اب کوئی ہم میں سے کیا لکھے گا مدحت انکی revised and extended
نعت
سید اقبال رضوی شارب
ہم پہ رحمت ہے عنایت ہے نبوت انکی
ہم تو قاصر ہیں بیاں کرنے سے عظمت انکی
رب نے لکھ دی ہے جو قرآں میں فضیلت انکی
اب کوئی ہم میں سے کیا لکھے گا مدحت انکی
اپنے محبوب کو پہلے تو بنایا اس نے
اور پھر جز کیا ایماں کا رسالت انکی
گو کہ بھیجا انھیں کل نبیوں میں سب سے آخر
ہاں مگر رکھ دی سبھی نبیوں پہ سبقت انکی
ہم ہیں عشّاق نبی شہر مدینہ سے ہمیں
آج بھی ملنے چلی آتی ہے نکہت انکی
بغض حیدر پہ بھی فردوس کا دعوا ہے جنھیں
مثلِ شدّاد ہی ہو سکتی ہے جنّت انکی
پیشِ مرسل تھا کیاشعلہ بیانی جن نے
رب نے قرآن میں لکھ دی ہے مذمْت انکی
دیں کی تاریخ نصابوں میں پڑھاتے نہیں وہ
ڈر ہے کھل جائے نہ سچ مچ میں حقیقت انکی
مجھ سے عاصی پہ عنایت سے عیاں ہے شارب
ڈھونڈ لیتی ہے گنہگار کو رحمت انکی
|