CSS Forums

CSS Forums (http://www.cssforum.com.pk/)
-   Humorous, Inspirational and General Stuff (http://www.cssforum.com.pk/off-topic-section/humorous-inspirational-general-stuff/)
-   -   King vs Judge & Justice (http://www.cssforum.com.pk/off-topic-section/humorous-inspirational-general-stuff/69778-king-vs-judge-justice.html)

Xeric Friday, October 19, 2012 09:53 PM

King vs Judge & Justice
 
[right][font=book antiqua][size=5]تیر اندازی کی مشق ہورہی تھی۔ بادشاہ نے بھی نشانہ باندھ کر کئی تیر چھوڑے ، ناگاہ ایک تیر کا نشانہ خطا ہوگیا اور یہ تربیتی احاطے سے باہر جاگرا۔

[/size][/font][font=book antiqua][size=5] اتفاق سے یہ تیر ایک غریب عورت کے بچے کو لگا اور وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔ بادشاہ کو اس حادثے کی خبر نہ ہوئی اور مشق مکمل ہونے کے بعد تھکا ماندہ اپنے عملے کے ساتھ قصر شاہی کی طرف کوچ کرگیا۔ قاضی شہر دن بھر کی عدالتی کام کاج کو سمیٹ کر اٹھنے ہی والے تھے کہ[/size][/font]
[font=book antiqua][size=5] ...پھٹے پرانے کپڑے پہنے ایک کمزور خاتون حاضر ہوگئی اور قاضی صاحب سے فریاد کی کہ ”قاضی صاحب ، میں ایک بیوہ ہوں بادشاہ کے تیر سے میرا لخت جگر ابدی نیند سوگیا، ازروئے قانونِ شریعت میری داد رسی کیجئے “۔

[/size][/font][font=book antiqua][size=5] قاضی صاحب کچھ دیر کسی سوچ میں پڑ گئے اور پھر ایک کوڑا اپنی مسند کے نیچے چھپا کررکھ دیا۔ جوابِ دعویٰ کے ساتھ حاضر ہونے کے لئے بادشاہ کے نام سمن جاری کردیا۔ عدالت کے حکم کی تعمیل کرانے کے لئے ایک پیادے کو روانہ کردیا۔ پیادہ قصر شاہی کے حدود میں داخل ہوا تو اس کو اندازہ ہواکہ بے پناہ مصروفیت کے باعث اس وقت بادشاہ تک رسائی آسان نہیں ہے۔

[/size][/font][font=book antiqua][size=5] پیادے نے بلند آواز سے اذان دینی شروع کردی۔ بے وقت اذان سن کر بادشاہ نے موذن کو دربار میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ موذن کو حاضر کیا گیا تو بادشاہ نے بے وقت اذان کی وجہ دریافت کی۔ پیادے نے عدالت کا پروانہ پیش کردیا اور کہا ”مجھے بادشاہ کو محکمہ عدلیہ میں حاضر کرنے کا حکم ملاہے۔ مجھے اندازہ ہواکہ قصر شاہی کا عملہ اس وقت بادشاہ تک رسائی نہ دے گا ، اس لئے یہ حیلہ اختیار کیا۔ بادشاہ فوراً اٹھا ایک چھوٹی سی تلوار بغل میں چھپا کر عدالت کی طرف چل پڑا۔[/size][/font]
[font=book antiqua][size=5] قاضی کے سامنے پیش ہوا، قاضی صاحب نے تعظیم تو کجا بادشاہ کی طرف التفات تک نہ کیا۔جیسے کہ اس کو جانتے ہی نہ تھے۔فریقین کے بیان لئے اور فیصلہ صاد رکیا۔ بادشاہ قتل کا جرم ثابت ہوگیا ،از روئے قانون شر یعت بادشاہ کو قصاص میں قتل کرنے کی سزا سنائی جاتی ہے۔

[/size][/font][font=book antiqua][size=5] بادشاہ نے ملزموں کے کٹہرے میں اپنے خلاف سنائی گئی سزائے موت کو سر جھکائے تسلیم کیا۔ یہ منظر دیدنی تھا، بادشاہ ایک لاچار ملز م کی حیثیت سے محکمہ عدلیہ میں اس پرندے کی طرح بے یار ومددگار تھا جسے ذبح کرنے کی غرض سے کسی پنجرے میں بند کردیا گیا ہو۔ بڑھیا ممتا کی ٹیس کی وجہ سے بادشاہ پر خشمگیں نظریں گاڑی ہوئی تھی۔ سب کو لگاکہ سلطان اب تھوڑی دیر کا مہمان ہے اور جر م کی پاداش میں اس پر حد شرعی لاگو ہونے والی ہے۔

[/size][/font][font=book antiqua][size=5] اِدھر قاضی صاحب فیصلہ سنانے کے بعد اس انتظار میں تھے کہ اگر فریقین کے بیچ شریعت میں دی گئی رعایت کے پیش نظر کوئی سمجھوتہ ہوتا ہے تو ٹھیک نہیں تو سورج ڈوبنے سے پہلے بادشاہ کو جلاد کے حوالے کردیا جائے۔ بادشاہ کی لاچاری اور کسمپرسی کو دیکھ کر یکایک خاتون کا دل بھرآیا اور اس نے خون بہا کے عوض بادشاہ کو موت کے بےرحم شکنجے سے چھڑانے کا فیصلہ کیا۔ قاضی صاحب کو اطلاع دی گئی کہ بڑھیا بادشاہ کی جان بخشی کے لئے تیار ہوگئی ہے۔

[/size][/font][font=book antiqua][size=5] قاضی صاحب نے عورت سے پوچھا ” کیا تو راضی ہوگئی ؟“ جواب ملا ” بادشاہ کی لاچاری دیکھ کر میں نے اس کی جان بخشی کافیصلہ کرلیا “۔ پھر دریافت کیا ”کیا اس عدالت سے تو نے انصاف پالیا“۔ عورت نے جواب دیا ” قاضی صاحب میں آپ کی عدالت سے بھر پور انصاف پایا “۔[/size][/font]

[font=book antiqua][size=5] مقدمے سے فراغت کے بعد قاضی نے خندہ پیشانی سے بادشاہ کی تعظیم کی اور اس کو مسند پر بٹھایا۔
[/size][/font]
[font=book antiqua][size=5] بادشاہ نے بغل میں چھپائی ہوئی تلوار نکالی اور بولا ”قاضی صاحب میں شریعت کی پابندی کی خاطر آپ کے پاس حاضر ہوا۔ اگر آپ قانونِ شریعت کی خلاف ورزی کرتے تو اس تلوار سے آپ کی گردن اڑا دیتا۔ خدا کاشکر ہے کہ آپ نے منصب قضا کا پورا حق ادا کردیا“۔

[/size][/font][font=book antiqua][size=5] قاضی نے مسند کے نیچے چھپایا ہوا درہ نکالا اور فرمایا” بادشاہ سلامت! اگر آ ج آپ شریعت کی حد سے ذرا بھی تجاوز کرتے تو اس درے سے آپ کی کھال اتار دیتا....آج ہم دونوں کے امتحان کا دن تھا“[/size][/font]

[font=book antiqua][size=5] آپ جانتے ہیں کہ یہ دونوں عظیم انسان کون تھے ، بادشاہ کا نام سلطان غیاث الدین تھا اور قاضی کا نام قاضی سراج الدین تھا [/size][/font]
[font=book antiqua][size=5] کیا آج کے دور میں بھی ایسا ممکن ہے[/size][/font]
[font=book antiqua][size=5] اللہ ہمیں بھی ایسے نیک حکمران اور ایسے نیک قاضی نصیب فرمائے[/size][/font][/right]

[URL="http://www.facebook.com/photo.php?fbid=372916979454359&set=a.337874622958595.80987.337869966292394&type=1"]Sada-E-Khak[/URL]


03:15 PM (GMT +5)

vBulletin, Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.