|
News & Articles Here you can share News and Articles that you consider important for the exam |
Share Thread: Facebook Twitter Google+ |
|
LinkBack | Thread Tools | Search this Thread |
#1
|
||||
|
||||
BBC Urdu
آخری وقت اشاعت: اتوار 10 اکتوبر 2010 ,* 11:53 gmt 16:53 pst جمہوریت اور قورمہ ! وسعت اللہ خان بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی معلوم نہیں یہ بات کس حد تک درست ہے کہ پاکستان کے سپہ سالار جنرل اشفاق پرویز کیانی نے زرداری گیلانی حکومت کو کہا ہے کہ وہ اپنے چند وزراء یا ان کے محکمے تبدیل کردے ۔ لیکن وفاقی وزیرِ اطلاعات قمر زمان کائرہ اور خود وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے اس طرح کی میڈیا رپورٹس پر جس نوعیت کا ردِعمل ظاہر کیا ہے اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف چوہدری نثار علی کا یہ کہنا ہے کہ جلد تبدیلی آنے والی ہے اور یہ ایوان کے اندر سے ہی آئے گی ظاہر کرتا ہے کہ کوئی مزیدار کھچڑی ضرور پک رہی ہے یا دم پر ہے۔ اگر یہ بات درست بھی ہے کہ فوج حکومتی ڈھانچے میں کچھ ردو بدل چاہتی ہے تب بھی میڈیا کے کچھ حلقے اس بات یا تجویز یا تاثر پر جس طرح بغلیں بجا رہے ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان ابلاغی حلقوں کے پیشِ نظر سویلین اور پارلیمانی ڈھانچے کو لاحق طویل المیعاد خطرات ہرگز نہیں ہیں بلکہ ان کا صرف ایک ہی ارمان ہے کہ موجودہ سیٹ اپ جائے چاہے اس کی جگہ کالا چور ہی آجائے۔ جہاں تک قائدِ حزبِ اختلاف کا یہ کہنا کہ تبدیلی آنے والی ہے اور ایوانِ کے اندر سے ہی آئے گی۔ اگر ایسا ہوجائے تو بہت ہی اچھا ہوگا۔ تاہم پاکستان کی اب تک کی تاریخ تو یہی بتاتی ہے کہ ایک سویلین ڈھانچے کو دوسرے سویلین ڈھانچے سے تبدیل کرنا ہمیشہ سے ایک پر خطر کام رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں یا تو فوجی سیٹ اپ آیا ہے یا پھر اسمبلی توڑ کر نئے انتخابات کرانے پڑے ہیں۔ایوان کے اندر سے تبدیلی کی اگر کوئی ایک مثال ہے تو وہ بھی ایک فوجی ڈکٹیٹر کے زیرِ سایہ پچھلے ڈھانچے میں حکومتی تسلسل توڑے بغیر تین بے اختیار وزرائے اعظم کی تبدیلی ہے۔ اس تناظر میں اگر موجودہ حکومت کی جگہ فوجی حکومت آ جائے یا فوجی کی پشت پناہی سے ایک نگراں حکومت نئے انتخابات کروا دے یا موجودہ حکومت کی فرمائشی اوورہالنگ ہوجائے یا ایوان کے اندر سے ہی تبدیلی آجائے تب بھی ملک کو درپیش اقتصادی ، سیلابی، دھشتگردانہ مسائل اور عالمی سطح پر ایک ناکام ریاست کے امیج میں فوری مثبت تبدیلی دکھائی نہیں دیتی۔ تو پھر کیا کیا جائے؟ اسی تنخواہ پر کام کیا جائے یا اپنی انفرادی عادات و خواہشات کو لگام دے کر فوج ، میڈیا اور حکومتی سیاستدان ٹنل ویژن کا علاج کرانے کی کوشش کریں۔ مگر یہ بات کہنا آسان ہے کرنا بہت مشکل ہے۔ پاکستان جیسے ممالک میں جمہوری عمل کا تسلسل اور استحکام کسی ایک فریق کے بس کا روگ نہیں ۔اسے آگے بڑھانے کے لئے امریکہ ، فوج ، میڈیا ، عدلیہ اور سیاستدانوں کی یکساں اور وسیع النظر ٹھوس حمایت کی ضرورت ہے۔ لیکن اس کمٹمنٹ کی راہ میں بنیادی رکاوٹ بے صبری ہے۔کوئی بھی فریق قطار میں کھڑا نہیں رہنا چاہتا بلکہ کنہیاں مار کر آگے نکلنا چاہتا ہے۔یوں قطار بار بار ٹوٹ جاتی ہے اور ہر کوئی یہ کہہ کر جان چھڑا لیتا ہے کہ میں نے تو قطار میں رہنے کی کوشش کی لیکن دوسروں نے مجھے رہنے نہیں دیا۔ عجیب بات ہے کہ ہم میں سے کسی کو کچی روٹی کھانا پسند نہیں۔کسی کو نامکمل گلا ہوا گوشت پسند نہیں۔کسی کو گھر میں آدھی گندگی اور آدھی ضفائی اچھی نہیں لگتی۔ ہم لذیذ قورمہ بنانے کے لئے اسں میں تمام مصالحے ڈالتے ہیں۔اس کو پکنے کے لئے درکار پورا وقت دیتے ہیں۔لیکن جونہی جمہوریت کی ہانڈی چولہے پر چڑھتی ہے ہر شخص چاہتا ہے کہ بس پانچ منٹ میں تیار ہو کر دستر خوان پر آجائے۔اور اگر ایسا نہ ہو تو ہانڈی اتار لی جائے یا اسے توڑ دیا جائے ۔ ایسے ماحول اور ایسی ذہنیت ہوتے ہوئے اگر فرشتے بھی حکومت پر مامور کردئیے جائیں تو وہ بھی کتنی دیر ٹک پائیں گے۔ ’فرشتے بھی کتنی دیر حکومت میں رہ پائیں گے‘ |
The Following User Says Thank You to tx_ned For This Useful Post: | ||
qayym (Monday, October 11, 2010) |
|
|
Similar Threads | ||||
Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
History of Urdu Literature | sara soomro | General Knowledge, Quizzes, IQ Tests | 0 | Monday, September 28, 2009 06:44 PM |
Urdu Newspapers | Qurratulain | Journalism & Mass Communication | 0 | Sunday, April 23, 2006 10:26 PM |
*`~Urdu Language*`~ | sibgakhan | Urdu Literature | 0 | Wednesday, February 08, 2006 05:13 PM |