Sunday, April 28, 2024
07:13 AM (GMT +5)

Go Back   CSS Forums > Off Topic Section > Humorous, Inspirational and General Stuff

Reply Share Thread: Submit Thread to Facebook Facebook     Submit Thread to Twitter Twitter     Submit Thread to Google+ Google+    
 
LinkBack Thread Tools Search this Thread
  #11  
Old Friday, November 05, 2010
Invincible's Avatar
Senior Member
Medal of Appreciation: Awarded to appreciate member's contribution on forum. (Academic and professional achievements do not make you eligible for this medal) - Issue reason:
 
Join Date: Oct 2006
Location: Karachi.
Posts: 1,628
Thanks: 1,011
Thanked 1,572 Times in 792 Posts
Invincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud of
Default


کبھی نہ کہو کہ میں نمازپڑھ رہاتھا،ذکرکررہاتھا،مراقبے میں
تھا۔جب آپ یوں کہیں گے تو اسکا مطلب ہوگاکہ کبھی آپ نماز نہیں بھی
پڑھ رہے ہوتے،عبادت یا زکر نہیں بھی کر رہے ہوتے۔یاد
رکھیے جو شخص کبھی بھی عبادت سے باہر ہے وہ کبھی بھی عبادت میں داخل نہیں
...تھا۔عبادت کوئی کارکردگی،کوئی ایکٹیویٹی
نہیں کوئی کھیل نہیں کہ کبھی آپ اسکے اندرہیں اورکبھی باہر۔عبادت تومحبت کی انتہا،محبت کی بھرپورتا ہے یہ کوئی مشغلہ یاسرگرمی نہیں۔
__________________
When you try, you risk failure. When you don’t try, you ensure it.
Reply With Quote
The Following 2 Users Say Thank You to Invincible For This Useful Post:
Kamran (Sunday, November 07, 2010), soveen (Monday, April 08, 2013)
  #12  
Old Sunday, November 07, 2010
Invincible's Avatar
Senior Member
Medal of Appreciation: Awarded to appreciate member's contribution on forum. (Academic and professional achievements do not make you eligible for this medal) - Issue reason:
 
Join Date: Oct 2006
Location: Karachi.
Posts: 1,628
Thanks: 1,011
Thanked 1,572 Times in 792 Posts
Invincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud of
Default

Topic: IZAT(Respect)


کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ ہم ان لوگوں کو ان کی عزتِ نفس لوٹانا ہی نہیں چاہتے۔ آرٹسٹ، موچی، نائی ہر ایک انسان کی عزت ہوتی ہے اور دوسری اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ پاکستانی ہے اور مجھے اس کو اتنی عزت تو دینی چاہیۓ جتنی میں باہر سے آۓ ہوۓ گ...ورے کو دیتا ہوں۔ ہمارے مزاج اتنے کیوں بگڑے؟ ہمارے معاشرے میں عزت نہ دینے کا رحجان کیسے آیا، ہمارے سکول اور درس گاہیں اخلاقیات کی تعلیم کیوں نہیں دیتی ہیں۔ یہ بات میں سمجھ نہیں سکا ہوں۔ میں ایک چھوٹے اور عاجز لکھاری کی حیثیت سے کہتا ہوں کہ میرے ملک کے چودہ کروڑ آدمی روٹی کپڑے اور مکان کی تلاش میں اتنے پریشان نہیں جتنے وہ عزت کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں۔ وہ سارے کے سارے کسی ایسے کندھے کی تلاش میں ہیں جہاں وہ سر رکھ کر رو سکیں اور اپنا دکھ بیان کر سکیں لیکن انہیں اس بھرے پرے اور طاقتور ملک میں کندھا نہیں ملتا اور بدقسمتی سے ہم انہیں وہ مقام نہیں دے سکتے ہیں جو ہم بیرونِ ملک جاتے ہی وہاں کے ڈرائیوروں اور قلیوں کو سر سر کہہ کر دیتے ہیں۔
زاویہ دوم: باب چونتیس
__________________
When you try, you risk failure. When you don’t try, you ensure it.
Reply With Quote
The Following 2 Users Say Thank You to Invincible For This Useful Post:
sibgakhan (Thursday, November 25, 2010), soveen (Monday, April 08, 2013)
  #13  
Old Wednesday, November 17, 2010
Invincible's Avatar
Senior Member
Medal of Appreciation: Awarded to appreciate member's contribution on forum. (Academic and professional achievements do not make you eligible for this medal) - Issue reason:
 
Join Date: Oct 2006
Location: Karachi.
Posts: 1,628
Thanks: 1,011
Thanked 1,572 Times in 792 Posts
Invincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud of
Default

Topic: Depression

ہمارے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ڈپریشن کے مرض سے پریشان ہیں۔ کروڑوں روپے کی ادویات سے ڈپریشن ختم

کرنے کی کوششیں کی جاتی ہیں اور یہ مرض ایسا ہے کہ خوفناک شکل اختیار کرتا جا رہا ہے اور اچھوت کی بیماری لگتا ہے۔ ہمارے بابے جن کا میں ذکر کرتا ہوں وہ بھی اس سٹریس یا ڈپریشن کے مرض کا علاج ڈھونڈنے میں لگے ہوئے ہیں تا کہ لوگوں کو اس موذی مرض سے نجات دلائی جائے۔ پرسوں ہی جب میں نے بابا جی کے سامنے اپنی یہ مشکل پیش کی تو انہوں نے کہا کہ کیا آپ ڈپریشن کے مریض کو اس بات پر مائل کر سکتے ہیں کہ وہ دن میں ایک آدھ دفعہ “ بونگیاں “ مار لیا کرے۔ یعنی ایسی باتیں کریں جن کا مطلب اور معانی کچھ نہ ہو۔ جب ہم بچپن میں گاؤں میں رہتے تھے اور جوہڑ کے کنارے جاتے تھے اور اس وقت میں چوتھی جماعت میں پڑھتا تھا اس وقت بھی پاپ میوزک آج کل کے پاپ میوزک سے بہت تیز تھا اور ہم پاپ میوزک یا گانے کے انداز میں یہ تیز تیز گاتے تھے :

“ مور پاوے پیل سپ جاوے کُھڈ نوں بگلا بھگت چک لیاوے ڈڈ* نوں تے ڈڈاں دیاں لکھیاں نوں کون موڑ دا “

(مور ناچتا ہے جبکہ سانپ اپنے سوراخ یا گڑھے میں جاتا ہے۔ بگلا مینڈک کو خوراک کے لیے اچک کر لے آتا ہے اور اس طرح سب اپنی اپنی فطرت پر قائم ہیں اور مینڈک کی قسمت کے لکھے کو کون ٹال سکتا ہے)۔ ہم کو زمانے نے اس قدر سنجیدہ اور سخت کر دیا ہے کہ ہم بونگی مارنے سے بھی قاصر ہیں۔ ہمیں اس قدر تشنج میں مبتلا کر دیا ہے کہ ہم بونگی بھی نہیں مار سکتے باقی امور تو دور کی بات ہیں۔ آپ خود اندازہ لگا کر دیکھیں آپ کو چوبیس گھنٹوں میں کوئی وقت ایسا نہیں ملے گا جب آپ نے بونگی مارنے کی کوشش کی ہو۔ لطیفہ اور بات ہے۔ وہ باقاعدہ سوچ سمجھ کر موقع کی مناسبت سے سنایا جاتا ہے جبکہ بونگی کسی وقت بھی ماری جا سکتی ہے۔ روحانی ادویات اس وقت بننی شروع ہوتی ہیں جب آپ کے اندر معصومیت کا ایک ہلکا سا نقطہ موجود ہوتا ہے۔ یہ عام سی چیز ہے چاہے سوچ کر یا زور لگا کر ہی لائی جائے خوبصورت ہے۔ علامہ اقبال فرماتے ہیں :

بہتر ہے دل کے پاس رہے پاسبانِ عقل لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے

عقل کو رسیوں سے جکڑنا نہیں اچھا جب تک عقل کو تھوڑا آزاد کرنا نہیں سیکھیں گے۔ ہماری کیفیت رہی ہے جیسی گزشتہ 53 برسوں میں رہی ہے (یہ پروگرام سن 2000 میں نشر ہوا تھا)، صوفیائے کرام اور بزرگ کہتے ہیں کہ جب انسان آخرت میں پہنچے گا اور اس وقت ایک لمبی قطار لگی ہو گی۔ اللہ تعالٰی وہاں موجود ہوں گے وہ آدمی سے کہے گا کہ “اے بندے میں نے تجھے معصومیت دے کر دنیا میں بھیجا تھا وہ واپس دے دے اور جنت میں داخل ہو جا۔“

جس طرح گیٹ پاس ہوتے ہیں اللہ یہ بات ہر شخص سے پوچھے گا لیکن ہم کہیں گے کہ یا اللہ ہم نے تو ایم-اے، ایل ایل بی، پی ایچ ڈی بڑی مشکل سے کیا ہے لیکن ہمارے پاس وہ معصومیت نہیں ہے لیکن خواتین و حضرات! روحانی دوا میں معصومیت وہ اجزائے ترکیبی یا نسخہ ہے جس کا گھوٹا لگے کا تو روحانی دوا تیار ہو گی۔

زاویہ دوم
__________________
When you try, you risk failure. When you don’t try, you ensure it.
Reply With Quote
The Following 3 Users Say Thank You to Invincible For This Useful Post:
sibgakhan (Thursday, November 25, 2010), soveen (Monday, April 08, 2013), umair sandhu (Wednesday, November 17, 2010)
  #14  
Old Thursday, November 25, 2010
Invincible's Avatar
Senior Member
Medal of Appreciation: Awarded to appreciate member's contribution on forum. (Academic and professional achievements do not make you eligible for this medal) - Issue reason:
 
Join Date: Oct 2006
Location: Karachi.
Posts: 1,628
Thanks: 1,011
Thanked 1,572 Times in 792 Posts
Invincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud of
Default

Topic: Happiness


انسان جب بھی خوش رہنے کے لیے سوچتا ہے تو وہ خوشی کے ساتھ دولت کو ضرور وابست
کرتا ہے اور وہ امارت کو مسرت سمجھ رہا ہوتا ہے۔ حالانکہ امارت تو خوف ہوتا ہے اور آدمی امیر دوسروں کو خوفزدہ کرنے کے لیے بننا چاہتا ہے۔ جب یہ باتیں ذہن کے پس منظر می......ں آتی ہیں تو پھر خوشی کا حصول ناممکن ہو جاتا ہے۔
ہم ایک بار ایک دفتر بنا رہے تھے اور مزدور کام میں لگے ہوۓ تھے۔ وہاں ایک شاید سلطان نام کا لڑکا تھا وہ بہت اچھا اور ذہین آدمی تھا اور میں متجسس آدمی ہوں اور میرا خیال تھا کہ کام ذرا زیادہ ٹھیک ٹھاک انداز میں ہو۔ میں اس مزدور لڑکے کا کچھ گرویدہ تھا۔ اس میں کچھ ایسی باتیں تھیں جو بیان نہیں کی جا سکتیں۔ ہم دوسرے مزدوروں کو تیس روپے دیہاڑی دیتے تھے لیکن اسے چالیس روپے دیتے تھے۔ وہ چپس کی اتنی اچھی رگڑائی کرتا تھا کہ چپس پر کہیں اونچ نیچ یا دھاری نظر نہیں آتی تھی۔ وہ ایک دن دفتر نہ آیا تو میں نے ٹھیکدار سے پوچھا کہ وہ کیوں نہیں آیا۔ میں بھی دیگر افسر لوگوں کی طرح جس طرح سے ہم گھٹیا درجے کے ہوتے ہیں میں نے اس کا پتہ کرنے کا کہا۔ وہ اچھرہ کی کچی آبادی میں رہتا تھا۔ میں اپنے سیکرٹری کے ساتھ گاڑی میں بیٹھ کر اسے لینے چلا گیا۔ بڑی مشکل سے ہم اس کا گھر ڈھونڈ کر جب وہاں گۓ تو سیکرٹری نے سلطان کہہ کے آواز دی۔ اس نے کہا کہ کیا بات ہے؟
میرے سیکرٹری نے کہا کہ صاحب آۓ ہیں۔ اس نے جواب دیا کیہڑا صاحب! سیکرٹری نے کہا کہ ڈائریکٹر صاحب۔ وہ جب باہر آیا تو مجھے دیکھ کر حیران رہ گیا اور اس نے انتہائی خوشی کے ساتھ اندر آنے کو کہا۔ لیکن میں نے اس سے کہا کہ میں سخت ناراض ہوں اور میں تمھاری سرزنش کے لیے آیا ہوں۔ وہ کہنے لگا کہ سر میں بس آج آ نہیں سکا۔ ایک مشکل ہو گئی تھی۔
میں نے کہا کونسی مشکل۔ تم ہمیں بغیر بتاۓ گھر بیٹھے ہوۓ ہو اور اس طرح سے میری بڑی توہین ہوئی ہے کہ تم نے اپنی مرضی سے چھٹی کر لی۔ وہ کہنے لگا کہ سر آپ براۓ مہربانی اندر تو آئیں۔ وہ مجھے زبردستی اندر لے گیا۔ اس کی بیوی چاۓ بنانے لگ گئی۔ میں نے اس سے کہا میں چاۓ نہیں پیئوں گا۔ پہلے یہ بتاؤ کہ تم نے چھٹی کیوں کی؟
وہ کہنے لگا کہ سر جب کل شام کو میں گھر آیا تو ٹین کے کنستر میں میں نے سورج مکھی کا ایک پودا لگایا ہوا تھا اور اس میں ڈوڈی کھل کے اتنا بڑا پھول بن گیا تھا کہ میں کھڑا کھڑا اسے دیکھتا رہا اور میری بیوی نے کہا کہ یہ پہلا پھول ہے جو ہمارے گھر میں کھلا ہے۔
وہ کہنے لگا کہ سر مجھے وہ پھول اتنا اچھا لگا کہ میں خوشی سے پاگل ہو رہا تھا اور جب ہم کھانا کھا چکنے کے بعد سونے لگے تو میری بیوی نے مجھے کہا کہ ”سلطان کیا تمھیں معلوم ہے آج ہمارا کاکا چلنے لگا ہے اور اس نے آٹھ دس قدم اٹھاۓ ہیں۔” اس وقت کاکا سو چکا تھا لیکن جب میں صبح اٹھا تو میں نے اپنے بیٹے کو بھی جگایا اور ہم میاں بیوی دور بیٹھ گۓ۔ ایک طرف سے میری بیوی کاکے کو چھوڑ دیتی۔ اور وہ ڈگمگاتا ہوا میری طرف چلتا ہوا آتا اور جب وہ مجھ تک پہنچتا تو میں اس کی ماں کی طرف اس کا منہ کر دیتا تو وہ ڈگ مگ ڈگ مگ کرتا ماں تک پہنچتا اور ٹھاہ کر کے اس سے چمٹ جاتا۔ ہم بڑی دیر تک اپنے بیٹے کو دیکھتے رہے۔ وہ کہنے لگا ”سر اتنا اچھا پھول کھلا ہو اور بچے نے ایسا اچھا چلنا سیکھا ہو اور ایسا خوب صورت دن ہو تو اسے چالیس روپے میں تو نہیں بیچا جا سکتا نا! سر آج کا دن میرا ہے۔ اب میں شرمندہ سا ہو کر واپس آ گیا۔
خواتین و حضرات! اگر انسان میں اتنی طاقت ہو اور وہ ایسی صلاحیت رکھتا ہو تو پھر وہ خوشیوں کے ساتھ وابستہ ہو جاتا ہے لیکن اگر اس کی زندگی کی خوشیاں ایسی ہوں جیسی ہماری ہیں اور جن کے ہم قریب بھی نہیں پھٹک سکتے اور ٹین کے کنستر میں لگا پھول ہمیں کبھی نظر ہی نہیں آ سکتا ہے۔ ہمیں خوشیاں بانٹنا آتا ہی نہیں۔ ہم نے یہ فن سیکھا ہی نہیں ہے۔

زاویہ 2/باب
__________________
When you try, you risk failure. When you don’t try, you ensure it.
Reply With Quote
The Following 2 Users Say Thank You to Invincible For This Useful Post:
qayym (Thursday, January 27, 2011), soveen (Monday, April 08, 2013)
  #15  
Old Monday, December 06, 2010
Invincible's Avatar
Senior Member
Medal of Appreciation: Awarded to appreciate member's contribution on forum. (Academic and professional achievements do not make you eligible for this medal) - Issue reason:
 
Join Date: Oct 2006
Location: Karachi.
Posts: 1,628
Thanks: 1,011
Thanked 1,572 Times in 792 Posts
Invincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud of
Default

مسلمانوں کے نہ رکنے والے زوال کی وجہ ہی یہی ہے کہ ہمنے آسانیاں تقسیم کرنے کی بجاے رکاوٹیں کھڑی کرنے کا فن سیکھ لیا ہے
__________________
When you try, you risk failure. When you don’t try, you ensure it.
Reply With Quote
The Following User Says Thank You to Invincible For This Useful Post:
soveen (Monday, April 08, 2013)
  #16  
Old Sunday, December 12, 2010
Invincible's Avatar
Senior Member
Medal of Appreciation: Awarded to appreciate member's contribution on forum. (Academic and professional achievements do not make you eligible for this medal) - Issue reason:
 
Join Date: Oct 2006
Location: Karachi.
Posts: 1,628
Thanks: 1,011
Thanked 1,572 Times in 792 Posts
Invincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud of
Default

ہمارے انگریزی کے استاد ہمیں کہاکرتے تھےکہ تم اپنے اندر اپنے بچپن کو کبھی مرنے نہ دینا۔ اس طرح تم بوڑھے نہیں ہو گے۔اگر تم اپنے بچپن کو اپنے اندر سنبھال کر نہ رکھ سکے تو پھر تمھیں بوڑھا ہونے سے کوئی روک نہ پائے گا۔ شاید ہم سب کو ضرورت ہے کہ ہم سب اپنے اندر بچپن کی وہ خوبیاں اجاگر کریں جو نفرت‘ حسد اور اس جیسی برائیوں سے پاک ہوتی ہیں۔ محبت بچپن کا خاصا ہے۔ معصوم شرارتیں اور بونگیاں ذہنی تندرستی کے لیے بہت ضروری ہے۔
__________________
When you try, you risk failure. When you don’t try, you ensure it.
Reply With Quote
The Following 2 Users Say Thank You to Invincible For This Useful Post:
Astute Accountant (Friday, November 09, 2012), soveen (Monday, April 08, 2013)
  #17  
Old Friday, December 31, 2010
Invincible's Avatar
Senior Member
Medal of Appreciation: Awarded to appreciate member's contribution on forum. (Academic and professional achievements do not make you eligible for this medal) - Issue reason:
 
Join Date: Oct 2006
Location: Karachi.
Posts: 1,628
Thanks: 1,011
Thanked 1,572 Times in 792 Posts
Invincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud of
Default

سیدھا راستہ


کہتے ہیں کہ ایک چھوٹی مچھلی نے بڑی مچھلی سے پوچھا کہ"آپا یہ سمندر کہاں ہوتا ہے؟“ اُس نے کہا جہاں تم کھڑی ہوئی ہو یہ سمندر ہے- اُس نے کہا، آپ نے بھی وہی جاہلوں والی بات کی۔ یہ تو پانی ہے، میں تو سمندر کی تلاش میں ہوں اور میں سمجھتی تھی کہ آپ بڑی عمر کی ہیں، آپ نے بڑا وقت گزارا ہے، آپ مجھے سمندر کا بتائیں گی- وہ اُس کو آوازی...ں دیتی رہی کہ چھوٹی مچھلی ٹھہرو،ٹھہرو میری بات سُن کے جاؤ اور سمجھو کہ میں کیا کہنا چاہتی ہوں لیکن اُس نے پلٹ کر نہیں دیکھا اور چلی گئی- بڑی مچھلی نے کہا کہ کوشش کرنے کی، جدّوجہد کرنے کی، بھاگنے دوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، دیکھنے کی اور Straight آنکھوں کے ساتھ دیکھنے کی ضرورت ہے- مسئلے کے اندر اُترنے کی ضرورت ہے- جب تک تم مسئلے کے اندر اُتر کر نہیں دیکھو گے، تم اسی طرح بے چین و بےقرار رہو گےاور تمہیں سمندر نہیں ملے گا-
میرے "بابا“ نے کہا یہ بڑی غور طلب بات ہے- جو شخص بھی گول چکروں میں گھومتا ہے اور اپنے ایک ہی خیال کے اندر”وسِ گھولتا“ہے اور جو گول گول چکر لگاتا رہتا ہے، وہ کُفر کرتا ہے، شِرک کرتا ہے کیونکہ وہ اِھدِناالصّراطَ المُستَقیم (دکھا ہم کو سیدھا راستہ) پر عمل نہیں کرتا- یہ سیدھا راستہ آپ کو ہر طرح کے مسئلے سے نکالتا ہے لیکن میں کہتا ہوں سر اس” دُبدا“ (مسئلے) سے نکلنے کی آرزو بھی ہےاور اس بے چینی اور پیچیدگی سے نکلنے کو جی بھی نہیں چاہتا، ہم کیا کریں- ہم کچھ اس طرح سے اس کے اندر گِھرے ہوئے ہوتے ہیں، ہم یہ آرزو کرتے ہیں اور ہماری تمنّا یہ ہے کہ ہم سب حالات کو سمجھتے جانتے، پہچانتے ہوئے کسی نہ کسی طرح سے کوئی ایسا راستہ کوئی ایسا دروازہ ڈھونڈ نکالیں، جس سے ٹھنڈی ہوا آتی ہو- یا ہم باہر نکلیں یا ہوا کو اندر آنے دیں، لیکن یہ ہمارے مقدّر میں آتا نہیں ہے- اس لیے کہ ہمارے اور Desire کے درمیان ایک عجیب طرح کا رشتہ ہے جسے بابا بدھا یہ کہتا ہے کہ جب تک خواہش اندر سے نہیں نکلے گی (چاہے اچھی کیوں نہ ہو) اُس وقت تک دل بے چین رہے گا- جب انسان اس خواہش کو ڈھیلا چھوڑ دے گا اور کہے گا کہ جو بھی راستہ ہے، جو بھی طے کیا گیا ہے میں اُس کی طرف چلتا چلا جاؤں گا، چاہے ایسی خواہش ہی کیوں نہ ہو کہ میں ایک اچھا رائٹر یا پینٹر بن جاؤں یا میں ایک اچھا” اچھا“ بن جاؤں- جب انسان خواہش کی شدّت کو ڈھیلا چھوڑ کر بغیر کوئی اعلان کئے بغیر خط کشیدہ کئے یا لائن کھینچے چلتا جائے تو پھر آسانی ملے گی۔
__________________
When you try, you risk failure. When you don’t try, you ensure it.
Reply With Quote
The Following User Says Thank You to Invincible For This Useful Post:
soveen (Monday, April 08, 2013)
  #18  
Old Saturday, January 15, 2011
Invincible's Avatar
Senior Member
Medal of Appreciation: Awarded to appreciate member's contribution on forum. (Academic and professional achievements do not make you eligible for this medal) - Issue reason:
 
Join Date: Oct 2006
Location: Karachi.
Posts: 1,628
Thanks: 1,011
Thanked 1,572 Times in 792 Posts
Invincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud ofInvincible has much to be proud of
Default


غیبت

خواتین و حضرات ! اب غیبت تو ہم سارے ہی کرتے ہیں۔ اس کے بغیر ہم کھانا نہیں کھاتے۔ ہمارے
گھر میں ہماری بہوئیں کہتی ہیں کہ ماموں اب ہمارا غیبت کا ٹائم ہو گیا ہے۔ دس بجے ان کی “چغلی میٹنگ“ ہوتی ہے۔ وہ ہر بار ایک دوسرے کے گھر میں جاتی ہیں اور کہتی ہیں کہ اس بار ہم نے چغلی میٹنگ رضیہ کے گھر میں رکھی ہے اور دس بجے سے لے کر بارہ بجے تک وہ چغلی کرتی ہیں۔ میں نے ان سے کہا کہ تم اتنی زیادہ چغلی کیوں کرتی ہو۔ وہ کہتی ہیں کہ ساری دنیا میں اور پورہ کرہ ارض پر چغلی ہوتی ہے۔ جتنے بھی اخبارات چھپتے ہیں وہ سارا چغلیوں سے ہی بھرا ہوتا ہے۔ جو بھی کالم چھپتے ہیں ان میں لوگوں کی خرابیاں ہی بیان کی ہوئی ہوتی ہیں۔ کیس کی اچھائیاں تو نہیں ہوتیں ان میں اور فلاں برا فلاں برا کی گردان بھی ہوتی ہے اور اس سے ہم نے سبق لے کر یہ کام سیکھا ہے۔ ہم نے بابا جی کے ہاں ذکر کی محفل میں شرمندگی سے ذکر شروع کیا کہ واقعی ہم چغلی تو بہت زیادہ کرتے ہیں اور روز کرتے ہیں۔ چغلی اس لۓ کرنی پڑتی ہے کہ اپنی ذات میں چونکہ کوئی صفت یا خوبی نہیں ہوتی یا کم ہوتی ہے اور ہم دوسرے کو نیچے دھکیل کے اور ڈبو کے اپنے آپ کو اوپر اچھالتے ہیں۔ ہم نے بابا جی سے کہا کہ جی آپ کیسے خوبی تلاش کر لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ کسی شخص کے اندر داخل ہوں اور اس کے متعلق صاحبِ حال ہوں تو پھر آپ کو آسانی ہو گی اور آپ بھی اس بات یا خوبی کو پکڑ لیں گے جس کو ہم پکڑ لیتے ہیں۔ مائیکل اینجلو ایک بہت بڑا مجسمہ ساز تھا۔ اس نے بہت خوبصورت مجسمے بناۓ۔ اس نے حضرت عیسٰی اور حضرت مریم کے بہت سے مجسمے بناۓ۔ اس کا بنایا ہوا ڈیوڈ کا اٹھارہ فٹ اونچا مجسمہ فلورنس میں بھی ہے جسے ساری دنیا دیکھنے جاتی ہے۔ اسے ہم نے بھی دیکھا۔

کسی نے اس سے پوچھا کہ مائیکل یہ بتاؤ کہ تم کس طرح سے یہ مجسمہ بناتے ہو۔ ایسا خوبصورت مجسمہ کیسے بنا لیتے ہو ؟ یہ تو انسانی کمال کا ایک آخری حصہ ہے۔ اس نے کہا کہ میں تو مجسمہ نہیں بناتا اور نہ ہی مجھے بنانا آتا ہے۔ میں سنگِ مرمر کا ایک بڑا ٹکڑا کہیں پڑا ہوا دیکھتا ہوں اور مجھے اس میں “ ڈیوڈ “ نظر آنے لگتا ہے اور میں چھینی، ہتھوڑی لے کر اس پتھر میں سے ڈیوڈ کے ساتھ پتھر کا فضول حصہ اتار دیتا ہوں اور اندر سے ڈیوڈ (حضرت داؤد) نکل آتے ہیں۔ میں کچھ نہیں کرتا۔ مجھے تو ڈیوڈ صاف نظر آ رہے ہوتے ہیں۔ میں بس ان کے ساتھ غیر ضروری پتھر اتار دیتا ہوں۔ اس طرح سے یہ بابے جو ہیں یہ انسان کی غیر ضروری چیزیں اتار دیتے ہیں اور نیچے سے بڑا پاکیزہ، اچھا اور خوبصورت سا انسان نکال کے اپنے سامنے بٹھا لیتے ہیں اور پھر اس کو اپنی توجہ کے ساتھ وہ سب کچھ عطا کر دیتے ہیں بشرطیکہ وہ شخص اس کا آرزومند ہو اور صبر والا ہو۔ لیکن جو آرزومند ہو وہ صابر بھی ہونا چاہیے۔
زاویہ دوم، باب 35 سے اقتباس
__________________
When you try, you risk failure. When you don’t try, you ensure it.
Reply With Quote
The Following User Says Thank You to Invincible For This Useful Post:
soveen (Monday, April 08, 2013)
  #19  
Old Wednesday, October 03, 2012
Astute Accountant's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Mar 2007
Location: ǺČĆŐŨŃŤΑŇŦŚ’ ΓVĒŇŬΚ
Posts: 595
Thanks: 198
Thanked 633 Times in 344 Posts
Astute Accountant has a spectacular aura aboutAstute Accountant has a spectacular aura about
Default

صوفی اور درویش صبر اس لئے اختیار کرتے ہیں کہ حق تعالیٰ کو اپنے ساتھ کر لیں کیونکہ حدیث شریف میں ہے کہ جو شخص اپنا انتقام خود لے لیتا ہے تو حق تعالیٰ سارا معاملہ اس کے سپرد کر دیتے ہیں -

اور جو صبر کرتا ہے اس کی طرف سےحق تعالیٰ خود انتقام لیتے ہیں -

از اشفاق احمد بابا صاحبا صفحہ ٤١١
__________________
I don't give anyone a reason to HATE ME. They create their own drama out of PURE JEALOUSY...!!!
Reply With Quote
The Following User Says Thank You to Astute Accountant For This Useful Post:
soveen (Monday, April 08, 2013)
  #20  
Old Friday, November 09, 2012
Astute Accountant's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Mar 2007
Location: ǺČĆŐŨŃŤΑŇŦŚ’ ΓVĒŇŬΚ
Posts: 595
Thanks: 198
Thanked 633 Times in 344 Posts
Astute Accountant has a spectacular aura aboutAstute Accountant has a spectacular aura about
Default


ایک شخص جو اپنے بوڑھے باپ سے بڑا تنگ تھا ، ایک دن اسے کمر پر لاد کر اپنے گھر سے باہر نکلتا ہے اور چلتے چلتے وہ دونوں دریا پر پہنچ جاتے ہیں ۔ وہ شخص پانی میں اترتا ہے اور گہرے پانی میں جانے لگتا ہے ۔ اور ایک مقام پر اس کا بوڑھا باپ اپنے بیٹے سے پوچھتا ہے کہ " بیٹا کیا کر رہے ہو " ؟
وہ جواب دیتا ہے کہ میں تیری روز روز کی بڑ بڑ سے تنگ آ کر تجھے دریا برد کرنے آیا ہوں ۔ (یا ہو سکتا ہے اس نے اپنے باپ کو کوئی اور جواب دیا ہو ) اور سوچ رہا ہوں کہ تجھے ذرا گہرے پانی میں پھینکوں تا کہ تو جلدی ڈوب جائے تو اس کا بوڑھا باپ جواب دیتا ہے " بیٹا جس جگہ تو مجھے پھینک رہا ہے یہاں نہ پھینکنا بلکہ ذرا اور آگے اور گہرے پانی میں پھینکنا " ۔
بیٹا پوچھتا ہے کہ " کیوں ، یہاں کیوں نہ پھینکوں "۔
اس کا باپ کہتا ہے کہ " اس جگہ میں نے تیرے دادا اور اپنے باپ کو پھینکا تھا " ۔
یہ سن کر اس کا بیٹا اپنے باپ کو واپس گھر لے آتا ہے کیونکہ وہ سوچتا ہے کہ جب وہ بوڑھا ہوگا تو اس کی منزل اس سے بھی گہرا پانی ہوگا ، جہاں وہ اپنے باپ کو پھینکنے والا تھا ۔ ادلے کا بدلہ تو ہونا ہی ہوتا ہے ناں ! ۔

اشفاق احمد زاویہ 3 پندرہ روپے کا نوٹ صفحہ 46
__________________
I don't give anyone a reason to HATE ME. They create their own drama out of PURE JEALOUSY...!!!
Reply With Quote
The Following 3 Users Say Thank You to Astute Accountant For This Useful Post:
Invincible (Friday, November 09, 2012), Kamran Chaudhary (Saturday, November 10, 2012), soveen (Monday, April 08, 2013)
Reply


Posting Rules
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts

BB code is On
Smilies are On
[IMG] code is On
HTML code is Off
Trackbacks are On
Pingbacks are On
Refbacks are On


Similar Threads
Thread Thread Starter Forum Replies Last Post
G.K objectives for all terminator Topics and Notes 18 Friday, January 21, 2022 01:35 AM
CSS 2009 Result Last Island CSS 2009 Exam 118 Tuesday, June 15, 2010 02:15 AM
SPSC Result of CCE 2008 declared Azhar Hussain Memon SPSC (CCE) 27 Saturday, May 22, 2010 06:34 PM
Indo-Pak History safdarmehmood History of Pakistan & India 0 Saturday, April 19, 2008 06:05 PM


CSS Forum on Facebook Follow CSS Forum on Twitter

Disclaimer: All messages made available as part of this discussion group (including any bulletin boards and chat rooms) and any opinions, advice, statements or other information contained in any messages posted or transmitted by any third party are the responsibility of the author of that message and not of CSSForum.com.pk (unless CSSForum.com.pk is specifically identified as the author of the message). The fact that a particular message is posted on or transmitted using this web site does not mean that CSSForum has endorsed that message in any way or verified the accuracy, completeness or usefulness of any message. We encourage visitors to the forum to report any objectionable message in site feedback. This forum is not monitored 24/7.

Sponsors: ArgusVision   vBulletin, Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.