طرز کا طريق سوچا ہے، جس کے کئے رخ[/SIZE]
[SIZE=4]ہيں۔ آسان لفظوں ميں وه اس نئے طريق کو [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]فکر[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]يا [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]مراقبے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کا نام ديتے[/SIZE]
[SIZE=4]ہيں۔[/SIZE]
[SIZE=4]اب يہ مراقبہ کيوں کيا جاتا ہے، اس کی کيا ضرورت ہے، کس لئے وه بيڻه کر[/SIZE]
[SIZE=4]مراقبہ کرتے ہيں اور اس سے ان کی آخر حاصل کيا ہوتا ہے؟ مراقبے کی[/SIZE]
[SIZE=4]ضرورت اس لئے محسوس ہوتی ہے کہ کوئی ايسی مشين يا آلہ ايجاد نہيں ہوا،[/SIZE]
[SIZE=4]جو کسی بندے کو لگا کر يہ بتايا جا سکے کہ [/SIZE][/B][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]? What am I? who[/SIZE]
[SIZE=4]am I [/SIZE][/FONT][/FONT][B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4]، کہ ميں کيا ہوں؟ اس کے لئے انسان کو خود ہی مشين بننا پڑتا ہے[/SIZE][/FONT]
[SIZE=4]خود ہی سبجيکٹ بننا پڑتا ہے اور خود ہی جانچنے والا۔ اس ميں آپ ہی ڈاکڻر[/SIZE]
[SIZE=4]ہے، آپ ہی مريض ہے۔ يعنی ميں اپنا سراغ رساں خود ہوں اور اس سراغ[/SIZE]
[SIZE=4]رسانی کے طريقے مجهے خود ہی سوچنے پڑتے ہيں کہ مجهے اپنے بارے[/SIZE]
[SIZE=4]ميں کيسے پتا کرنا ہے۔ بہت اچهے لوگ ہوتے ہيں، بڑے ہی پيارے، ليکن ان[/SIZE]
[SIZE=4]سے کچه ايسی باتيں سرزد ہوتی رہی ہيں کہ وه حيران ہوتے ہيں کہ ميں عبادت[/SIZE]
[SIZE=4]گزار بهی ہوں، ميں بهلا، اچها آدمی بهی ہوں، ليکن مجهے يہ معلوم نہيں کہ[/SIZE]
[SIZE=4]ميں ہوں کون؟ اور پتا اسے يوں نہيں چل پاتا، اس کی وجہ يہ ہے کہ خداوند[/SIZE]
[SIZE=4]تعالٰی نے انسان کے اندر اپنی پهونک ماری ہوئی ہے اور وه چلی آ رہی ہے۔[/SIZE]
[SIZE=4]اس کو آپ [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]Erase [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]نہيں کر سکتے۔ اس کو آپ پرده کهول کر ديکه نہيں[/SIZE]
[SIZE=4]سکتے، آپ ايک لفظ ياد رکهيئے گا [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black]Self [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]يعنی [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ذات[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کا۔ اقبال جسے خودی[/SIZE]
[SIZE=4]کہتا ہے۔ خودی کيا ہے؟ اس لفظ خودی کے لئے کئی الفاظ ہيں، ليکن [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ذات [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“[/RIGHT]
[/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][RIGHT][SIZE=4]زياده آسان اور معنی خيز ہے۔[/SIZE]
[SIZE=4]حضرت علامہ اقبال نے اس لفظ کو بہت استعمال کيا اور اس پر انہوں جے بہت[/SIZE]
[SIZE=4]غور بهی کيا۔ اب اس ذات کو جاننے کے لئے جس ذات کے ساته بہت سارے[/SIZE]
[SIZE=4]خيالات چمٹ جاتے ہيں، جيسے گڑ کی ڈلی کے اوپر مکهياں آ چمڻتی ہيں يا[/SIZE]
[SIZE=4]پرانے زخموں پر بهنبهناتی ہوئی مکهياں آ کر چمٹ جاتی ہيں۔ خيال آپ کو[/SIZE]
[SIZE=4]کنڻرول کرتا ہے اور وه ذات وه خوبصورت پارس جو آپ کے ميرے اندر ہم سب[/SIZE]
[SIZE=4]کے اندر موجود ہے، وه کستوری جو ہے وه چهپی رہتی ہے۔ اس کو تلاش[/SIZE]
[SIZE=4]کرنے کے لئے اس اس کی ايک جهلک ديکهنے کے لئے لوگ [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]meditate[/SIZE][/RIGHT]
[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][RIGHT][SIZE=4]مراقبہ[/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]) [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]کرتے ہيں۔ کبهی کبهی کسی خوش قسمت کے پاس ايسا گُر آ جاتا ہے [/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black])[/RIGHT]
[/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][RIGHT][SIZE=4]کہ وه چند سيکنڈ کے لئے اس خيال کی مکهيوں کی بهنبهناہٹ کو دور کر ديتا[/SIZE]
[SIZE=4]ہے اور اس کو وه نظر آتا ہے۔ ليکن خيال اتنا ظالم ہے کہ وه اس خوبصورت[/SIZE]
[SIZE=4]قابل رشک زريں چيز کو ہماری نگاہوں کے سامنے آنے نہيں ديتا۔[/SIZE]
[SIZE=4]جب آپ دو، تين چار مہينے کے تهے تو اس وقت آپ اپنی ذات کو بہت اچهی[/SIZE]
[SIZE=4]طرح سے جانتے تهے۔ جو معصوميت دے کر لله نے آپ کو پيدا کيا تها، اس کا[/SIZE]
[SIZE=4]اور آپ کی ذات کا رشتہ ايک ہی تها۔ آپ وه تهے، وه آپ تها۔ ايک چيز تها دو[/SIZE]
[SIZE=4]پونے دو سال يا کوئی سی بهی مدت مقرر کر ليں۔ جب خيال آ کر آپ کو پکڑنے[/SIZE]
[SIZE=4]لگا تو وه پهر يہ ہوا کہ آپ گهر ميں بيڻهے تهے۔ ماں کی گود ميں۔ کسی کی بہن[/SIZE]
[SIZE=4]آئی انہوں نے آ کر کہا کہ اوه ہو، نسرين يہ جو تمہارا بيڻا ہے يہ تو بالکل بهائی[/SIZE]
[SIZE=4]جان جيسا ہے۔ اس بيڻا صاحب نے جب يہ بات سن لی تو اس نے سوچا ميں تو[/SIZE]
[SIZE=4]ابا جی ہوں۔ ايک خيال آ گيا نا ذہن ميں، حالانکہ وه ہے نہيں ابا جی۔ پهر ايک[/SIZE]
[SIZE=4]دوسری پهوپهی آ گئيں۔ انہوں نے آ کر کہا کہ اس کی تو آنکهيں بڑی[/SIZE]
[SIZE=4]خوبصورت ہيں، تو اس بچے نے سوچا ميں تو خوبصورت آنکهوں والا ہيرو[/SIZE]
[SIZE=4]ہوں۔ جيسا کہ ميں پہلے بهی عرض کر چکا ہوں کہ انسان نے اپنی ذات کے[/SIZE]
[SIZE=4]آگے سائن بورڈ لڻکانے شروع کر ديئے[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]: [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ہيرو، رائڻر، ليڈر، پرائم منسڻر،[/SIZE]
[SIZE=4]خوبصورت اور طاقتور وغيره۔ اس طرح کے کتنے سارے سائن بورڈز لڻکا کر[/SIZE]
[SIZE=4]ہم آپ سارے جتنے بهی ہيں، نے اپنے اپنے سائن بورڈ لگا رکهے ہيں اور جب[/SIZE]
[SIZE=4]ملنے کے لئے آتے ہيں، تو ہم اپنا ايک سائن بورڈ آگے کر ديتے ہيں۔ کہ ميں تو[/SIZE]
[SIZE=4]يہ ہوں اور اصل بنده اندر سے نہيں نکلتا اور اصل کی تلاش ميں ہم مارے[/SIZE]
[SIZE=4]مارے پهر رہے ہيں۔[/SIZE]
[SIZE=4]خدا تعالٰی نے اپنی روح ہمارے اندر پهونک رکهی هے۔ ہم يہ بهی چاہتے ہيں کہ[/SIZE]
[SIZE=4]اس سے فائده اڻهائيں اس کی خوشبو ايک بار ليں، اس کے لئے لوگ تڑپتے[/SIZE]
[SIZE=4]ہيں اور لوگ جان مارتے ہيں۔ وه ذات جو لله کی خوشبو سے معطّر ہے اس کے[/SIZE]
[SIZE=4]اوپر وه خيال جس کا ميں ذکر کر رہا ہوں اس کا بڑا بوجه پڑا ہوا ہے۔ وه خيال[/SIZE]
[SIZE=4]کسی بهی صورت ميں چهوڑتا نہيں ہے۔ اس خيال کو اس کستوری سے ہڻانے[/SIZE]
[SIZE=4]کے لئے مراقبے کی ضرورت محسوس کی جاتی ہے۔ اس لئے کہ آدمی ذرا[/SIZE]
[SIZE=4]ڻهيک ہو۔ اس کو پتا چلے کہ وه کيا ہے۔ اس سے پهر اسے نماز ميں بهی مزا[/SIZE]
[SIZE=4]آتا ہے۔ عبادت، گفتگو، ملنے ملانے ميں، ايک دوسرے کو سلام کرنے ميں بهی[/SIZE]
[SIZE=4]مزا آتا ہے۔ ايک خاصتعلق پيدا ہوتا ہے، اس کے لئے جس کا بتانے کا ميں[/SIZE]
[SIZE=4]نے وعده کيا تها۔[/SIZE]
[SIZE=4]آسان ترين نسخہ يہ ہے کہ دو اوقات صبح اور شام صبح فجر پڑهنے کے بعد[/SIZE]
[SIZE=4]اور شام کو مغرب کے بعد [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]([/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]يہ اوقات ہی اس کے لئے زياده اچهے ہيں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]) [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]آپ بيس[/SIZE]
[SIZE=4]منٹ نکال کر گهر کا ايک ايسا کونہ تلاش کريں، جہاں ديوار ہو، جو عمودی ہو،[/SIZE]
[SIZE=4]وہاں آپ چار زانو ہو کر [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]چوکڑی [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]مار کر بيڻه جائیں۔ اپنی پشت کو بالکل[/SIZE]
[SIZE=4]ديوار کے ساته لگا ليں، کوئی جهکاؤ [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]کبُ[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]نہ پيدا ہو۔ يہ بہت ضروری ہے،[/SIZE]
[SIZE=4]کيونکہ جو کرنٹ چلنا ہے، نيچے سے اوپر تک وه سيدهے راستے سے چلے۔[/SIZE][/RIGHT]
[/B][/FONT][/FONT]

Taimoor Gondal Thursday, August 18, 2011 08:32 PM

پنجاب کا دوپڻہ
 
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][RIGHT][SIZE=4]جب آدمی ميری عمر کو پہنچتا ہےتو وه اپنی وراثت آنے والی نسل کو دے کر جانے کی کو شش کرتا ہے[/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]کچه چيزيں ايسی ہوتی ہيں، جو انسان بد قسمتی سے ساته ہی سميٹ کر لے جاتا ہے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]مجهے اپنی جوانی کے واقعات اور اس سے پہلے کی زندگی کے حالات مختلف ڻکڑيوں ميں ملتے ہيں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميں چاہتا ہوں کہ اب وه آپ کے حوالے کر دوں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]حالانکہ اس ميں تاريخی نوعيت کا کوئی بڑا واقعہ آپ کو نہيں ملے گا ليکن معاشرتی زندگی کو بہ نظرِ غائر ديکها جائے تو اس ميں ہماری سياسی زندگی کے بہت سے پہلو نماياں نظر آئيں گے۔ آج سے کوئی بيس بائيس برس پہلے کی بات ہے ميں کسی سرکاری کام سے حيدرآباد گيا تها۔ سنده ميں مجهے تقريبا ايک ہفتے کے لئے رہنا پڑا، اس لئے ميں نے اپنی بيوی سے کہا کہ وه بهی ميرے ساته چلے، چنانچہ وه بهی ميرے ساته تهی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]دو دن وہاں گزارنے کے بعد ميری طبيعت جيسے بے چين ہو گئی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]-[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميں اکثراس حوالے سے آپ کی خدمت میں بابوں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]کا ذکر کرتا ہوں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميں نے اپنی بيوی سے کہا کہ بهٹ شاه [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]([/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]شاه عبدالطيف بهڻائی [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]) [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]کا مزار يہاں قريب ہی ہے اور آج جمعرات بهی ہے، اس لئے آج ہم وہاں چلتے ہيں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]وه ميری بات مان گئی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميزبانوں نے بهی ہميں گاڑی اور ڈرائيور دے ديا، کيونکہ وه راستوں سے واقف تها[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ہم مزار کی طرف روانہ ہو گئے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]جوں جوں شاه عبدالطيف بهڻائی کا مزار قريب آ رہا تها، مجه پر ايک عجيب طرح کا خوف طاری ہونے لگا[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]مجه پر اکثر ايسا ہوتا ہے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميں علم سے اتنا متأثر نہيں ہوں، جتنا کريکڻر سے ہوں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]علم کم تر چيز ہے، کردار بڑی چيز ہے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اس لئے صاحبانِ کردار کے قريب جاتے ہوئے مجهے بڑا خوف آتا ہے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]صاحبانِ علم سے اتنا خوف نہيں آتا، ڈر نہيں لگتا۔ جب ہم وہاں پہنچے تو بہت سے لوگ ايک ميلے کی صورت ميں ان کے مزار کے باہر موجود تهے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]گهوم پهر رہے تهے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ہم مياں بيوی کافی مشکل سے مزار کے صحن ميں داخل ہوئے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]بہت سے لوگ وہاں بيڻهے ہوئے تهے اور شاه عبدالطيف بهڻائی کا کلام سنا رہے تهے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]-[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اس کلام ميں جب شاه کی شاعری ميں موجود ايک خاص ڻکڑا آتا تو سارے سازندے چوکس ہو کر بيڻه جاتے اور گانے لگتے۔ کلام ميں يہ خاص ڻکڑا اس قدر مشکل اور پيچيده ہے کہ وہاں کے رہنے والے بهی کم کم ہی اس کا مطلب سمجهتے ہيں، ليکن اس کی گہرائی زمانے کے ساته ساته کُهلتی چلی جاتی ہے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ہم بهی وہاں ايک ديوار کے ساته لگ کر کهڑے ہو گئے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]وہاں کافی رش تها[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]کچه لوگ زمين پر ليڻے ہوئے تهے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]عورتيں، مرد سب ہی اور کچه بيڻهے کلام سن رہے[/SIZE]
[SIZE=4]تهے[/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ہم بهی جا کر بيڻه گئے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]جب شاه کی وائی [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]( [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]مخصوص ڻکڑی [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]) [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]شروع ہوتی تو ايک خادم دهات کے بڑے بڑے گلاسوں ميں دوده ڈال کر تقسيم کرتا[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]يہ رسم ہے وہاں کی کہ جب وائی پڑهتے ہيں تو دوده تقسيم کيا جاتا ہے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]گلاس بہت بڑے بڑے تهے، ليکن ان ميں تولہ ڈيڑه تولہ دوده ہوتا[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]جب اتنا بڑا گلاس اور اتنا سا دوده لا کر ايک خادم نے ميری بيوی کو ديا، تو اُس نے دوده لانے والے کی طرف بڑی حيرت سے ديکها اور پهر جهانک کر گلاس کے اندر ديکها[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميں نے اُس سے کہا کہ دوده ہے پی لو[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميں نے اپنے گلاس کو ہلايا[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميرے گلاس کے اندر دوده ميں ايک تنکا تها[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميں اُس تنکے کو نظر انداز کرتا تها، ليکن وه پهر گهوم کر سامنے آ جاتا تها[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميں نے يہ فيصلہ کيا کہ ميں دوده کو تنکے سميت ہی پی جاتا ہوں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]-[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]چنانچہ ميں نے دوده پی ليا اور اپنی بيوی سے کہا کہ آپ بهی پئيں، يہ برکت کی بات ہے۔ خير[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]! [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اسُ نے زبردستی زور لگا کر پی ليا اور قريب بيڻهے ہوئے ايک شخص سے کہا کہ آپ ہميں تهوڑی سی جگہ ديں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اُس شخص کی بيوی ليٹ کر اپنے بچے کو دوده پلا رہی تهی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اُس شخص نے اپنی بيوی کو ڻہوکہ ديا اور کہا کہ مہمان ہے، تم اپنے پاؤں پيچهے کرو[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميری بيوی نے کہا کہ نہيں نہيں، اس کو مت اڻُهائيں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ليکن اسُ شخص نے کہا،نہيں نہيں کوئی بات نہيں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اُس کی بيوی ذرا سمٹ گئی اور ہم دونوں کو جگہ دے دی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]انسان کا خاصہ يہ ہے کہ جب اُس کو بيڻهنے کی جگہ مل جائے، تو وه ليڻنے کی بهی چاہتا ہے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]-[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]جب ہم بيڻه گئے تو پهر دل چاہا کہ ہم آرام بهی کريں اور ميں آہستہ آہستہ کهسکتا ہوا پاؤں پسارنے لگا[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]فرش بڑا ڻهنڈا اور مزيدار تها[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ہوا چل رہی تهی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميں نيم دراز ہو گيا[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميری بيوی نے تهوڑی دير کے بعد کہا کہ ميں چکر لگا کر آتی ہوں، کيونکہ يہ جگہ تو ہم نے پوری طرح ديکهی ہی نہيں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميں نے کہا ڻهيک ہے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]وه چلی گئی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]دس پندره منٹ گزر گئے، وه واپس نہ آئی تو مجهے انديشہ ہوا کہ کہيں گُم ہی نه ہو جائے، کيونکہ پيچيده راستے تهے اور نئی جگہ تهی۔[/FONT][/FONT][/SIZE]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][/SIZE][/FONT][/FONT]
[SIZE=4][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold] جب وه لوٹ کر آئی تو بہت پريشان تهی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]کچه گهبرائی ہوئی تهی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اُس کی سانس پهولی ہوئی تهی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميں نے کہا، خير ہے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]! [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]کہنے لگی آپ اڻُهيں ميرے ساته چليں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميں آپ کو ايک چيز دکهانا چاہتی ہوں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميں اُڻه کراُس کے ساته چل پڑا[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]وہاں رات کو دربار کا دروازه بند کر ديتے ہيں اور زائرين باہر بيڻهے رہتے ہيں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]صبح جب دروازه کُهلتا ہے تو پهر دعائيں وغيره مانگنا شروع کر ديتے ہيں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]جب ہم وہاں گئے تو اسُ نے ميرا ہاته پکڑ ليا اور کہنے لگی، آپ ادهر آئيں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]شاه کے دروازے کے عين سامنے ايک لڑکی کهڑی تهی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اُس کے سر پر جيسے ہمارا دستر خوان ہوتا ہے، اس سائز کی چادر کا ڻکڑا تها اور اُس کا اپنا جو دوپڻہ تها وه اُس نے شاه کے دروازے کے کنڈے کے ساته گانڻه دے کر باندها ہوا تها اور اپنے دوپڻے کا آخری کونہ ہاته ميں پکڑے کهڑی تهی اوربالکل خاموش تهی۔ اسُے آپ بہت ہی خوبصورت لڑکی کہہ سکتے ہيں۔ اُس کی عمر کوئی سولہ،ستره يا اڻهاره برس ہو گی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]وه کهڑی تهی، ليکن لوگ ايک حلقہ سا بنا کر اُسے تهوڑی سی آسائش عطا کر رہے تهے تاکہ اُس کے گرد جمگهڻا نہ ہو[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]کچه لوگ، جن ميں عورتيں بهی تهيں، ايک حلقہ سا بنائے کهڑے تهے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميں نے کہا، يہ کيا ہے؟ ميری بيوی کہنے لگی، اس کے پاؤں ديکهيں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]جب ميں نے اسُ کے پاؤں ديکهے تو آپ يقين کريں کہ کوئی پانچ سات کلو کے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اتنا بڑا ہاتهی کا پاؤں بهی نہيں ہوتا[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]بالکل ايسے تهے جيسے سيمنٹ، پتهر يا اينٹ کے بنے ہوئے ہوں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]حالانکہ لڑکی بڑی دهان پان کی اور دُبلی پتلی سی تهی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ہم حيرانی اور ڈر کے ساته اُسے ديکه رہے تهے، تو وه منہ ہی منہ ميں کچه بات کر رہی تهی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]وہاں ايک سندهی بزرگ تهے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ہم نے اُن سے پوچها کہ آخر يہ معاملہ کيا ہے؟ اُس نے کہا، سائيں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]! [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]کيا عرض کريں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]يہ بيچاری بہت دُکهياری ہے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]يہ پنجاب کے کسی گاؤں سے آئی ہے اور ہمارے اندازے کے مُطابق مُلتان يا بہاولپور سے ہے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]يہ گياره دن سے اسی طرح کهڑی ہے اور اس مزار کا بڑا خدمتگار، وه سفيد داڑهی والا بُزرگ، اس کی منت سماجت کرتا ہے تو ايک کهجور کهانے کے لئے يہ منہ کهول ديتی ہے، چوبيس گهنڻے ميں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميری بيوی کہنے لگی کہ اسے ہوا کيا ہے؟ اُنہوں نے کہا کہ اس کے بهائی کو پهانسی کی سزا ہوئی ہے اور يہ بيچارگی کے عالم ميں وہاں سے چل کر يہاں پہنچی ہے اور اتنے دن سے کهڑی ہے اور ايک ہی بات کہہ رہی ہے کہ اے شاه[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]! [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]تُو تو لله کے راز جانتا ہے، تُو ميری طرف سے اپنے ربّ کی خدمت ميں درخواست کر کہ ميرے بهائی کو رہائی ملے اور اس پر مقدّمہ ختم ہو[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]-“ [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]وه بس يہ بات کہہ رہی ہے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]شاه اپنی ايک نظم ميں فرماتے ہيں کہ اے لوگو[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]! [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]چودهويں کے چاند کو جو بڑا خوبصورت اور دلکش ہوتا ہے، پہلی کے چاند کو جو نظر بهی نہيں آتا اور لوگ چهتوں پر چڑه کر اُنگليوں کا اشاره کر کے اسے ديکهتے ہيں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]يہ کيا راز ہے تم ميرے قريب آؤ ميں تمهيں چاند کا راز سمجهاتا ہوں [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]( [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]يہ شاه عبدالطيف بهڻائی کی ايک نظم کا حصّہ ہے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]) [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]وه لڑکی بهی بيچاری کہيں سے چل کر چلتی چلتی پتا نہيں اس نے اپنے گهر والوں کو بتايا بهی ہے کہ نہيں، ليکن وه وہاں پہنچ گئی ہے اور وہاں کهڑی تهی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]چونکہ رات کو مزار کا دروازه بند ہو جاتا ہے، اس لئے کوئی کنکشن نہيں رہتا، اس نے اپنا دوپڻہ اتُار کر وہاں بانده رکها ہے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]وه بابا بتا رہا تها کہ اب اس کا چلنا مشکل ہے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]بڑی مشکل سے قدم اُڻها کر چلتی ہےاور ہم سب لوگ اس لڑکی کے لئے دعا کرتے ہيں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ہم اپنا ذاتی کام بهول جاتے ہيں اور ہم اس کے لئے اور اس کے بهائی کے لئے لله سائيں سے گڑگڑا کر دعا کرتے ہيں کہ لله تُو اس پر فضل کر[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]کتنی چهوڻی سی جان ہے اور اس نے اپنے اوپر کيا مصيبت ڈال لی ہے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميں کهڑا اس لڑکی کو ديکه رہا تها[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اُس کا دوپڻہ اگر سر سے اُتر جاتا تو وہاں کے لوگ اپنے پاس سے اجرک يا کوئی اور کپڑا اُس کے سر پر ڈال ديتے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميں اس کو ديکهتا رہا[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]مجهے باہر ديکهنا، وائی سننا اور دوده پينا سب کچه بهول گيا[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميں چاہتا تها کہ اس سے بات کروں، ليکن ميرا حوصلہ نہيں پڑ رہا تها، کيونکہ وه اتنے بلُند کردار اور طاقت کے مقام پر تهی کہ ظاہر ہے ايک چهوڻا، معمولی آدمی اس سے بات نہيں کر سکتا تها[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ہميں وہاں کهڑے کهڑے کافی دير ہو گئی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ہم نے ساری رات وہاں گزارنے کا فيصلہ کيا[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ہم نے ساری رات اس لڑکی کےلئےدعائيں کيں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]بس ہم اس کے لئے کچّی پکّی دعائيں کرتے رہے۔ صبح چلتے ہوئے ميں نے اپنی بيوی سے کہا کہ[/SIZE]
[SIZE=4]جب تک پنجاب کا دوپڻہ شاه عبدالطيف بهڻائی کے کُنڈے سے بندها ہے پنجاب اور سنده ميں کسی قسم کا کريک نہيں آسکتا[/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]يہ تو اپنے مقصد کے لئے آئی ہے نا، ليکن مقصد سے ماورا بهی ايک اور رشتہ ہوتا ہے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميری بيوی کہنے لگی، کيوں نہيں، آپ روز ايسی خبريں پڑهتے ہيں کہ يہ سنده کارڈ ہے، يہ پنجاب کارڈ ہے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]جب ايک چودهری ديکهتا ہے کہ لوگوں کی توجّہ ميرے اوپر[/SIZE]
[SIZE=4]ہونے لگی ہے اور لوگ ميرے بارے ميں [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black]Critical [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ہونے لگے ہيں، تو وه پهر کہتا ہے اے لوگو[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]! [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميری طرف نہ ديکهو[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]تمهارا چور پنجاب ہے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]دوسرا کہتا ہے، نہيں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]! [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميری جانب نہ ديکهو تمهارا چور سنده ہے، تاکہ اس کے اوپر سے نگاہيں ہڻيں، ورنہ لوگوں کے درميان وہی اصل رشتہ قائم ہے جو مُلتان يا بہاولپور سے جانے والی لڑکی کا شاه کے مزار سے ہے، جو اکيلی تن تنہا، سوجے پاؤں بغير کسی خوراک کے کهڑی ہوئی ہے اس کا اعتقاد اور پورا ايمان ہے کہ اس کا مسئلہ حل ہو گا[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اپنی ايک نظم ميں شاه فرماتے ہيں کہ اے کمان کسنے والے تُو نے اس ميں تير رکه ليا ہے اور تُو مجهے مارنے لگا ہے، ليکن ميرا سارا وجود ہی تيرا ہے، کہيں توُ اپنے آپ کو نقصان نہ پہنچا لے[/RIGHT]
[/B][/FONT][/FONT][/SIZE]

Taimoor Gondal Thursday, August 18, 2011 09:42 PM

پنجاب کا دوپڻہ
 
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][RIGHT]چند سردياں پہلے کی بات ہے کہ ہمارے باغِ جناح ميں پُرانے جم خانے کے سامنے اندرونِ شہر کی ايک خاتون بنچ کے اوپر بيڻهی تهی اور اپنے چهوڻے بچے کو اپنے گُهڻنے کے اوپر پلا رہی تهی[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]اسُ کی تين بچياں کهيلتے ہوئے باغ ميں پهيل گئی تهيں اور ايک دوسری کے ساته لڑتی تهيں اور بار بار چيخيں مارتی ہوئی ماں سے ايک دوسری کی شکايت کرتی تهيں[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]ذرا دير بعد پهر ماں کو تنگ کرنا شروع کر ديتيں اور پهر چلی جاتيں[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]آخر ميں پهر لڑتی ہوئی دو بچياں آئيں اور کہا کہ امّاں اس نے ميری فلاں اتنی بڑی چيز لے لی ہے[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]ايک نے مُڻهی بند کی ہوئی تهی[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]آخر ماں نے اس کا ہاته پکڑا اور کہا کهول دے مُڻهی[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]جب اس نے مُڻهی کهولی تو اس ميں سوکها ہوا درخت سے گِرا بهيڑه تها[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]ايک نے کہا، پہلے ميں نے ديکها تها يہ ميرا ہے[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]اُن کی ماں نے دوسری سے کہا، اسے دے دو[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]پهر وه صُلح صفائی کرتے ہوئے بهاگ کر چلی گئيں[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]جب ميں نے ان کے درميان اتنی زياده لڑائی ديکهی تو ميں نے اسُ خاتون سے کہا کہ آپ تو مشکل ميں پڑی ہوئی ہيں[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]يہ بچے آپ کو بہت تنگ کرتے ہيں[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]تو اسُ نے کہا کہ بهائی[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]! [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]مجهے يہ بہت تنگ کرتے ہيں، ليکن ميں انِ سے تنگ ہوتی نہيں[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]ميں نے کہا وه کيسے؟ کہنے لگيں، يہ جو ميرے بچے ہيں، اپنی نانی کے مرنے کے بعد پيدا ہوئے ہيں[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]ميں سوچتی ہوں کہ اگر ان کی نانی زنده ہوتی تو يہ بچياں کتنی ہی شيطانياں کرتيں، ضد کرتيں، لڑائياں کرتيں، ليکن پهر بهی اپنی نانی کی پيارياں اور لاڈلياں ہی رہتيں۔ جب ميرے ذہن ميں يہ خيال آتا ہے تو يہ کچه بهی کريں[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]ميں اپنی نانی کی حوالے سے ان کو معاف کر ديتی ہوناور يہ مزے سے کهيلتی رہتی ہيں، حالانکہ جسمانی اور ذہنی وروحانی طور پر مجهے تنگ کرتی ہيں[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]جب اسُ نے يہ بات کی تو ميں سوچنے لگا کہ کيا ہمارے سياسی اور سماجی وجود ميں کوئی نانی جيسا تصوّر نہيں آسکتا؟ کيا ہميں ايسا ليڈر نہيں مل سکتا، يا سکا جس کے سہارے ہم اپنی
مشکلات کو اس کے نام [/B][/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Arial Black][SIZE=5][FONT=Arial Black][SIZE=5]Dedicate [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][B][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]کر کے يہ کہيں کہ اگرايسی مشکلات ہوتيں اور اگر قائداعظم زنده ہوتے تو ہم ان کے حوالے کر ديتے کہ جی يہ مشکلات ہيں اور وه ان کو ويسے ہی سميٹ ليتے جيسا کہ وه دوسری مشکلات سميڻا کرتے تهے، بلکہ اکيلے انُہوں نے ہی تمام مشکلات کو سميڻا تها[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]ليکن شايد يہ ہماری قسمت يا مقدّر ميں نہيں تها، ليکن اس کے باوجود ميں يہ سمجهتا ہوں کہ اگر ايک دهان پان سی، دُبلی پتلی لڑکی اتنی ہمّت کر کے اپے ذاتی مقصد کے لئے اتنا بڑا کنکشن ميرے آپ کے اور سنده کے درميان پيدا کر سکتی ہے، تو ہم جو زياده پڑهے لکهے، دانشمند اور دانشور لوگ ہيں يہ دل اور روح کے اندر مزيد گہرائی پيدا کرنے کے لئے کچه کيوں نہيں کر سکتے؟ کوئی ايسی صبح طلوع ہو يا کوئی ايسی شام آئے، جب ہم ديوار سے ڈهو لگا
کر ايک [/B][/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Arial Black][SIZE=5][FONT=Arial Black][SIZE=5]Meditation [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][B][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]ميں داخل ہوتے ہيں، تو کيا اس مراقبے ميں يہ ساری چيزيں نہيں آتيں، يا يہ کہ ہم اس مراقبے کے اندر کبهی داخل ہی نہيں ہو سکے؟ ايک چهوڻی سی لڑکی اس طرح ايک تہيہ کے اندر اور ايک ارادے کے
اندر داخل ہو گئی تهی اور ہم جو بڑے ہيں ان سے يہ کام نہيں ہو تا[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]اس کے باوجود ميں بہت پرُ اميد ہوں کہ يقينا ايسا وقت آجائے گا جس کا کوئی جواز ہمارے پاس نہيں ہو گا، جس کی کوئی منطق نہيں ہو گی[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]ليکن وه وقت ضرور
آئے گا، کيوں آئے گا، کس لئے آئے گا، کس وجہ سے اورکيسے آئے گا؟ اس کا بهی کوئی جواب ميرے پاس نہيں ہے[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]ليکن اتنی بڑی معاشرتی زندگی ميں جان بوجه کر يا بيوقوفی سے ہم جو نام لے چکے ہيں، انہيں کبهی نہ کبهی،
کسی نہ کسی مقام پر پہنچ کر سفل ہونا ضروری ہے[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]يہ ميرا ايک ذاتی خيال ہے، جس کے ساته ميں وابستہ رہتا ہوں[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]مايوسی کی بڑی گهڻائيں ہيں، بڑی بے چينياں ہيں، بڑی پريشانياں ہيں[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]-[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]اکنامکس کا آپ کے يوڻيليڻی بلز کا ہی مسئلہ اتنا ہو گيا ہے کہ انسان اس سے باہرہی نہيں نکلتا[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]آدمی روتا رہتا ہے، ليکن ہمارے اس لاہور ميں، ہمارے اس مُلک ميں اور ہمارے اس مُلک سے ماورا دوسری اسلامی دنيا ميں کچه نہ کچه تو لوگ ايسے ضرور ہوں گے جو اکنامکس کی تنگی کے باوصف يہ کہتے ہوں گے جو ميں نہيں کہہ سکتا[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]ميں کسی نہ کسی طرح سے خوش ہو سکتا ہوں، کيونکہ خوشی کا مال ودولت کے ساته کوئی تعلق نہيں[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]ہمارے بابے کہا کرتے ہيں کہ اگر مال ودولت کے ساته جائيداد کے ساته خوشی کاتعلق ہوتا تو آپ اتنی ساری چيزيں چهوڑ کرکبهی سوتے ناں[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]! [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]ان ساری چيزوں کو آپ اپنی نگاہوں کے سامنے چهوڑ کر سو جاتے ہيں اور سونا اتنی بڑی نعمت ہے جو آپ کو راحت عطا کرتی ہےاور اگر آپ کو کوئی جگائے تو آپ کہتے ہيں کہ مجهے تنگ نہ کرو[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]اگر اس سے کہيں کہ تيری وه کار، جائيداد اور بينک بيلنس پڑا ہے تو اس سونے والے کو اس کی کوئی پرواه نہيں ہوتی[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]اس سے طے يہ پايا کہ يہ دولت يہ مال ومتاع يہ سب [/B][/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=Times New Roman][B]کچه آپ کو خوشی عطا نہيں کرتے، خوشی آپ کے اندر کی لہر ہے [/B][/FONT][B]مچهلی جس کو پکڑ لے وه اس لہر پر ڈولفن کی طرح سوار ہو کر دُور جا [/B][B]سکتی ہے[/B][/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][B][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5]اگر وه لہر نہ پکڑی جائے تو پهر ہماری بد قسمتی ہے[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5]- [/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][/B][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][B]پهر ہم کچه [/B][B]نہيں کر سکتے[/B][/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5][B]- [/B][/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][B]اس لہر کو ديکهنا، جانچنا اور پکڑنا اور اس پر سوار ہونا شہ [/B][B]سواروں کا کام ہے، عام لوگوں کا نہيں[/B][/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5][B]- [/B][/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][B]بڑی تکليفيں اور دقتّيں ہيں، ليکن ان [/B][B]کے درميان رہتے ہوئے بهی کئی آدمی گاتے ہوئے گزر جاتے ہيں اور ہم اپنے [/B][B]کانوں سے ان کا گانا سُنتے ہيں اور ہم ان کی تحقيق نہيں کر سکتےکہ ان کے [/B][B]اندر کون سی چُپ لگی ہوئی ہے، کس قسم کی پروگرامنگ ہوئی ہوتی ہے کہ يہ [/B][B]گاتے چلے جا رہے ہيں[/B][/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=5][FONT=Times New Roman][SIZE=5][B]- [/B][/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][B]لله آپ کو خوش رکهے اور بہت سی آسانياں عطا [/B][B]فرمائے اور خداوند تعالٰی آپ کو آسانياں تقسيم کرنے کا شرف عطا فرمائے[/B][/RIGHT]
[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][FONT=Arial Black][SIZE=6][COLOR=#ff0000][FONT=Arial Black][SIZE=6][COLOR=#ff0000][FONT=Arial Black][SIZE=6][COLOR=#ff0000][RIGHT][B]***********************************[/B][/RIGHT]
[/COLOR][/SIZE][/FONT][/COLOR][/SIZE][/FONT][/COLOR][/SIZE][/FONT]

Taimoor Gondal Friday, August 19, 2011 12:51 PM

سلطان سنگهاڑے والا
 
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][RIGHT][SIZE=4]انسانی زندگی ميں ايک وقت ايسا بهی آتا ہے، جب اسُ کی آرزو يہ ہوتی ہے کہ [/SIZE][SIZE=4]وه اب بڑے پُرسکون انداز ميں زندگی بسر کرے اور وه ايسے جهميلوں ميں نہ [/SIZE][SIZE=4]رہے، جس طرح کے جهميلوں ميں اُس نے اپنی گزشتہ زندگی بسر کی ہوئی [/SIZE][SIZE=4]ہوتی ہے اور يہ آرزو بڑی شدت سے ہوتی ہے۔ ميں نے يہ ديکها ہے کہ جو [/SIZE][SIZE=4]لوگ لله کے ساته دوستی لگا ليتے ہيں، وه بڑے مزے ميں رہتے ہيں اور وه [/SIZE][SIZE=4]بڑے چالاک لوگ ہوتے ہيں۔ ہم کو اُنہوں نے بتايا ہوتا ہے کہ ہم ادهر اپنے [/SIZE][SIZE=4]دوستوں کے ساته دوستی رکهيں اور وه خود بيچ ميں سے نکل کر لله کو [/SIZE][SIZE=4]دوست بنا ليتے ہيں۔ انُ کے اوپر کوئی تکليف، کوئی بوجه اور کوئی پہاڑ نہيں [/SIZE][SIZE=4]گرتا۔ سارے حالات ايسے ہی ہوتے ہيں جيسے ميرے اور آپ کے ہيں، ليکن ان [/SIZE][SIZE=4]لوگوں کو ايک ايسا سہارا ہوتا ہے، ايک ايسی مدد حاصل ہوتی ہے کہ انُہيں [/SIZE][SIZE=4]کوئی تکليف نہيں پہنچتی۔[/SIZE]
[SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]ميں نے يہ بہت قريب سے ديکها ہے۔ ہمارے گهر ميں دهوپ سينکتے ہوئے [/SIZE][SIZE=4]ميں ايک چڑيا کو ديکها کرتا ہوں، جو بڑی دير سے ہمارے گهر ميں رہتی ہے [/SIZE][SIZE=4]اور غالبا يہ اسُ چڑيا کی يا تو بيڻی ہے، يا نواسی ہے جو بہت ہی دير سے [/SIZE][SIZE=4]ہمارے مکان کی چهت کے ايک کونے ميں رہتی ہے۔ ہمارا مکان ويسے تو بڑا [/SIZE][SIZE=4]اچها ہے، اس کی [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]"[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]آروی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کی چهتيں ہيں، ليکن کوئی نہ کوئی کهدرا ايسا ره [/SIZE][SIZE=4]ہی جاتا ہے، جو ايسے مکينوں کو بهی جگہ فراہم کر ديتا ہے۔ يہ چڑيا بڑے [/SIZE][SIZE=4]شوق، بڑے سبهاؤ اور بڑے ہی مانوس انداز ميں گهومتی پهرتی رہتی ہے۔ [/SIZE][SIZE=4]ہمارے کمرے کے اندر بهی اور فرش پر بهی چلی آتی ہے۔ کل ايک فاختہ آئی [/SIZE][SIZE=4]جو ڻيليفون کی تار پر بيڻهی تهی اور يہ چڑيا اُڑ کر اُس کے پاس گئی، اُس وقت [/SIZE][SIZE=4]ميں دهوپ سينک [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]([/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]تاپ[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]) [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]رہا تها۔ اسُ چڑيا نے فاختہ سے پوچها کہ [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]آپا يہ جو [/SIZE][SIZE=4]لوگ ہوتے ہيں انسان، جن کے ساته ميں رہتی ہوں، يہ اتنے بے چين کيوں [/SIZE][SIZE=4]ہوتے ہيں؟يہ بهاگے کيوں پهرتے ہيں؟ دروازے کيوں بند کرتے اور کهولتے [/SIZE][SIZE=4]ہيں؟ اس کی وجہ کيا ہے؟[/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]فاختہ نے کہا کہ [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]"[/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ميرا خيال ہے کہ جس طرح ہم [/SIZE][SIZE=4]جانوروں کا ايک لله ہوتا ہے، ان کا کوئی لله نہيں ہے اور ہميں يہ چاہئے کہ ہم [/SIZE][SIZE=4]مل کر کوئی دعا کريں کہ ان کو بهی ايک لله مل جائے۔ اس طرح انہيں آسانی ہو [/SIZE][SIZE=4]جائے گی، کيونکہ اگر ان کو لله نه مل سکا، تو مشکل ميں زندگی بسر کريں [/SIZE][/B][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]"[/SIZE][/FONT][/FONT][B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4]گے۔[/SIZE][/FONT][/FONT][/FONT][/B]
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4][/SIZE][/FONT]
[SIZE=4]اب معلوم نہيں ميری چڑيا نے اسُ کی بات مانی يا نہيں، ليکن وه بڑی دير تک [/SIZE][SIZE=4]گفت وشنيد کرتی رہيں اور ميں بيڻها اپنے تصور کے زور پر يہ ديکهتا رہا کہ [/SIZE][SIZE=4]ان کے درميان گفتگو کا شايد کچه ايسا ہی سلسلہ جاری ہے۔ تو ہم کس وجه [/SIZE][SIZE=4]سے، ہمارا اتنا بڑا قصور بهی نہيں ہے، ہم کمزور لوگ ہيں جو ہماری دوستی [/SIZE][SIZE=4]لله کے ساته ہو نہيں سکتی۔ جب ميں کوئی ايسی بات محسوس کرتا ہوں يا سُنتا [/SIZE][SIZE=4]ہوں تو پهر اپنے [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]"[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]بابوں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]کے پاس بهاگتا ہوں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]_ [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ميں نے اپنے بابا جی سے کہا [/SIZE][SIZE=4]کہ جی [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ميں لله کا دوست بننا چاہتا ہوں۔ اس کا کوئی ذريعہ چاہتا ہوں۔ اسُ تک [/SIZE][SIZE=4]پہنچنا چاہتا ہوں۔ يعنی ميں لله والے لوگوں کی بات نہيں کرتا۔ ايک ايسی دوستی [/SIZE][SIZE=4]چاہتا ہوں، جيسے ميری آپ کی اپنے اپنے دوستوں کے ساته ہے،تو انُہوں نے [/SIZE][SIZE=4]کہا [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]"[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]اپنی شکل ديکه اور اپنی حيثيت پہچان، تو کس طرح سے اُس کے پاس جا [/SIZE][SIZE=4]سکتا ہے، اُس کے دربار تک رسائی حاصل کر سکتا ہے اور اُس کے گهر ميں [/SIZE][SIZE=4]داخل ہو سکتا ہے، يہ نا ممکن ہے۔[/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميں نے کہا، جی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]! [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ميں پهر کيا کروں؟ [/SIZE][SIZE=4]کوئی ايسا طريقہ تو ہونا چاہئے کہ ميں اسُ کے پاس جا سکوں؟ بابا جی نے [/SIZE][SIZE=4]کہا، اس کا آسان طريقہ يہی ہے کہ خود نہيں جاتے لله کو آواز ديتے ہيں کہ [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman]"[/FONT][FONT=Times New Roman]اے لله! تو آجا ميرے گهر ميں" [/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4]کيونکہ لله تو کہيں بهی جاسکتا ہے، بندے کا [/SIZE][/FONT][SIZE=4]جانا مشکل ہے۔ بابا جی نے کہا کہ جب تم اُس کو بُلاؤ گے تو وه ضرور آئے گا۔ [/SIZE][SIZE=4]اتنے سال زندگی گزر جانے کے بعد ميں نے سوچا کہ واقعی ميں نے کبهی [/SIZE][SIZE=4]اسُے بلايا ہی نہيں، کبهی اس بات کی زحمت ہی نہیں کی۔ ميری زندگی ايسے ہی [/SIZE][SIZE=4]رہی ہے، جيسے بڑی دير کے بعد کالج کے زمانے کا ايک کلاس فيلو مل [/SIZE][SIZE=4]جائےبازار ميں تو پهر ہم کہتے ہيں کہ بڑا اچها ہوا آپ مل گئے۔ کبهی آنا۔ اب وه [/SIZE][SIZE=4]کہاں آئے، کيسےآئے اس بےچارے کو تو پتا ہی نہيں۔[/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]ہمارے ايک دوست تهے۔ وه تب ملتے تهے، جب ہم راولپنڈی جاتے تو کہتے کہ [/SIZE][SIZE=4]جی آنا، کوئی ملنے کا پروگرام بنانا، يہ بہت اچهی بات ہے، ليکن ايڈريس نہيں [/SIZE][SIZE=4]بتاتے تهے۔ جيسے ہم لله کو اپنا ايڈريس نہيں بتاتے کسی بهی صورت ميں ميں [/SIZE][SIZE=4]کہ کہيں سچ مچ ہی نہ پہنچ جائے۔ ايک دهڑکا لگا رہتا ہے۔ وه مجهے کہا کرتے [/SIZE][SIZE=4]تهے کہ بس مہينے کے آخری ويک کی کسی ڈيٹ کو ملاقات کا پروگرام بنا ليں [/SIZE][SIZE=4]گے [/SIZE][/B][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black]Sunset [/FONT][/FONT][B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]، کے قريب، نہ ڈيٹ بتاتے تهے نہ ڻائم بتاتے تهے [/FONT][/FONT][/B][/SIZE]
[SIZE=4][B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][/B][/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]Determine [/SIZE][/FONT][/FONT][B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4]نہيں کرتے تهے، تو ايسا ہی لله کے ساته ہمارا تعلق ہے۔ ہم[/SIZE][/FONT]
[SIZE=4]يہ نہيں چاہتے، بلکہ کسی حد تک ڈر جاتے ہيں کہ خدا نخواستہ اگر ہم نے لله [/SIZE][SIZE=4]سے دوستی لگا لی اور وه آگيا تو ہميں بڑے کام کرنے پڑيں گے۔ دوپڻہ چننا [/SIZE][SIZE=4]ہوتا ہے، بوٹ پالش کرنا ہوتے ہيں، مہندی پر جانا ہوتا ہے۔ اسُ وقت لله مياں [/SIZE][SIZE=4]آگئے اور اُنہوں نے کہا کہ [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]"[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]کيا ہو رہا ہے؟[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]تو مشکل ہوگی۔ ہم نے آخر زندگی [/SIZE][SIZE=4]کے کام بهی نمڻانے ہيں۔ باقی جو بات ميں سوچتا ہوں اور ميں نے اپنے بابا کو [/SIZE][SIZE=4]يہ جواب ديا کہ ميں سمجهتا ہوں کہ لله کی عبادت کرنا بہت اچهی بات ہے اور [/SIZE][SIZE=4]ہے بهی اچهی بات۔ اُنہوں نے کہا کہ عبادت کرنا ايک اور چيز ہے، تم نے [/SIZE][SIZE=4]تومجه سے کہا کہ ميں خداوند کريم کو بِلا واسطہ طور پو ملنا چاہتا ہوں۔ عبادت [/SIZE][SIZE=4]کرنا تو ايک گرائمر ہے جو آپ کر رہے ہيں اور اگر آپ عبادت کرتے بهی ہيں،[/SIZE][SIZE=4]تو پهر آپ اپنی عبادت کو[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]Celebrate[/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4] [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کريں، جشن منائيں، جيسے مہندی [/SIZE][SIZE=4]پر لڑکياں تهال لےکر ناچتی ہيں نا، موم بتياں جلا کر اس طرح سے، ورنہ تو [/SIZE][SIZE=4]آپ کی عبادت کسی کام کی نہيں ہوگی۔ [/SIZE][SIZE=4]جب تک عبادت ميں [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]Celebration [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]، [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]نہيں ہوگی، جشن کا سماں نہيں ہوگا [/SIZE][SIZE=4]جيسے وه بابا کہتا ہے [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]"[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]تيرے عشق نچايا کر کے تهيا تهيا[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]چاہے سچ مچ نہ [/SIZE][SIZE=4]ناچيں ليکن اندر سے اس کا وجود اور روح [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]"[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]تهيا تهيا[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کر رہی ہے، ليکن جب [/SIZE][SIZE=4]تک [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]Celebration[/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4] [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]نہيں کرے گا، بات نہيں بنے گی۔ اس طرح سے نہيں [/SIZE][SIZE=4]کہ نماز کو لپيٹ کر [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]"[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]چار سنتاں، فير چار فرض فير دو سنتاں فير دو نفل،تنِ [/SIZE][SIZE=4]وتِر[/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]سلام پهيرا، چلو جی رات گزری فکر اُترا۔ نہيں جی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]! [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]يہ تو عبادت نہيں۔ ہم [/SIZE][SIZE=4]تو ايسی ہی عبادت کرتے رہے ہيں، اس ليے تال ميل نہيں ہوتا۔ جشن ضرور [/SIZE][SIZE=4]منانا چاہئے عبادت کا، دل لگی، محبتّ اور عقيدت کے ساته عبادت۔ ہمارے يہاں [/SIZE][SIZE=4]جہاں ميں رہتا ہوں، وہاں دو بڑی ہاکی اور کرکٹ گراونڈز ہيں، وہاں سنڈے کے [/SIZE][SIZE=4]سنڈے بہت سويرے، جب ہم سير سے لوٹ رہے ہوتے ہيں، منہ اندهيرے گڈی [/SIZE][SIZE=4]اُڑانے والے آتے ہيں۔ وه اس کا بڑا اہتمام کئے ہوئے ہوتے ہيں، ان کے بڑے [/SIZE][SIZE=4]بڑے تهيلے ہوتے ہيں اور بہت کاريں ہوتی ہيں، جن ميں وه اپنے بڑے تهيلے [/SIZE][SIZE=4]رکه کر پتنگ اڑُانے کے لئے کهلے ميدان ميں آتے ہيں۔ اب وه خالی پتنگ نہيں [/SIZE][SIZE=4]اُڑاتے، بلکہ اہتمام کے ساته اس کا جشن بهی مناتے ہيں۔ جب تک اس کے [/SIZE][SIZE=4]ساته جشن نہ ہو، وه پتنگ نہيں اڑتی اور نہ ہی پتنگ اڑُانے والا سماں بندهتا [/SIZE][SIZE=4]ہے، کهانے پينے کی بے شمار چيزيں باجا بجانے کے [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]"[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]بهومپو[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]اور بہت کچه [/SIZE][SIZE=4]لے کر آتے ہيں، وہاں جشن زياده ہوتا ہے، کائٹ فلائنگ کم ہوتا ہے۔ جس طرح [/SIZE][SIZE=4]ہمارے ہاں عبادت زياده ہوتی ہے،[/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4] [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]Celebration [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]، لله کو ماننا کم ہوتا ہے۔ [/SIZE][SIZE=4]ميں نے سوچا يہ گڈی ارُانے والے بہت اچهے رہتے ہيں، ہمارے پاس بابا جی [/SIZE][SIZE=4]کے ہاں ايک گڈی اُڑانے والا آيا کرتا تها موچی دروازے کے اندر علاقے سے، [/SIZE][SIZE=4]بڑی خوبصورت دهوتی [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]([/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]تہبند[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]) [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]باندهتا تها، جيسے انجمن فلموں ميں باندها [/SIZE][SIZE=4]کرتی تهی، لمبے لڑ چهوڑ کرباندها کرتی تهی، وه جب آتا تو ہمارے بابا جی [/SIZE][SIZE=4]اُسے کہتے، گڈی اُڑاؤ [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]( [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اس طرح باباجی ہميں [/FONT][/FONT][/SIZE]
[SIZE=4][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black]Celebrate[/FONT][/FONT][/SIZE]
[SIZE=4][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black] [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کرنے کا [/SIZE][SIZE=4]حوصلہ ديتےتهے، جو بات اب سمجه ميں آئی ہے[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]) [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]وه اتنی اونچی پتنگ اڑُاتا [/SIZE][SIZE=4]تها کہ نظروں سے اوجهل ہو جاتی تهی ميرے جيسا آدمی تو اس لمبی ڈور کو[/SIZE]
[SIZE=4]سنبهال بهی نہيں سکتا۔ ميں نے اسُ سے پوچها کہ بها صديق[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]تم يہ گڈی کيوں [/SIZE][SIZE=4]اُڑاتے ہو؟ کہنے لگا، جی [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]يہ گڈی اُڑانا بهی لله کے پاس پہنچنے کا ايک ذريعہ[/SIZE]
[SIZE=4]ہے۔ کہنے لگا، نظر نہيں آتی، ليکن اس کی کهينچ بتاتی رہتی ہے کہ ميں ہوں، [/SIZE][SIZE=4]لله نظر نہيں آتا ليکن آپ کے دلوں کی دهڑکن يہ بتاتی ہے کہ [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]"[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميں ہوں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]"[/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]۔ يہ [/SIZE][SIZE=4]نہيں کہ وه آپ کے رُوبرو آ کر موجود ہو۔ [/SIZE][SIZE=4]جب ميں ريڈيو ميں کام کرتا تها تو ہميں ايک [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]Assignment[/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4] [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ملی تهی۔ وه [/SIZE][SIZE=4]يہ کہ پتا کريں چهوڻے دکانداروں سے کہ وه کس طرح کی زندگی بسر کرتے [/SIZE][SIZE=4]ہيں۔ چهوڻے دکانداروں سے مراد چهابڑی فروش۔ يہ کچه دير کی بات ہے، ميں [/SIZE][SIZE=4]نے بہت سے چهابڑی فروشوں کا انڻرويو کيا۔ اُن سے حال معلوم کئے۔ پيسے[/SIZE]
[SIZE=4]کا ہی سارا اونچ نيچ ہے اور ہم جب بهی تحقيق کرتے ہيں يا تحليل کرتے ہيں يا[/SIZE][/RIGHT]
[/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][RIGHT][SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]Analysis [/SIZE]
[/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman]کرتے ہيں تو [/FONT][/SIZE]
[SIZE=4][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black]Economics [/FONT][/FONT][/SIZE]
[SIZE=4][FONT=Times New Roman]کی [/FONT][/SIZE]
[SIZE=4][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black]Base [/FONT][/FONT][/SIZE]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4]پر ہی کرتے ہيں[/SIZE][/FONT][SIZE=4]کہ کتنے امير ہيں، کتنے غريب ہيں، کياتناسب ہے کہ وه کس [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]Ratio [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کے [/SIZE][SIZE=4]ساته زندگی بسر کر رہے ہيں؟ اُن کے کيا مسائل ہيں؟ دِلّی [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]([/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]دہلی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]) [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]دروازے کے[/SIZE]
[SIZE=4]باہر اگر آپ لوگوں ميں سے کسی نے دہلی دروازه ديکها ہو، اُس کے باہر اي [/SIZE]
[SIZE=4]آدمی کهڑا تها نوجوان، وه کوئی تيس بتيس برس کا ہو گا۔ وه سنگهاڑے بيچ رہا [/SIZE][SIZE=4]تها۔ ميں اُس کے پاس گيا۔ ميں نے پوچها، آپ کا نام کيا ہے؟ کہنے لگا، ميرا نام[/SIZE]
[SIZE=4]سلطان ہے[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ميں نے کہا کب تک تم يہ سنگهاڑے بيچتے ہو؟ کہنے لگا، شام [/SIZE][SIZE=4]تک کهڑا رہتا ہوں۔ ميں نے پوچها اس سے تمہيں کتنے روپے مل جاتے ہيں؟ [/SIZE][SIZE=4]اسُ نے بتايا، ستر بہتر روپے ہوجاتے ہيں۔ ميں نے اسُ سے پوچها، انہيں [/SIZE][SIZE=4]کالے کيسے کرتے ہيں؟ [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]( [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ميری بيوی پوچهتی رہتی تهی مجه سے،کيونکہ وه [/SIZE][SIZE=4]ديگچے ميں ڈال کر ابُالتی ہے تو وه ويسے کے ويسے ہی رہتے ہيں[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]) [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]اُس نے [/SIZE][SIZE=4]کہا کہ جی پنساريوں کی دکان سے ايک چيز ملتی ہے، چمچہ بهر اس ميں ڈال [/SIZE][SIZE=4]ديں تو کالے ہو جائيں گے اُبل کر اور آپ جا کر کسی پنساری سے پوچه ليں کہ [/SIZE][SIZE=4]سنگهاڑے کالے کرنے والی چيز دے ديں، وه ديدے گا۔جب اُس نے يہ بات کی [/SIZE][SIZE=4]تو ميں نے کہا، يہ اندر کے بهيد بتانے والا آدمی ہے اور کوئی چيز پوشيده [/SIZE][SIZE=4]نہيں رکهتا۔ کهلی نيتّ کا آدمی ہے۔ يقينا يہ ہم سے بہتر انسان ہوگا۔[/SIZE][/RIGHT]
[/B][/FONT][/FONT]

Taimoor Gondal Friday, August 19, 2011 01:09 PM

سلطان سنگهاڑے والا
 
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][RIGHT][SIZE=4]ميں نے کہا، جب آپ ستر بہتر روپے روز بنا ليتے ہيں تو پهر ان روپوں کا کيا [/SIZE][SIZE=4]کرتےہيں؟ کہنے لگا، ميں جا کر [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]"[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]رضيہ[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کو دے ديتا ہوں۔ ميں نے کہا، رضيہ [/SIZE][SIZE=4]کون ہے؟ کہنے لگا، ميری بيوی ہے۔ميں نے کہا کہ شرم کرو اتنی محنت سے [/SIZE][SIZE=4]پيسے کماتے ہو اور سارے کے سارے اُسے دے ديتے ہو۔ کہنے لگا، جی اسی [/SIZE][SIZE=4]کے لئے کماتے ہيں۔ [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]( [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]لله کہتا ہے نا قرآنِ پاک ميں کہ الَرّجَالُ قوُامُون عَلیٰ [/SIZE][SIZE=4]النسِّاء يہ جو مرد ہيں، يہ عورت کے [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][/B][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]Provider [/SIZE][/FONT][/FONT]
[B][SIZE=4][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ہيں [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman])[/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]۔ ميں نے اُس سے [/SIZE][SIZE=4]کہا، اچها تو بيچ ميں سے کچه نہيں رکهتے؟ کہنے لگا، نہيں جی[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]مجهے کبهی [/SIZE][SIZE=4]ضرورت نہيں پڑی۔ ميں نے کہا، اس وقت رضيہ کہاں ہے؟ [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]( [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]وه [/FONT][/FONT][/SIZE][/B]
[B][SIZE=4][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][/B][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black]inside[/FONT][/FONT][/SIZE]
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]خوبصورت آدمی تها اس ليے مجهے اسُ ميں دلچسپی پيدا ہوئی[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]) [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کہنے لگا، [/SIZE][SIZE=4]رضيہ کہيں بازار وغيره گئی ہو گی۔ اس کی دو سہيلياں ہيں اور وه تينوں صبح [/SIZE][SIZE=4]سويرے نکل جاتی ہيں بازار۔ اسُ نے بتايا کہ وه کبهی کبهی گلوکوز لگواتی [/SIZE][SIZE=4]ہيں، اُن کو شوق ہے [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]( [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]اس طرح مجهے تو بعد ميں پتا چلا کہ اندرونِ شہر کی [/SIZE][SIZE=4]عورتيں گلوکوز لگوانا پسند کرتی ہيں، گلوکوز لگوانا انہيں اچهی سی چيز لگتی [/SIZE][SIZE=4]ہے کہ اس کے لگوانے سے جسم کو تقويت ملے گی[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4])[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]۔ ميں نے کہا، اچها تم [/SIZE][SIZE=4]خوش ہو اُس کے ساته؟ کہنے لگا، ہاں جی[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ہم اپنے لله کے ساته بڑے راضی [/SIZE][SIZE=4]ہيں۔ ميری تو لله کے ساته ہی آشنائی ہے۔ ميں تو کسی اور آدمی کو جانتا نہيں۔ [/SIZE][SIZE=4]اس پر ميں چونکا اور ڻهڻکا۔ اسُ کی باتوں سے يہ ظاہر ہوتا تها کہ ايک بڑا [/SIZE][SIZE=4]آدمی ہے لاہور کا۔ ميں نے اگر کوئی حاکم ديکها ہے تو وه [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]"[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]سلطان سنگهاڑا [/SIZE][SIZE=4]فروش[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]" [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ہے۔ اُس کو کسی چيز کی پروا نہيں تهی۔ کوئی واردات، واقعہ اُس کے [/SIZE][SIZE=4]اوپر اثر انداز نہيں ہوتا تها۔[/SIZE][/FONT][/FONT][/B]
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]ميں اسُ سے جب بهی ملتا رہا کوئی شکايت اسُ کی زبان پر نہيں ہوتی تهی۔ اب [/SIZE][SIZE=4]تو تين سال سے جانے وه کہاں غائب ہے۔ مجهے نظر نہيں آيا، ليکن ميں اسُ [/SIZE][SIZE=4]کے حضور ميں حاضری ديتا ہی رہا۔ اسُ کا درجہ چونکہ اس اعتبار سے بلند [/SIZE][SIZE=4]تها کہ اسُ کی دوستی ايک بزرگ ترين ہستی سے تهی۔ ميں ذرا اپنی گفتار اور [/SIZE][SIZE=4]باتوں ميں تهوڑا سا با ادب ہو گيا۔ ميں نے اسُ سے کہا، يار سلطان[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کيا تم لله [/SIZE][SIZE=4]کے ساته گفتگو بهی کرتے ہو؟ کہنے لگا، ہم تو شام کو جاتے، صبح کو [/SIZE][SIZE=4]آتےہوئے، منڈی سے سودا خريدتے ہوئے اسُ کے ساته ہی رہتے ہيں اور اسُی [/SIZE][SIZE=4]کے ساته گفتگو کرتے ہيں۔ ميں نے کہا، کون سی زبان ميں؟ وه کہنے لگا، [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=4]"[/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4]اوه پنجابی وی جاندا اے، اردو جاندا اے، سندهی جو وی بولی بوليں او سب [/SIZE][/FONT][SIZE=4]جاندا اے[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]!" [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ميں نے کہا تو نے مجهے بتايا تها ايک دن کہ گياره برس ہوگئے [/SIZE][SIZE=4]تمہاری شادی کو اور تمہارا کوئی بچّہ نہيں ہے؟ کہنے لگا، بچّہ کوئی نہيں ميں [/SIZE][SIZE=4]اور رضيہ اکيلے ہيں۔ ميں نے کہا، لله سے کہو کہ لله تجهے ايک بچّہ دے۔ [/SIZE][SIZE=4]کہنے لگا، ، نہيں جی[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]يہ تو ايک بڑی شرم کی بات ہے۔ بزرگوں سے ايسی بات [/SIZE][SIZE=4]کيا کرنی، بُرا سا لگتا ہے۔ وه خداوند تعالٰی کو ايک بزرگ ترين چيز سمجه کر [/SIZE][SIZE=4]کہ رہا تهاکہ جی[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]بڑوں کے ساته ايسی بات نہيں کرنی۔ ميں يہ کہتا فضول سا [/SIZE][SIZE=4]لگوں گا کہ لله مجهے بچّہ دے۔ [/SIZE][SIZE=4]ميں نے کہا کہ کيا ايسے ہو سکتا ہے کہ ہماری بهی اسُ کے ساته دوستی ہو [/SIZE][SIZE=4]جائے؟ کہنے لگا، اگر آپ چاہيں تو ہو سکتا ہے۔ اگر آپ نہ چاہيں تو نہيں ہو [/SIZE][SIZE=4]سکتا۔ ميں نے جيسا کہ ميں پہلے عرض کر رہا تها، اپنے سارے برسوں کا [/SIZE][SIZE=4]ميں نے جائزه ليا، سارے دنوں کا، ميں نے کبهی يہ نہيں چاہا۔ ميرا يہی خيال [/SIZE][SIZE=4]تها کہ ميں عبادت کروں گا اور عبادت ہی اس کا راز ہے اور عبادت کو ہی لپيٹ [/SIZE][SIZE=4]کر رکه دوں گا اپنے مصلّے کے اوپر اور دن رات اسی طرح عبادت کرتا رہوں [/SIZE][SIZE=4]گا۔ ليکن وه جو ميرا منتہائے مقصود ہے، وه جو ميرا محبوب ہے، اُس کی [/SIZE][SIZE=4]طرف جانے کی کبهی کوشش نہيں کی۔ ميں يہی سمجهتا رہا اور آج تک يہی [/SIZE][SIZE=4]سمجهتا رہا ہوں کہ عبادت ہی يہ سارا راز اور سارا بهيد ہے، حلانکہ عبادت [/SIZE][SIZE=4]سے ماورا [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]([/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ميں يہ جو بات عرض کر رہا ہوں، آپ کو سمجهانے کے لئے کر [/SIZE][SIZE=4]رہا ہوں[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]) [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]عبادت سے پرے ہٹ کر ايک آرزو کی بهی تلاش ہے کہ ميں اپنے لله [/SIZE][SIZE=4]کے ساته جس کی کوئی ايک ہستی ہے نہ نظر ميں آنے والی، اس کے ساتهی [/SIZE][SIZE=4]کوئی رابطہ قائم کروں، جيسا سلطان نے کيا تها۔ جيسے اسُ کے علاوه چار [/SIZE][SIZE=4]پانچ بندے اور بهی ہيں ميری نظر ميں۔ ميں نے اس بات سے اندازاه لگايا کہ [/SIZE][SIZE=4]اتنا خوش آدمی ميں نے زندگی ميں کوئی نہيں ديکها۔ جتنے بهی لله کے ساته [/SIZE][SIZE=4]تعلق رکهنے والے لوگ تهے، وه انتہائی خوش تهے۔[/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ء[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4] کی جنگ ميں اس [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]([/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]سلطان[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]) [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]کے پاس گيا، لوگ گهبرائے بهی ہوئے [/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black]1965[/FONT][/FONT][/SIZE][SIZE=4][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][/RIGHT]
[/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][RIGHT][SIZE=4]تهے، جذباتی بهی تهے۔ وه ڻهيک تها، ويسے ہی، بالکل اسی انداز ميں جيس [/SIZE][SIZE=4]پہلے ملا کرتا تها۔ ميں نے اُس سے کہا تم مجهے کوئی ايسی بات بتاؤ جس [/SIZE][SIZE=4]سے ميرے دل ميں چلو کم از کم يہ خواہش ہی پيدا ہوجائے، خدا سے دوستی [/SIZE][SIZE=4]کی اور ميں کم از کم اس پليٹ فارم سے اُتر کر دو نمبر کے پليٹ فارم پر آ [/SIZE][SIZE=4]جاؤں۔ پهر ميں وہاں سے سيڑهياں چڑه کر کہيں اور چلا جاؤں۔ ميری نگاه اوپر [/SIZE][SIZE=4]ہوجائے، تو کہنے لگا [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]( [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]حالانکہ انَ پڑه آدمی تها، اب لوگ مجه سے بابوں کا [/SIZE][SIZE=4]ايڈريس پوچهتے ہيں، ميں انہيں کيسے بتاؤں کہ ايک سلطان سنگهاڑے والا [/SIZE][SIZE=4]دِلّی دروزے کے باہر جہاں تانگے کهڑے ہوتے ہيں، ان کے پيچهے کهڑا ہے، [/SIZE][SIZE=4]جو بہت عظيم [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]"[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]بابا[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ہے اور نظر آنے والوں کوشايد نظر آتا ہوگا، مجهے [/SIZE][SIZE=4]پورے کا پورا تو نظر نہيں آتا [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]) [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]بها جی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]! [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]بات يہ ہے کہ جب ہم منہ اوپر اُڻهاتے [/SIZE][SIZE=4]ہيں تو ہم کو آسمان اور ستارے نظر آتے ہيں۔ لله کے جلوے دکهائی ديتے ہيں۔ [/SIZE][SIZE=4]کہنے لگا، آپ کبهی مری گئے ہيں؟ ميں نے کہا، ہاں ميں کئی بار مری گيا ہوں۔ [/SIZE][SIZE=4]کہنے لگا، جب آدمی مری جاتا ہے نا پہاڑی پر تو پهر حال کا نظاره لينے کے[/SIZE]
[SIZE=4]لئے وه نيچے بهی ديکهتا ہے اور اوپر بهی۔ پهر اسُ کا سفر [/SIZE]
[/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]Complete[/SIZE][/RIGHT]
[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][RIGHT][SIZE=4]ہوتا ہے۔ خالی ايک طرف منہ کرنے سے نہيں ہوتا۔ جب آپ نيچے کو اور اوپر [/SIZE][SIZE=4]کو ملاتے ہيں، تو پهر ساری وسعت اس ميں آتی ہے۔ [/SIZE][SIZE=4]اُس نے کہا کہ يہ ايک راز ہے جب آدمی يہ سمجهنے لگ جائے کہ ميں وسعت [/SIZE][SIZE=4]کے اندر داخل ہو رہا ہوں [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]( [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]وه پنجابی ميں بات کرتا تها، اسُ کے الفاظ تو اور [/SIZE][SIZE=4]طرح کے ہوتے تهے[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]) [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]پهر اُس کو قربت کا احساس ہوتا ہے۔ ليکن حوصلہ کر [/SIZE][SIZE=4]کے وہی کہنا پڑتا ہے، جيسا کہ بابا جی کہتے تهے کہ [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]"[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اے لله[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]! [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]تو ميرے پاس [/SIZE][SIZE=4]آجا مجه ميں تو اتنی ہمّت نہيں کہ ميں آ سکوں[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]" [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]اور وه يقينا آتا ہے۔ بقول [/SIZE][SIZE=4]سلطان سنگهاڑے والے کے کہ اس کے لئے کہيں جانا نہيں پڑتا، اس لئے کہ [/SIZE][SIZE=4]وه تو پہلے سے ہی آپ کے پاس موجود ہے اور آپ کی شہ رگ کے پاس [/SIZE][SIZE=4]کرسی ڈال کر بيڻها ہوا ہے۔ آپ اُسے دعوت ہی نہيں ديتے۔ ميں نے اُس سے کہا [/SIZE][SIZE=4]کہ اس کا مجهے کوئی راز بتا، مجهے کچه ايسی بات بتا کہ جس سے ميرے دل [/SIZE][SIZE=4]کے اندر کچه محسوس ہو۔ کہنے لگا، جی[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]آپ کے دل کے اندر کيا ميں تو [/SIZE][SIZE=4]سارے پاکستان کے، لاہور کے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ جب وه باہر نکلا [/SIZE][SIZE=4]کريں پورا لباس پہن کر نکلا کريں۔ ميں نے کہا، سارے ہی پورا لباس پہنتے[/SIZE]
[SIZE=4]ہيں۔ کہنے لگا، يہ ديکه تانگے ميں چار بندے بيڻهے ہوئے ہيں۔ پورا لباس نہيں [/SIZE][SIZE=4]پہنا ہوا۔ ميں نے کہا، ه ی بابو گزرا ہے تهری پيس سوٹ پہنا ہوا ہے اس نے [/SIZE][SIZE=4]ڻائی بهی لگائی ہوئی ہے۔ کہنے لگا، نہيں جی آدمی جب کم از کم باہر نکلے تو [/SIZE][SIZE=4]جس طرح لڑکياں ميک اپ کرتی ہيں، خاص طور پر باہر نکلنے کے لئے، تو [/SIZE][SIZE=4]اس طرح آدمی کو بهی اپنے لباس کے اوپر خصوصی توجہ دينی چاہئے۔ [/SIZE][SIZE=4]ميں يہی سمجه ا ت رہا کہ وه کوئی اخلاقی بات کرنا چاہتا ہے لباس کے بارے [/SIZE][SIZE=4]ميں، جيسے ہم آپ لوگ کرتے ہيں۔ کہنے لگا، لوگ سارے کپڑے پہن تو ليتے [/SIZE][SIZE=4]ہيں، ليکن اپنے چہرے پر مسکراہٹ نہيں رکهتے اور ايسے ہی آجاتے ہيں [/SIZE][SIZE=4]لڑائی کرتے ہوئے اور لڑائی کرتے ہوئے ہی چلے جاتے ہيں۔ تو جب تک آپ [/SIZE][SIZE=4]چہرے پر مسکراہٹ نہيں سجائيں گے، لباس مکمل نہيں ہوگا۔ يہ جو تانگے پر [/SIZE][SIZE=4]بيڻهے ہوئے ہيں چار آدمی، کہنے لگا يہ تو برہنہ جا رہے ہيں۔ مسکراہٹ لله [/SIZE][SIZE=4]کی شکر گزاری ہے اور جب آدمی لله کی شکر گزاری سے نکل جاتا ہے، تو [/SIZE][SIZE=4]پهر وه کہيں کا نہيں رہتا۔ ميں کہا، يار[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ہم تو بہت عبادت گزار لوگ ہيں۔ [/SIZE][SIZE=4]باقاعدگی سے نماز پڑهتے ہيں، روزے رکهتے ہيں۔ اس پر وه کہنے لگا،جی[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ميں لال قدسی ميں رہتا ہوں، وہاں بابا وريام ہيں۔ وه رات کو بات [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]([/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]لمبی کہانی [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]سنايا کرتے ہيں۔ [/SIZE][SIZE=4]انہوں نے ہميں ايک کہانی سنائی کہ پيرانِ پير کے شہر بغداد ميں ايک بنده تها [/SIZE][SIZE=4]جو کسی پر عاشق تها۔ اسُ کے لئے تڑپتا تها، روتا تها، چيخيں مارتا تها اور [/SIZE][SIZE=4]زمين پر سر پڻختا تها۔ ليکن اسُ کا محبوب اسُے نہيں ملتا تها۔ اسُ شخص نے [/SIZE][SIZE=4]ايک بار خدا سے دعا کی کہ اے لله[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ايک بار مجهے ميرے محبوب کے درشن [/SIZE][SIZE=4]تو کرا دے۔لله تعالٰی کو اُس پر رحم آگيا اور اُس کا محبوب ايک مقرره مقام پر، [/SIZE][SIZE=4]جہاں بهی کہا گيا تها، پہنچ گيا۔ دونوں جب ملے تو عاشق چڻهيوں کا ايک بڑا [/SIZE][SIZE=4]بنڈل لے آيا۔ يہ وه خط تهے، جو وه اپنے محبوب کے ہجر ميں لکهتا رہا تها۔ [/SIZE][SIZE=4]اُس نے وه کهول کر اپنے محبوب کو سنانے شروع کر دئيے۔ پہلا خط سنايا اور[/SIZE]
[SIZE=4]اہنے ہجر کے دکهڑے بيان کئے۔ اس طرح دوسرا خط پهر تيسرا خط اور جب وه [/SIZE][SIZE=4]گيارہويں خط پر پہنچا تو اُس کے محبوب نے اُسے ايک تهپڑ رسيد کيا اور کہا[/SIZE][/RIGHT]
[/FONT][/FONT][RIGHT][SIZE=4][FONT=Times New Roman] گدهے کے بچّے! [/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4]ميں تيرے سامنے موجود ہوں، اپنے پورے وجود کے ساته [/SIZE][/FONT][SIZE=4]اور تو مجهے چڻهياں سنا رہا ہے۔ يہ کيا بات ہوئی[/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]سلطان کہنے لگا، بها جی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]! [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]عبادت ايسی ہوتی ہے۔آدمی چڻهياں سناتا رہتا ہے، محبوب اسُ کے گهر ميں [/SIZE][SIZE=4]ہوتا ہے، اُس سے بات نہيں کرتا۔ جب تک اُس سے بات نہيں کرے گا، چڻهياں [/SIZE][SIZE=4]سنانے سے کوئی فائده نہيں۔ ميں يہ عرض کر رہا تها کہ ايسے لوگ بڑے مزے [/SIZE][SIZE=4]ميں رہتے ہيں۔ ميں بڑا سخت حاسد ہوں ان کا، ميں چاہتا ہوں کہ کچه کئے [/SIZE][SIZE=4]بغير، کوشش، [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]Struggle[/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4] [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کئے بغير مجهے بهی ايسا مقام مل جائے، مثلا [/SIZE][SIZE=4]جی چاہتا ہے کہ ميرا بهی پرائز بانڈ نکل آئے ساڑهے تين کروڑ والا۔ ليکن اس [/SIZE][SIZE=4]سے پہلے ميں يہ بهی چاہتا ہوں کہ چاہے وه پرائز بانڈ نکلے نہ نکلے [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]( [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ايمانداری کی بات کرتا ہوں[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]) [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]مجهے وه عياشی ميسر آجائے، جو ميں نے پانچ [/SIZE][SIZE=4]آدميوں کے چہرے پر اُن کی روحوں پر ديکهی تهی، کيونکہ اُن کی دوستی ايک [/SIZE][SIZE=4]بہت اونچے مقام پر تهی۔[/SIZE]
[SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]لله آپ کو آسانياں عطا فرمائے اور آسانياں تقسيم کرنے کا شرف عطا فرمائے۔[/SIZE][/RIGHT]
[/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][COLOR=#ff0000][FONT=Arial Black][COLOR=#ff0000][FONT=Arial Black][COLOR=#ff0000][RIGHT][SIZE=4]***********************[/SIZE][/RIGHT]
[/B][/COLOR][/FONT][/COLOR][/FONT][/COLOR][/FONT]

Dazling Friday, August 19, 2011 09:08 PM

[QUOTE=Taimoor Gondal;341844][B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][RIGHT][SIZE=4]ميں نے کہا، جب آپ ستر بہتر روپے روز بنا ليتے ہيں تو پهر ان روپوں کا کيا [/SIZE][SIZE=4]کرتےہيں؟ کہنے لگا، ميں جا کر [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]"[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]رضيہ[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کو دے ديتا ہوں۔ ميں نے کہا، رضيہ [/SIZE][SIZE=4]کون ہے؟ کہنے لگا، ميری بيوی ہے۔ميں نے کہا کہ شرم کرو اتنی محنت سے [/SIZE][SIZE=4]پيسے کماتے ہو اور سارے کے سارے اُسے دے ديتے ہو۔ کہنے لگا، جی اسی [/SIZE][SIZE=4]کے لئے کماتے ہيں۔ [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]( [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]لله کہتا ہے نا قرآنِ پاک ميں کہ الَرّجَالُ قوُامُون عَلیٰ [/SIZE][SIZE=4]النسِّاء يہ جو مرد ہيں، يہ عورت کے [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][/B][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]Provider [/SIZE][/FONT][/FONT]
[B][SIZE=4][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ہيں [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman])[/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]۔ ميں نے اُس سے [/SIZE][SIZE=4]کہا، اچها تو بيچ ميں سے کچه نہيں رکهتے؟ کہنے لگا، نہيں جی[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]مجهے کبهی [/SIZE][SIZE=4]ضرورت نہيں پڑی۔ ميں نے کہا، اس وقت رضيہ کہاں ہے؟ [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]( [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]وه [/FONT][/FONT][/SIZE][/B]
[B][SIZE=4][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][/B][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black]inside[/FONT][/FONT][/SIZE]
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]خوبصورت آدمی تها اس ليے مجهے اسُ ميں دلچسپی پيدا ہوئی[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]) [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کہنے لگا، [/SIZE][SIZE=4]رضيہ کہيں بازار وغيره گئی ہو گی۔ اس کی دو سہيلياں ہيں اور وه تينوں صبح [/SIZE][SIZE=4]سويرے نکل جاتی ہيں بازار۔ اسُ نے بتايا کہ وه کبهی کبهی گلوکوز لگواتی [/SIZE][SIZE=4]ہيں، اُن کو شوق ہے [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]( [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]اس طرح مجهے تو بعد ميں پتا چلا کہ اندرونِ شہر کی [/SIZE][SIZE=4]عورتيں گلوکوز لگوانا پسند کرتی ہيں، گلوکوز لگوانا انہيں اچهی سی چيز لگتی [/SIZE][SIZE=4]ہے کہ اس کے لگوانے سے جسم کو تقويت ملے گی[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4])[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]۔ ميں نے کہا، اچها تم [/SIZE][SIZE=4]خوش ہو اُس کے ساته؟ کہنے لگا، ہاں جی[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ہم اپنے لله کے ساته بڑے راضی [/SIZE][SIZE=4]ہيں۔ ميری تو لله کے ساته ہی آشنائی ہے۔ ميں تو کسی اور آدمی کو جانتا نہيں۔ [/SIZE][SIZE=4]اس پر ميں چونکا اور ڻهڻکا۔ اسُ کی باتوں سے يہ ظاہر ہوتا تها کہ ايک بڑا [/SIZE][SIZE=4]آدمی ہے لاہور کا۔ ميں نے اگر کوئی حاکم ديکها ہے تو وه [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]"[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]سلطان سنگهاڑا [/SIZE][SIZE=4]فروش[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]" [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ہے۔ اُس کو کسی چيز کی پروا نہيں تهی۔ کوئی واردات، واقعہ اُس کے [/SIZE][SIZE=4]اوپر اثر انداز نہيں ہوتا تها۔[/SIZE][/FONT][/FONT][/B]
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]ميں اسُ سے جب بهی ملتا رہا کوئی شکايت اسُ کی زبان پر نہيں ہوتی تهی۔ اب [/SIZE][SIZE=4]تو تين سال سے جانے وه کہاں غائب ہے۔ مجهے نظر نہيں آيا، ليکن ميں اسُ [/SIZE][SIZE=4]کے حضور ميں حاضری ديتا ہی رہا۔ اسُ کا درجہ چونکہ اس اعتبار سے بلند [/SIZE][SIZE=4]تها کہ اسُ کی دوستی ايک بزرگ ترين ہستی سے تهی۔ ميں ذرا اپنی گفتار اور [/SIZE][SIZE=4]باتوں ميں تهوڑا سا با ادب ہو گيا۔ ميں نے اسُ سے کہا، يار سلطان[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کيا تم لله [/SIZE][SIZE=4]کے ساته گفتگو بهی کرتے ہو؟ کہنے لگا، ہم تو شام کو جاتے، صبح کو [/SIZE][SIZE=4]آتےہوئے، منڈی سے سودا خريدتے ہوئے اسُ کے ساته ہی رہتے ہيں اور اسُی [/SIZE][SIZE=4]کے ساته گفتگو کرتے ہيں۔ ميں نے کہا، کون سی زبان ميں؟ وه کہنے لگا، [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=4]"[/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4]اوه پنجابی وی جاندا اے، اردو جاندا اے، سندهی جو وی بولی بوليں او سب [/SIZE][/FONT][SIZE=4]جاندا اے[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]!" [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ميں نے کہا تو نے مجهے بتايا تها ايک دن کہ گياره برس ہوگئے [/SIZE][SIZE=4]تمہاری شادی کو اور تمہارا کوئی بچّہ نہيں ہے؟ کہنے لگا، بچّہ کوئی نہيں ميں [/SIZE][SIZE=4]اور رضيہ اکيلے ہيں۔ ميں نے کہا، لله سے کہو کہ لله تجهے ايک بچّہ دے۔ [/SIZE][SIZE=4]کہنے لگا، ، نہيں جی[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]يہ تو ايک بڑی شرم کی بات ہے۔ بزرگوں سے ايسی بات [/SIZE][SIZE=4]کيا کرنی، بُرا سا لگتا ہے۔ وه خداوند تعالٰی کو ايک بزرگ ترين چيز سمجه کر [/SIZE][SIZE=4]کہ رہا تهاکہ جی[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]بڑوں کے ساته ايسی بات نہيں کرنی۔ ميں يہ کہتا فضول سا [/SIZE][SIZE=4]لگوں گا کہ لله مجهے بچّہ دے۔ [/SIZE][SIZE=4]ميں نے کہا کہ کيا ايسے ہو سکتا ہے کہ ہماری بهی اسُ کے ساته دوستی ہو [/SIZE][SIZE=4]جائے؟ کہنے لگا، اگر آپ چاہيں تو ہو سکتا ہے۔ اگر آپ نہ چاہيں تو نہيں ہو [/SIZE][SIZE=4]سکتا۔ ميں نے جيسا کہ ميں پہلے عرض کر رہا تها، اپنے سارے برسوں کا [/SIZE][SIZE=4]ميں نے جائزه ليا، سارے دنوں کا، ميں نے کبهی يہ نہيں چاہا۔ ميرا يہی خيال [/SIZE][SIZE=4]تها کہ ميں عبادت کروں گا اور عبادت ہی اس کا راز ہے اور عبادت کو ہی لپيٹ [/SIZE][SIZE=4]کر رکه دوں گا اپنے مصلّے کے اوپر اور دن رات اسی طرح عبادت کرتا رہوں [/SIZE][SIZE=4]گا۔ ليکن وه جو ميرا منتہائے مقصود ہے، وه جو ميرا محبوب ہے، اُس کی [/SIZE][SIZE=4]طرف جانے کی کبهی کوشش نہيں کی۔ ميں يہی سمجهتا رہا اور آج تک يہی [/SIZE][SIZE=4]سمجهتا رہا ہوں کہ عبادت ہی يہ سارا راز اور سارا بهيد ہے، حلانکہ عبادت [/SIZE][SIZE=4]سے ماورا [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]([/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ميں يہ جو بات عرض کر رہا ہوں، آپ کو سمجهانے کے لئے کر [/SIZE][SIZE=4]رہا ہوں[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]) [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]عبادت سے پرے ہٹ کر ايک آرزو کی بهی تلاش ہے کہ ميں اپنے لله [/SIZE][SIZE=4]کے ساته جس کی کوئی ايک ہستی ہے نہ نظر ميں آنے والی، اس کے ساتهی [/SIZE][SIZE=4]کوئی رابطہ قائم کروں، جيسا سلطان نے کيا تها۔ جيسے اسُ کے علاوه چار [/SIZE][SIZE=4]پانچ بندے اور بهی ہيں ميری نظر ميں۔ ميں نے اس بات سے اندازاه لگايا کہ [/SIZE][SIZE=4]اتنا خوش آدمی ميں نے زندگی ميں کوئی نہيں ديکها۔ جتنے بهی لله کے ساته [/SIZE][SIZE=4]تعلق رکهنے والے لوگ تهے، وه انتہائی خوش تهے۔[/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ء[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4] کی جنگ ميں اس [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]([/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]سلطان[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]) [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]کے پاس گيا، لوگ گهبرائے بهی ہوئے [/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black]1965[/FONT][/FONT][/SIZE][SIZE=4][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][/RIGHT]
[/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][RIGHT][SIZE=4]تهے، جذباتی بهی تهے۔ وه ڻهيک تها، ويسے ہی، بالکل اسی انداز ميں جيس [/SIZE][SIZE=4]پہلے ملا کرتا تها۔ ميں نے اُس سے کہا تم مجهے کوئی ايسی بات بتاؤ جس [/SIZE][SIZE=4]سے ميرے دل ميں چلو کم از کم يہ خواہش ہی پيدا ہوجائے، خدا سے دوستی [/SIZE][SIZE=4]کی اور ميں کم از کم اس پليٹ فارم سے اُتر کر دو نمبر کے پليٹ فارم پر آ [/SIZE][SIZE=4]جاؤں۔ پهر ميں وہاں سے سيڑهياں چڑه کر کہيں اور چلا جاؤں۔ ميری نگاه اوپر [/SIZE][SIZE=4]ہوجائے، تو کہنے لگا [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]( [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]حالانکہ انَ پڑه آدمی تها، اب لوگ مجه سے بابوں کا [/SIZE][SIZE=4]ايڈريس پوچهتے ہيں، ميں انہيں کيسے بتاؤں کہ ايک سلطان سنگهاڑے والا [/SIZE][SIZE=4]دِلّی دروزے کے باہر جہاں تانگے کهڑے ہوتے ہيں، ان کے پيچهے کهڑا ہے، [/SIZE][SIZE=4]جو بہت عظيم [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]"[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]بابا[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ہے اور نظر آنے والوں کوشايد نظر آتا ہوگا، مجهے [/SIZE][SIZE=4]پورے کا پورا تو نظر نہيں آتا [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]) [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]بها جی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]! [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]بات يہ ہے کہ جب ہم منہ اوپر اُڻهاتے [/SIZE][SIZE=4]ہيں تو ہم کو آسمان اور ستارے نظر آتے ہيں۔ لله کے جلوے دکهائی ديتے ہيں۔ [/SIZE][SIZE=4]کہنے لگا، آپ کبهی مری گئے ہيں؟ ميں نے کہا، ہاں ميں کئی بار مری گيا ہوں۔ [/SIZE][SIZE=4]کہنے لگا، جب آدمی مری جاتا ہے نا پہاڑی پر تو پهر حال کا نظاره لينے کے[/SIZE]
[SIZE=4]لئے وه نيچے بهی ديکهتا ہے اور اوپر بهی۔ پهر اسُ کا سفر [/SIZE]
[/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]Complete[/SIZE][/RIGHT]
[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][RIGHT][SIZE=4]ہوتا ہے۔ خالی ايک طرف منہ کرنے سے نہيں ہوتا۔ جب آپ نيچے کو اور اوپر [/SIZE][SIZE=4]کو ملاتے ہيں، تو پهر ساری وسعت اس ميں آتی ہے۔ [/SIZE][SIZE=4]اُس نے کہا کہ يہ ايک راز ہے جب آدمی يہ سمجهنے لگ جائے کہ ميں وسعت [/SIZE][SIZE=4]کے اندر داخل ہو رہا ہوں [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]( [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]وه پنجابی ميں بات کرتا تها، اسُ کے الفاظ تو اور [/SIZE][SIZE=4]طرح کے ہوتے تهے[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]) [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]پهر اُس کو قربت کا احساس ہوتا ہے۔ ليکن حوصلہ کر [/SIZE][SIZE=4]کے وہی کہنا پڑتا ہے، جيسا کہ بابا جی کہتے تهے کہ [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]"[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اے لله[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]! [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]تو ميرے پاس [/SIZE][SIZE=4]آجا مجه ميں تو اتنی ہمّت نہيں کہ ميں آ سکوں[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]" [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]اور وه يقينا آتا ہے۔ بقول [/SIZE][SIZE=4]سلطان سنگهاڑے والے کے کہ اس کے لئے کہيں جانا نہيں پڑتا، اس لئے کہ [/SIZE][SIZE=4]وه تو پہلے سے ہی آپ کے پاس موجود ہے اور آپ کی شہ رگ کے پاس [/SIZE][SIZE=4]کرسی ڈال کر بيڻها ہوا ہے۔ آپ اُسے دعوت ہی نہيں ديتے۔ ميں نے اُس سے کہا [/SIZE][SIZE=4]کہ اس کا مجهے کوئی راز بتا، مجهے کچه ايسی بات بتا کہ جس سے ميرے دل [/SIZE][SIZE=4]کے اندر کچه محسوس ہو۔ کہنے لگا، جی[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]آپ کے دل کے اندر کيا ميں تو [/SIZE][SIZE=4]سارے پاکستان کے، لاہور کے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ جب وه باہر نکلا [/SIZE][SIZE=4]کريں پورا لباس پہن کر نکلا کريں۔ ميں نے کہا، سارے ہی پورا لباس پہنتے[/SIZE]
[SIZE=4]ہيں۔ کہنے لگا، يہ ديکه تانگے ميں چار بندے بيڻهے ہوئے ہيں۔ پورا لباس نہيں [/SIZE][SIZE=4]پہنا ہوا۔ ميں نے کہا، ه ی بابو گزرا ہے تهری پيس سوٹ پہنا ہوا ہے اس نے [/SIZE][SIZE=4]ڻائی بهی لگائی ہوئی ہے۔ کہنے لگا، نہيں جی آدمی جب کم از کم باہر نکلے تو [/SIZE][SIZE=4]جس طرح لڑکياں ميک اپ کرتی ہيں، خاص طور پر باہر نکلنے کے لئے، تو [/SIZE][SIZE=4]اس طرح آدمی کو بهی اپنے لباس کے اوپر خصوصی توجہ دينی چاہئے۔ [/SIZE][SIZE=4]ميں يہی سمجه ا ت رہا کہ وه کوئی اخلاقی بات کرنا چاہتا ہے لباس کے بارے [/SIZE][SIZE=4]ميں، جيسے ہم آپ لوگ کرتے ہيں۔ کہنے لگا، لوگ سارے کپڑے پہن تو ليتے [/SIZE][SIZE=4]ہيں، ليکن اپنے چہرے پر مسکراہٹ نہيں رکهتے اور ايسے ہی آجاتے ہيں [/SIZE][SIZE=4]لڑائی کرتے ہوئے اور لڑائی کرتے ہوئے ہی چلے جاتے ہيں۔ تو جب تک آپ [/SIZE][SIZE=4]چہرے پر مسکراہٹ نہيں سجائيں گے، لباس مکمل نہيں ہوگا۔ يہ جو تانگے پر [/SIZE][SIZE=4]بيڻهے ہوئے ہيں چار آدمی، کہنے لگا يہ تو برہنہ جا رہے ہيں۔ مسکراہٹ لله [/SIZE][SIZE=4]کی شکر گزاری ہے اور جب آدمی لله کی شکر گزاری سے نکل جاتا ہے، تو [/SIZE][SIZE=4]پهر وه کہيں کا نہيں رہتا۔ ميں کہا، يار[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ہم تو بہت عبادت گزار لوگ ہيں۔ [/SIZE][SIZE=4]باقاعدگی سے نماز پڑهتے ہيں، روزے رکهتے ہيں۔ اس پر وه کہنے لگا،جی[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ميں لال قدسی ميں رہتا ہوں، وہاں بابا وريام ہيں۔ وه رات کو بات [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]([/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]لمبی کہانی [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]سنايا کرتے ہيں۔ [/SIZE][SIZE=4]انہوں نے ہميں ايک کہانی سنائی کہ پيرانِ پير کے شہر بغداد ميں ايک بنده تها [/SIZE][SIZE=4]جو کسی پر عاشق تها۔ اسُ کے لئے تڑپتا تها، روتا تها، چيخيں مارتا تها اور [/SIZE][SIZE=4]زمين پر سر پڻختا تها۔ ليکن اسُ کا محبوب اسُے نہيں ملتا تها۔ اسُ شخص نے [/SIZE][SIZE=4]ايک بار خدا سے دعا کی کہ اے لله[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ايک بار مجهے ميرے محبوب کے درشن [/SIZE][SIZE=4]تو کرا دے۔لله تعالٰی کو اُس پر رحم آگيا اور اُس کا محبوب ايک مقرره مقام پر، [/SIZE][SIZE=4]جہاں بهی کہا گيا تها، پہنچ گيا۔ دونوں جب ملے تو عاشق چڻهيوں کا ايک بڑا [/SIZE][SIZE=4]بنڈل لے آيا۔ يہ وه خط تهے، جو وه اپنے محبوب کے ہجر ميں لکهتا رہا تها۔ [/SIZE][SIZE=4]اُس نے وه کهول کر اپنے محبوب کو سنانے شروع کر دئيے۔ پہلا خط سنايا اور[/SIZE]
[SIZE=4]اہنے ہجر کے دکهڑے بيان کئے۔ اس طرح دوسرا خط پهر تيسرا خط اور جب وه [/SIZE][SIZE=4]گيارہويں خط پر پہنچا تو اُس کے محبوب نے اُسے ايک تهپڑ رسيد کيا اور کہا[/SIZE][/RIGHT]
[/FONT][/FONT][RIGHT][SIZE=4][FONT=Times New Roman] گدهے کے بچّے! [/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4]ميں تيرے سامنے موجود ہوں، اپنے پورے وجود کے ساته [/SIZE][/FONT][SIZE=4]اور تو مجهے چڻهياں سنا رہا ہے۔ يہ کيا بات ہوئی[/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]سلطان کہنے لگا، بها جی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]! [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]عبادت ايسی ہوتی ہے۔آدمی چڻهياں سناتا رہتا ہے، محبوب اسُ کے گهر ميں [/SIZE][SIZE=4]ہوتا ہے، اُس سے بات نہيں کرتا۔ جب تک اُس سے بات نہيں کرے گا، چڻهياں [/SIZE][SIZE=4]سنانے سے کوئی فائده نہيں۔ ميں يہ عرض کر رہا تها کہ ايسے لوگ بڑے مزے [/SIZE][SIZE=4]ميں رہتے ہيں۔ ميں بڑا سخت حاسد ہوں ان کا، ميں چاہتا ہوں کہ کچه کئے [/SIZE][SIZE=4]بغير، کوشش، [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]Struggle[/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4] [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کئے بغير مجهے بهی ايسا مقام مل جائے، مثلا [/SIZE][SIZE=4]جی چاہتا ہے کہ ميرا بهی پرائز بانڈ نکل آئے ساڑهے تين کروڑ والا۔ ليکن اس [/SIZE][SIZE=4]سے پہلے ميں يہ بهی چاہتا ہوں کہ چاہے وه پرائز بانڈ نکلے نہ نکلے [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]( [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ايمانداری کی بات کرتا ہوں[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]) [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]مجهے وه عياشی ميسر آجائے، جو ميں نے پانچ [/SIZE][SIZE=4]آدميوں کے چہرے پر اُن کی روحوں پر ديکهی تهی، کيونکہ اُن کی دوستی ايک [/SIZE][SIZE=4]بہت اونچے مقام پر تهی۔[/SIZE]
[SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]لله آپ کو آسانياں عطا فرمائے اور آسانياں تقسيم کرنے کا شرف عطا فرمائے۔[/SIZE][/RIGHT]
[/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][COLOR=#ff0000][FONT=Arial Black][COLOR=#ff0000][FONT=Arial Black][COLOR=#ff0000][RIGHT][SIZE=4]***********************[/SIZE][/RIGHT]
[/B][/COLOR][/FONT][/COLOR][/FONT][/COLOR][/FONT][/QUOTE]
realy nyc

Taimoor Gondal Friday, August 19, 2011 09:57 PM

ايم اے پاس بلّی
 
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][RIGHT][SIZE=4]آج صبح کی نماز بهی ويسے ہی گزر گئی اور يہ کوئی نئی بات نہيں ہے[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]- [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ميرے [/SIZE][SIZE=4]ساته اکثر وبيشتر ايسے ہو جاتا ہے کہ آنکه تو کهل جاتی ہے ليکن اڻُهنے ميں [/SIZE][SIZE=4]تاخير ہو جاتی ہے اور پهر وه وقت بڑا بوجهل بن کر وجود پر گزرتا ہے[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]- [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ميں [/SIZE][SIZE=4]ليڻا ہوا تها[/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميں نے کہا اور کوئی کام نہيں چلو کل کا اخبار ہی ديکه ليں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ميں [/SIZE][SIZE=4]نے ہيڈ ليمپ آن کيا، بتیّ جلائی اور اخبار ديکهنے لگ پڑا اور آپ جانتے ہيں [/SIZE][SIZE=4]اخبار ميں کتنی خوفناک خبريں ہوتی ہيں، وه برداشت نہيں ہوتيں[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]- [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]مثلا يہ کہ [/SIZE][SIZE=4]سرحد کے پار سے تيس گاڑياں مزيد چوری ہوگئی ہيں[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]-[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]دو بيڻوں نے کاغذات پر [/SIZE][SIZE=4]انگوڻهے لگوا کر باپ کو قتل کر کے اُس کی لاش گندے نالے ميں پهينک دی [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]تاوان کے لئے بچّہ اغوا کرنے والے نے بچّے کو کسی ايسی جگہ پر رکها کہ [/SIZE][/B][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]وه والدين کی ياد ميں تين دن تک روتا ہوا انتقال کر گيا وغيره[/B][/SIZE][/FONT]
[SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4][B]ايسی خبريں پڑهتے ہوئے دل پر بوجه پڑتا ہے[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]- [/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]ظاہر ہے سب کے دل پر پڑتا ہو [/B][/SIZE][SIZE=4][B]گا[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]- [/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]ميں يہ سب کچه پڑه کر بہت زياده پريشان ہو گيا اور ميں سوچنے لگا کہ [/B][/SIZE][SIZE=4][B]ڻهيک ہے خود کشی حرام ہے، ليکن ايسے موقعے پر اس کی اجازت ہونی [/B][/SIZE][SIZE=4][B]چاہئے يا مجه سے پہلے جو لوگ اس دنيا سے چلے گئے ہيں، وه کتنے اچهے [/B][/SIZE][SIZE=4][B]تهے[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]خوش قسمت تهے کہ انُہوں نے يہ ساری چيزيں نہيں ديکهی تهيں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][/B][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]ميں [/B][/SIZE][SIZE=4][B]يہ دردناک باتيں سوچ ہی رہا تها کہ اچانک دو اڑهائی کلو کا ايک گولہ ميرے [/B][/SIZE][SIZE=4][B]پيٹ پر آن گرا اور ميں ہڑبڑا گيا[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اخبار ميرے ہاته سے چهوٹ گيا[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][/B][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]ميں نے [/B][/SIZE][SIZE=4][B]غور سے ديکها تو ميری پياری بلیّ [/B][/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]"[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]کنبر[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][/B][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]وه فرش سے اُچهلی اور اُچهل کر [/B][/SIZE][SIZE=4][B]ميرے پيٹ پر آن گری تهی اور جب ميں نے گهبراہٹ ميں اُس کی طرف ديکها، [/B][/SIZE][SIZE=4][B]تو وه چلتی چلتی سينے پر پہنچ گئی[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]- [/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]اسُ نے پيار سے ميرے منہ کے قريب اپنا [/B][/SIZE][SIZE=4][B]منہ لاکر مياؤں کی، چيخ ماری اور کہا کہ[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]”[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]بيوقوف آدمی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]! [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ليڻے ہوئے ہو، يہ تو [/FONT][/FONT][/B][/SIZE][B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4]ميرے دوده کا ڻائم ہے اور تم مجهے اس وقت دوده ديا کرتے ہو [/SIZE][/FONT][SIZE=4]ميں تهوڑی دير کے لئے اسُے پيار کرتا رہا اور وه ويسے ہی ميرے سينے کے [/SIZE][SIZE=4]اوپر آنکهيں بند کر کے مراقبے ميں چلی گئی[/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]جب[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]”[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]کنبر[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]مراقبے ميں گئی تو [/SIZE][SIZE=4]ميں سوچنے لگا کہ جس طرح اس کنبر کو اعتماد ہے مجه پر، ميرے وجود پر [/SIZE][SIZE=4]اور ميری ذات پر، کيا مجه کو ميرےلله پر نہيں ہو سکتا؟ يعنی يہ مجه سے[/SIZE]
[SIZE=4]کتنی [/SIZE][/B][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]"[/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]Superior" [/SIZE][/FONT][/FONT]
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ہے، برتر ہے اور کتنی ارفع واعلٰی ہے کہ اس کو پتہ[/SIZE][SIZE=4]ہے کہ مجهے گهر بهی ملے گا، حفاظت بهی ملے گی، [/SIZE][/FONT][/FONT][/B]
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][/B][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black]Care [/FONT][/FONT][B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]، بهی ملے گی[/FONT][/FONT][/B][/SIZE][SIZE=4][B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][/RIGHT]
[/B][/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][RIGHT][SIZE=4]Protection [/SIZE]
[/FONT][/FONT][B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4]بهی ملے گی اور ميں آرام سے زندگی بسر کروں گی، ليکن [/SIZE][/FONT][SIZE=4]ميرے اندر يہ چيز اس طرح سے موجزن نہيں ہے، جيسے ميری بلّی کے اندر [/SIZE][/B][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]موجود ہے- [/B][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]ميرا يقين کيوں ڈگماگاتا ہے [/B][/SIZE][/FONT][SIZE=4][B]خیر[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]! [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميں اڻُها اور باورچی خانے ميں گيا[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][/B][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]وہاں ميری بيڻی نے اسُ کو ايک [/B][/SIZE][SIZE=4][B]تهالی ميں دوده ديا[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اور وه تهالی سے دوده لپرنے لگی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][/B][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]ميں دير تک سوچتا[/B][/SIZE]
[SIZE=4][B]رہا[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]بہت سارے خوف ابهی تک ميرے ساته چمڻے ہوئے تهے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][/B][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]خوف انسان کو [/B][/SIZE][SIZE=4][B]آخری دم تک نہيں چهوڑتا اور يہ بڑی ظالم چيز ہے[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]- [/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]ميں نے اس کا اپنے طور[/B][/SIZE]
[SIZE=4][B]پر ايک طريق نکالا ہوا ہے[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]- [/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]ميں سوچتا رہتا ہوں اور جو ميرے دل کا خوف ہوتا[/B][/SIZE]
[SIZE=4][B]ہے،اسے ميں ايک بڑے اچهے، خوبصورت کاغذ پر لکهتا ہوں[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]- [/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]ايک نئے [/B][/SIZE][SIZE=4][B]مارکر کے ساته کہ[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]”[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اے لله[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]! [/FONT][/FONT][/B][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]ميرے دل کے اندر جو خوف ہے کہ مجه سے اُس [/B][/SIZE][SIZE=4][B]مقام تک نہيں پہنچا جائے گا، جس مقام تک پہنچنے کے لئے تو نے ہميں رائے [/B][/SIZE][SIZE=4][B]دی ہے، پهر ميں يہ لائن بڑی دفعہ لکهتا ہوں[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]- [/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]کوئی ذاتی خوف، بچّے کے پاس [/B][/SIZE][SIZE=4][B]نہ ہونے کا خوف يا بچّی کی شادی نہ ہونے کا، ميں اسے پہلے ايک کلر ميں [/B][/SIZE][SIZE=4][B]لکهتا ہوں، پهر کئی اور کلرز ميں لکهتا ہوں اور جب ميں اسے بار بار پڑهتا [/B][/SIZE][SIZE=4][B]ہوں اور بالکل اس کا وظیفہ کرتا ہوں تو عجيب بات ہے کہ آہستہ آہستہ ميرے [/B][/SIZE][SIZE=4][B]ذہن سے وه خوف کم ہونے لگتا ہے اور جب وه کم ہونے لگتا ہے، تو پهر ميں [/B][/SIZE][SIZE=4][B]اسُ کاغذ کو پهاڑ کر ردّی کی ڻوکری ميں ڈال ديتا ہوں، ہر روز ميرے خوف اور [/B][/SIZE][SIZE=4][B]ميرے ڈر، جو ہيں وه نئی نئی [/B][/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][B][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black]Shape [/FONT][/FONT][/B][/SIZE]
[SIZE=4][B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اختيار کر کے آگے ہی آگے چلتے [/FONT][/FONT][/B][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]رہتے ہیں [/B][/SIZE][/FONT][SIZE=4][B]ميری ايک تمناّ،آرزو اور بہت بڑی [/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4][B]Desire [/B][/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]يہ ہے کہ ميں لله پر پورے کا [/B][/SIZE][SIZE=4][B]پورا اعتماد کروں، ويسا نہيں جيسا ہم عام طور پر کيا کرتے ہيں[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]”[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اچها جی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]! [/FONT][/FONT][/B][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]لله [/B][/SIZE][SIZE=4][B]جو بهی کرائے ڻهيک ہے[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]لله نے جيسا چاہا جی انشاءلله ويسے ہی ہوگا[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][/B][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]لله [/B][/SIZE][SIZE=4][B]کو جو منظور ہوا وہی ہوگا[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]-“ [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]يہ تو لله کے ساته تعلق کی بات نہيں ہے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][/B][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]لله کے [/B][/SIZE][SIZE=4][B]ساته تعلق تو ايسے ہونا چاہئے کہ آدمی اپنے کمرے کے اندر پلنگ کے بازو [/B][/SIZE][SIZE=4][B]پر بيڻها ہوا اسُ کے ساته باتيں کر رہا ہو اور اپنی مشکلات بيان کر رہا ہو، اپنی [/B][/SIZE][SIZE=4][B]زبان ميں، اپنے انداز ميں کہ اے خدا[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]! [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]مجهے يہ مشکل درپيش ہے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][/B][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]لله کے [/B][/SIZE][SIZE=4][B]ساته تعلق تو اُس وقت ہوتا ہے جب آپ ايک بہت بڑے کُهلے ميدان ميں، جہاں[/B][/SIZE]
[SIZE=4][B]بچّے کرکٹ کهيل رہے ہوں، اسُ کے کارنر يا کونے ميں بنچ پر بيڻهے ہوئے انُ [/B][/SIZE][SIZE=4][B]کو ديکه رہے ہيں اور لله کے ساته آپ کا تعلق چل رہا ہے، اتنا ہی وسيع جتنا [/B][/SIZE][SIZE=4][B]بڑا ميدان آپ کے سامنے ہےاور اتنی ہی قربت کے ساته جتنا بچّوں کا واسطہ [/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]اپنے کهيل سے ہے- [/B][/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]لله کے ساته تعلق تو ايسے ہوتا ہے [/B][/SIZE][/FONT][SIZE=4][B]جب آپ حضرات يا خواتين بازار جاتے ہيں سودا لينے اور اُس کے بعد آپ بس [/B][/SIZE][SIZE=4][B]کے انتظار ميں بس سڻينڈ پر بيڻه جاتے ہيں، تو اسُ وقت آپ لله سےکہيں کہ [/B][/SIZE][SIZE=4][B]اے لله[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]! [/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]شازيہ نے بی اے کر ليا ہے، اب اُس کے رشتے کی تلاش ہے، اب يہ [/B][/SIZE][SIZE=4][B]بوجه تيرا ہی ہے، تو جانے[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]- [/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]يہ تعلق جو ہے يہ مختلف مدارج ميں ہوتا ہوا [/B][/SIZE][SIZE=4][B]چلتے رہنا چاہئے[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]يہ [/FONT][/FONT][/B][/SIZE][SIZE=4][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B] جو ہم خدا سے تعلق کے محاورے بول جاتے ہيں کہ اچها [/B][B]جی جو لله چاہے کرے گا[/B][/FONT][/FONT][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]لله کی مرضی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]!! [/FONT][/FONT][/B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B]کبهی کبهی وقت نکال کر لله کے [/B][B]ساته کوئی نہ کوئی تعلق ضرور پيدا کرنا چاہئے، جيسے پالتو بلیّ کو گهر کے [/B][B]افراد ساته ہوتا ہے کہ ميری ساری ذمّے دارياں انہوں نے اڻُهائی ہوئی ہيں اور [/B][B]ميں مزے سے زندگی بسر کر رہی ہوں[/B][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][B]- [/B][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B]کبهی نہ کبهی تو ہمارا بهی دل چاہتا [/B][B]ہے مزے سے زندگی بسر کرنے کا، ہم بهی تو اس بات کے آرزو مند ہوں گے[/B]
[B]کہ ہم بهی مزے سے زندگی بسر کريں اور اپنے لله کے اوپر سارا بوجه ڈال [/B][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][B]ديں[/B][/FONT]
[B]ہم نے تو بہت سارا بوجه خود اپنے کندهے پر اُڻها رکها ہے[/B][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][B]- [/B][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B]ہم اتنے سيانے [/B][B]ہوجاتے ہيں جيسے ميں کئی دفعہ اپنے دل ميں کہتا ہوں کہ نہيں يہ تو ميرے[/B]
[B]کرنے کا کام ہے، اسے ميں لله کے حوالے نہيں کر س ت کا، کيونکہ ميں ہی اس [/B][B]کی باريکيوں کو سمجهتا ہوں اور ميں نے ہی ابهی [/B]
[/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black]Statistics [/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B]کا مضمون [/B][B]پاس کيا ہے اور يہ نيا علم ہے[/B][/FONT][/FONT][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اسے ميں ہی جانتا ہوں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][/B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B]ليکن يہ قسمت والوں [/B][B]کا خاصہ ہوتا ہے کہ وه اپنا سارا بوجه اسُ [/B][/FONT][/FONT][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]([/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]لله[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]) [/FONT][/FONT][/B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B]کے حوالے کر ديتے ہيں اور[/B]
[B]اسُ کے ساته چلتے رہتے ہيں[/B][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][B]- [/B][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B]ايک دفعہ ہمارے ہاں ايک نمُائش ہوئی تهی، [/B][B]بڑی دير کی بات ہے، ميرا بچّہ اسُ وقت بہت چهوڻا تها[/B][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][B]- [/B][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B]اسُ نمائش ميں بہت [/B][B]ساری چيزيں تهيں[/B][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][B]- [/B][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B]خاص طور پر کهلونوں کے سڻال تهے اور چائنہ جو نيا نيا [/B][B]ابهر رہا تها، اسُ کے بنے ہوئے بڑے کهلونے ادُهر موجود تهے[/B][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][B]- [/B][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B]ميرے سارے [/B][B]بچّے اسی کهلونوں کے سڻال پر ہی جا کر جمع ہو گئے[/B][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][B]- [/B][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B]ظاہر ہے ميں اور اُن [/B][B]کی ماں بهی وہاں انُ کے ساته تهے[/B][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][B]- [/B][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B]وہاں پر چائنہ کا بنايا ہوا ايک پهول، بہت [/B][B]اچها اور خوبصورت پهول، جو کپڑے اور مصالحے کا بنا ہوا تها اور سڻال [/B][B]والے کا دعویٰ تها کہ يہ پهول رات کے وقت روشنی ديتا ہے، يعنی اندهيرے [/B][B]ميں رکهو تو روشن ہو جاتا ہے[/B][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][B]- [/B][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B]ميرے چهوڻے بيڻے نے کہا کہ ابو يہ پهول [/B][B]لے ليتے ہيں[/B][/FONT][/FONT][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]وه اسُ پهول کے بارے ميں بڑا متجسس تها[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][/B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B]ميں نے کہا ڻهيک [/B][B]ہے، لے ليتے ہيں[/B][/FONT][/FONT][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]وه اتنا قيمتی بهی نہيں تها[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ہم نے پهول لے ليا[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اب وه [/FONT][/FONT][/B][B][FONT=Times New Roman]([/FONT][/B][B][FONT=Times New Roman]ميرا بيڻا) بيچارا سارا دن اسی آرزو اور انتظار ميں رہا کہ کب رات آتی ہے اور [/FONT][/B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B][FONT=Times New Roman]کب ميں اس کو روشن ديکهوں گا[/FONT][/B]
[B]رات کو وه اپنے کمرے ميں وه پهول لے گيا اور بيچارا آدهی رات تک بيڻها رہا،[/B]
[B]ليکن اسُ ميں سے کوئی روشنی نہيں آئی تهی[/B][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][B]- [/B][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B]صبح جب ميں اڻُها تو وه ميرے[/B]
[B]بستر کے پاس کهڑا[/B][/FONT][/FONT][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]”[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]پهُس پهُس[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][/B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B]رو رہا تها اور پهول اسُ کے ہاته ميں تها اور[/B]
[B]کہ رہا تها کہ ابو اس ميں کوئی روشنی نہيں تهی، يہ تو ويسا ہی کالے کا کالا [/B][B]ہے[/B][/FONT][/FONT][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]يہ تو ہمارے ساته دهوکہ ہو گيا[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميں نے کہا، نہيں [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]! [/FONT][/FONT][/B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B]تم ابهی تهوڑا انتظار [/B][B]کرو اور صبر کی کيفيت پيدا کرو[/B][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][B]- [/B][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B]اگر اسُ سڻال والے نے دعویٰ کيا ہے تو اس [/B][B]ميں سے کچه ہو گا[/B][/FONT][/FONT][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميں نے اسُ سے وه پهول لے ليا اور اسُے اپنے کوڻهے([/FONT][/FONT][/B][B][FONT=Times New Roman]گهر کی چهت) پر لے جا کر (وہاں کڑی دهوپ تهی) دهوپ ميں رکه ديا- [/FONT][/B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B]مجهے پتہ تها کہ اس مين جونسا چمکنے والا مصالحہ انہوں نے لگايا تها، وه [/B][B]جب تک سورج کی کرنيں جذب نہيں کرے گا، اُس وقت تک اُس ميں روشنی [/B][B]نہيں آئے گی[/B][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][B]- [/B][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B]بالکل ويسے ہی جيسے گهڑياں ہوتی تهيں کہ وه دن کو روشنی [/B][B]ميں رہتی تهيں، تو رات کو پهر جگمگاتی تهيں[/B][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][B]- [/B][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B]جب شام پڑی تو ميں نے اپنے [/B][B]بيڻے سے کہا کہ اب تم اس پهول کو لے جاؤ[/B][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][B]- [/B][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B]جب رات گہری اندهيری ہو گئی [/B][B]تو جيسا ميں نے اُسے بتايا تها کہ اس کے اوپر کالا کپڑا رکهنا اور فلاں فلاں [/B][B]وقت ميں اسے ديکهنا [/B][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][B]( [/B][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B]ميں نے اُسے اس انداز ميں سمجهايا جيسے جادوگر [/B][B]کرتے ہيں[/B][/FONT][/FONT][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman])- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اُس نے ايسے ہی کيا اور خوشی کا نعره اور چيخ ماری[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][/B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B]اُس کا [/B][B]سارا کمره جگمگ روشن جو ہو گيا تها[/B][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][B]- [/B][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B]اسُ نے اپنی ماں کو اور چهوڻے [/B][B]بهائيوں کو بلايا اور وه جگمگاتا ہوا پهول دکهانے لگا[/B][/FONT][/FONT][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ہمارے گهر ميں ايک [/FONT][/FONT][/B][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=5][B][FONT=Times New Roman][SIZE=4]جشن کا سا سماں ہو گيا[/SIZE][/FONT][/B]
[/SIZE][/FONT][/SIZE][/FONT][/RIGHT]
[/FONT][/FONT][/SIZE]

Tariqmehsud Sunday, August 21, 2011 03:13 AM

like it sir g.....

Taimoor Gondal Wednesday, August 24, 2011 10:12 AM

ايم اے پاس بلّی
 
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][RIGHT][SIZE=4]جب اُس کی ماں اور اُس کے بهائی اُس کے کمرے ميں [/SIZE][SIZE=4]بيڻهے ہوئے اسُ کے ساته باتيں کر رہے تهے، تو ميں اپنے بستر پر ليڻا ہوا [/SIZE][SIZE=4]سوچ رہا تها کہ کيا ايسا نہيں ہوسکتا کہ ہم بهی وه روشنی، جو لله خداوند تعالٰی [/SIZE][SIZE=4]ہميں عطا کرتا ہے اور جسے وه بطور خاص نور کہتا ہے لله نُورُالسّمٰوٰتِ [/SIZE][SIZE=4]وَالاَرض کہتا ہے کيا ہم اس کو اپنی ذات ميں نہيں سمو سکتے؟ کيا ايسے نہيں [/SIZE][SIZE=4]ہو سکتا کہ ميں اپنی بلیّ کی طرح اپنی ساری چيزيں اسُ کی روشنی ميں رکه [/SIZE][SIZE=4]دوں، جيسے ميں نے وه پهول چهت پر رکها تها تاکہ وه روشنی جذب کر کے [/SIZE][SIZE=4]چمک سکے[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]- [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ميری شادی، ميری مُلازمت، ميری زندگی، ميری صحت، ميرے [/SIZE][SIZE=4]بچّے، ميرے عزيزواقارب، ميرے رشتہ دار حتٰی کہ ميں اپنا مُلک بهی، جسے [/SIZE][SIZE=4]بڑی محبتّ، محنت کے ساته اور بڑی قربانياں دے کر ہم نے آزادی دلوائی ہے [/SIZE][SIZE=4]اس کو اُڻها کر اس روشنی کے اندر رکه دوں اور پهر يہ سارا دن رات اسی [/SIZE][SIZE=4]طرح جگمگاتے رہيں، جيسے ميرے بچّے کا وه پهول رات کے اندهيرے ميں [/SIZE][SIZE=4]جگمگا رہا تها[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]- [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ليکن مجهے افسوس ہے کہ ہم کو ظلمات سے اتنا پيار ہوگيا [/SIZE][SIZE=4]ہے، کس وجہ سے ہوا ہے[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]- [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ميں يہ الزام آپ پر بهی نہيں ليتا، آپ کو خير کيسے [/SIZE][SIZE=4]دے سکتا ہوں کہ اندهيرے سے اتنا پيار کيوں ہے؟[/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold] [SIZE=4]ہم اندهيرے کی طرف کيوں مائل ہيں اور جب لله بار بار کہتا ہے، واضح کرتا [/SIZE][SIZE=4]ہے کہ ميں تم کو ظلمات سے نور کی طرف لانا چاہتا ہوں، تم ظلمات سے نور [/SIZE][SIZE=4]کی جانب آؤ اور جن کے اذَہان اور روئيں بند ہيں، وه روشنی کی طرف نہيں [/SIZE][SIZE=4]آتے اور ايسے ہو نہيں پاتا، جيسے ربِ تعالٰی چاہتا ہے اور آرزو يہ رہتی ہے [/SIZE][SIZE=4]کہ انسان اپنے کام، اپنی ہمّت اور اپنی محنت سے کرے[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]- [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]انسان اپنے کام اپنی [/SIZE][SIZE=4]ہمّت اور اپنی محنت سے صرف اسی حد تک کرے، جس کا وه مکّلف ہے، يعنی [/SIZE][SIZE=4]جس کی وه تکليف اڻُها سکتا ہے[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]- [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ليکن لله کو بهی کچه نہ کچه ذمہ داری عطا [/SIZE][SIZE=4]کرنی چاہئے[/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اگر آپ تفريحا [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]( [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ميری ايسی ہی باتيں ہيں، جو ايک ڈرائنگ [/SIZE][SIZE=4]ماسڻرسمجهتے ہيں، وه کرتا ہے کہ اس کے ساته کوئی تعلق پيدا کرنا چاہئے[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]) [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کچه وقت نکال کر، آپ اس کا تجربہ کر کے ديکه ليں اور ميرے کہنے پر ہی [/SIZE][SIZE=4]تهوڑے وقت کے کے لئے کہ آپ کسی بهی زبان ميں، اپنے لله کے ساته کچه [/SIZE][SIZE=4]گفتگو شروع کر ديں [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]( [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]جس طرح آج کل آپ اپنے سيلولر فون پر کرتے ہيں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]) [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]تو [/SIZE][SIZE=4] ند دنوں کے بعد آپ کو ايک [/SIZE]
[/B][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]Message[/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4] [/SIZE][/FONT][/FONT][B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]آنے لگ جاتا ہے، جو واضح تو [/SIZE][SIZE=4]نہيں ہوتا[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]- [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ايسے تو نہيں ہوتا جيسے آپ ڻيليفون پر سُنتے ہيں، ليکن آپ کا دل، [/SIZE][SIZE=4]آپ کی ذات اور آپ کا ضمير اس کے ا ستهی وابستہ ہو جاتا ہے، پهر آہستہ [/SIZE][SIZE=4]آہستہ زياده وقت صرف کرنے سے کہ ميں کچه وقت نکال کر، اپنا ہل چهوڑ [/SIZE][SIZE=4]کے[/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]”[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]واہی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ ([/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]کهيتی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]) [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]چهوڑ کر يا قلم چهوڑ کر لکهتے ہوئے يا دفتر ميں اپنے [/SIZE][SIZE=4]اوقات کے دوران ميں اگر آپ کا کمره الگ ہے، تو اپنی ڻيبل چهوڑ کر، سامنے [/SIZE][SIZE=4]والے صوفے جو مہمانوں کے لئے رکها ہوتا ہے، وہاں جا کر بيڻهيں اور اپنے [/SIZE][SIZE=4]جوتے اتُار ديں، پاؤں آرام سے قالين پر رکهيں[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]- [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]پهر آپ کہيں کہ ميں خاص نيّت [/SIZE][SIZE=4]کے ساته آپ سے [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]( [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]خُدا سے [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]) [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]وابستہ ہونے کے لئے يہاں آ کر بيڻها ہوں[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]-[/RIGHT]
[/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][RIGHT][SIZE=4]مجهے يہ پتہ نہيں ہے کہ وابستگی کس طرح سے ہوتی ہے، مجهے يہ بهی پتہ [/SIZE][SIZE=4]نہيں ہے کہ آپ کو کس طرح سے پُکارا جاتا ہے[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]- [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ميں صرف يہ بوجه آپ پر [/SIZE][SIZE=4]ڈالنے کے لئے يہاں آيا ہوں کہ جس طرح جانور کو اپنے مالک پر اعتماد ہوتا [/SIZE][SIZE=4]ہے[/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اسی طرح ميں عين اسُ جانور کی حيثيت سے اپنا بوجه آپ پر ڈالنے آيا [/B][/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]ہوں-[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4][/SIZE][/FONT][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold] [SIZE=4][B]مجهے سارے طريقے نہيں اآتے ہيں، جو طريقے بزرگوں کو معلوم ہيں[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]- [/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]اس [/B][/SIZE][SIZE=4][B]طرح آپ کے اندر اور اس ماحول کے اندر سے اور اُس مقام کے اندر سے اور [/B][/SIZE][SIZE=4][B]جو کام کرنے والی جگہ چهوڑ کر آپ اور جگہ پر آ کر بيڻهے ہيں، اُس جگہ [/B][/SIZE][SIZE=4][B]کے حوالے سے اور اُس جگہ کی تقديس سے يقيناً آپ [/B][/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]Inline [/SIZE][/FONT][/FONT][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]- [/SIZE][/FONT][/FONT][/B]
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ہوں گے [/SIZE][SIZE=4]جس طرح آپ نے شايد کبهی انجن گاڑی کے ساته جوڑتے ہوئے ديکها ہو گا کہ [/SIZE][SIZE=4]کس طرح جب انجن کو گاڑی کے پاس لايا جاتا ہے، تو وه[/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]”[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]کرک[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کر کے گاڑی [/SIZE][SIZE=4]کے ساته جُڑ جاتا ہے اور گاڑی کو بهی پتہ نہيں چلتا کہ وه ساته جُڑ گيا ہے [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]يہ مشاہده آپ ضرور کريں کہ کس طرح سے آدمی لله کے ساته جُڑ جاتا ہے اور [/SIZE][SIZE=4]پهر وه اپنا سارا بوجه لله پر ڈال کر اور ساری ذمّے داری اُس کے حوالے کر [/SIZE][/B][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]کے چلتا رہتا ہے[/B][/SIZE][/FONT]
[SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4][B]ايک روز ميں جمعہ پڑهنے جا رہا تها[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]- [/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]راستے ميں ايک چهوڻا سا کُتاّ تها، وه [/B][/SIZE][SIZE=4][B]پلا ريہڑے کی زد ميں آ گيا اور اُسے بہت زياده چوٹ آگئی[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]- [/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]وه جب گهبرا کر [/B][/SIZE][SIZE=4][B]گهوما تو دوسری طرف سے آنے والی جيپ اس کو لگی، وه بالکل مرنے کے [/B][/SIZE][SIZE=4][B]قريب پہنچ گيا[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]سکول کے دو بچّے يونيفارم ميں آ رہے تهے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][/B][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]وه اُس کے پاس [/B][/SIZE][SIZE=4][B]بيڻه گئے[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميں بهی انُ کے قريب کهڑا ہو گيا[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]حالانکہ جمعے کا وقت ہو گيا تها[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][/B][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]اُن بچوں نے اُس زخمی پلے کو اُڻها کر گهاس پر رکها اور اُس کی طرف [/B][/SIZE][SIZE=4][B]ديکهنے لگے[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]- [/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]ايک بچّے نے جب اُس کو تهپتهپايا تو اسُ پلے نے ہميشہ کے [/B][/SIZE][SIZE=4][B]لئے آنکهيں بند کر ليں[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]وہاں ايک فقير تها[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اُس نے کہا کہ واه، واه واه[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]! [/FONT][/FONT][/B][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]وه [/B][/SIZE][SIZE=4][B]سارے منظر کو ديکه کر بڑا خوش ہوا، جبکہ ہم کچه آبديده اور نم ديده تهے[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]- [/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]اُس فقير نے کہا کہ يہ اب اس سرحد کو چهوڑ کر دوسری سرحد کی طرف چلا [/B][/SIZE][SIZE=4][B]گيا[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]- [/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]وه کہنے لگا کہ يہ موت نہيں تهی کہ اس کتےّ نے آنکهيں بند کر ليں اور [/B][/SIZE][SIZE=4][B]يہ مر گيا[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]- [/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]اس کی موت اسُ وقت واقع ہوئی تهی جب يہ زخمی ہوا تها اور لوگ [/B][/SIZE][SIZE=4][B]اس کے قريب آ کر سڑک کراس کر رہے تهے اور کوئی رُکا نہيں تها[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]- [/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]پهر اُس [/B][/SIZE][SIZE=4][B]نے سندهی کا ايک دوہڑا پڑها[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]- [/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]اس کا مجهے بهی نہيں پتہ کہ کيا مطلب تها اور [/B][/SIZE][SIZE=4][B]وه آگے چلا گيا[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]وه کوئی پيسے مانگنے والا نہيں تها[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][/B][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]پتہ نہيں کون تها اور [/B][/SIZE][SIZE=4][B]وہاں کيوں آيا تها؟[/B][/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B][SIZE=4][/SIZE][/B]
[SIZE=4][B]وه سپردگی جو اُس سکول کے بچّے نے بڑی دل کی گہرائی سے اُس پلے کو [/B][/SIZE][SIZE=4][B]عطا کی، ويسی ہی سپردگی ہم جيسے پلوں کو خدا کی طرف سے بڑی محبّت [/B][/SIZE][SIZE=4][B]اور بڑی شفقت سے اور بڑے رحم اور بڑے کرم کے ساته عطا ہوتی ہے[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]- [/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]ليکن [/B][/SIZE][SIZE=4][B]يہ ہے کہ اسے [/B][/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4][B]Receive [/B][/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]کيسے کيا جائے؟ کچه جاندار تو اتنی ہمّت والے [/B][/SIZE][SIZE=4][B]ہوتے ہيں وه رحمت اور اس شفقت کو اور اس [/B][/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4][B]Touch [/B][/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]کو حاصل کرنے کے [/B][/SIZE][SIZE=4][B]لئے جان تک دے ديتے ہيں[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]آپ نے بزرگانِ دين کے ايسے بيشمار قصّے [/FONT][/FONT][/B][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]پڑهے ہوں گے[/B][/SIZE][/FONT]
[SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4][B]ميں يہ عرض کر تها کہ ميرا چهوڻا منہ اور بڑی بات ہے، ليکن ان تجربات ميں [/B][/SIZE][SIZE=4][B]سے گزرتے ہوئے ميں نے يہ ضرور محسوس کيا ہے کہ لله کی طرف رجوع [/B][/SIZE][SIZE=4][B]کيا جائے اور اپنا سارا سامان، جتنا بهی ہے، اسُ کی روشنی ميں رکه ديا جائے [/B][/SIZE][SIZE=4][B]اور جب اسُ کی پوری کی پوری روشنی سے وه پورے کا پورا لتهڑ جائے، تو [/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]پهر کوئی خطره کوئی خوف باقی نہيں رہتا[/B][/SIZE][/FONT]
[SIZE=4][B]کتابی علم جو ميرے پاس بهی ہے، وه تو مل جائے گا، ليکن وه روح جو سفر [/B][/SIZE][SIZE=4][B]کرتی ہے، وه داخل نہيں ہوگی[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]- [/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]ميری بلّی کنبر نے آج صبح سے مجهے بہت [/B][/SIZE][SIZE=4][B]متاثر کيا ہے اور ميں بار بار قدم قدم پر يہ سوچتا ہوں کہ کيا ميں اس جيسا [/B][/SIZE][SIZE=4][B]نہيں بن سکتا؟ اب مجهے اپنی بلیّ پر غصّہ بهی آتا ہے اور پيار بهی آتا ہے اور [/B][/SIZE][SIZE=4][B]ميں اس سے چڑ گيا ہوں کہ يہ تو اتنے بڑے گريڈ حاصل کر گئی اور فرسٹ [/B][/SIZE][SIZE=4][B]ڈويژن ميں ايم اے کر گئی ہے اور ميں جو اس کا مالک ہوں، ميں بالکل پيچهے [/B][/SIZE][SIZE=4][B]ہوں[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][B][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]يہ ساری بات غور کرنے کی ہے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]- [/FONT][/FONT][/B][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]آپ ميری نسبت باطن کے سفر کے [/B][/SIZE][SIZE=4][B]معمول ميں بہتر ہيں اور جو جذبہ اور جو محبّت اور لگن آپ کی روحوں کو عطا [/B][/SIZE][SIZE=4][B]ہوتی ہے، وه مجهے عطا نہيں ہوئی[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]- [/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][B]ليکن ميں آپ کے ساته ساته بهاگنے [/B][/SIZE][SIZE=4][B]والوں ميں شريک رہنا چاہتا ہوں کہ کچه کرنيں جب بٹ جائيں، آپ کے سامان [/B][/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4][B]سے تو وه مجهے مل جائيں[/B][/SIZE][/FONT][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][B][FONT=Times New Roman][SIZE=4][/SIZE][/FONT][/B]
[SIZE=4][B]لله آپ کو آسانياں عطا فرمائے اور آسانياں تقسيم کرنے کا شرف عطا فرمائے[/B][/SIZE][/RIGHT]
[/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][COLOR=#ff0000][FONT=Arial Black][COLOR=#ff0000][FONT=Arial Black][COLOR=#ff0000][RIGHT][SIZE=4][B]***********[/B][/SIZE][/RIGHT]
[/COLOR][/FONT][/COLOR][/FONT][/COLOR][/FONT]

Taimoor Gondal Thursday, August 25, 2011 09:16 PM

تکبر اور جمہوريت کا بڑهاپا
 
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][RIGHT][SIZE=4]جو دکاندار تها وه بڑے نرم خو اور محبت والے انداز ميں کہنے لگا [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]“ [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]صاحب ہم [/SIZE][SIZE=4]شرفاء اور معزز لوگوں کے لئے جوتے بناتے ہيں ، پيدل چلنے والوں کے لئے [/SIZE][SIZE=4]نہيں بناتے۔ [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]“[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]يہ ايک تکبر کی تلوار تهی جس نے ہم دونوں کو اس مقام پر بری [/SIZE][SIZE=4]طرح سے قتل کر ديا۔ انسان اکثر دوسروں کو ذليل و خوار کرنے کے لئے [/SIZE][SIZE=4]ايسے فقرے مجتمع کرکے رکهتا ہے کہ وه اس فقرے کے ذريعے وار کرے اور [/SIZE][SIZE=4]حملہ آور ہوا اور پهر اس کی زندگی اور اس کا جينا اس کے لئے محال کر دے۔ [/SIZE][SIZE=4]اس طرح حملے بڑی سطح پر بهی ہوتے ہيں اور چهوڻے ليول پر بهی ہوتے [/SIZE][SIZE=4]ہيں ليکن ہمارے مذہب ميں يہ روايت بہت کم تهی۔ اگر تهی تو ہمارے پيغمبر [/SIZE][SIZE=4]محمد صلی لله عليہ وسلم اپنی تعليمات کے ذريعے لوگوں کو اس فرعونيت سے [/SIZE][SIZE=4]نکالتے رہتے تهے جس کا گناه شداد ، فرعون ، نمرود اور ہامان نے کيا تها۔ ان [/SIZE][SIZE=4]کا يہ بس ايک ہی گناه تها جو سب گناہوں سے بهاری تها۔ ازل سے لے کر آج [/SIZE][SIZE=4]تک انسان کے ساته گناه اور بدياں چمڻی رہی، کچه کم ہوتی ہيں اور کچه زياده۔ [/SIZE][SIZE=4]کسی کے پاس ايک بدی بالکل نہيں ہوتی۔ کسی کے پاس کافی تعداد ميں ہوتی [/SIZE][SIZE=4]ہيں۔ ليکن کہتے ہيں کہ کائنات ميں کوئی آدمی ايسا نہيں گزرا جو تکبر کا [/SIZE][SIZE=4]مرتکب نہ رہا ہو۔ کسی نہ کسی روپ ميں وه ضرور اس گناه کا شکار ہوا ہے يا [/SIZE][SIZE=4]اس ميں مبتلا رہا ہے۔ ہمارے صوفی لوگ اس تلاش ميں مارے مارے پهرے [/SIZE][SIZE=4]ہيں کہ کوئی ايسا راه تلاش کی جائے جس سے تکبر کی شدت ميں کمی واقع [/SIZE][SIZE=4]ہو۔ ايک درويش جنگل ميں جارہے تهے۔ وہاں ايک بہت زہريلا کو برا سانپ [/SIZE][SIZE=4]پهن اڻهائے بيڻها تها۔ اب ان درويشوں ، سانپوں ، خوفناک جنگلی جانوروں اور [/SIZE][SIZE=4]جنگليوں کا ازل سے ساته رہا ہے۔ وه درويش سانپ کے سامنے کهڑے ہوگئے [/SIZE][SIZE=4]اور وه بيڻها پهنکار رہا تها۔ انہوں نے سانپ سے کہا کہ ناگ راجہ يار ايک بات [/SIZE][SIZE=4]تو بتا کہ جب کوئی تيرے سوراخ کے آگے جہاں تو رہتا ہے ، بين بجاتا ہے تو [/SIZE][SIZE=4]توُ باہر کيوں آجاتا ہے ۔ اس طرح تو تجهے سپيرے پکڑ ليتے ہيں۔ سانپ نے [/SIZE][SIZE=4]کہا، صوفی صاحب بات يہ ہے کہ اگر کوئی تيرے دروازے پر آکر تجهے پکارے [/SIZE][SIZE=4]تو يہ شرافت اور مروّت سے بعيد ہے کہ تو باہر نہ نکلے اور اس کا حال نہ[/SIZE]
[SIZE=4]پوچهے۔ ميں اس لئے باہر آتا ہوں کہ وه مجهے بلاتا ہے تو يہ شريف آدميوں [/SIZE][SIZE=4]کا شيوا نہيں کہ وه اندر ہی گهس کے بيڻهے رہيں۔ ايک طرف تو مشرق ميں [/SIZE][SIZE=4]اس قسم کی تعليم اور تہذيب کا تذکره رہا ہے اور دوسرے طرف اسی مشرق کے [/SIZE][SIZE=4]لوگ اپنے قد کو اونچا کرنے کے لئے اور اپنی مونچه کو اينڻه کے رکهنے کے [/SIZE][SIZE=4]لئے مظلوموں اور محکوموں پر حملے کرتے رہے ہيں تاکہ ان کی رعونيت اور [/SIZE][SIZE=4]تکبر کا نام بلند ہو۔ بعض اوقات بڑے اچهے اچهے افعال جو بظاہر بڑے معصوم [/SIZE][SIZE=4]نظر آتے ہيں ، وه بهی تکبر کی ذيل ميں آجاتے ہيں۔ ميں نے آپ سے يہ بات [/SIZE][SIZE=4]شايد پہلے بهی کی ہو کہ جب ميں اول اول ميں بابا جی کے ڈيرے پر گيا تو ميں [/SIZE][SIZE=4]نے لوگوں کو ديکها کہ کچه لوگ بابا جی سے اندر کوڻهڑی ميں بيڻهے باتيں [/SIZE][SIZE=4]کر رہے ہوتے تهے تو کچه لوگ ان کے بکهرے ہوئے [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]الم بلغم[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اور [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“[/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]اگڑم [/SIZE][SIZE=4]بگڑم[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]“ [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]جوتے پڑے ہوتے تهے، انہيں اڻها کر ترتيب سے دروازے کے آگے [/SIZE][SIZE=4]ايک قطار ميں رکهتے چلے جاتے تهے تاکہ جانے والے لوگ جب جانے لگيں [/SIZE][SIZE=4]تو انہيں زحمت نہ ہو اور وه آسانی کے ساته پاؤں ڈال کے چلے جائيں۔ ميں يہ [/SIZE][SIZE=4]سب چار ، پانچ ، چه روز تک ديکهتا رہا اور مجهے لوگوں کی يہ عادت اور [/SIZE][SIZE=4]انداز بہت بهلا لگا۔ چنانچہ ايک روز ميں نے بهی ہمت کرکے [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]([/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]حالانکہ میرے [/SIZE][SIZE=4]لئے يہ بڑا مشکل کام تها[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]) [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ميں نے بهی ان جوتوں کو سيدها کرنے کی کوشش [/SIZE][SIZE=4]کی ليکن چونکہ اس زمانے ميں سوٹ پہنتا تها اور مجهے يہ فکر رہتا تها کہ [/SIZE][SIZE=4]ميری ڻائی جيکٹ کے اندر ہی رہے لڻکے نہ پائے۔ اس لئے جهکے ہوئے بار [/SIZE][SIZE=4]بار اپنے لباس کو اور اپنے وجود کو اور خاص طور پر اپنے بدن کے خم کو [/SIZE][SIZE=4]نظر ميں رکهتا تها۔ ايک دفعہ دو دفعہ ايسا کيا۔ جب بابا جی کو پتہ لگا تو وه [/SIZE][SIZE=4]بهاگے بهاگے باہر آئے ، کہنے لگے [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]“ [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]نہ نہ آپ نے ہرگز يہ کام نہيں کرنا [/SIZE][SIZE=4]ميرے ہاته ميں جوتوں کا ايک جوڑا تها۔ انہوں نے فورا واپس رکهواديا اور کہا [/SIZE][SIZE=4]يہ آپ کے کرنے کا کام نہيں ہے، چهوڑ ديں۔ ميں بڑا نالاں ہوا اور مجهے بڑی [/SIZE][SIZE=4]شرمندگی ہوئی کہ لوگوں کے سامنے مجهے اس طرح سے روکا گيا اور [/SIZE][SIZE=4]مجهے يہ ايک اور طرح کی ذلت برداشت کرنا پڑی ۔ ايک روز جب تخليہ تها ، [/SIZE][SIZE=4]ميں نے بابا جی سے پوچها کہ [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]“[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]سر يہ آپ نے اس روز ميرے ساته کيا کيا ، [/SIZE][SIZE=4]ميں تو ايک اچها اور نيکی کا کام کر رہا تها۔ جو بات ميں نے آپ ہی کے ہاں [/SIZE][SIZE=4]سے سيکهی تهی ، اس کا اعاده کر رہا تها۔ [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]“ [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]انہوں نے ہنس کے ميرے کندهے [/SIZE][SIZE=4]پر ہاته رکه کے کہا کہ آپ پر يہ واجب نہيں تها جو آپ کررہے تهی۔ انہوں نے [/SIZE][SIZE=4]کہا کہ نہيں ، آپ تکبر کی طرف جارہے تهے۔ اس لئے ميں نے آُپ کو روک ديا۔ [/SIZE][SIZE=4]ميں نے کہا، جناب يہ آپ کيسی بات کرتے ہيں[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کہنے لگے ، اگر آپ وہاں [/SIZE][SIZE=4]جوڑے اسی طرح سے سيدهی قطاروں ميں رکهتے رہتے ، جس طرح سے اور [/SIZE][SIZE=4]لوگ رکهتے تهے تو آپ کے اندر تکبر کی ايک اور رمق پيدا ہو جانی تهی کہ [/SIZE][SIZE=4]ديکهو [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]“ [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ميں اتنے بڑے ادارے کا اتنا بڑا ڈائريکڻر جنرل ہوں اور اتنے اعلٰی [/SIZE][SIZE=4]سرکاری عہدے پر ہوں اور ميں يہ جوتے سيدهے کر رہا ہوں ، لوگوں نے بهی [/SIZE][SIZE=4]ديکه کر کہنا تها ، سبحان لله يہ کيسا اچها نيکی کا کام کر رہا ہے۔ اس سے آپ [/SIZE][SIZE=4]کے اندر عاجزی کی بجائے تکبر اور گهمنڈ کو اُور ابهرنا تها۔ اس لئے آپ [/SIZE][SIZE=4]مہربانی کرکے اپنے آپ کو کنٹرول ميں رکهيں اور يہ کام ہرگز نہ کريں ، پهر [/SIZE][SIZE=4]مجهے رکنا پڑا اور ساری عمر ہی رکنا پڑا۔ اس لئے کہ دل کی سليٹ پر اندر جو [/SIZE][SIZE=4]ايک لکير کهينچی ہوئی ہے ، انا کی اور تکبر کی وه کسی صورت بهی مڻتی[/SIZE]
[SIZE=4]نہيں ہے۔ چاہے جس قدر بهی کوشش کی جائے اور اس کے انداز بڑے نرالے [/SIZE][SIZE=4]ہوتے ہيں۔ ايک شام ہم لندن ميں فيض صاحب کے گرد جمع تهے اور ان کی [/SIZE][SIZE=4]شاعری سن رہے تهے۔ انہوں نے ايک نئی نظم لکهی تهی اور اس کو ہم بار بار [/SIZE][SIZE=4]سن رہے تهے۔ وہاں ايک بہت خوبصورت ، پياری سی لڑکی تهی۔ اس شعر و [/SIZE][SIZE=4]سخن کے بعد [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black]self [/FONT][/FONT][/SIZE]
[SIZE=4][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]کی باتيں ہونے لگيں يعنی [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]انا [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کی بات چل نکلی اور [/SIZE][SIZE=4]اس کے اوپر تمام موجود حاضرين نے بار بار اقرار و اظہار اور تبادلہ خيال کيا۔ [/SIZE][SIZE=4]اس نوجوان لڑکی نے کہا فيض صاحب مجه ميں بهی بڑا تکبر ہے اور ميں بهی [/SIZE][SIZE=4]بہت انا کی ماری ہوئی ہوں، کيونکہ صبح جب ميں شيشہ ديکهتی ہوں تو ميں [/SIZE][SIZE=4]سمجهتی ہوں کہ مجه سے زياده خوبصورت اس دنيا ميں اور کوئی نہيں ، لله [/SIZE][SIZE=4]نے فيض صاحب کو بڑی [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]sense of Humor [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]دی تهی، کہنے لگے بی [/SIZE][SIZE=4]بی۔ يہ تکبر اور انا ہرگز نہيں ہے ، يہ غلط فہمی ہے [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]([/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]انہوں نے يہ بات بالکل [/SIZE][SIZE=4]اپنے مخصوص انداز ميں لبها اور لڻا کے کی [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]) [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]وه بچاری قہقہہ لگا کے ہنسی ۔ [/SIZE][SIZE=4]زندگی کے اندر ايسی چيزيں ساته ساته چلتی ہيں ليکن قوموں کے لئے اور [/SIZE][SIZE=4]انسانی گروہوں کے لئے تکبر اور انا، رعونت، گهمنڈ اور مطلق العنانيت بڑی [/SIZE][SIZE=4]خوفناک چيز ہے، اس انگريز مصنف جس کا نام اب ميرے ذہن ميں آرہا ہے ، [/SIZE][SIZE=4]وه انگريز مصنف جی۔ کے چيڻسن کہتا ہے کہ جب تکبر انسان کے ذہن ميں [/SIZE][SIZE=4]آجائے اور وه يہ سمجهے کہ ميرے جيسا اور کوئی بهی نہيں اور ميں جس کو[/SIZE]
[SIZE=4]چاہوں زير کرسکتا ہوں اور جس کو چاہوں تباه کر سکتا ہوں تو وه حکومت ، [/SIZE][SIZE=4]وه دور ، وه جمہوريت يا وه بادشاہت چاہے کتنی ہی کاميابی کے ساته جمہوری [/SIZE][SIZE=4]دور سے گزری ہو، اس بابت يہ سمجه لينا چاہيے کہ اس جمہوريت کا جس کا [/SIZE][SIZE=4]نام لے کر وه چلتے تهے ، اس کا آخری پہر آن پہنچا ہے اوره جمہوريت ضعيف [/SIZE][SIZE=4]ہوگئی ہے اور اس ميں ناتوانی کے آثار پيدا ہو گئے ہيں اور وه وقت قريب ہے [/SIZE][SIZE=4]جب وه جمہوريت فوت ہوجائے گی اور فورا ہی گهمنڈ اور فرعونيت ميں بدل [/SIZE][SIZE=4]جائے گی ۔ مشرق ميں اس پر بطورِ خاص توجہ دی جارہی ہے اور بار بار [/SIZE][SIZE=4]مسلسل دہرا دہرا کر ايشيا کے جتنے بهی مذاہب ہيں ان ميں بار بار اس بات پر [/SIZE][SIZE=4]زور ديا جاتا رہا کہ اپنے آپ کو گهمنڈ ، فرعونيت اور شداديت سے بچايا جائے [/SIZE][SIZE=4]کيونکہ يہ انسان اور نوعِ انسانی کو بالکل کها جاتی ہے کيونکہ اس کا مطلب [/SIZE][SIZE=4]خدا کے مقابلے ميں خود کو لانا ہے ۔ حافظ ا ضمن صاحب کے خليفہ تهے۔ ان کا [/SIZE][SIZE=4]نام شمس لله خان يا اسدلله خان تها۔ چلئے اسد لله خان رکه ليتے ہيں۔ وه خليفہ [/SIZE][SIZE=4]تهے ليکن طبيعت کے ذرا سخت تهے [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]([/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]پڻهان تهے، طبيعت کے سخت تو ہوں [/SIZE][SIZE=4]گے ہی[/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]) [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ان کے ہاں ايک مرتبہ چوری ہوگئی۔ اب وه گاؤں کے [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]مکهيا [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/SIZE][SIZE=4][FONT=Times New Roman]([/FONT][FONT=Times New Roman]چودهری) [/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4]تهے۔ ان کے ہاں چوری ہو جانا بڑے دکه کی بات تهی۔ انہوں نے [/SIZE][/FONT][SIZE=4]لوگوں کو اکهڻا کيا اور اپنے طور پر تحقيق و تفتيش شروع کردی۔ ايک بڑا [/SIZE][SIZE=4]نيک نمازی جولاہا جو گفتگو ميں بڑا کمزور تها ، وه بهی پيش ہوا۔ اب لوگوں [/SIZE][SIZE=4]نے اس کے حوالے سے کہا کہ چونکہ يہ بولتا نہيں ہے اور ڈرا ڈرا سا ہے اور [/SIZE][SIZE=4]اندازه يہی ہے کہ اس نے چوری کی ہے۔ چنانچہ اسد لله خان نے پکار کر کہا [/SIZE][SIZE=4]کہ جولاہے سچ سچ بتا ورنہ ميں تيری جان لے لوں گا ۔ وه بچاره سيدها آدمی [/SIZE][SIZE=4]تها ، وه سہم گيا اور ہکلا گيا اور اس کی زبان ميں لکنت آگئی۔ خان صاحب نے [/SIZE][SIZE=4]اس کی گهبراہٹ اور لکنت سے يہ اندازه لگايا کہ يقي ا نً چوری اسی نے کی ہے۔ [/SIZE][SIZE=4]انہوں نے اسے زور کا ايک تهپڑ مارا ، وه لڑکهڑا کے زمين پر گر گيا اور [/SIZE][SIZE=4]خوف سے کانپنے لگا اور سر اثبات ميں ہلايا کہ جی ہاں ، چوری ميں نے ہی[/SIZE]
[SIZE=4]کی ہے۔ وه جولاہا سيدها مولانا گنگوہی کی خدمت ميں حاضر ہوا اور سارا واقعہ [/SIZE][SIZE=4]انہيں سنايا اور کہا کہ میری زندگی عذاب ميں ہے اور ميں يہ گاؤں چهوڑ رہا [/SIZE][SIZE=4]ہوں۔ مولانا گنگوہی نے خان صاحب کو ايک رقعہ لکها کہ تمہارے گاؤں ميں يہ [/SIZE][SIZE=4]واقعہ گزرا ہے اور اس طرح تم نے اس جولاہے پر ہاته اڻهايا ہے تو آپ ايسے [/SIZE][SIZE=4]کريں کہ کيا آپ نے شرعی عذر کی وجہ سے اس پر ہاته اڻهايا ہے ؟ آپ کو کيا [/SIZE][SIZE=4]حق پہنچتا تها ؟ اس بات کا جواب ابهی سے تيار کرکے رکه ديجيے کيونکہ [/SIZE][SIZE=4]آگے چل کر آپ کی لله کے ہاں يہ پيشی ہوگی اور پہلا سوال آپ سے يہی پوچها [/SIZE][SIZE=4]جائے گا۔ جب يہ رقعہ اسد لله خان کے پاس پہنچا تو ان کے پاؤں تلے سے [/SIZE][SIZE=4]زمين نکل گئی اور سڻپڻائے ، گهبرائے اور وہيں سے پيدل چل پڑے اور گنگوہا [/SIZE][SIZE=4]پہنچے۔[/SIZE][/RIGHT]
[/B][/FONT][/FONT][RIGHT][SIZE=4][/SIZE][/RIGHT]

Taimoor Gondal Thursday, August 25, 2011 09:26 PM

تکبر اور جمہوريت کا بڑهاپا
 
[b][font=timesnewroman,bold][font=timesnewroman,bold][right][size=4]جب مولانا گنگوہی کے ہاں پہنچے تو وه آرام فرما رہے تهے۔ ان کے خادم سے [/size][size=4]کہنے لگے، آپ مولانا سے کہہ ديجيے ايک ظالم اور خونخوار قسم کا آدمی آيا [/size][size=4]ہے۔ کہيں تو حاضر ہو جائے، نہيں تو وه جا کر اپنے آپ کو ہلاک کرلے اور [/size][size=4]کنويں ميں ڈوب کر مر جائے اور ميں تہيہ کرکے آيا ہوں۔ مولانا نے انہيں اندر [/size][size=4]بلواليا۔ آپ ليڻے ہوئے تهے اور فرمانے لگے ، مياں کيوں شور مچايا ہوا ہے ؟ [/size][size=4]اور کيا ايسا ہوگيا کہ تم وہاں سے پيدل چل کے آگئے۔ غلطی ہو گئی ، گناه ہوگيا [/size][size=4]۔ معافی مانگ لو اور کيا ہوسکتا هے۔ جاؤ چهوڑو ، اپنے ضمير پر بوجه نہ [/size][size=4]ڈالو۔ چنانچہ خان صاحب واپس آگئے اور آکر گاؤں ميں اعلان کيا کہ اس [/size][size=4]جولاہے کو پهر بلايا جائے۔ [/size][/font][/font][size=4][font=times new roman][font=times new roman]([/font][/font][font=timesnewroman,bold][font=timesnewroman,bold]اسی ميدان ميں جہاں اسے سزا دی تهی[/font][/font][font=times new roman][font=times new roman]) [/font][/font][/size][font=timesnewroman,bold][font=timesnewroman,bold][size=4]وه جولاہا [/size][size=4]بے چاره پهر کانپتا ڈرتا ہوا حاضر ہوگيا۔ کہنے لگا جتنا ميں نے تجهے مارا [/size][size=4]تها، اتنا تو مجهے مار ، اب لوگ کهڑے ديکه رہے ہيں۔ لوگوں نے کہا جناب[/size][/font][/font][font=times new roman][font=times new roman][size=4]! [/size][/font][/font][font=timesnewroman,bold][font=timesnewroman,bold][size=4]يہ بے چاره کانپ رہا ہے ، يہ کيسے آپ پر ہاته اڻها سکتا ہے؟ خان صاحب [/size][size=4]کہنے لگے ، اس نے ہاته نہ اڻهايا تو ميں مارا جاؤں گا۔ جولاہے نے بهی کہا، [/size][size=4]جناب ميری يہ بساط نہيں ہے اور ميرا ايسا کرنے کو دل بهی نہيں چاہتا ہے۔ اگر [/size][size=4]کوتاہی ہوئی ہے تو لله معاف کرنے والا ہے۔ لله ہم دونوں کو معاف کرے۔ [/size][size=4]چنانچہ وه گهر واپس آ گئے۔ اگلے دن جب وه جولاہا کهڈی پر کپڑا بُن رہا تها تو [/size][size=4]خان صاحب اس کی بيوی کے پاس حاضر ہوئے اور کہنے لگے ، گهر کے کام [/size][size=4]کاج کے لئے اب ميں حاضر ہوں۔ جو چيز سودا سلف منگوانا ہو مجهے حکم کيا [/size][size=4]کيجيے ، بهائی صاحب کے ہاته نہ منگوايا کيجيے [/size][/font][/font][font=times new roman][font=times new roman][size=4]( [/size][/font][/font][font=timesnewroman,bold][font=timesnewroman,bold][size=4]اب عورتوں کو اگر مفت کا [/size][size=4]نوکر مل جائے تو کہاں چهوڑتی ہيں [/size][/font][/font][font=times new roman][font=times new roman][size=4]) [/size][/font][/font][font=timesnewroman,bold][font=timesnewroman,bold][size=4]پهر خان صاحب آخری دم تک ہر روز [/size][size=4]صبح اپنی بگهی دور کهڑی کرکے اس جولاہے کی بيوی کے پاس جاتے اور [/size][size=4]جو بازار سے چيزيں لانا ہو ي تں لا کر ديتے رہے اور وه گهر کا سودا اپنے [/size][size=4]کندهوں پہ اڻها کے لا کے ديتے۔ بعض اوقات وه دوپہر کو بلوا بهيجتی کہ فلاں [/size][size=4]کام ره گيا ہے۔ انہوں نے اپنے ملازموں کو حکم دے رکها تها کہ اگر ميں سويا [/size][size=4]بهی ہوں تو بهی مجهے بتايا جائے۔ جب تک وه زنده رہے ، اس جولاہے کی [/size][size=4]بيوی کا ہر حکم بجا لاتے رہے کہ شايد اس وجہ سے جان بخشی ہو جائے اور [/size][size=4]آگے چل کر وه سوال نہ پوچها جائے۔ کس شرعی ضرورت کے تحت آپ نے اس [/size][size=4]تهپڑ مارا تها؟ اميد ہے ان سے يہ سوال نہيں پوچها گيا ہوگا۔[/size]
[size=4][/size]
[size=4]لله آپ کو آسانياں عطا فرمائے اور آسانياں تقسيم کرنے کا شرف عطا فرمائے۔[/size][/right]
[/b][/font][/font][font=arial black][color=#ff0000][font=arial black][color=#ff0000][font=arial black][size=4][color=#ff0000][right]**************[/right]
[/color][/size][/font][/color][/font][/color][/font][right][size=4][/size][/right]

Taimoor Gondal Friday, August 26, 2011 08:11 PM

ہاٹ لائن
 
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][RIGHT][SIZE=4]ايک مرتبہ پروگرام [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]"[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]زاويہ[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميں گفتگو کے دوران [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]"[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]دعا[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کے بارے ميں بات [/SIZE][SIZE=4]ہوئی تهی اور پهر بہت سے لوگ [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]"[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]دعا[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کے حوالے سے بحث و تمحيث اور [/SIZE][SIZE=4]غور و خوض کرتے رہے اور اس بابت مجه سے بهی بار بار پوچها گيا۔ ميں [/SIZE][SIZE=4]اس کا کوئی ايسا ماہر تو نہيں ہوں لیکن ميں نے ايک تجويز پيش کی تهی [/SIZE][SIZE=4]جسے بہت سے لوگوں نے پسند کيا اور وه يہ تهی [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]"[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]دعا[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کو بجائے کہنے يا [/SIZE][SIZE=4]بولنے کے ايک عرضی کی صورت ميں لکه ليا جائے۔ عرض کرنے اور ميرے [/SIZE][SIZE=4]اس طرح سوچنے کی وجہ يہ تهی کہ پوری نماز ميں يا عبادت ميں جب ہم دعا [/SIZE][SIZE=4]کے مقام پر پہنچتے ہيں تو ہم بہت تيزی ميں ہوتے ہيں اور بہت [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]([/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اتاولی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]) [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کے [/SIZE][SIZE=4]ساته دعا مانگتے ہيں۔ ايک پاؤں ميں جوتا ہوتا ہے، دوسرا پہن چکے ہوتے [/SIZE][SIZE=4]ہيں، اڻُهتے اڻهتے،کهڑے کهڑے جلدی سے دعا مانگتے چلے جاتے ہيں يعنی [/SIZE][SIZE=4]وه رشتہ اور وه تعلق جو انسان کا خدا کی ذات سے ہے، وه اس طرح جلد بازی [/SIZE][SIZE=4]کی کيفيت ميں پورا نہيں ہو پاتا۔ ہمارے بابا نے ايک ترکيب يہ سوچی تهی کہ [/SIZE][SIZE=4]دعا مانگتے وقت انسان پورے خضوع کے ساته اور پوری توجّہ کے ساته [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=Verdana][FONT=Verdana][SIZE=4]Full Attention [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4]رکهتے ہوئے دعا کی طرف توجّہ دے اور جو اس کا [/SIZE][/FONT][SIZE=4]نفسِ مضمون ہو، اُس کو ذہن ميں اُتار کر، تکلّم ميں ڈهال کر اور پهر اس کو [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=Verdana][FONT=Verdana][SIZE=4]Communicate [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4]کرنے کے انداز ميں آگے چلا جائے تاکہ اُس ذات تک [/SIZE][/FONT][SIZE=4]پہنچے جس کے سامنے دعا مانگی جا رہی ہے يا پيش کی جا رہی ہے۔ ہمارے [/SIZE][SIZE=4]ايک دوست تهے، انُہوں نے مجهے بتايا کہ ميں نے دعا کاغذ پر لکهنے کی [/SIZE][SIZE=4]بجائے ايک اور کام کيا ہے جو آپ کی سوچ سے آگے ہے۔ ميرے دوست افضل [/SIZE][SIZE=4]ا صحب نے کہا کہ ميں نے ايک رجسڻر بنا ليا ہے اور ميں اس پر اپنی دعا بڑی [/SIZE][SIZE=4]توجّہ کے ساته لکهتا ہوں اور اس پر باقاعده ڈيٹ بهی لکهتا ہوں اور اس کے [/SIZE][SIZE=4]بعد ميں پيچهے پلٹ کر اس کيفيت کا جائزه بهی ليتا ہوں جو دعا مانگنے کے [/SIZE][SIZE=4]بعد پيدا ہوتی ہے۔ چنانچہ ميں نے يہ محسوس کيا ہے کہ ميرے دوست کے [/SIZE][SIZE=4]رجسڻر بنانے کا بڑا فائده ہے اور ان کا تعلق اپنی ذات، اپنے لله اور اُس ہستی [/SIZE][SIZE=4]کے ساته جس کے آگے وه سر جهکا کر دعا مانگتے ہيں، بہت قريب ہو جاتا [/SIZE][SIZE=4]ہے۔ اکثر و بيشتر اور ميں بهی اس ميں شامل ہوں، جو يہ شکايت کرتے ہيں [/SIZE][SIZE=4]کہ[/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]جی بڑی دعا مانگی ليکن کوئی اثر نہيں ہوا۔ پر کوئی توجّہ نہيں دی جاتی [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=Verdana][FONT=Verdana][SIZE=4]"[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4]اور ہماری دعائيں قبول نہں ہوتيں۔[/SIZE][/FONT]
[SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]خواتين و حضرات[/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]! [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]دعا کا سلسلہ ہی ايسا ہے جيسا نلکا [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]گيڑ[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کے پانی [/SIZE][SIZE=4]نکالنے کا ہوتا ہے۔ جس طرح ہينڈ پمپ سے پانی نکالتے ہيں۔ آپ نے ديکها ہو [/SIZE][SIZE=4]گا جو ہينڈ پمپ بار بار يا مسلسل چلتا رہے يا [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]"[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]گڑتا [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]رہے، اُس ميں سے بڑی [/SIZE][SIZE=4]جلدی پانی نکل آتا ہے اور جو ہينڈ پمپ سُوکها ہوا ہو اور استعمال نہ کيا جاتا [/SIZE][SIZE=4]رہا ہو، اسُ پر [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]گڑنے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]والی کيفيت کبهی نہ گزری ہو۔ اسُ پر آپ کتنا بهی زور [/SIZE][SIZE=4]لگاتے چلے جائيں، اسُ ميں سے پانی نہيں نکلتا۔ اس لئے دعا کے سلسلے [/SIZE][SIZE=4]ميں آپ کو ہر وقت اس کی حد کے اندر داخل رہنے کی ضرورت ہے کہ دعا [/SIZE][SIZE=4]مانگتے ہی چلے جائيں اور مانگيں توجّہ کے ساته، چلتے ہوئے، کهڑے ہوئے، [/SIZE][SIZE=4]بے خيالی ميں کہ يا لله ايسے کردے۔ [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]عام طور پر جب لوگ ايک دوسرے سے [/SIZE][SIZE=4]ملتے ہيں تو کہتے ہيں[/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]دعاؤں ميں ياد رکهنا [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]" [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]اور وه بهی کہتے ہيں ہم آپ [/SIZE][SIZE=4]کو دعاؤں ميں ياد رکهيں گے اور بہت ممکن ہے کہ وه دعاؤں ميں ياد رکهتے [/SIZE][SIZE=4]بهی ہوں ليکن آپ کو خود کو بهی اپنی دعاؤں ميں ياد رکهنے کی ضرورت ہے۔ [/SIZE][SIZE=4]خدا کے واسطے دعا کے دائرے سے ہرگز ہرگز نہيں نکلئے گا اور يہ مت [/SIZE][SIZE=4]کہيئے گا کہ جناب دعا مانگی تهی اور اسُ کا کوئی جواب نہيں آيا، ديکهئے دعا [/SIZE][SIZE=4]خط وکتابت نہيں، دعا [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=Verdana][FONT=Verdana][SIZE=4]Correspondent [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]نہيں ہے کہ آپ نے چڻهی [/SIZE][SIZE=4]لکهی اور اُس خط کا جواب آئے۔ يہ تو ايک يکطرفہ عمل ہے کہ آپ نے عرضی [/SIZE][SIZE=4]ڈال دی اور لله کے حضور گزار دی اور پهر مطمئن ہو کر بيڻه گئے کہ يہ [/SIZE][SIZE=4]عرضی جا چکی ہےاور اب اس کے اوپر عمل ہو گا۔اُس کی [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]([/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]لله[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]) [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]مرضی کے [/SIZE][SIZE=4]مطابق کيونکہ وه بہتر سمجهتا ہے کہ کس دعا يا عرضی کو پورا کيا جانا ہے [/SIZE][SIZE=4]اور کس دعا نے آگے چل کر اُس شخص کے لئے نقصان ده بن جانا ہے اور [/SIZE][SIZE=4]کس دعا نے آگے پہنچ کر اُس کو وه کچه عطا کرنا ہے جو اُس کے فائدے ميں[/SIZE]
[SIZE=4]ہے۔ دعا مانگنے کے لئے صبر کی بڑی ضرورت ہوتی ہے اور اس ميں خط کے [/SIZE][SIZE=4]جواب آنے کے انتظار کا چکر نہيں ہونا چاہيئے۔ ميں نے شائد پہلے بهی عرض [/SIZE][SIZE=4]کيا تها کہ کچه دعائيں تو مانگنے کے ساته ہی پوری ہو جاتی ہيں، کچه دعاؤں [/SIZE][SIZE=4]ميں رکاوٹ پيدا ہو جاتی ہے اور کچه دعائيں آپ کی مرضی کے مطابق پوری [/SIZE][SIZE=4]نہيں ہوتيں۔ مثال کے طور پر آپ لله سے ايک پهول مانگ رہے ہيں کہ [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]" [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]اے [/SIZE][SIZE=4]لله مجهے زندگی ميں ايک ايسا پهول عطا فرما جو مجهے پہلے کبهی نہ ملا [/SIZE][SIZE=4]ہو۔[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]" [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ليکن لله کی خواہش ہو کہ اسے ايک پهول کی بجائے زياده پهول، پورا [/SIZE][SIZE=4]گلدستہ يا پهولوں کا ايک ڻوکرا دے ديا جائے ليکن آپ ايک پهول پر ہی [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=Verdana][FONT=Verdana][SIZE=4]Insist [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4]کرتے رہيں اور ايک پهول کی ہی دعا بار بار کرتے جائيں اور اپنی [/SIZE][/FONT][SIZE=4]عقل اور دانش کے مطابق اپنی تجويز کو شامل کرتے ہيں کہ مجهے ايک ہی [/SIZE][SIZE=4]پهول چاہيئے تو پهر لله کہتا ہے کہ اگراس کی خواہش ايک پهول ہی ہے تو [/SIZE][SIZE=4]اسے پهولوں سے بهرا ڻوکرا رہنے ديا جائے۔ آپ کی دانش اور عقل بالکل آپ [/SIZE][SIZE=4]کی د ت سگيری نہيں کرسکتی۔ مانگنے کا يہ طريقہ ہو کہ [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]" [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]اے لله ميرے لئے [/SIZE][SIZE=4]جو بہتر ہے، مجهے وه عطا فرما۔ ميں انسان ہوں اور ميری آررزوئيں [/SIZE][SIZE=4]اورخواہش بهی بہت زياده ہيں، ميری کمزورياں بهی ميرے ساته ہيں اور توُ [/SIZE][SIZE=4]پروردگارِ مطلق ہے، ميں بہت دست بستہ انداز ميں عرض کرتا ہوں کہ مجهے [/SIZE][SIZE=4]کچه ايسی چيز عطا فرما جو مجهے بهی پسند آئے اور ميرے ارد گرد رہنے [/SIZE][SIZE=4]والوں کو، ميرے عزيز واقارب کو پسند ہو اور اس ميں تيری رحمت بهی شامل [/SIZE][SIZE=4]ہو۔ اگر کہيں کہ لله جو چاہے عطا کرے وه ڻهيک ہے۔لله آپ کو فقيری عطا [/SIZE][SIZE=4]کردے جبکہ آپ کی خواہش سی ايس ايس افسر بننے يا ضلع ناظم بننے کی ہو۔[/SIZE]
[SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]دعا ايسی مانگنی چاہيئے کہ اے لله مجهے ضلع ناظم بهی بنا دے اور پهر ايسا [/SIZE][SIZE=4]نيک بهی رکه کہ رہتی دنيا تک لوگ اس طرح ياد کريں کہ باوصف اس کے کہ [/SIZE][SIZE=4]اس کو ايک بڑی مشکل درپيش تهی اور انسانوں کے ساته اس کے بہت کڑے [/SIZE][SIZE=4]روابط تهے ليکن پهر بهی وه اس ميں پورا اترا اور کامياب ڻهہرا۔ دعا کے [/SIZE][SIZE=4]حوالے سے يہ باريک بات توجہ طلب اور نوٹ کرنے والی ہے۔ پهر بعض اوقات [/SIZE][SIZE=4]آپ دعا مانگتے مانگتے بہت لمبی عمر کو پہنچ جاتے ہيں اور دعا پوری نہيں [/SIZE][SIZE=4]ہوتی۔ لله بعض اوقات آپ کی دعا کو [/SIZE]
[/FONT][/FONT][FONT=Verdana][FONT=Verdana][SIZE=4]Defer [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]بهی کر ديتا ہے۔ جيسے آپ [/SIZE][SIZE=4]ڈيفنس سيونگ بانڈز ليتے ہيں، وه دس سال کے بعد ميچور ہوتے ہيں۔ جس [/SIZE][SIZE=4]طرح کہتے ہيں کہ يہ بچّہ ہو گيا ہے۔ اب اس کے نام کا ڈيفنس سيونگ [/SIZE][SIZE=4]سرڻيفيکٹ لے ليں، اسے آگے چل کر انعام مل جائے گا۔ اس طرح لله بهی کہتا [/SIZE][SIZE=4]ہے اور وه بہتر جانتا ہے کہ اب اس شخص کے لئے يہ چيز عطا کرنا غير مفيد [/SIZE][SIZE=4]يا بے سود ثابت هو گا، ہم اس کو آگے چل کر اس سے بهی بہت بڑا انعام ديں[/SIZE]
[SIZE=4]گے بشرطيکہ يہ صبر اختيار کرے اور ہماری مرضی سمجهنے کی کوشش [/SIZE][SIZE=4]کرے۔ دعا کو خدا کے واسطےايک معمولی چيز نہ سمجها کريں۔ پہلی بات تو يہ [/SIZE][SIZE=4]ہے جو مشاہدے ميں آئی ہے کہ دعا ايک اہم چيز ہے۔ جس کے بارے ميں [/SIZE][SIZE=4]خداوند تعالٰی خود فرماتے ہيں کہ [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]"[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]جب تم نماز ادا کر چکو تو پهر پہلو کے بل [/SIZE][SIZE=4]ليٹ کر، يا بيڻه کر ميرا ذکر کرو[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]" [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]يعنی ميرے ساته ايک رابطہ قائم کرو۔ جب [/SIZE][SIZE=4]تک يہ تعلق پيدا نہيں ہوگا، جب تک يہ [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=Verdana][FONT=Verdana][SIZE=4]Hot Line [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]نہيں لگے گی۔ اُس وقت [/SIZE][SIZE=4]تک تم بہت ساری چيزيں نہيں سمجه سکو گے۔ ہم نے بهی بابا جی کے کہنے [/SIZE][SIZE=4]پر جو بات دل ميں ہوتی اُس کو بڑے خوشخط انداز ميں لمبے کاغذ پر ۰لکه کر، [/SIZE][SIZE=4]لپيٹ کر رکهتے تهے اور اس کے اوپر يوں حاوی ہوتے تهے کہ وه تحرير اور [/SIZE][SIZE=4]وه دعا ہمارے ذہن کے نہاں خانوں ميں ہر وقت موجود رہتی تهی۔ ايک صاحب [/SIZE][SIZE=4]مجه سے پوچه رہے تهے کہ جب وه دعا پوری ہوجائے تو پهر کيا کريں؟ ميں [/SIZE][SIZE=4]نے کہا کہ پهر اس کاغذ کو پهاڑ کر [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]( [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ظاہر ہے اس ميں آپ نے بہت باتيں بهی [/SIZE][SIZE=4]لکهی ہوں گی کيونکہ آدمی کی آرزو خالص [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=Verdana][FONT=Verdana][SIZE=4]Materialistic [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]يا مادّه [/SIZE][SIZE=4]پرستی کی دعاؤں کی ہی نہيں ہوتی کچه اور دعائيں بهی انسان مانگتا ہے [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]) [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]پُرزه پُرزه کر کے کسی پهل دار درخت کی جڑ ميں دبا ديں، يہ احترام کے لئے [/SIZE][SIZE=4]کہا ہے ۔ ويسے تو آپ خود بهی جانتے ہيں کہ ايسی تحريروں والے مقدّس [/SIZE][SIZE=4]کاغذوں کے ڈسپوزل کا کيا طريقہ اختيار کيا جانا چاہيئے۔ ہمارے دوست جو [/SIZE][SIZE=4]افضل صاحب ہيں ، انہوں نے دعاؤں کا باقاعده ايک رجسڻر بنايا ہوا ہے جو [/SIZE][SIZE=4]قابل غور بات ہے اور اس ميں وه ديکهتے ہيں کہ فلاں تاريخ کو فلاں سن ميں [/SIZE][SIZE=4]ميں نے يہ دعا مانگی تهی ، کچه دعائيں چهوڻی ہوتی ہيں، معمولی معمولی سی [/SIZE][SIZE=4]۔ وه ان کو بهی رجسڻر ميں سے ديکهتے کہ يہ اس سن ميں مانگی دعا، اس [/SIZE][SIZE=4]وقت آکر پوری ہوئی اور فلاں دعا کب اور جب جا کر پوری ہوئی۔ دعا پوری [/SIZE][SIZE=4]توجہ ا ک تقاضا کرتی ہے۔ چلتے چلتے جلدی جلدی ميں دعا مانگنے کا کوئی [/SIZE][SIZE=4]ايسا فائده نہيں ہوتا۔ کچه دعائيں ايسی ہوتی ہيں جو بہت [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ڻهاه [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کرکے لگتی [/SIZE][SIZE=4]ہيں۔ بغداد ميں ايک نانبائی تها، وه بہت اچهے نان کلچی لگاتا تها اور بڑی دور [/SIZE][SIZE=4]دور سے دنيا اس کے گرم گرم نان خريدنے کے لئے آتی تهی۔ کچه لوگ بعض [/SIZE][SIZE=4]اوقات اسے معاوضے کے طور پر کهوڻہ سکہ دے کے چلے جاتے جيسے [/SIZE][SIZE=4]ہمارے يہاں بهی ہوتے ہيں۔ وه نانبائی کهوڻہ سکہ لينے کے بعد اسے جانچنے [/SIZE][SIZE=4]اور آنچنے کے بعد اپنے [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]گلے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ ([/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]پيسوں والی صندوقچی [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]) [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ميں ڈال ليتا تها۔[/SIZE]
[SIZE=4]کبهی واپس نہيں کرتا تها اور کسی کو آواز دے کر نہيں کہتا تها کہ تم نے [/SIZE][SIZE=4]مجهے کهوڻہ سکہ ديا ہے۔ بے ايمان آدمی ہو وغيره بلکہ محبت سے وه سکہ [/SIZE][SIZE=4]بهی رکه ليتا۔ جب اس نانبائی کا آخری وقت آيا تو اس نے پکار کر لله سے کہا [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman]([/FONT][FONT=Times New Roman]ديکهئے يہ بهی دعا کا ايک انداز ہے ) “ [/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4]اے لله تو اچهی طرح سے جانتا ہے [/SIZE][/FONT][SIZE=4]کہ ميں تيرے بندوں سے کهوڻے سکے لے کر انہيں اعلٰی درجے کے [/SIZE][SIZE=4]خوشبودار گرم گرم صحت مند نان ديتا رہا اور وه لے کر جاتے رہے۔ آج ميں [/SIZE][SIZE=4]تيرے پاس جهوڻی اور کهوڻی عبادت لے کر آرہا ہوں ، وه اس طرح سے نہيں [/SIZE][SIZE=4]جيسا تو چاہتا ہے۔ ميری تجه سے يہ درخواست ہے کہ جس طرح سے ميں نے [/SIZE][SIZE=4]تيری مخلوق کو معاف کيا تو بهی مجهے معاف کردے۔ ميرے پاس اصل عبادت [/SIZE][SIZE=4]نہيں ہے۔ بزرگ بيان کرتے ہيں کہ کسی نے اس کو خواب ميں ديکها تو وه [/SIZE][SIZE=4]اونچے مقام پر فائز تها اور لله نے ان کے ساته وه سلوک کيا جس کا وه متمنی [/SIZE][SIZE=4]تها۔ [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]“ [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کبهی کبهی ايسا بهی ہوتا ہے کہ لوگ يہ سمجهتے ہيں کہ دعا مانگی گئی [/SIZE][SIZE=4]ہے لیکن قبوليت نہيں ہوئی اور جواب ملنا چاہيے ليکن جو محسوس کرنے [/SIZE][SIZE=4]والے دل ہوتے ہيں وه يہ کہتے ہيں کہ نہيں جواب ملتا ہے ۔ ايک چهوڻی سی [/SIZE][SIZE=4]بچی تهی۔ اس کی گڑيا کهيلتے ہوئے ڻوٹ گئی تو وه بيچاری رونے لگی اور [/SIZE][SIZE=4]جيسے بچوں کی عادت ہوتی ہے تو اس نے کہا کہ لله مياں جی ميری گڑ ا ی جوڑ [/SIZE][SIZE=4]دو ، يہ ڻوٹ گئی ہے[/SIZE][/RIGHT]
[/B][/FONT][/FONT][RIGHT][SIZE=4][/SIZE][/RIGHT]

Taimoor Gondal Friday, August 26, 2011 08:27 PM

ہاٹ لائن
 
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][RIGHT][SIZE=4]اس کا بهائی ہنسنے لگا کہ بهئی ڻوٹ گئی ہے اور اب يہ جڑ نہيں سکتی۔ اس [/SIZE][SIZE=4]نے کہا کہ مجهے اس گڑيا کے جڑنے سے کوئی تعلق نہيں ہے ، ميں تم سے [/SIZE][SIZE=4]يہ کہتا ہوں کہ لله مياں جواب نہيں ديا کرتے ۔ لله مياں کو تو بڑے بڑے کام [/SIZE][SIZE=4]ہوتے ہيں۔ لڑکی نے کہا کہ ان ميں لله مياں کو ضرور پکاروں گی اور وه ميری [/SIZE][SIZE=4]بات کا ضرور جواب دے گا۔ اس نے کہا ، اچها اور چلا گيا۔ جب تهوڑی دير بعد [/SIZE][SIZE=4]واپس آيا تو ديکها کہ بہن ويسے ہی ڻوڻی گڑيا لئے بيڻهی ہوئی ہے اور بہن [/SIZE][SIZE=4]سے کہنے لگا ، بتاؤ کہ لله مياں کا کوئی جواب آيا۔ وه کہنے لگی ، ہاں آيا ہے ۔ [/SIZE][SIZE=4]اس لڑکے نے کہا تو پهر کيا کہا ؟ اس کی بہن کہنے لگی ، لله مياں نے کہا ہے [/SIZE][SIZE=4]يہ نہيں جڑ سکتی ۔ يہ اس لڑکی کا ايک يقين اور ايقان تها۔ بہت سی دعاؤں کے [/SIZE][SIZE=4]جواب ميں ايسا بهی حکم آجاتا ہے۔ ايسی بهی [/SIZE]
[/B][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]Indication [/SIZE][/FONT][/FONT]
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]آجاتی ہے کہ [/SIZE][SIZE=4]يہ کام نہيں ہوگا۔ اس کو دل کی نہايت خوشی کے ساته برداشت کرنا چاہيئے۔ ہم [/SIZE][SIZE=4]برداشت نہيں کرتے ہيں ليکن کوئی بات نہيں۔ پهر بهی ہميں معافی ہے کہ ہم [/SIZE][SIZE=4]تقاضۂ بشری کے تحت ، انسان ہونے کے ناطے بہت ساری چيزوں کو اس طرح [/SIZE][SIZE=4]چهوڑ ديتے ہيں اور ہم پورے کے پورے اس پر حاوی نہيں ہوتے۔ کئی مرتبہ[/SIZE]
[SIZE=4]دعا مانگنے کے سلسلے ميں کچه لوگ بڑی ذہانت استعمال کرتے ہيں۔ آخر [/SIZE][SIZE=4]انسان ہيں نا[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]آدمی سوچتا بهی بڑے ڻيڑهے انداز ميں ہے۔ ہمارے گاؤں ميں [/SIZE][SIZE=4]ايک لڑکی تهی ، جوان تهی ليکن شادی نہيں ہورہی تهی۔ ہم اسے کہتے کہ [/SIZE][SIZE=4]توبهی دعا مانگ اور ہم بهی دعا مانگتے ہيں کہ لله تيرا رشتہ کہيں کرا دے۔ [/SIZE][SIZE=4]اس نے کہا ، ميں اپنی ذات کے لئے کبهی دعا نہيں مانگوں گی۔ مجهے يہ اچها [/SIZE][SIZE=4]نہيں لگتا۔ ہم نے کہا کہ بهئی توُ تو پهر بڑی ولی ہے جو صرف دوسروں کے [/SIZE][SIZE=4]لئے ہی دعا مانگتی ہے۔ اس نے کہا ولی نہيں ہوں ليکن دعا صرف مخلوقِ خدا [/SIZE][SIZE=4]کے لئے مانگتی ہوں۔ وه لله زياده پوری کرتا ہے۔ ہم اس کی اس بات پر بڑے [/SIZE][SIZE=4]حيران ہوئے تهے۔ وه ہميشہ يہی دعا مانگا کرتی تهی کہ [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]“ [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]اے لله ميں اپنے [/SIZE][SIZE=4]لئے کچه نہں مانگتی ، ميں اپنی ماں کے لئے دعا مانگتی ہوں کہ اے خدا ميری [/SIZE][SIZE=4]ماں کو ايک اچها ، خوبصورت سا داماد دے دے ، تيری بڑی مہربانی ہوگی۔ اس [/SIZE][SIZE=4]سے ميری ماں خوش ہوگی ، میں اپنے لئے کچه نہيں چاہتی۔ وه ذہين بهی ہو ، [/SIZE][SIZE=4]اس کی اچهی تنخواه بهی ہو۔ اس کی جائيداد بهی ہو۔ اس طرح کا داماد ميری [/SIZE][SIZE=4]ماں کو دے دے۔[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]“ [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]انسان ايسی بهی دعائيں مانگتا ہے ۔ يہ ميری ذاتی رائے ہے [/SIZE][SIZE=4]کہ اس قسم کی اور اس طرح سے دعا مانگنا بهی بڑی اچهی بات ہے۔ اس سے [/SIZE][SIZE=4]بهی لله سے ايک تعلق ظاہر ہوتاہے ۔ لله ہر زبان سمجهتا ہے۔ اپنی دعا کو [/SIZE][SIZE=4]نکهار نکهار کے نتهار نتهار کے چوکهڻا لگا کے لله کی خدمت ميں پيش کيا [/SIZE][SIZE=4]جائے کہ جی يہ چاہيئے، ان چيزوں کی آرزو ہے۔ يہ بيماری ہے ، يہ مشکل ہے[/SIZE][SIZE=4] حل کرديں۔ آپ کی بری مہربانی ہوگی۔ اس کے ساته ساته کچه چيزيں ايسی [/SIZE][SIZE=4]بهی ہيں جو دعا مانگنے والے کے لئے مشکل پيدا کرديتی ہيں کہ وه صبر کا [/SIZE][SIZE=4]دامن چهوڑ کر بہت زياده تجويز کے ساته وابستہ ہو جاتا ہے اور سوچنے لگتا [/SIZE][SIZE=4]ہے کہ جتنی جلدی ميں دکهاؤں گا ، جتنی تيزی ميں کروں گا اتنی تيزی کے [/SIZE][SIZE=4]ساته ميری دعا قبول ہوگی۔ وه ہر جگہ ، ہر مقام پر ہر ايک سے يہی کہتا پهرتا [/SIZE][SIZE=4]ہے۔ اگر کبهی وه يہ تجربہ کرے کہ ميں نے عرضی ڈال دی ہے اور لکه کر ڈال [/SIZE][SIZE=4]دی ہے اور اب مجهے آرام کے ساته بيڻه جانا چاہيئے کيونکہ وه عرضی ايک [/SIZE][SIZE=4]بڑے اعلٰی دربار ميں گئی ہے اور اس کا کچه نہ کچه فيصلہ ضرور ہوگا۔ کئی [/SIZE][SIZE=4]دفعہ دعا کے راستے ميں يہ چيز حائل ہو جاتی ہے کہ اب جب آپ کوئی کوشش [/SIZE][SIZE=4]کر ہی رہے ہيں تو پهر انشاء لله تعالی آپ کی کوشش کے صدقے کام ہوجائےگا۔[/SIZE]
[SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]ہم يہ بهی سوچتے ہيں ليکن يہ بهی ميرا ايک ذاتی خيال ہے کہ دعا کی طرف [/SIZE][SIZE=4]پہلے توجہ دينی چاہيئے اور کوشش بعد ميں ہونی چاہيے ۔ دعا کی بڑی اہمیت [/SIZE][SIZE=4]ہے۔ دعا کے ساته گہری اور يقين کے ساته وابستگی ہونی چاہيئے، اور جب [/SIZE][SIZE=4]گہری وابستگی ہو تو اس يقين کے ساته کوشش کرکے سوچنا چاہيئے کہ اب [/SIZE][SIZE=4]عرضی چلی گئی ہے ، اب اس کا نتيجہ ضرور نکلے گا۔ دعا ہر زبان ميں پوری [/SIZE][SIZE=4]ہوتی ہے جس زبان ميں بهی کی جائے۔ [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]1857 [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ء ميں جب انگريزوں اور [/SIZE][SIZE=4]مسلمانوں کے درميان جنگ آزادی جا ری تهی اور مولوی حضرات اس جنگ [/SIZE][SIZE=4]کی رہنمائی کر رہے تهے اور توپيں بهر بهر کے چلا رہے تهے تو اس جنگ [/SIZE][SIZE=4]کے خاتمے پر ايک مولوی نے ايک انگريز سے کہا کہ حيرانی کی بات ہے کہ [/SIZE][SIZE=4]ہم جو بهی تدبير يا تجويز کرتے ہيں وه پوری نہيں ہوتی اور آپ جو بهی کام [/SIZE][SIZE=4]کرتے ہيں ہر جگہ پر آپ کو کاميابی ملتی رہی ہے ، اس کی کيا وجہ ہے؟ [/SIZE][SIZE=4]انگريز نے ہنس کے کہا [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ہم ہر کام کے لئے دعا مانگتے ہيں۔[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]مولوی صاحب [/SIZE][SIZE=4]نے کہا ، دعا تو ہم بهی مانگتے ہيں ۔ انگريز نے کہا ، ہم انگريزی ميں دعا [/SIZE][SIZE=4]مانگتے ہيں ۔ اب مولوی بيچاره خاموش ہو گيا۔ اس وقت بهی انگريزی کا ايک [/SIZE][SIZE=4]خاص رعب اور دبدبہ ہوتا تها تو مولوی صاحب نے بهی کہا کہ شايد انگريزی [/SIZE][SIZE=4]ميں مانگی ہوئی دعا کامياب ہوتی ہوگی۔ دعا کے لئے کسی زبان کی قيد نہيں [/SIZE][SIZE=4]ہے۔ بس دلّی وابستگی اہم ہے۔[/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]
[SIZE=4]اب ميں آپ سے اجازت چاہوں گا۔ ميری دعا ہے کہ لله آپ کو آسانياں عطا[/SIZE]
[SIZE=4]فرمائے اور آسانياں تقسيم کرنے کا شرف عطا فرمائے۔[/SIZE][/RIGHT]
[/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][COLOR=#ff0000][FONT=Arial Black][COLOR=#ff0000][FONT=Arial Black][COLOR=#ff0000][RIGHT][SIZE=4]********************[/SIZE][/RIGHT]
[/B][/COLOR][/FONT][/COLOR][/FONT][/COLOR][/FONT]

Taimoor Gondal Saturday, August 27, 2011 10:03 PM

دروازه کُهلا رکهنا
 
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][RIGHT][SIZE=4]آج سے چند ہفتے پہلے يا چند ماه پہلے ميں نے ذکر کيا تها کہ جب بهی آپ [/SIZE][SIZE=4]دروازه کهول کے اندر کمرے ميں داخل ہوں تو اسے ضرور بند کر ديا کريں اور [/SIZE][SIZE=4]ميں نے يہ بات بيشتر مرتبہ ولايت ميں قيام کے دوران سُنی تهی۔ وه کہتے تهے [/SIZE][SIZE=4]کہ [/SIZE]
[/B][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]Shut Behind The Door [/SIZE][/FONT][/FONT]
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ميں سوچتا تها کہ وه يہ کيوں کہتے [/SIZE][SIZE=4]ہيں کہ اندر داخل ہوں تو دروازه پيچهے سے بند کر دو، شايد وہاں برف باری [/SIZE][SIZE=4]کے باعث ڻهنڈی ہوا بہت ہوتی ہے اس وجہ سے وه يہ جملہ کہتے ہيں۔ ليکن [/SIZE][SIZE=4]ميرے پوچهنے پر ميری لينڈ ليڈی نے بتايا کہ اس کا مطلب يہ ہوتا ہے کہ[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]”[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]آپ [/SIZE][SIZE=4]اندر داخل ہوگئے ہيں اور اب ماضی سے آپ کا کوئی تعلق نہيں رہا، آپ صاحبِ [/SIZE][SIZE=4]حال ہيں،اسلئےماضی کو بند کر دو اور مستقبل کا دروازه آگے جانے کے کيے [/SIZE][/B][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]“[/SIZE][/FONT][/FONT][B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4]کهول دو۔[/SIZE][/FONT][/FONT][/FONT][/B]
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4][/SIZE][/FONT]
[SIZE=4]ہمارے بابے کہتے ہيں صاحبِ ايمان اور صاحبِ حال وه ہوتا ہے،جو ماضی کی [/SIZE][SIZE=4]ياد ميں مبتلا نہ ہو اور مستقبل سے خوفزده نہ ہو۔ اب ميں اس کے ذرا سا اُلٹ [/SIZE][SIZE=4]آپ سے بات کرنا چاه رہا تها کيوں کہ پيچهے کی ياديں اور ماضی کی باتيں لوٹ [/SIZE][SIZE=4]لوٹ کے ميرے پاس آتی رہتی ہيں اور ميں چاہتا ہوں کہ آپ بهی اس ميں سے [/SIZE][SIZE=4]کچه حصّہ بڻائيں۔[/SIZE]
[SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]ابنِ انشاء نے کہا تها کہ[/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]”[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]دروازه کُهلا رکهنا۔[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]آپ دوسروں کےلئےضرور [/SIZE][SIZE=4]دروازه کهول کے رکهيں، اسے بند نہ رہنے ديں۔ آپ نے اکثرو بيشتر ديکها ہو [/SIZE][SIZE=4]گا کہ ہمارے ہاں بينکوں کے دروازے شيشے والے ہوتے ہيں وہاں دروازوں پر [/SIZE][SIZE=4]موڻا اور بڑا [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][/B][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]Thick [/SIZE][/FONT][/FONT]
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]قسم کا شيشہ لگا ہوا ہوتا ہے۔ اگر اسے کهول ديا جائے [/SIZE][SIZE=4]تو بلا شبہ اندر آنے والے کےلئے بڑی آسانی ہوگی اور اگر آپ کسی [/SIZE][SIZE=4]کےلئےدروازه کهولتے ہيں اور کسی دوسرے کو اس سے آسانی پيدا ہوتی ہے، [/SIZE][SIZE=4]تو اس کا آپ کو بڑا انعام ملے گا، جس کا آپ کو اندازه نہيں ہے۔ کسی [/SIZE][SIZE=4]کےلئےدروازه کهولنا بڑے اجر کا کام ہے۔ ہمارے گهروں میں بيبيوں کا زياده [/SIZE][SIZE=4]اس کا علم نہيں ہے، وه بيڻهی ہی کہ ديتی ہے[/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]”[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اچها ماسی سلام، فير ملاں گے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]اور اپنی جگہ پر بيڻهی کہ ديتی ہيں، يہ نہيں کہ اڻُه کے دروازه کهول کےکہا [/SIZE][SIZE=4]بسم لله اورجانے کےلئےخود دروازه کهوليں اور خدا حافظ کہيں۔اس ميں بہت [/SIZE][SIZE=4]ساری برکات ہيں اور بہت سارے فوائد سے آپ مستفيد ہو سکتے ہيں اور ايسا [/SIZE][SIZE=4]نہ کر کے آپ ان سے محروم ره جاتے ہيں۔[/SIZE][/FONT][/FONT][/B]
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]ميں جب اڻلی ميں رہتا تها، تو جب ہميں مہينے کی پہلی تاريخ کو تنخواه ملتی [/SIZE][SIZE=4]تهی، تو ميں ايک بہت اچهے ريستوران ميں، جہاں اُمراء آتے تهے، خاص طور [/SIZE][SIZE=4]پر اداکار اور اداکارائيں بهی آتی تهیں، چلا جايا کرتا تها۔ ايک مرتبہ جب ميں [/SIZE][SIZE=4]بيڻها کافی پی رہا تها تو ايک شخص بڑے وجود اور بڑے بڑے ہاتهوں والا آکر [/SIZE][SIZE=4]ميرے پاس بيڻه گيا۔ اُس نے کہا کہ ميں نے گزشتہ ماه آپ کو کسی آدمی سے [/SIZE][SIZE=4]باتيں کرتے سُنا تها، تو آپ بڑی رواں اڻالين زبان بول رہے تهے۔ ليکن آپ[/SIZE][/RIGHT]
[/B][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][RIGHT][SIZE=4]conditional Verb [/SIZE]
[/FONT][/FONT][SIZE=4][B][FONT=Times New Roman]اور [/FONT][/B][/SIZE]
[SIZE=4][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black]Subjective Verb [/FONT][/FONT][/SIZE]
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4]ميں تهوڑی سی [/SIZE][/FONT][SIZE=4]غلطی کر جاتے ہيں جيسے [/SIZE][/FONT][/FONT][/B]
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][/B][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]I wish I cold have been doing [/SIZE][SIZE=4]do [/SIZE][/FONT][/FONT][B][FONT=Times New Roman][SIZE=4]۔ [/SIZE][/FONT][/B]
[B][FONT=Times New Roman][SIZE=4]اس طرح تو مشکل اور پيچيده ہو جاتا ہے ناں؟ ميں نے کہا، جی! [/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4]آپ کی [/SIZE][/FONT][SIZE=4]بڑی مہربانی۔ ميں نے اسُ سے کہا کہ ميں بهی آپ کو جانتا ہوں [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]( [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]اب اُن کا جو [/SIZE][SIZE=4]حوالہ تها، وه تو ميں نے اُن سے نہيں کہا[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]) [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]آپ اس دنيا کے بہت بڑے امير آدمی [/SIZE][SIZE=4]ہيں يہ مجهے معلوم ہے [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]( [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]اسُ کا پہلا حوالہ يہ تها کہ وه ايک بہت بڑے مافيا کا [/SIZE][SIZE=4]چيف تها[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]) [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]اُس شخص نے مجه سے کہا کہ ميں آپ کو ايک بڑی عجيب و غريب [/SIZE][SIZE=4]بات بتاتا ہوں، جو ميری امارت کا باعث بنی اور ميں اس قدر امير ہو گ ا ی۔ وه يہ [/SIZE][SIZE=4]کہ مجهے ہارس ريسنگ کا شوق تها اور ميں گهوڑوں پر جُوا لگاتا تها۔ ميری [/SIZE][SIZE=4]مالی حالت کبهی اونچی ہو جاتی تهی اور کبهی نيچی،جيسے ريس کهيلنے والے [/SIZE][SIZE=4]لوگوں کی ہوتی ہے۔[/SIZE]
[SIZE=4]ايک بار ميں نے اپنا سارا مال ومتاع ايک ريس پر لگاديا اور کہا کہ اب اس کے [/SIZE][SIZE=4]بعد ميں ريس نہيں کهيلوں گا۔ خدا کا کرنا يہ ہوا کہ ميں وه ريس ہار گيا، ميری [/SIZE][SIZE=4]جيبيں بالکل خالی تهيں اور ميں بالکل مفلس ہو گيا تها۔ جب ميں وہاں سے پيدل [/SIZE][SIZE=4]گهر لوٹ رہا تها، تو مجهے شدّت سے واش روم جانے کی ضرورت محسوس [/SIZE][SIZE=4]ہوئی، ليکن وہاں جانے کےلئےميرے پاس مقامی کرنسی کا سکّہ نہيں تها، جو [/SIZE][SIZE=4]واش روم کا دروازه کهولنے کےلئےاُس کے لاک ميں ڈالا جاتا ہے، وگرنہ [/SIZE][SIZE=4]دروازه کُهلتا نہيں ہے۔ ميں بہت پريشان تها اور مجهے جسمانی ضرورت کے [/SIZE][SIZE=4]تحت تکليف بهی محسوس ہو رہی تهی۔ ميں وہاں قريبی پارک ميں گيا۔ وہاں بنچ [/SIZE][SIZE=4]پر ايک شخص بيڻها ہوا اخبار پڑه رہا تها۔ ميں نے بڑی لجاجت سے اُس سے [/SIZE][SIZE=4]کہا کہ[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]” [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کيا آپ مجهے ايک سکّہ عنايت فرمائيں گے؟ اُس شخص نے ميری [/SIZE][SIZE=4]شکل وصورت کو ديکها اور کہا کيوں نہيں اور سکّہ دے ديا۔ ليکن اس سے قبل [/SIZE][SIZE=4]ميری جسمانی صحت پر غور ضرور کيا۔ اسُے کيا خبر تهی ميں بالکل پهانگ [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman]([/FONT][FONT=Times New Roman]مفلس) [/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4]ہو چکا ہوں۔ جب ميں وه سکّہ لے کر چلا اور واش روم کے دروازے [/SIZE][/FONT][SIZE=4]تک پہنچا، جہاں لاک ميں سکّہ ڈالنا تها، تو اچانک وه دروازه کُهل گيا جبکہ وه [/SIZE][SIZE=4]سکّہ ابهی ميرے ہاته ميں تها۔ جو اندر آدمی پہلے موجود تها وه باہر نکلا اور [/SIZE][SIZE=4]اُس نے مسکرا کر بڑی محبّت، شرافت اور نہايت استقباليہ انداز ميں دروازه [/SIZE][SIZE=4]پکڑے رکها اور مجه سے کہا، يہ ايک روپے کا سکّہ کيوں ضائع کرتے ہو؟ [/SIZE][SIZE=4]ميں نے اُس کا شکريہ ادا کيا اور ميں اندر چلا گيا۔ اب جب ميں باہر نکلا تو [/SIZE][SIZE=4]ميرے پاس وه ايک روپے کی قدر کا سکّہ بچ گيا تها ۔ تو ميں قريب کسينو ميں [/SIZE][SIZE=4]چلا گيا، وہاں پر ايک جوا ہو رہا تها کہ ايک روپيہ لگاؤ ہزار روپے پاؤ۔ ميں [/SIZE][SIZE=4]نے وه روپے کا سکّہ اُس جوئے ميں لگا ديا اور سکّہ بکس ميں ڈال ديا۔ وه [/SIZE][SIZE=4]سکّہ کهڑ کهڑايا اور ہزار کا نوٹ کڑک کر کے باہر آ گيا۔ [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]( [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]جواری آدمی کی بهی [/SIZE][SIZE=4]ايک اپنی زندگی ہوتی ہے[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4])[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]۔ ميں نے آگے لکها ديکها کہ ايک ہزار ڈالو تو ايک [/SIZE][SIZE=4]لاکه پاؤ۔ ميں نے ہزار کا نوٹ وہاں لگا ديا۔ رولر گهوما، دونوں گينديں اسُ کے [/SIZE][SIZE=4]اوپر چليں اور ڻک کر کے ايک نمبر پر آکر وه گريں اور ميں ايک لاکه جيت گيا [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][SIZE=4]([/SIZE][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4]آپ غور کريں کہ وه ابهی وہيں کهڑا ہے، جہاں سے اُس نے ايک سکّہ مانگا [/SIZE][/FONT][SIZE=4]تها[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]) [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]اب ميں ايک لاکه روپيہ لے کر ايک امير آدمی کی حيثيت سے چل پڑا اور [/SIZE][SIZE=4]گهر آ گيا۔[/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4] [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]اگلے دن ميں نے اخبار ميں پڑها کہ يہاں پر اگر کوئی [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][/B][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]Sick Industry[/SIZE][/RIGHT]
[/FONT][/FONT][B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][RIGHT][SIZE=4]ميں انويسٹ کرنا چاہے، تو حکومت انہيں مالی مدد بهی دے گی اور ہر طرح کی [/SIZE][SIZE=4]انہيں رعايت دے گی۔ ميں نے ايک دو کارخانوں کا انتخاب کيا، حکومت نے [/SIZE][SIZE=4]ايک لاکه روپيہ فيس داخل کرنے کا کہا اور کہا کہ ہم آپ کو ايک کارخانہ دے [/SIZE][SIZE=4]ديں گے [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]( [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]شايد وه جُرابيں بنانے يا انڈر گارمنڻس کا کارخانہ تها[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]) [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]وه کارخانہ [/SIZE][SIZE=4]چلا تو اس سے دوسرا، تيسرا اور ميں لکه پتی سے کروڑ پتی اور ارب پتی ہو [/SIZE][SIZE=4]گيا۔ [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]([/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]آپ اب غور کريں کہ يہ سب کچه ايک دروازه کُهلا رکهنے کی وجہ سے [/SIZE][SIZE=4]ممکن ہوا[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]) [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]اُس نے کہا کہ ميری اتنی عمر گزر چکی ہے اور ميں تلاش کرتا پهر [/SIZE][SIZE=4]رہا ہوں اُس آدمی کو، جس نے مجه پر يہ احسان کيا ہے۔ ميں نے کہا کہ اُس [/SIZE][SIZE=4]آدمی کو، جس نے آپ کو ايک روپيہ ديا تها؟ اُس نے کہا، نہيں[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]اُس آدمی کو، [/SIZE][SIZE=4]جس نے دروازه کُهلا رکها تها۔ ميں نے کہا کہ آپ اُس کا شکريہ ادا کرنے [/SIZE][SIZE=4]کےلئےاسُ سے ملنا چاہتے ہيں؟ تو اسُ نے جواب ديا، نہيں[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]يہ ديکهنے [/SIZE][SIZE=4]کےلئےاسُ سے ملنا چاہتا ہوں کہ وه شخص کن کيفيات سے گزر رہا ہے اور [/SIZE][SIZE=4]کس اونچے مقام پر ہے اور مجهے يقين ہے کہ دروازه کهولنے والے کا مقام [/SIZE][SIZE=4]روحانی، اخلاقی اور انسانی طور پر ضرور بلُند ہو گا اور وه ہر حال ميں مجه [/SIZE][SIZE=4]سے بہتر اور بلُند تر ہوگا ليکن وه آدمی مجهے مل نہيں رہا ہے۔[/SIZE][/RIGHT]
[/B][/FONT][/FONT]

Taimoor Gondal Saturday, August 27, 2011 10:32 PM

دروازه کُهلا رکهنا
 
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][RIGHT][SIZE=4]ميں اُس کی يہ بات سُن کر بڑا حيران ہوا، اور اب مجهے انشاء جی کی دروازه [/SIZE][SIZE=4]کُهلا رکهنا کی بات پڑه کر وه شخص ياد آيا۔ يہ ايک عجيب بات ہے کہ بڑُهاپے [/SIZE][SIZE=4]ميں گزشتہ چاليس، پينسڻه، باسڻه برس کی باتيں اپنی پوری جزويات اور [/SIZE][SIZE=4]تفصيلات کے ساته ياد آجاتی ہيں اور کل کيا ہوا تها، يہ ياد نہيں آتا ۔ بڑُهاپے [/SIZE][SIZE=4]ميں بڑی کمال کمال کی چيزيں ہوتی ہيں۔ ايک تو يہ کہ آدمی چڑچڑا ہوجاتا ہے۔ [/SIZE][SIZE=4]ميں سمجهتا تها کہ ميں بڑا [/SIZE]
[/B][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]pleasant [/SIZE][/FONT][/FONT]
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]آدمی ہوں۔ بڑا شريف آدمی هوں۔ ميں [/SIZE][SIZE=4]تو چڑچڑا نہيں ہوں۔ پرسوں ہی مجهے گيس کا چولہا جلانے کےلئےماچس [/SIZE][SIZE=4]چاہئے تهی، ميں اتنا چيخا، اوه [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]! [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]آخر کدهر گئی ماچس[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]! [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميرا پوتا اور پوتی کہنے لگے[/B][/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=Calibri][FONT=Calibri][SIZE=4] [/SIZE][/FONT][/FONT][B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4] دادا بوڑها ہو گيا ہے۔ ميں نے کہا کيوں؟ تو کہنے لگے، [/SIZE][/B][/FONT][/FONT][B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]آپ چڑنے لگے ہيں اور ايسی تو آپ کی [/SIZE][/FONT][/FONT][/B]
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][/B][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]Language [/SIZE][/FONT][/FONT]
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کبهی نہ تهی۔ ميں نے [/SIZE][SIZE=4]کہا، بهئی آخر بڑُهاپے ميں تو داخل ہونا ہی ہے،کيا کيا جائے؟ ليکن پهر بهی تم [/SIZE][SIZE=4]سے بہت طاقتور ہوں۔ کہنے لگے، آپ کيسے طاقتور ہيں؟ ميں نے کہا، جب [/SIZE][SIZE=4]تمہاری کوئی چيز زمين پر گرتی ہے تو تم اسُے اڻُها ليتے ہو، ليکن لله نے [/SIZE][SIZE=4]مجهے يہ قوّت دی ہے، ايک بوڑهے آدمی ميں کہ جب اُس کی ايک چيز گرتی [/SIZE][SIZE=4]ہے تو وه نہيں اڻُهاتا اور جب دوسری گرتی ہے، تو ميں کہتا ہوں اکڻهی دو [/SIZE][SIZE=4]اڻُهاليں گے، اسی لئےہميشہ انتظار کرتا ہے کہ دو ہوجائيں تو اچها ہے۔[/SIZE]
[SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]خواتين وحضرات[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]دروازه کُهلا رکهنے کے حوالے سے مجهے يہ بهی ياد آيا [/SIZE][SIZE=4]ہے اور اپنے آپ کو جب ميں ديکهتا ہوں کہ ايک زمانہ تها [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]([/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]جس طرح سے [/SIZE][SIZE=4]ماشاءلله آپ لوگ جوان ہيں[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]) [/SIZE][/B][/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]1947 [/SIZE][/FONT][/FONT][B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ء ميں جب ہم نعرے مار رہے تهے، تو [/SIZE][SIZE=4]ہمارا ايک ہی نعره ہوتا تها، لے کے رہيں گے آزادی، لے کے رہيں گے [/SIZE][SIZE=4]پاکستان، ہم اسُ وقت نعرے لگاتے ہوئے گليوں، بازاروں ميں گُهوما کرتے [/SIZE][SIZE=4]تهے اور اپنے مخالفين اور دُشمنوں کے درميان بالکل اس طرح چلتے [/SIZE][SIZE=4]تهےجيسے شير اپنی کچهار ميں چلتا ہے اور اب جب کچه وقت گزرا ہے اور ہم [/SIZE][SIZE=4]ہی پر يہ وقت آيا ہے اور ہم جو کہتے تهے کہ[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]” [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]لے کے رہيں گے پاکستان، لے [/SIZE][SIZE=4]کے رہيں گے آزادی[/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اب ہر بات پر کہتے ہيں کہ لے کے رہيں گے سکيورڻی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ہم ہ کتے ہيں کہ ہميں سکيورڻی نہيں ہے۔[/SIZE]
[SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]کسی آدمی کی تبديلی لاہور سے مُلتان کر دی جائے تو وه کہتا ہے کہ جی بس [/SIZE][SIZE=4]سکيورڻی نہيں ہے [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]([/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ايسے ہی کہتے ہيں ناں [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]) [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]تو سکيورڻی کےلئےاتنے بے [/SIZE][SIZE=4]چين ہو گئے ہيں ہم، اتنے ڈر گئے ہيں اور آخر کيوں ڈر گئے؟ يہ سب کچه [/SIZE][SIZE=4]کيسے ہو گيا؟ ہم تو وہی ہيں۔ تب مجهے احساس ہوا کہ ہم نے اپنی بات پر اتنے [/SIZE][SIZE=4]دروازے بند کرلئے ہيں اور ہم دروازے بند کر کے اندر رہنے کے عادی ہو گئے [/SIZE][SIZE=4]ہيں۔ ذہنی طور پر، روحانی طور پر اور جسمانی طور پر۔ ہم نے ہر لحاظ سے [/SIZE][SIZE=4]خود کو ايسا بند کر ديا ہے کہ اب وه آواز سُنائی نہيں ديتی کہ[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]”[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]لے کے رہیں [/SIZE][SIZE=4]گے پاکستان[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]" [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]جب چاروں طرف سے دروازے بند ہوں گے تو يہی کيفيت ہوگی۔ [/SIZE][SIZE=4]پهر آپ اس حصار سے يا کمرے سے باہر نہيں نکل سکيں گے۔ اور نہ کسی کو [/SIZE][SIZE=4]دعوت دے سکيں گے، نہ تازه ہواؤں کو اپنی طرف بلُا سکيں گے۔ ايسی چيزوں [/SIZE][SIZE=4]پر جب نظر پڑتی ہے اور ميری عمر کا آدمی سوچتا ہے، تو پهر حيران ہوتا ہے [/SIZE][SIZE=4]کہ يہ وقت جو آتے ہيں يہ لله کی طرف سے آتے ہيں، يا پهر قوميں ايسے [/SIZE][SIZE=4]فيصلے کر ليتی ہيں، يا مختلف گروۀ انسانی اس طرح سے سوچنے لگتے ہيں۔ [/SIZE][SIZE=4]اس کا کوئی حتمی يا يقينی فيصلہ کيا نہيں جا سکتا ۔[/SIZE]
[SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]ميں ايک دن ناشتے کی ميز پر اخبار پڑه رہا تها اور ميری بہو کچه کام کاج کر [/SIZE][SIZE=4]رہی تهی باورچی خانے ميں۔ وه کہنے لگی، ابو[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ميں آپ کو کافی کی ايک پيالی [/SIZE][SIZE=4]بنا دوں؟ ميں نے کہا، بنا تو دو، ليکن چوری بنانا، اپنی ساس کو نہ پتہ لگنے [/SIZE][SIZE=4]دينا، وه آکر لڑے گی کہ ابهی تو تم نے ناشتہ کيا ہے اور ابهی کافی پی رہے ہو۔ [/SIZE][SIZE=4]اسُ نے کافی بنا کر مجهے دے دی۔ ہمارے باورچی خانے کا ايک اايسا دروازه [/SIZE][SIZE=4]ہے، جس کو کهولنے کی کبهی ضرورت نہيں پڑتی، ميری بہو کو وه دروازه [/SIZE][SIZE=4]کهولنے کی ضرورت پڑی اور وه کهولنے لگی اور جب وه ميرےلئےکافی بنا [/SIZE][SIZE=4]رہی تهی تو کہنے لگی، ابو آپ يہ مانيں گے کہ عورت بے بدل ہوتی ہے، اس کا [/SIZE][SIZE=4]کوئی بدل نہيں ہوتا، ميں نے کہا، ہاں بهئی[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ميں تومانتا ہوں، وه دروازه [/SIZE][SIZE=4]کهولنے لگی اور کوشش کرنے لگی، کيونکہ وه کم کهلنے کے باعث کچه [/SIZE][SIZE=4]پهنسا ہوا تها اور بڑا سخت تها، وه کافی دير زور لگاتی رہی، ليکن وه نہ کهلا [/SIZE][SIZE=4]تو مجهے کہنے لگی، ابو اس دروازے کو ذرا ديکهئے گا، کهل ہی نہيں رہا۔ [/SIZE][SIZE=4]ميں گيا اور جا کر ايک بهرپور جهڻکا ديا تو وه کهل گيا، جب وه کهل گيا تو پهر [/SIZE][SIZE=4]ميں نے بهی کہا کہ ديکها [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]( [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]انسان خاص طور پر مرد بڑا کمينہ ہوتا ہے، اپنے [/SIZE][SIZE=4]انداز ميں [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]) [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]تم تو کہتی تهيں کہ ميں بے بدل ہوں اور عورت کا کوئی بدل نہيں [/SIZE][SIZE=4]ہوتا۔ کہنے لگی، ہاں ابو[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]يہی تو میں اب بهی کہتی ہوں کہ عورت بے بدل ہوتی [/SIZE][SIZE=4]ہے۔ ديکهيں ميں نے ايک منٹ ميں دروازه کهلواليا [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]([/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]قہقہہ[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]) [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ميں نے کہا، ہاں يہ [/SIZE][SIZE=4]بڑی پياری بات ہے۔[/SIZE]
[SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]ميں يہ عرض کررہا تها کہ دوسروں کےلئےدروازه کهولنا، ايک جادو، چالاکی، [/SIZE][SIZE=4]ايک تعويذ اور ايک وظيفے کی بات ہے، اگر آپ ميں، مجه ميں يہ خصوصيت [/SIZE][SIZE=4]پيدا ہوجائے تو يہ عجيب سی بات لگے گی کہ ہم دروازه کهولنے لگيں، لوگوں [/SIZE][SIZE=4]کےلئےتو يہ ايک رہبری عطا کرنے کا کام ہوگا۔ آپ لوگوں کو رہبری عطا کريں [/SIZE][SIZE=4]گے اپنے اس عمل سے، جس نے دروازه کهول کے اندر جانا ہے، آخر اُسے [/SIZE][SIZE=4]جانا تو ہے ہی، ليکن آپ اپنے عمل سے اُس شخص کے رہنما بن جاتے ہيں [/SIZE][SIZE=4]اور جب آدمی رہنمائی کرتا ہے، تو اس کا انعام اسُے ضرور ملتا ہے۔ ہمارے ہاں [/SIZE][SIZE=4]تو يہ رواج ذرا کم ہے۔ ہم تو دروازه وغيره اس اہتمام سے نہيں کهولتے کہ [/SIZE][SIZE=4]ہميں کيا ضرورت پڑی ہے کسی کا دروازه کهولنے کی، جب وه چلا جائے گا، [/SIZE][SIZE=4]دفع ہو جائے گا تو کهول کر اندر چلے جائيں گے۔ اگر ہم ميں دروازه کهولنے [/SIZE][SIZE=4]کی عادت پيدا ہو جائے۔ اگر ہم اپنے دفتر، بينک يا درس گاه ميں دروازه خود [/SIZE][SIZE=4]کهوليں، چاہے ايک اسُتاد ہی اپنے شاگردوں کےلئےکلاس روم کا دروازه کيوں [/SIZE][SIZE=4]نہ کهولے، يہ کام برکت اور آگے بڑهنے کا ايک بڑا اچها تعويذ ثابت ہو گا۔[/SIZE]
[SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]يہ بات واقعی توجہ طلب ہے۔ اس سے فائده اڻُهايا جانا چاہئے اور ان چهوڻی [/SIZE][SIZE=4]چهوڻی باتوں کا تعلق ذاتی فائدے سے بهی ضرور ہوتا ہے۔اس ميں چاہے [/SIZE][SIZE=4]روحانی فائده ہويا جسمانی يا پهر اخلاقی ہو، ہوتا ضرور ہے اور انسان سارے [/SIZE][SIZE=4]کا سارا محض چيزوں اور اشياء سے ہی نہيں پہچانا جاتا۔ ہمارے ايک اُستاد [/SIZE][SIZE=4]تهے، ميرے کوليگ،بڑے بزرگ قسم کے، وه ہميشہ يہ کہا کرتے تهے کہ[/SIZE][/RIGHT]
[/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][RIGHT][SIZE=4]Rich [/SIZE]
[/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman]آدمی وه ہوتا ہے، جس کی ساری کی ساری [/FONT][/SIZE]
[SIZE=4][FONT=Arial Black][FONT=Arial Black]Richness [/FONT][/FONT][/SIZE]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4]اس کی [/SIZE][/FONT][SIZE=4]امارت، اس کی دولت، سب کی سب ضائع ہو جائے اور وه اگلے دن کيسا ہو؟ اگر [/SIZE][SIZE=4]وه اگلے دن گر گيا تو اس کا سہارا اور امارت جو تهی وه جهوڻی تهی۔ ميں آپ [/SIZE][SIZE=4]سے يہ وعده کرتا ہوں کہ ميں بهی اس پروگرام کے بعد دروازے کهولنے [/SIZE][SIZE=4]والوں ميں ہوں گا، چاہے ميں ڈگمگاتا ہوا ہی اسے کهولوں۔[/SIZE]
[SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]لله آپ کو آسانياں عطا فرمائے اور آسانياں تقسيم کرنے کا شرف عطا فرمائے۔[/SIZE][/RIGHT]
[/FONT][/FONT][FONT=Arial Black][COLOR=#ff0000][FONT=Arial Black][COLOR=#ff0000][FONT=Arial Black][COLOR=#ff0000][RIGHT][SIZE=4]***************[/SIZE][/RIGHT]
[/B][/COLOR][/FONT][/COLOR][/FONT][/COLOR][/FONT]

Taimoor Gondal Tuesday, August 30, 2011 10:36 PM

خوشی کا راز
 
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][RIGHT][SIZE=4]ماں خدا کی نعمت ہے اور اس کے پيار کا انداز سب سے الگ اور نرالا ہوتا ہے۔ [/SIZE][SIZE=4]بچپن ميں ايک بار بادو باراں کا سخت طوفان تها اور جب اس ميں بجلی شدت [/SIZE][SIZE=4]کے ساته کڑکی تو ميں خوفزده ہو گيا۔ ڈر کے مارے تهر تهر کانپ رہا تها۔ [/SIZE][SIZE=4]ميری ماں نے ميرے اوپر کمبل ڈالا اور مجهے گود ميں بڻها ليا، تو محسوس ہوا [/SIZE][SIZE=4]گويا ميں امان ميں آگيا ہوں۔[/SIZE]
[SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]ميں نے کہا، اماں[/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]! [/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]اتنی بارش کيوں ہو رہی ہے؟ اس نے کہا، بيڻا[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]! [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]پودے پياسے [/SIZE][SIZE=4]ہيں۔ لله نے انہيں پانی پلانا ہے اور اسی بندوبست کے تحت بارش ہو رہی ہے۔ [/SIZE][SIZE=4]ميں نے کہا، ڻهيک ہے[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]پانی تو پلانا ہے، ليکن يہ بجلی کيوں بار بار چمکتی [/SIZE][SIZE=4]ہے؟ يہ اتنا کيوں کڑکتی ہے؟ وه کہنے لگيں، روشنی کر کے پودوں کو پانی پلايا [/SIZE][SIZE=4]جائے گا۔ اندهيرے ميں تو کسی کے منہ ميں، تو کسی کے ناک ميں پانی چلا [/SIZE][SIZE=4]جائے گا۔ اس لئے بجلی کی کڑک چمک ضروری ہے۔[/SIZE]
[SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]ميں ماں کے سينے کے ساته لگ کر سو گيا۔ پهر مجهے پتا نہيں چلا کہ بجلی [/SIZE][SIZE=4]کس قدر چمکتی رہی، يا نہيں۔ يہ ايک بالکل چهوڻا سا واقعہ ہے اور اس کے [/SIZE][SIZE=4]اندر پوری دنيا پوشيده ہے۔ يہ ماں کا فعل تها جو ايک چهوڻے سے بچے کے [/SIZE][SIZE=4]لئے، جو خوفزده ہو گيا تها۔ اسے خوف سے بچانے کے لئے، پودوں کو پانی [/SIZE][SIZE=4]پلانے کے مثال ديتی ہے۔ يہ اس کی ايک اپروچ تهی۔ گو وه کوئی پڑهی لکهی [/SIZE][SIZE=4]عورت نہيں تهيں۔ دولت مند، بہت عالم فاضل کچه بهی ايسا نہيں تها، ليکن وه [/SIZE][SIZE=4]ايک ماں تهی۔ ميں جب نو سال کا ہوا تو ميرے دل ميں ايک عجيب خيال پيدا ہوا [/SIZE][SIZE=4]کہ سرکس ميں بهرتی ہو جاؤں اور کهيل پيش کروں، کيونکہ ہمارے قصبے ميں [/SIZE][SIZE=4]ايک بہت بڑا ميلہ لگتا تها۔ تيره، چوده، پندره جنوری کو اور اس ميں بڑے بڑے [/SIZE][SIZE=4]سرکس والے آتے تهے۔ مجهے وه سرکس ديکهنے کا موقع ملا، جس سے ميں [/SIZE][SIZE=4]بہت متأثر ہوا۔ جب ميں نے اپنے گهر ميں اپنی يہ خواہش ظاہر کی کہ ميں [/SIZE][SIZE=4]سرکس مي ںاپنے کمالات دکهاؤں گا، تو ميری نانی [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]پها[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کر کے ہنسی اور [/SIZE][SIZE=4]کہنے لگيں، ذرا شکل تو ديکهو[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]يہ سرکس ميں کام کرے گا۔ ميری ماں نے بهی [/SIZE][SIZE=4]کہا، دفع کر تو بڑا ہو کر ڈپڻی کمشنر بنے گا۔ تو نے سرکس ميں بهرتی ہو کر کيا [/SIZE][SIZE=4]کرنا ہے۔ اس پر ميرا دل بڑا بجه سا گيا۔ وہی ماں جس نے مجهے اتنی محبت [/SIZE][SIZE=4]سے اس بادوباراں کے طوفان ميں امان اور آسائش عطا کی تهی۔ وه ميری [/SIZE][SIZE=4]خواہش کی مخالفت کر رہی تهی۔[/SIZE]
[SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]ميرے والد سن رہے تهے۔ انہوں نے کہا کہ نہيں، کيوں نہيں؟ اگر اس کی [/SIZE][SIZE=4]صلاحيت ہے تو اسے بالکل سرکس ميں ہونا چاہئے۔ تب ميں بہت خوش ہوا۔ اب [/SIZE][SIZE=4]ايک ميری ماں کی مہربانی تهی۔ ايک والد کی اپنی طرف کی مہربانی۔ انہوں نے [/SIZE][SIZE=4]صرف مجهے اجازت ہی نہيں دی، بلکہ ايک ڈرم جو ہوتا ہے تارکول والا، اس [/SIZE][SIZE=4]کو لال، نيلا اور پيلا پينٹ کر کے بهی لے آئے اور کہنے لگے، اس پر چڑه کر [/SIZE][SIZE=4]آپ ڈرم کو آگے پيچهے رول کيا کريں۔ اس پر آپ کهيل کريں گے تو سرکس کے [/SIZE][SIZE=4]جانباز کهلاڑی بن سکيں گے۔ ميں نے کہا منظور ہے۔[/SIZE]
[SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]چنانچہ ميں اس ڈرم پر پريکڻس کرتا رہا۔ ميں نے اس پر اس قدر اور اچهی [/SIZE][SIZE=4]پريکڻس کی کہ ميں اس ڈرم کو اپنی مرضی اور منشاء کے مطابق کہيں بهی [/SIZE][SIZE=4]لے جا سکتا تها۔ گول چکر کاٹ سکتا تها۔ بغير پيچهے ديکهے ہوئے، آگے [/SIZE][SIZE=4]پيچهے آجا سکتا تها۔ پهر ميں نے اس ڈرم پر چڑه کر ہاته ميں تين گينديں [/SIZE][SIZE=4]اچهالنے کی پريکڻس کی۔ وہاں ميرا ايک دوست تها۔ ترکهانوں کا لڑکا محمد [/SIZE][SIZE=4]رمضان۔ اس کو بهی ميں نے پريکڻس ميں شامل کر ليا۔ وه اچهے چهريرے بدن [/SIZE][SIZE=4]کا تها۔ وه مجهے سے بهی بہتر کام کرنے لگا۔ بجائے گيندوں کے وه تين [/SIZE][SIZE=4]چهرياں لے کر ہوا ميں اچهال سکتا تها۔ ہم دونوں ڈرم پر چڑه کر اپنا يہ سرکس [/SIZE][SIZE=4]لگاتے۔ ايک ہماری بکری تهی، اس کو بهی ميں نے ڻرينڈ کيا۔ وه بکری بهی ڈرم [/SIZE][SIZE=4]پر آسانی سے چڑه جاتی۔[/SIZE]
[SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]ہماری ايک [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]بشُی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]نامی کتا تها، وه لمبے بالوں والا روسی نسل کا تها۔ اس کو [/SIZE][SIZE=4]ہم نے کافی سکهايا، ليکن وه نہ سيکه سکا۔ وه يہ کام ڻهيک سے نہيں کر سکتا [/SIZE][SIZE=4]تها۔ حالانکہ کتا کافی ذہين ہوتا ہے۔ وه بهونکتا ہوا ہمارے ڈرم کے ساته ساته [/SIZE][SIZE=4]بهاگتا تها، مگر اوپر چڑهنے سے ڈرتا تها۔ ہم نے اعلان کر ديا کہ يہ کتا ہماری [/SIZE][SIZE=4]سرکس ہی کا ايک حصہ ہے، ليکن يہ جوکر کتا ہے اور يہ کوئی کهيل نہيں [/SIZE][SIZE=4]کرسکتا، صرف جوکر کا کردار ادا کر سکتا ہے۔[/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]خير[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ہم يہ کهيل دکهاتے رهے۔ ہم اپنا شو کرتے توميرے ابا جی ہميشہ ايک [/SIZE][SIZE=4]روپيہ والا ڻکٹ لے کر کرسی ڈال کر ہماری سرکس ديکهنے بيڻه جاتے تهے۔ [/SIZE][SIZE=4]ہمارا ايک ہی تماشائی ہوتا تها اوُر کوئی بهی ديکهنے نہيں آتا تها۔ صرف ابا [/SIZE][SIZE=4]جی ہی آتے تهے۔ ہم انہيں کہتے کہ آج جمعرات ہے۔ آپ سرکس ديکهنے آئيے [/SIZE][SIZE=4]گا۔ وه ہ کتے، ميں آؤں گا۔ وه ہم سے ايک روپے کا ڻکٹ بهی ليتے تهے، جو ان [/SIZE][SIZE=4]کی شفقت کا ايک انداز تها۔[/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]زندگی ميں کئی بار ايسا بهی ہوتا ہے اور اکثر ايسا ہوتا ہے اور آپ اس بات کو [/SIZE][SIZE=4]مائنڈ نہ کيجئے گا۔ اگر آپ کو روحانيت کی طرف جانے کا بہت شوق ہے تو اس [/SIZE][SIZE=4]بات کو برا نہ سمجهئے گا کہ بعض اوقات ماں باپ کے اثرات اس طرح سے [/SIZE][SIZE=4]اولاد ميں منتقل نہيں ہوتے، جس طرح سے انسان آرزو کرتا ہے۔اس پر کسی کا [/SIZE][SIZE=4]زور بهی نہيں ہوتا۔ ڻهيک چواليس برس بعد جب ميرا پوتا جو بڑا اچها، بڑا ذہين [/SIZE][SIZE=4]لڑکا اور خير و شر کو اچهی طرح سے سمجهتا ہے، وه جاگنگ کر کے گهر ميں [/SIZE][SIZE=4]واپس آتا ہے، تو اس کے جوگر، جو کيچڑ ميں لتهڑے ہوئے ہوتے ہيں، وه ان [/SIZE][SIZE=4]کے ساته اندر گهس آتا ہے اور وه ويسے ہی خراب جوگروں کے ساته چائے [/SIZE][SIZE=4]بهی پيتا ہے اور سارا قالين کيچڑ سے بهر ديتا ہے۔ ميں اب آپ کے سامنے اس [/SIZE][SIZE=4]بات کا اعتراف کرنے لگا ہوں کہ ميں اسے برداشت نہيں کرتا کہ وه خراب [/SIZE][SIZE=4]کيچڑ سے بهرے جوگرز کے ساته قالين پر چڑهے۔ ميرا باپ جس نے مجهے [/SIZE][SIZE=4]ڈرم لا کر ديا تها، ميں اسی کا بيڻا ہوں اور اب ميں پوتے کی اس حرکت کو [/SIZE][SIZE=4]برداشت نہيں کرتا۔ ديکهئے يہاں کيا تضاد پيدا ہوا ہے۔ ميں نے اپنے پوتے کو [/SIZE][SIZE=4]شدت کے ساته ڈانڻا اور جهڑکا کہ تم پڑهے لکهے لڑکے ہو، تمهيں شرم آنی [/SIZE][SIZE=4]چاہئے کہ يہ قالين ہے، برآمده ہے اور تم اسے کيچڑ سے بهر ديتے ہوں۔ [/SIZE][SIZE=4]اس نے کہا، دادا آئی ايم ويری سوری[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]!! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ميں جلدی ميں ہوتا ہوں، جوگر اتارنے [/SIZE][SIZE=4]مشکل ہوتے ہيں۔ امی مجهے بلا رہی ہوتی ہيں کہ [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]have a cup of[/SIZE]
[SIZE=4]tea [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4]، [/SIZE][/FONT][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=Times New Roman][SIZE=4]تو ميں جلدی مي ںايسے ہی اندر آجاتا ہوں۔ ميں نے کہا کہ تمہيں اس بات [/SIZE][/FONT][SIZE=4]کا احساس ہونا چاہئے۔ اپنے اندر تبديلی پيدا کرو، چنانچہ ميں اس پر کمنڻس [/SIZE][SIZE=4]کرتا رہا۔ ڻهيک ہے مجهے ايک لحاظ سے حق تو تها، ليکن جب يہ واقعہ گزر [/SIZE][SIZE=4]گيا تو ميں نے ايک چهوڻے سے عام سے رسالے مي ںاقوالٍ زريں وغيره ميں [/SIZE][SIZE=4]ايک قول پڑها کہ[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]“ [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]جو شخص ہميشہ نکتہ چينی کے موڈ ميں رہتا ہے اور [/SIZE][SIZE=4]دوسروں کے نقص نکالتا رہتا ہے، وه اپنے آپ ميں تبديلی کی صلاحيت سے [/SIZE][SIZE=4]محروم ہو جاتا ہے۔[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]“ [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]انسان کو خود يہ سوچنا چاہئے کہ جی مجه ميں فلاں [/SIZE][SIZE=4]تبديلی آنی چاہئے۔ جی ميں سيگرٹ پيتا ہوں، اسے چهوڑنا چاہتا ہوں، يا ميں [/SIZE][SIZE=4]صبح نہيں اٹه سکتا۔ مي ںاپنے آپ کو اس حوالے سے تبديل کر لوں۔ ايک نکتہ [/SIZE][SIZE=4]چيں ميں کبهی تبديلی پيدا نہيں ہو سکتی، کيونکہ اس کی ذات کی جو بيڻری ہے، [/SIZE][SIZE=4]وه کمزور ہونے لگتی ہے۔ آپ نے ديکها ہوگا کہ جب بيڑی کے سيل کمزور ہو [/SIZE][SIZE=4]جائيں، تو ايک بيڻری کا بلب ذرا سا جلتا ہے، پهر بجه جاتا ہے۔ اسی طرح کی [/SIZE][SIZE=4]کيفيت ايک نکتہ چيں کی ہوتی ہے۔[/SIZE]
[SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]ميں نے وه قول پڑهنے کے بعد محسوس کيا کہ ميری نکتہ چينی اس لڑکے پر [/SIZE][SIZE=4]ويسی نہيں ہے، جيسا کہ ميرے باپ کی ہو سکتی تهی۔ ميرے باپ نے سرکس [/SIZE][SIZE=4]سيکهنے کی بات پر مجهے نہيں کہا کہ عقل کی بات کر، تو کيا کہ رہا ہے؟ اس [/SIZE][SIZE=4]نے مجهے يہ ہ کنے کی بجائے ڈرم لا کر ديا اور ميری ماں نے مجهے [/SIZE][SIZE=4]بادوباراں کے طوفان ميں يہ نہيں کہا کہ چپ کر، ڈرنے کی کيا بات ہے؟ اور ميں [/SIZE][SIZE=4]اس ميں کمنڻری کر کے نقص نکال رہا ہوں۔ ابهی ميں اس کا کوئی ازالہ نہيں کر [/SIZE][SIZE=4]سکا تها کہ اگلے دن ميں نے ديکها ميرے پوتےکی ماں [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]([/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميری بہو[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]) [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]بازار سے [/SIZE][SIZE=4]تار سے بنا ہوا ميٹ لے آئی اور اس کے ساته ناريل کے بالوں والا ڈور ميٹ [/SIZE][SIZE=4]بهی لائی، تاکہ اس کے ساته پير گٍهس کے جائے اور اندر کيچڑ نہ جانے پائے۔ [/SIZE][SIZE=4]سو، يہ فرق تها مجه ميں اور اس ماں ميں۔ مي ںنکتہ چينی کرتا رہا اور اس نے [/SIZE][SIZE=4]حل تلاش کر ليا۔[/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]جب آپ زندگی ميں داخل ہوتے ہيں اور باطن کے سفر کی آرزو کرتے ہيں، تو [/SIZE][SIZE=4]جب تک آپ چهوڻی چهوڻی باتوں کا خيال نہ کريں گے اور بڑے ميدان تک [/SIZE][SIZE=4]پہنچنے کے لئے پگڈنڈی نہ تيار کريں گے، وہاں نہيں جا سکيں گے۔ آپ ہميشہ [/SIZE][SIZE=4]کسی [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]بابے[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کی بابت پوچهتے رہتے ہيں۔ ہمارے باباجی سے فيصل آباد سے [/SIZE][SIZE=4]آنے والے صاحب نے بهی يہی پوچها اور کہنے لگے کہ سائيں صاحب[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]آپ کو [/SIZE][SIZE=4]تو ماشاء لله خداوند تعالٰی نے بڑا درجہ ديا ہے۔ آپ ہم کو کسی [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]قطب[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کے [/SIZE][SIZE=4]بارے ميں بتلا ديں۔ باباجی نے ان کی يہ بات نظر انداز کر دی۔ وه صاحب پهر [/SIZE][SIZE=4]کسی قطب وقت کے بارے دريافت کرنے لگے۔ جب انہوں نے تيسری بار يہی [/SIZE][SIZE=4]پوچها تو بابا جی نے اس سے کہا کہ کيا تم نے اسے قتل کرنا ہے؟[/SIZE]
[SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]آدمی کا شايد اس سے يہی مطلب يا مقصد ہوتا ہے کہ کوئی بابا ملے اور ميں [/SIZE][SIZE=4]اس کی غلطياں نکالوں۔اگر روح کی دنيا کو ڻڻولنے کا کوئی ايسا اراده ہو يا اس [/SIZE][SIZE=4]دنيا ميں کوئی اونچی پکار کرنے کی خواہش ہو کہ [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ميں آگيا[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]تو اس کے لئے[/SIZE][SIZE=4]ايک راستہ متعين ہونا چاہئے، تياری ہونی چاہئے۔ تبهی انسان وہاں تک جا [/SIZE][SIZE=4]سکتا ہے۔ ہم ڈائريکٹ کبهی وہاں نہيں جا سکتے۔آپ کو اس دنيا کے اندر کوئی [/SIZE][SIZE=4]پيرا شوٹ لے کر نہيں جائے گا۔ جب يہ چهوڻی چهوڻی تبديلياں رونما ہونگی، تو [/SIZE][SIZE=4]جا کر کہيں بات بنے گی۔[/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]میرے بهائی نے ايک بار مجه سے کہا کہ اگر آپ نے کچه لکهنے لکهانے کا [/SIZE][SIZE=4]کام کرنا ہے تو ميرے پاس آکر مہينے دو گزار ليں [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]([/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ان کا رينالہ خورد ميں ايک [/SIZE][SIZE=4]مرغی خانہ ہے[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4])[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]۔ ميں وہاں گيا، بچے بهی ساته تهے۔ وہاں جا کر تو ميری جان [/SIZE][SIZE=4]بڑی اذيت ميں پهنس گئی۔ وه اچهی سر سبز جگہ تهی۔ نہر کا کناره تها، ليکن [/SIZE][SIZE=4]وه جگہ ميرے لئے زياده [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]Comfortable [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ثابت نہيں ہو رہی تهی۔ [/SIZE][SIZE=4]آسائشيں ميسر نہيں تهيں۔ ايک تو وہاں مکهياں بہت تهيں، دوسرے مرغی خانے [/SIZE][SIZE=4]کے قريب ہی ايک اصطبل تها، وہاں سے گهوڑوں کی بو آتی تهی۔ تيسرا وہاں پر [/SIZE][SIZE=4]مشکل يہ تهی کہ وہاں ايک چهوڻا فريج تها، اس ميں ضرورت کی تمام چيزيں [/SIZE][SIZE=4]نہيں رکهی جا سکتی تهيں اور بار بار بازار جانا پڑتا تها۔يہ مجهے سخت ناگوار [/SIZE][SIZE=4]گزرتا تها۔[/SIZE][/RIGHT]
[/B][/FONT][/FONT][RIGHT][SIZE=4][/SIZE][/RIGHT]

Taimoor Gondal Tuesday, August 30, 2011 10:55 PM

خوشی کا راز
 
[B][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][RIGHT][SIZE=4]اب ديکهئے خدا کی کيسے مہربانی ہوتی ہے۔ وہی مہربانی جس کا ميں آپ سے [/SIZE][SIZE=4]اکثر ذکر کرتا ہوں۔ ميں اصطبل ميں يہ ديکهنے کے لئے گيا کہ اس کی بو کو [/SIZE][SIZE=4]روکنے کے لئے کسی دروازے کا بندوبست کيا جا سکے۔ وہاں جا کر کيا ديکهتا [/SIZE][SIZE=4]ہوں کہ ميرے تينوں بچے گهوڑوں کو ديکهنے کے لئے اصطبل کے دروازوں [/SIZE][SIZE=4]کے ساته چمڻے ہوئے ہيں۔ وه صبح جاگتے تهے تو سب سے پہلے آکر گهوڑوں [/SIZE][SIZE=4]کو ديکهتے۔ انہيں گهوڑوں کے ساته اتنا عشق ہو گيا تها۔ ان ميں ايک گهوڑا [/SIZE][SIZE=4]ايسا تها جو بڑا اچها تها۔ وه انہيں ہميشہ ہنہنا کر ہنساتا تها اور اگر وه [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]“[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ڻينے [/SIZE][SIZE=4]مينے[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]“ [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]بچے وقت پر نہيں پہنچتے تهے، تو شايد انہيں بلاتا تها، اس گهوڑے [/SIZE][SIZE=4]کی ہنہناہٹ سے يہ اندازه ہوتا تها۔ اب ميں نے کہا کہ نہيں، يہ خوشبو يا بدبو، [/SIZE][SIZE=4]يہ اصطبل اور گهوڑے اور ان بچوں کی دوستی مجهے وارے ميں ہے اور اب [/SIZE][SIZE=4]مجهے يہ گهوڑے پيارے ہيں۔ بس ايسے ڻهيک ہے۔[/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]ہم شہر کے صفائی پسند لوگ جو مکهی کو گوارا نہيں کرتے۔ ايک بار ميرے [/SIZE][SIZE=4]دفتر ميں ميرے بابا جی[/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]([/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]سائيں جی[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]) [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]تشريف لائے، تو اس وقت ميرے ہاته [/SIZE][SIZE=4]ميں مکهياں مارنے والا فليپ تها۔ مجهے اس وقت مکهی بہت تنگ کر رہی تهی۔ [/SIZE][SIZE=4]ميں مکهی مارنے کی کوشش کر رہا تها۔ اس لئے مجهے بابا جی کے آنے کا [/SIZE][SIZE=4]احساس ہی نہيں ہوا۔ اچانک ان کی آواز سنائی دی۔ وه کہنے لگے، يہ لله نے [/SIZE][SIZE=4]آپ کے ذوقٍ کشتن کے لئے پيدا کی ہے۔ ميں نے کہا، جی يہ مکهی گند پهيلاتی [/SIZE][SIZE=4]ہے، اس لئے مار رہا تها۔ کہنے لگے، يہ انسان کی سب سے بڑی محسن ہے [/SIZE][SIZE=4]اور تم اسے مار رہے ہو۔ ميں نے کہا، جی يہ مکهی کيسے محسن ہے؟ کہنے [/SIZE][SIZE=4]لگے، يہ بغير کوئی کرايہ لئے، بغير کوئی ڻيکس لئے انسان کو يہ بتانے آتی [/SIZE][SIZE=4]ہے کہ يہاں گند ہے۔ اس کو صاف کر لو تو ميں چلی جاؤں گی اور آپ اسے مار [/SIZE][SIZE=4]رہے ہیں۔ آپ پہلے جگہ کی صفائی کر کے ديکهيں، يہ خود بخود چلی جائے [/SIZE][SIZE=4]گی۔ سو، وہاں باباجی کی کہی ہوئی وه بات ميرے ذہن ميں لوٹ کر آئی اور [/SIZE][SIZE=4]ميں نے سوچا کہ مجهے اس کمرے ميں کوئی فريش چيزيں پهول يا سپرے [/SIZE][SIZE=4]وغيره رکهنی چاہيں اور يہاں کی صفائی پر دهيان دينا چاہئے۔ وه فرش جيسا [/SIZE][SIZE=4]بهی تها، اس کو گيلا کر کے ميں نے جهاڑو لے کر خود خوب اچهی طرح سے [/SIZE][SIZE=4]صاف کيا۔ آپ يقين کريں پهر مجهے مکهيوں نے تنگ نہيں کيا۔[/SIZE]
[SIZE=4][/SIZE]
[SIZE=4]جب ميں سودا لينے کے لئے[/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]([/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]جس سے ميں بہت گهبراتا ہوں [/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]) [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]ايک ميل کے [/SIZE][SIZE=4]فاصلے پر گيا، تو ميں نے وہاں اپنے بچپن کے کئی سال گزارنے کے بعد [/SIZE][SIZE=4]لبساطيوں کی دکانيں ديکهيں، جو ہمارے بڑے شہروں ميں نہيں ہوتيں۔ وہاں پر [/SIZE][SIZE=4]ميں نے بڑی دير بعد دهونکنی کے ساته برتن قلعی کرنے والا بنده ديکها، پهر [/SIZE][SIZE=4]عجيب بات، جس سے آپ سارے لوگ محروم ہيں اور آپ نہيں جانتے کہ وہاں [/SIZE][SIZE=4]ايک کسان کا لڑکا ديکها، جو گندم کے باريک [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]ناڑ[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]جو تقريب ا چًه انچ لمبا تها، [/SIZE][SIZE=4]اسے کاٹ کر اس کے ساته [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]الغوزه[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]بجاتا تها۔ وه اتنا خوبصورت الغوزه بجاتا [/SIZE][SIZE=4]تها کہ اگر آپ اسے سننے لگيں، تو آپ بڑے بڑے استادوں کو بهول جائيں۔ پهر [/SIZE][SIZE=4]ميں آرزو کرنے لگا کہ مجهے ہر شام بازار جانے کا موقع ملے۔ يہ [/SIZE][SIZE=4]چيزيں چهوڻی چهوڻی ہيں اور يہ بظاہر معمولی لگتی ہيں، ليکن ان کی اہميت [/SIZE][SIZE=4]اپنی جگہ بہت زياده ہے۔ [/SIZE][SIZE=4]اگر آپ معمولی باتوں کی طرف دهيان ديں گے، اگر آپ اپنی [/SIZE][/FONT][/FONT][SIZE=4][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold]کنکری[/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman]“ [/FONT][/FONT][/SIZE][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]کو بہت [/SIZE][SIZE=4]دور تک جهيل ميں پهينکيں گے تو بہت بڑا دائره پيدا ہوگا، ليکن آپ کی يہ آرزو [/SIZE][SIZE=4]ہے کہ آپ کو بنا بنايا دائره کہيں سے مل جائے اور وه آپ کی زندگی ميں داخل [/SIZE][SIZE=4]ہو جائے، ايسا ہوتا نہيں ہے۔ قدرت کا ايک قانون ہے کہ جب تک آپ چهوڻی [/SIZE][SIZE=4]چيزوں پر، معمولی سی باتوں پر، جو آپ کی توجہ ميں کبهی نہيں آئيں، اپنے [/SIZE][SIZE=4]بچے پر اور اپنی بهتيجی پر، آپ جب تک اس کی چهوڻی سی بات کو ديکه کر [/SIZE][SIZE=4]خوش نہيں ہوں گے، تو آپ کو دنيا کی کوئی چيز يا دولت خوشی عطا نہي ںکر [/SIZE][SIZE=4]سکے گی، کيونکہ روپيہ آپ کو خوشی عطا نہيں کر سکتا۔ روپے پيسے سے آپ [/SIZE][SIZE=4]کوئی کيمره خريد ليں، خواتين کپڑے خريد ليں اور وه يہ چيزيں خريدتی چلی [/SIZE][SIZE=4]جاتی ہيں کہ يہ ہميں خوشی عطا کريں گی۔ ليکن جب وه چيز گهر ميں آجاتی ہے [/SIZE][SIZE=4]تو اس کی قدر و قيمت گهڻنا شروع ہو جاتی ہے۔ [/SIZE][SIZE=4]خوشی تو ايسی چڑيا ہے جو آپ کی کوشش کے بغير آپ کے دامن پر اتر آتی [/SIZE][SIZE=4]ہے۔ اس کے لئے آپ نے کوشش بهی نہيں کی ہوتی، تيار بهی نہيں ہوئے ہوتے، [/SIZE][SIZE=4]ليکن وه آجاتی ہے۔ گويا اس رُخ پر جانے کے لئے جس کی آپ آرزو رکهتے [/SIZE][SIZE=4]ہيں، جو کہ بہت اچهی آرزو ہے، کيونکہ روحانيت کے بغير انسان مکمل نہيں [/SIZE][SIZE=4]ہوتا، مگر جب تک اسے تلاش نہيں کرے گا، جب تک وه راستہ يا پگڈنڈی [/SIZE][SIZE=4]اختيار نہيں کرے گا، اس وقت تک اسے اپنے مکمل ہونے کا حق نہيں پہنچتا۔ [/SIZE][SIZE=4]انسان يہ کوشش کرتا ضرور ہے، ليکن اس کی [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=Arial Black][FONT=Arial Black][SIZE=4]Methodology [/SIZE][/FONT][/FONT]
[FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]مختلف [/SIZE][SIZE=4]ہوتی ہے۔ وه چهوڻی چيزوں سے بڑی کی طرف نہيں جاتا۔ آپ جب ايک بار يہ [/SIZE][SIZE=4]فن سيکه جائيں گے، پهر آپ کو کسی بابے کا ايڈريس لينے کی ضرورت نہيں [/SIZE][SIZE=4]پڑے گی۔ پهر وه چهوڻی چيز آپ کے اندر بڑا بابا بن کر سامنے آجائے گی اور [/SIZE][SIZE=4]آپ سے ہاته ملا کر آپ کی گائيڈ بن جائے گی اور آپ کو اس منزل پر يقيناً لے [/SIZE][SIZE=4]جائے گی، جہاں جانے کے آپ آرزومند ہيں۔ [/SIZE][SIZE=4]سو، ايک بار کبهی چهوڻی چيز سے آپ تجربہ کر کے ديکه ليں۔ کبهی کسی [/SIZE][SIZE=4]نالائق پڑوسی سے خوش ہونے کی کوشش کر کے ہی يا کسی بے وقوف آدمی [/SIZE][SIZE=4]سے خوش ہو کر يا کبهی اخبار ميں خوفناک خبر پڑه کر دعا مانگيں کہ يا لله[/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=Times New Roman][FONT=Times New Roman][SIZE=4]! [/SIZE][/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][FONT=TimesNewRoman,Bold][SIZE=4]تو ايسی خبريں کم کر دے، تو آپ کا راستہ، آپ کا پهاڻک کهلنا شروع ہوگا اور [/SIZE][SIZE=4]مجهے آپ کے چہروں سے يہ ظاہر ہو رہا ہے کہ آپ يہ کوشش ضرور کريں [/SIZE][SIZE=4]گے۔لله آپ کو بہت خوش رکهے۔ بہت آسانياں عطا فرمائے اور آسانياں تقسيم [/SIZE][SIZE=4]کرنے کا شرف عطا فرمائے۔ آمين[/SIZE][/RIGHT]
[/FONT][/FONT][FONT=TimesNewRoman,Bold][COLOR=#ff0000][FONT=TimesNewRoman,Bold][COLOR=#ff0000][FONT=TimesNewRoman,Bold][COLOR=#ff0000][RIGHT][SIZE=4][/SIZE][/B][/COLOR][/FONT][/COLOR][/FONT][/COLOR][/FONT] [/RIGHT]

Taimoor Gondal Sunday, October 30, 2011 08:23 PM

[right][size=5][color=darkgreen]بابوں کا خیال ہے کے جب تک انسان کی اندر کی آلودگی دور نہیں ہوگی باہر کی آلودگی سے چھٹکارا حاصل کرنا مشکل ہے . جب تک کے انسان کے اندر کی معیشت ٹھیک نہیں ہوگی چاہے باہر سے جتنے بھی قرضے لیتے رہیں باہر کی معاشی حالت درست نہیں ہو سکتی اسی لئے اندر کی طرف زیادہ توجہ دینی چاہئے ان بابوں کا یہ خیال تھا جو بڑا جائز خیال تھا کے ہماری بہت سی بیماریاں ہماری اندرونی آلودگی سے پیدا ہوتی ہیں [/color][/size]
[size=5][color=darkgreen][/color][/size]
[size=5][color=darkgreen]از اشفاق احمد زاویہ ٢ من کی آلودگی پیج ٢٣٠[/color][/size][/right]

Aysha Akhter Tuesday, June 24, 2014 04:04 PM

Its all urdu stuff is so good. At least I am so interested in these type of post. Thank you so much to share this Gorgeous knowledge with us.


08:09 PM (GMT +5)

vBulletin, Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.