اشفاق احمد اور بانو قدسیہ کی پہلی ملاقات اور آخری ملاقات۔ ۔ ۔ بانو آپا کی زبانی از "راہ رواں"
گورا چٹا خوبصورت لڑکا جس نے کھڑکھی کے ساتھ کہنی ٹیک رکھی تھی۔ جس وقت میں وھاں پہنچی وہ فورا مودب اندازمیں ایک طرف ھوگیا۔ نظریں نیچی رکھیں اور مجھ سے بات کرنے کی کوشش نہ کی۔ جب میں فیس دے چکی تو برسر صاحب نے تعارف کے انداز میں کہا بی بی یہ اشفاق احمد ھیں۔ یہ ٓاپ کے ساتھ ایم اے اردو کریں گے۔ان کی فیس میں نے ابھی جمع کی ھے
یہ میرا خان صاحب سے پھلا تعارف تھا
وہ ھمیشہ کی طرح ٓنکھیں موندھے لیٹے تھے۔ مجھے خاں صاحب کی حاشیہ نشیینی سے چھٹی مل گئی تھی۔ انہوں نے مجھے برطرف کر دیا تھا اور کوئی سفارشی خط بھی لکھ کر نی دیا تھا کہ میں کسی اور جگہ اسامی ڈھونڈ لیتی
یوں لگتا تھا واپسی کہ جہاز میںوہ اس وقت اپنی سیٹ بیلٹ باندھ رھے تھے۔لاھورکا منظر دھندلا رھا تھا،ائیر ھوسٹس نے بڑی توجہ سے پوچھا ھوگا اشفاق صاحب شراب طھورہ کہ کوئی زمینی مشروب۔اشفاق صاحب نہ نظریں اٹھا کر دیکھا ھوگا۔ایسی لڑکیوں کے متعلق انھوں نے سنا تھا کہ وہ خیموں میں مستور ھیں۔ان کو نہ کسی جن نے ھاتھ لگایا ھے نہ کسی انسان نے
__________________
Tainu Kafar Kafar aanday,,,,tou aho aho aakh (Bullhay Shah)
|