View Single Post
  #1  
Old Tuesday, January 13, 2015
sadafazam's Avatar
sadafazam sadafazam is offline
Member
 
Join Date: Apr 2013
Location: Karachi
Posts: 90
Thanks: 51
Thanked 37 Times in 27 Posts
sadafazam is on a distinguished road
Default میں باغی ہوں

اس دور کے رسم رواجوں سے
ان تختوں سے ان تاجوں سے
جو ظلم کی کوکھ سے جنتے ہیں
انسانی خون سے پلتے ہیں
جو نفرت کی بنیادیں ہیں
اور خونی کھیت کی کھادیں ہیں

میں باغی ہوں ، میں باغی ہوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو

وہ جن کے ہونٹ کی جنبش سے
وہ جن کی آنکھ کی لرزش سے
قانون بدلتے رہتے ہیں
اور مجرم پلتے رہتے ہیں
ان چوروں کے سرداروں سے
انصاف کے پہرے داروں سے

میں باغی ہوں ، میں باغی ہوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو

جو عورت کو نچواتے ہیں
بازار کی جنس بناتے ہیں
پھر اس کی عصمت کے غم میں
تحریکیں بھی چلواتے ہیں
ان ظالم اور بدکاروں سے
بازار کے ان معماروں سے

میں باغی ہوں ، میں باغی ہوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو

جو قوم کے غم میں روتے ہیں
اور قوم کی دولت ڈھوتے ہیں
وہ محلوں میں جو رہتے ہیں
اور بات غریب کی کہتے ہیں
ان دھوکے باز لٹیروں سے
سرداروں سے وڈیروں سے

میں باغی ہوں ، میں باغی ہوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو

مذہب کے جو بیوپاری ہیں
وہ سب سے بڑی بیماری ہیں
وہ جن کے سوا سب کافر ہیں
جو دین کا حرفِ آخر ہیں
ان جھوٹے اور مکاروں سے
مذہب کے ٹھیکیداروں سے

میں باغی ہوں ، میں باغی ہوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو

جہاں سانسوں پر تعزیریں ہیں
جہاں بگڑی ہوئی تقدیریں ہیں
ذاتوں کے گورکھ دھندے ہیں
جہاں نفرت کے یہ پھندے ہیں
سوچوں کی ایسی پستی سے
اس ظلم کی گندی بستی سے

میں باغی ہوں ، میں باغی ہوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو

میرے ہاتھ میں حق کا جھنڈا ہے
میرے سر پر ظلم کا پھندا ہے
میں مرنے سے کب ڈرتا ہوں
میں موت کی خاطر زندہ ہوں
میرے خون کا سورج چمکے گا
تو بچہ بچہ بولے گا

میں باغی ہوں ، میں باغی ہوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو

شاعر: ڈاکٹر خالد جاوید جان
__________________
Never, Never, Never Give up.
Reply With Quote
The Following User Says Thank You to sadafazam For This Useful Post:
Hamidullah Gul (Tuesday, January 13, 2015)