Monday, April 29, 2024
09:22 PM (GMT +5)

Go Back   CSS Forums > Off Topic Section > Humorous, Inspirational and General Stuff

Reply Share Thread: Submit Thread to Facebook Facebook     Submit Thread to Twitter Twitter     Submit Thread to Google+ Google+    
 
LinkBack Thread Tools Search this Thread
  #1  
Old Friday, October 19, 2012
Xeric's Avatar
Provincial Civil Service
Medal of Appreciation: Awarded to appreciate member's contribution on forum. (Academic and professional achievements do not make you eligible for this medal) - Issue reason: PMS / PCS Award: Serving PMS / PCS (BS 17) officers are eligible only. - Issue reason: Diligent Service Medal: Awarded upon completion of 5 years of dedicated services and contribution to the community. - Issue reason:
 
Join Date: Aug 2007
Posts: 2,639
Thanks: 430
Thanked 2,335 Times in 569 Posts
Xeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdomXeric is a bearer of wisdom
Default King vs Judge & Justice

تیر اندازی کی مشق ہورہی تھی۔ بادشاہ نے بھی نشانہ باندھ کر کئی تیر چھوڑے ، ناگاہ ایک تیر کا نشانہ خطا ہوگیا اور یہ تربیتی احاطے سے باہر جاگرا۔

اتفاق سے یہ تیر ایک غریب عورت کے بچے کو لگا اور وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔ بادشاہ کو اس حادثے کی خبر نہ ہوئی اور مشق مکمل ہونے کے بعد تھکا ماندہ اپنے عملے کے ساتھ قصر شاہی کی طرف کوچ کرگیا۔ قاضی شہر دن بھر کی عدالتی کام کاج کو سمیٹ کر اٹھنے ہی والے تھے کہ
...پھٹے پرانے کپڑے پہنے ایک کمزور خاتون حاضر ہوگئی اور قاضی صاحب سے فریاد کی کہ ”قاضی صاحب ، میں ایک بیوہ ہوں بادشاہ کے تیر سے میرا لخت جگر ابدی نیند سوگیا، ازروئے قانونِ شریعت میری داد رسی کیجئے “۔

قاضی صاحب کچھ دیر کسی سوچ میں پڑ گئے اور پھر ایک کوڑا اپنی مسند کے نیچے چھپا کررکھ دیا۔ جوابِ دعویٰ کے ساتھ حاضر ہونے کے لئے بادشاہ کے نام سمن جاری کردیا۔ عدالت کے حکم کی تعمیل کرانے کے لئے ایک پیادے کو روانہ کردیا۔ پیادہ قصر شاہی کے حدود میں داخل ہوا تو اس کو اندازہ ہواکہ بے پناہ مصروفیت کے باعث اس وقت بادشاہ تک رسائی آسان نہیں ہے۔

پیادے نے بلند آواز سے اذان دینی شروع کردی۔ بے وقت اذان سن کر بادشاہ نے موذن کو دربار میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ موذن کو حاضر کیا گیا تو بادشاہ نے بے وقت اذان کی وجہ دریافت کی۔ پیادے نے عدالت کا پروانہ پیش کردیا اور کہا ”مجھے بادشاہ کو محکمہ عدلیہ میں حاضر کرنے کا حکم ملاہے۔ مجھے اندازہ ہواکہ قصر شاہی کا عملہ اس وقت بادشاہ تک رسائی نہ دے گا ، اس لئے یہ حیلہ اختیار کیا۔ بادشاہ فوراً اٹھا ایک چھوٹی سی تلوار بغل میں چھپا کر عدالت کی طرف چل پڑا۔
قاضی کے سامنے پیش ہوا، قاضی صاحب نے تعظیم تو کجا بادشاہ کی طرف التفات تک نہ کیا۔جیسے کہ اس کو جانتے ہی نہ تھے۔فریقین کے بیان لئے اور فیصلہ صاد رکیا۔ بادشاہ قتل کا جرم ثابت ہوگیا ،از روئے قانون شر یعت بادشاہ کو قصاص میں قتل کرنے کی سزا سنائی جاتی ہے۔

بادشاہ نے ملزموں کے کٹہرے میں اپنے خلاف سنائی گئی سزائے موت کو سر جھکائے تسلیم کیا۔ یہ منظر دیدنی تھا، بادشاہ ایک لاچار ملز م کی حیثیت سے محکمہ عدلیہ میں اس پرندے کی طرح بے یار ومددگار تھا جسے ذبح کرنے کی غرض سے کسی پنجرے میں بند کردیا گیا ہو۔ بڑھیا ممتا کی ٹیس کی وجہ سے بادشاہ پر خشمگیں نظریں گاڑی ہوئی تھی۔ سب کو لگاکہ سلطان اب تھوڑی دیر کا مہمان ہے اور جر م کی پاداش میں اس پر حد شرعی لاگو ہونے والی ہے۔

اِدھر قاضی صاحب فیصلہ سنانے کے بعد اس انتظار میں تھے کہ اگر فریقین کے بیچ شریعت میں دی گئی رعایت کے پیش نظر کوئی سمجھوتہ ہوتا ہے تو ٹھیک نہیں تو سورج ڈوبنے سے پہلے بادشاہ کو جلاد کے حوالے کردیا جائے۔ بادشاہ کی لاچاری اور کسمپرسی کو دیکھ کر یکایک خاتون کا دل بھرآیا اور اس نے خون بہا کے عوض بادشاہ کو موت کے بےرحم شکنجے سے چھڑانے کا فیصلہ کیا۔ قاضی صاحب کو اطلاع دی گئی کہ بڑھیا بادشاہ کی جان بخشی کے لئے تیار ہوگئی ہے۔

قاضی صاحب نے عورت سے پوچھا ” کیا تو راضی ہوگئی ؟“ جواب ملا ” بادشاہ کی لاچاری دیکھ کر میں نے اس کی جان بخشی کافیصلہ کرلیا “۔ پھر دریافت کیا ”کیا اس عدالت سے تو نے انصاف پالیا“۔ عورت نے جواب دیا ” قاضی صاحب میں آپ کی عدالت سے بھر پور انصاف پایا “۔

مقدمے سے فراغت کے بعد قاضی نے خندہ پیشانی سے بادشاہ کی تعظیم کی اور اس کو مسند پر بٹھایا۔

بادشاہ نے بغل میں چھپائی ہوئی تلوار نکالی اور بولا ”قاضی صاحب میں شریعت کی پابندی کی خاطر آپ کے پاس حاضر ہوا۔ اگر آپ قانونِ شریعت کی خلاف ورزی کرتے تو اس تلوار سے آپ کی گردن اڑا دیتا۔ خدا کاشکر ہے کہ آپ نے منصب قضا کا پورا حق ادا کردیا“۔

قاضی نے مسند کے نیچے چھپایا ہوا درہ نکالا اور فرمایا” بادشاہ سلامت! اگر آ ج آپ شریعت کی حد سے ذرا بھی تجاوز کرتے تو اس درے سے آپ کی کھال اتار دیتا....آج ہم دونوں کے امتحان کا دن تھا“

آپ جانتے ہیں کہ یہ دونوں عظیم انسان کون تھے ، بادشاہ کا نام سلطان غیاث الدین تھا اور قاضی کا نام قاضی سراج الدین تھا
کیا آج کے دور میں بھی ایسا ممکن ہے
اللہ ہمیں بھی ایسے نیک حکمران اور ایسے نیک قاضی نصیب فرمائے

Sada-E-Khak
__________________
No matter how fast i run or how far i go it wont escape me, pain, misery, emptiness.
Reply With Quote
The Following 7 Users Say Thank You to Xeric For This Useful Post:
anam047 (Wednesday, November 07, 2012), Kamran Chaudhary (Wednesday, November 07, 2012), mariaiqbal3 (Friday, October 26, 2012), Muhammad iqbal Serwar (Wednesday, November 07, 2012), prestigious (Saturday, October 20, 2012), qayym (Saturday, November 17, 2012), xeesabir (Tuesday, November 06, 2012)
Reply


Posting Rules
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts

BB code is On
Smilies are On
[IMG] code is On
HTML code is Off
Trackbacks are On
Pingbacks are On
Refbacks are On


Similar Threads
Thread Thread Starter Forum Replies Last Post
Asma Jilani ---- Vs---- Govt. of the Punjab sajidnuml Constitutional Law 5 Saturday, November 11, 2017 06:00 PM
King Lear ( SHAKESPEARE) complete Ahmad Bilal English Literature 2 Monday, December 06, 2010 09:15 AM
The Judicial System in Islam Daredevil39 Islamiat Notes 0 Friday, September 10, 2010 10:55 PM
President overrides CJ’s recommendation on judges’ elevation; SC suspends Zardari’s niazikhan2 News & Articles 0 Sunday, February 14, 2010 07:40 AM
HAMLET (SHAKESPEARE) Complete Ahmad Bilal English Literature 0 Wednesday, April 26, 2006 11:34 PM


CSS Forum on Facebook Follow CSS Forum on Twitter

Disclaimer: All messages made available as part of this discussion group (including any bulletin boards and chat rooms) and any opinions, advice, statements or other information contained in any messages posted or transmitted by any third party are the responsibility of the author of that message and not of CSSForum.com.pk (unless CSSForum.com.pk is specifically identified as the author of the message). The fact that a particular message is posted on or transmitted using this web site does not mean that CSSForum has endorsed that message in any way or verified the accuracy, completeness or usefulness of any message. We encourage visitors to the forum to report any objectionable message in site feedback. This forum is not monitored 24/7.

Sponsors: ArgusVision   vBulletin, Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.